سائنس اور ٹیکنالوجی کی وزارت

بائیو ٹیکنالوجی کے محکمے نے مشن کووڈ سرکشا کے تحت جینووا بائیو


فارما سیوٹیکلز لمٹیڈ کی ایم آر این اے پر مبنی کووڈ-19 کی نئی ویکسین - ایچ جی سی او 19کے شفاخانہ تجربات کاآغاز کیا ہے

ایچ جی سی او19: انسانوں پر شفاخانہ تجربات کے پہلے اور دوسرے مرحلے کے لئے اندراج کی شروعات

Posted On: 13 APR 2021 10:56AM by PIB Delhi

نئی دہلی-13 اپریل/2021مشن کووڈ سرکشا کے تحت حکومت ہند کے بائیو ٹیکنالوجی کے محکمے کے تعاون سے ویکسین ڈسکوری کے پروگرام۔ دی انڈین کووڈ-19 ویکسین ڈیولپمنٹ مشن نے شفاخانہ تجربات شروع کردئے ہیں۔ یہ پروگرام کو بی آئی آر اے سی کے ذریعہ نافذ کیاگیا ہے۔

سائنس اور ٹیکنالوجی کی وزارت کے بائیو ٹیکنالوجی کے محکمے ڈی بی ٹی نے اعلان کیا ہے کہ اس نے بھارت کی اپنی قسم کی پہلی ایم آر این اے پر مبنی کووڈ-19 ویکسین ،ایچ جی سی او-19 کے کلینکل مطالعات کے تئیں اضافی فنڈ فراہم کرنے کو منظوری دیدی ہے۔ یہ ویکسین پنے کی بائیو ٹیکنالوجیکل کمپنی جینووا بائیو فارما سیو ٹیکلز لمٹیڈ نے تیار کی ہے۔

 اس فنڈ کی منظوری بائیو ٹیکنالوجی انڈسٹری ریسرچ اسسٹینس کونسل بی آئی آر اے سی کے مقام پر ڈی بی ٹی کے مخصوص مشن امپلنٹیشنز کے ذریعہ ‘‘ مشن کووڈ سرکشا- دی انڈین کووڈ-19 ویکسین ڈیولپمنٹ مشن کے تحت کی گئی ہے۔ اس سے پہلے ان تمام درخواستوں کی جانچ  پڑتال کے کئی دور ہوئے تھے جو مشن کووڈ سرکشا کے تحت دلچسپی کے اظہار کی درخواست آر ای او آئی کے جواب میں جمع کرائی گئی تھیں۔

 ڈی بی ٹی  شروعات سے ہی جینووا کے ساتھ تعاون کررہی ہے اور اس نے ایچ جی سی او-19 کی تیاری کے لئے ابتدائی سیڈ فنڈ فراہم کرکے جینووا کے ایم آر این اے پر مبنی اگلے مرحلے کی ویکسین کی تیاری سے متعلق پلیٹ فارم قائم کرنے میں اشتراک کیاتھا۔ جینووا نے امریکہ کی ایچ ڈی ٹی بائیو ٹیک کارپوریشن کےتعاون کے ساتھ ایچ جی سی او-19 ویکسین تیار کی ہے۔

ایچ جی سی او-19 سے چوہوں وغیرہ اور غیرانسانی بنیادی نمونوں میں حفاظت، مرض کے خلاف مامونیت وغیرہ کا پہلے ہی مظاہرہ ہوچکا ہے۔ چوہوں اور غیرانسانی پریمنٹس میں ویکسین کے غیر موثر ہونے والے رد عمل کااثر، کووڈ-19 کے مطابقت پذیر پر مریضوں کے  سہرا سے موازنے کے لائق تھا۔

 جینووا نے ڈرگس اینڈ کاسٹیمٹکس ( نویں ترمیم) کے ضابطوں 2019 کے مطابق دو پری کلینکل مطالعات مکمل کرلئے ہیں تاکہ مجوزہ ویکسین کی حفاظت قائم کی جاسکے اور جینٹیک مینی پولیشن( اے سی جی ایم) اور ڈرگس کنٹرولر جنرل آف انڈیا( دی سی جی  آئی) کے دفتر، سینٹرل ڈرگس اسٹینڈرڈ کنٹرول آرگنائزیشن ( سی ڈی ایس سی  او) حکومت ہند سے انضباطی منظوری حاصل کی جاسکے اور شفاخانہ تجربات کئے جاسکیں۔ جینووا نے پہلے اور دوسرے مرحلے کے شفاخانہ تجربات کے لئے صحت مند رضا کاروں کے اندراج کا عمل شروع کردیا ہے۔

ایم آر این اے ویکسین محفوظ سمجھی جاتی ہیں کیونکہ ایم آر این اے غیر متعدی، فطرت میں عدم استحکام ہے اور معیاری سیلور نظام کے ذریعہ اس  کے درجہ میں کمی کی گئی ہے۔ وہ انتہائی موثر ہیں کیونکہ ان میں سیل سائی ٹو پلازم کے اندر پروٹین کے ڈھانچہ میں تبدیل ہوجانے کی بنیادی صلاحیت ہے۔ اس کے علاوہ ایم آر این اے ویکسین مکمل طور پر مصنوعی طور پر تیار کی گئی ہیں اور ان کی  ٹشو کی غرض سے انڈوں یا بیکٹریا وغیرہ کی ضرورت نہیں ہے۔ اس لئے انہیں سی جی ایم پی حالات کے تحت کم خرچ میں ہی تیار کیاجاسکتا ہے۔

