وزیراعظم کا دفتر

وزیر اعظم نے ’پریکشا پر چرچہ-2021‘ کے ورچوئل ایڈیشن میں طلبہ، اساتذہ اور والدین سے بات کی

Posted On: 07 APR 2021 9:45PM by PIB Delhi

 

وزیر اعظم جناب نریندر مودی نے ’پریکشا پہ چرچہ‘ پروگرام کے چوتھے ایڈیشن میں آج طلبہ، اساتذہ اور والدین سے ورچوئل طریقے سے بات چیت کی۔ 90 منٹ تک چلے اس پروگرام میں طلبہ، اساتذہ اور والدین نے اپنے لیے مختلف اہم امور پر وزیر اعظم سے رہنمائی حاصل کی۔ گزشتہ برسوں کی طرح اس سال بھی ملک بھر کے طلبہ کے علاوہ بیرونِ ملک رہ رہے ہندوستانی طلبہ نے بھی اس پروگرام میں شرکت کی۔

اس سال کے ’پریکشا پہ چرچہ‘ ایڈیشن کو پہلا ورچوئل پروگرام بتاتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ کورونا وبائی مرض کے سبب کئی قسم کے انتظامات میں تبدیلی آئی ہے اور آپ سے روبرو نہ ہو پانے کا مجھے افسوس ہے۔ لیکن رکاوٹوں کے باوجود پریکشا پہ چرچہ پروگرام میں بریک نہیں لگنی چاہیے۔ وزیر اعظم نے کہا کہ پریکشا پہ چرچہ واحد امتحان پر بات کرنے کا پروگرام نہیں ہے، بلکہ یہ بہتر ماحول میں فیملی کے اراکین اور دوستوں سے کھل کر بات کرنے کا ایک موقع ہے جس سے نئی خود اعتمادی پیدا ہوتی ہے۔

آندھرا پردیش کی طالبہ پلّوی اور کوالالمپور کے طالب علم ارپن پانڈے نے وزیر اعظم سے پوچھا کہ امتحان کے وقت امتحان کے خوف کو کس طرح کم کریں۔ جناب مودی نے کہا کہ یہ صرف امتحان کا خوف نہیں ہے، بلکہ یہ آپ کے آس پاس بنے ماحول کا خوف ہے، اسی وجہ سے آپ کو لگتا ہے کہ یہی سب کچھ ہے، یہی زندگی ہے۔ اسی ماحول کے سبب ہی آپ ضرورت سے زیادہ محتاط ہو جاتے ہیں۔ وزیر اعظم نے کہا کہ زندگی بہت لمبی ہوتی ہے اور یہ امتحانات زندگی کے محض مراحل ہیں۔ انہوں نے والدین، اساتذہ اور عام لوگوں سے طلبہ پر دباؤ نہ ڈالنے کا مشورہ دیا۔ انہوں نے کہا کہ امتحان کو کسی کو صرف جانچنے کے موقع کے طور پر لیا جانا چاہیے نہ کہ اسے زندگی اور موت کا موضوع بنا دیا جانا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ جو والدین اپنے بچوں کے ساتھ ان کے مطالعہ کی کوشش میں لگے رہتے ہیں، انہیں اپنے بچوں کی خامیوں اور خوبیوں دونوں کا علم ہونا چاہیے۔

مشکل سبق کے سلسلے میں وزیر اعظم نے مشورہ دیا کہ تمام موضوعات کو یکساں توانائی اور جذبہ سے لیا جانا چاہیے۔ وزیر اعظم نے مطالعہ کے سلسلے میں اپنے خیالات پیش کرتے ہوئے کہا کہ کسی بھی موضوع کے مشکل حصہ کو نظرانداز نہیں کیا جانا چاہیے، بلکہ اس کا حل تب نکالا جانا چاہیے جب آپ کا ذہن تروتازہ ہو۔ انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم کے طور پر اور اس سے پہلے وزیر اعلیٰ کے طور پر وہ خود پیچیدہ مسائل کو دن کے پہلے حصہ میں صبح صبح حل کرنے کی کوشش کرتے ہیں جب ذہن پوری طرح توانا اور صحت مند حالت میں ہوتا ہے۔ وزیر اعظم نے کہا کہ یہ اہم نہیں ہے کہ تمام موضوعات میں مہارت ایک جیسی ہو۔ یہاں تک کہ دنیا میں جو بھی شخص بہت کامیاب ہوئے ہیں، ان کی پکڑ کسی ایک موضوع پر ہی سب سے زیادہ ہوتی ہے۔ انہوں نے لتا منگیشکر کی مثال پیش کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے اپنی پوری زندگی صرف ایک موضوع، موسیقی کے لیے وقف کر دی۔ وزیر اعظم نے کہا کہ اگر کوئی مضمون آپ کے لیے پیچیدہ ہے تو آپ کو اس کی حدود میں نہیں بندھنا چاہیے اور اس مشکل مضمون سے دور بھی نہیں بھاگنا چاہیے۔

