ارضیاتی سائنس کی وزارت
ہندوستان نے تیسرے آرکٹک سائنس منسٹیریل میں حصہ لیا؛ آرکٹک میں تحقیق اور طویل مدتی تعاون کے منصوبوں کا اشتراک کیا
Posted On:
08 MAY 2021 7:30PM by PIB Delhi
ہندوستان تیسرے آرکٹک سائنس منسٹیریل (اے ایس ایم 3) میں حصہ لے رہا ہے – جو آرکٹک خطے میں تحقیق اور تعاون پر تبادلہ خیال کرنے کا عالمی پلیٹ فارم ہے (8 سے 9 مئی، 2021)۔
سائنس و ٹکنالوجی، صحت اور خاندانی بہبود، اور ارضیاتی سائنس کے مرکزی وزیر، ڈاکٹر ہرش ورھن نے اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ آرکٹک خطے میں تحقیق، کام، اور تعاون کے لیے ہندوستان کے وژن اور طویل مدتی منصوبوں کا اشتراک کیا۔ انھوں نے مشاہداتی نظام کو مستحکم کرنے اور معلومات کو بڑھانے کے لیے ڈیٹا کا اشتراک کرنے کے تعاون کا خیر مقدم کیا۔ ڈاکٹر ہرش وردھن نے کہا، ”ہندوستان مشاہدے، تحقیق، صلاحیتوں کے فروغ کے ذریعہ آرکٹک کی مشترکہ تفہیم کو مستحکم کرنے نیز بین الاقوامی تعاون کے ذریعہ خطے کی پائیدار ترقی کو فروغ دینے میں بھی مثبت کردار ادا کرتا رہے گا۔“ انھوں نے یہ تجویز بھی پیش کی کہ ہندوستان کو اگلے یا آئندہ اے ایس ایم کی میزبانی کا موقع فراہم کیا جائے۔
ہندوستان نے بر محل اور ریموٹ سینسگ دونوں کے ذریعہ، آرکٹک میں مشاہداتی نظاموں میں شراکت کے لیے اپنے منصوبوں کا اشتراک کیا۔ اوپری سمندری متغیرات اور سمندری موسمیات کے پیرامیٹرز کی طویل مدتی نگرانی کے لیے یہ ملک آرکٹک میں کھلی بحری لنگر اندازی تعینات کرے گا۔ ریاستہائے متحدہ امریکہ کے اشتراک سے این آئی ایس ای آر (ناسا-اسرو مصنوعی اپرچر راڈار) سیٹلائٹ مشن کا آغاز جاری ہے۔ این آئی ایس ای آر کا مقصد جدید راڈار امیجنگ کا استعمال کرتے ہوئے زمین کی سطح میں ہونے والی تبدیلیوں کے اسباب اور نتائج کی عالمی پیمائش کرنا ہے۔ پائیدار آرکٹک مشاہداتی نیٹ ورک (ایس اے او این) میں ہندوستان کی شراکت جاری رہے گی۔
پہلے دو اجلاس – اے ایس ایم1 اور اے ایس ایم2 – بالترتیب 2016 میں امریکہ اور 2018 میں جرمنی میں ہوئے تھے۔ آئس لینڈ اور جاپان کے ذریعہ مشترکہ طور پر منعقد کیا جانے والا، اے ایس ایم3، ایشیا میں منعقد ہونے والا پہلا منسٹیریل اجلاس ہے۔ یہ اجلاس آرکٹک خطے کی اجتماعی تفہیم کو بڑھانے، مستقل نگرانی پر زور دینے اور مشاہدات کو تقویت دینے کے لیے اکیڈمیا، مقامی کمیونٹیز، حکومتوں اور پالیسی سازوں سمیت مختلف اسٹیک ہولڈرز کو مواقع فراہم کرنے کے لیے ڈیزائن کیا گیا ہے۔ اس سال کا موضوع ”ایک پائیدار آرکٹک کا علم“ ہے۔
آرکٹک وارمنگ اور اس کی برف کا پگھلنا عالمی تشویش کی بات ہے کیونکہ وہ آب و ہوا، سمندر کی سطح کو منظم کرنے اور حیاتیاتی تنوع کو برقرار رکھنے میں کلیدی کردار ادا کرتے ہیں۔ اس کے علاوہ، آرکٹک اور بحر ہند (جو ہندوستانی مون سون کو معتدل رکھتا ہے) کے مابین تعلقات کے بڑھتے ہوئے ثبوت موجود ہیں۔ لہذا، طبعی عمل کی سمجھ کو بہتر بنانا اور ہندوستانی موسم گرم پر آرکٹک میں برف پگھلنے کے اثر کا تعین کرنا بے حد اہم ہے۔
سال 2013 کے بعد سے، ہندوستان کو بارہ دوسرے ممالک (جاپان، چین، فرانس، جرمنی، برطانیہ، اٹلی، سوئٹزر لینڈ، پولینڈ، اسپین، نیدر لینڈ، سنگاپور، اور جنوبی کوریا) کے ساتھ آرکٹک کونسل میں ’آبزرور‘ کا درجہ حاصل ہے۔ آرکٹک کونسل مستحکم ترقی اور ماحولیاتی تحفظ کی سمت آرکٹک میں تعاون، ہم آہنگی، اور تعامل کو فروغ دینے کا ایک اعلی سطحی بین حکومتی فورم ہے۔ آرکٹک کونسل کے ایک حصے کے طور پر، ہندوستان ایک محفوظ، مستحکم، اور مامون آرکٹک کے تئیں مؤثر تعاون پر مبنی شراکت داری تیار کرنے کے لیے بین الاقوامی غور فکر میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔
آرکٹک کے ساتھ ہندوستان کا تعلق 1920 کے بعد سے ہی ہے جب پیرس میں سوالبارڈ معاہدے پر دستخط کیے گئے تھے۔ جولائی 2008 کے بعد سے، ہندوستان کا آرکٹک میں مستقل ریسرچ اسٹیشن ہے۔ اس نے جولائی 2014 سے Kongsfjorden fjord میں IndARC نامی ایک ملٹی سینسر لنگر انداز آبزرویٹری کو بھی تعینات کیا ہے۔ ہندوستان کی طرف سے آرکٹک خطے میں ہونے والی تحقیق کو ہندوستان کی وزارت ارضیاتی سائنس، وزارت ہند کے تحت، نیشنل سینٹر برائے پولر اینڈ اوشن ریسرچ (این سی پی او آر)، گوا کے ذریعہ مربوط، منظم اور فروغ دیا جاتا ہے۔
**************
ش ح۔ ف ش ع-م ف
U: 4308
(Release ID: 1717200)
Visitor Counter : 333