اس قسم کے ٹیکنالوجی پلیٹ فارم کے قیام کی بدولت  بھارت ، اس کی تیزی سے ترقی کے راستے کے استعمال سے کووڈ-19 وبا سے نمٹنے میں بااختیار بنے گا اور مستقبل میں کسی بھی وبا یا کسی مخصوص بیماری سے نمٹنے کی غرض سے تیاریوں کی  یقین دہانی ہوسکے گی۔ اس پلیٹ فارم کی ٹیکنالوجی ، کووڈ-19 وبا کے دوران پہلے ہی ثابت ہو چکی ہے کیونکہ ایم آر این اے ویکسین، دنیا بھر میں سب سے پہلے انسانی ٹریلس میں داخل ہوئی تھی۔

 ڈی بی ٹی کی سکریٹری اور بی آئی آر اے سی کی چیئرپرسن ڈاکٹر رینو سوروپ نے کہا ‘‘ کووڈ-19 وبا کے شروعات میں ہی ڈی بی ٹی نے ایم آر  این اے پر مبنی کووڈ-19 ویکسین سمیت ویکسین کی تیاری سے متعلق بہت سے پروگراموں کے ساتھ تعاون کیا ہے۔ ایک سال پہلے یہ ایک نئی ٹیکنالوجی تھی اور بھارت میں ویکسین کی تیاری کے لئے اس کا کبھی بھی استعمال نہیں کیاگیا تھا۔ البتہ اس ٹیکنالوجی کی صلاحیت میں یقین رکھتے ہوئے ڈی بی ٹی نے جینووا کو سیڈ فنڈ فراہم کیا۔ تاکہ یہ ٹیکنالوجی پلیٹ فارم تیار ہوسکے اور ویکسین کی تیاری میں اضافہ کیاجاسکے۔ ہمیں اس بات پر بہت فخر ہورہا ہے کہ بھارت کی ایم آر این اے پر مبنی پہلی کووڈ-19 ویکسین، مطبوں اور کلینکوں تک پہنچ رہی ہے’’۔

 انہوں نے یہ بھی ذکر کیا کہ ڈی بی ٹی، بھارت میں بائیو ٹیکنالوجی میں تکنیکی جدت طرازی کو پروان چڑھانے او راسے فروغ دینے کے تئیں عہد بند ہے۔ مشن کووڈ۔ سرکشا پروگرام کے ذریعہ کلینکل مطالعات میں اضافے کے لئے بھی مدد فراہم کی گئی ہے۔ میں جینووا کی عظیم کامیابی کے لئے دعا گو ہوں کیونکہ یہ ٹیکنالوجی وائرس کی ثقلیب سے حاصل شدہ شکلوں سے نمٹ سکتی ہے۔

 ویکسین کی تیاری کے بارے میں اظہار خیال کرتے ہوئے جینووا بائیو فارماسیوٹیکل لمٹیڈ کے سی ای او ڈاکٹر سنجے سنگھ نے کہا کہ ہم نے انسانی شفاخانہ تجربات کی شروعات سے پہلے اچھی طرح واضح کئے گئے اصولوں اور ضابطوں کے مطابق ایچ جی سی او 19 کے تمام مطلوبہ حفاظتی جائزوں کاانعقاد کیا ہے تاکہ ایچ جی سی  او 19 کے محفوظ ہونے اور اس کی موثر کارکردگی واضح ہوسکے۔

آج سارس۔ سی او دی۔ 2  بیماری کے مسئلے اور اس سے وابستہ نئی شکلوں کے ظہور نے اس بیماری کو ایک متحرک ہدف  بنا دیا ہے۔ ہمیں یقین ہے کہ ایم آر این اے پر مبنی جدید ترین ٹیکنالوجی، موثر حل تیار کرنے میں اہم کردار ادا کرے گی۔

ڈی بی ٹی کے بارے میں

 سائنس اور ٹیکنالوجیکی وزارت کے تحت بائیو ٹیکنالوجی کامحکمہ ڈی بی ٹی، بھارت میں بائیو ٹیکنالوجی کی ترقی کو فروغ دیتا ہے اور اس میں تیزی لاتا ہے۔ ان میں زراعت، حفظان صحت، جانوروں سے متعلق علوم، ماحولیات اور صنعت کے شعبوں میں بائیو ٹیکنالوجی کا فروغ اورعمل درآمد شامل ہے۔

 بی آئی آر اے سی کے بارے میں

 بائیو ٹیکنالوجی صنعت سے  متعلق تحقیق اور  امداد کی کاؤنسل بی آئی آر اے سی سیکشن 8 شیڈول B کے تحت ایک غیرمنافع بخش سرکاری شعبے کا کاروباری ادارہ ہے۔ جسے حکومت ہند کے بائیو ٹیکنالوجی کے محکمے ڈی بی ٹی کے ذریعہ قائم کیا گیا ہے تاکہ ابھرتے ہوئے بائیو ٹیک ادارے کو بااختیار بنایاجاسکے اور کلیدی اور اسٹریٹیجک تحقیق اور جدت طرازی کے عمل کو پروان چڑھایا جائے۔

 جینووا کے بارے میں

جینووا بائیو فارما سیو ٹیکلز لمٹیڈ کا ہیڈ کوارٹر پنے میں واقع ہے۔ یہ ایک بائیو ٹیکنالوجی کی کمپنی ہے جو بائیو تھیرا پیوٹیکس کی تحقیق، ترقی، تیاری اور کاروباری طور پر منافع بخش بنانے کے لئے مخصوص ہے تاکہ زندگی کے لئے خطرناک مختلف النوع بیماریوں کاعلاج کیاجاسکے۔

 

 ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔

 

ش ح۔  ع م۔ رض

U-3670

 



(Release ID: 1711415) Visitor Counter : 275