وزیر اعظم نے فرصت کے لمحات کی اہمیت پر بھی تفصیل سے بات کی۔ انہوں نے کہا کہ فرصت کے لمحات کا احترام کرنا چاہیے کیوں کہ بغیر اس کے زندگی روبوٹ کی طرح ہو جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ جو فرصت کے لمحات کا احترام کرتے ہیں، وہ ان لمحات سے بھی کچھ نہ کچھ حاصل کرتے ہیں۔ حالانکہ وزیر اعظم نے آگاہ کرتے ہوئے یہ بھی کہا کہ ہمیں ایسے فرصت کے وقت میں چیزوں کو نظرانداز کرنے سے بچنا چاہیے کیوں کہ کئی بار یہ فطرت نقصان بھی پہنچاتی ہے۔ اور ایسی حالت آپ کی پریشانی کا سبب بن سکتی ہے بجائے آپ کو تروتازہ کرنے کے۔ فرصت کے لمحات نئے ہنر کو سیکھنے کا اچھا موقع ہوتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ خالی وقت کو ایسی سرگرمیوں میں استعمال کرنا چاہیے جو آدمی کی خاصیت کو نکھار سکیں، ابھار سکیں۔

وزیر اعظم نے اساتذہ اور والدین سے کہا کہ بچے بہت چنچل ہوتے ہیں۔ وہ بڑوں کے ذریعہ کہی گئی باتوں سے زیادہ بڑوں کے طریقہ کار اور ان کے برتاؤ کی پیروی کرتے ہیں۔ اس لیے یہ اہم ہے کہ ہم لکچر دینے والا نہ بن کر اپنے برتاؤ سے بچوں میں اچھے اخلاق کا بیج بوئیں۔ بڑوں کو اپنے اصولوں کو اپنی زندگی میں اپنا کر بچوں کو آمادہ کرنا چاہیے۔

وزیر اعظم نے مثبت برتاؤ کی ضرورت پر زور دیا اور منفی برتاؤ کے تئیں آگاہ کیا جو کہ بچوں کو خوفزدہ کرتا ہے۔ انہوں نے زور دے کر کہا کہ بڑوں کی مثبت کوششوں سے بچوں میں مثبت تبدیلی آتی ہے اور وہ اچھا تجربہ کرنے لگتے ہیں کیوں کہ وہ اپنے بڑوں کے برتاؤ کی پیروی کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مثبت ترغیب سے نوجوانوں کی بہتر نشوونما ہوتی ہے۔ وزیر اعظم نے کہا کہ موٹیویشن کا پہلا حصہ ہے تربیت اور تربیت یافتہ ذہن خود ہی موٹیویٹ ہوتا ہے۔

جناب مودی نے طلبہ کو مشورہ دیا کہ ان میں اپنے خوابوں کو پورا کرنے کا عزم ہونا چاہیے۔ انہیں سیلی بریٹی کلچر کی چکاچوند سے مایوس نہیں ہونا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ تیزی سے بدلتی دنیا میں کئی مواقع بھی سامنے آئے ہیں اور متجسس فطرت کو مزید بڑا کرکے ایسے مواقع سے فائدہ اٹھانے کی ضرورت ہے۔ جناب مودی نے کہا کہ دسویں اور بارہویں کلاس کے طلبہ کو روزگار کی نوعیت اور نئی تبدیلیوں کے لیے اپنے آس پاس کی طرز زندگی کا باریکی سے مشاہدہ کرنا چاہیے اور اس کے مطابق اپنے آپ کو تربیت دینا شروع کر دینا چاہیے۔ وزیر اعظم نے زور دیا کہ زندگی میں جو کچھ بھی کرنے کا خواب آپ دیکھتے ہیں، طلبہ کے طور پر اس خواب کو پورا کرنے کے لیے آپ کو لگ جانا ہوتا ہے۔

وزیر اعظم نے صحت بخش کھانے پینے کی ضرورت کے بارے میں بھی تفصیل سے بات کی اور اپنے روایتی کھانے پینے کے ذائقہ اور اس کے فائدہ کو اہمیت دینے کی اپیل کی۔

چیزوں کو یاد رکھنے میں مسئلہ کے بارے میں وزیر اعظم نے ایک نسخہ دیا جس کے مطابق مضامین میں گھل مل جانا، اس سے رابطہ بنانا اور ذہن میں ہی اس کا خاکہ تیار کر لینا کسی بھی چیز کو ہمیشہ کے لیے یاد رکھنے کا سب سے اچھا طریقہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ جب کسی مضمون کو آپ یاد کر لیتے ہیں اور وہ آپ کے خیالات کا حصہ بن جاتا ہے تب وہ آپ کی یادداشت سے کبھی غائب نہیں ہوتا۔ اسی لیے یاد کرنے کی بجائے اس کا خاکہ ذہن میں اتار لینا زیادہ اچھا ہے۔

وزیر اعظم نے طلبہ سے پوری تندہی سے امتحان میں شامل ہونے کی اپیل کی۔ جناب مودی نے کہا کہ جب آپ امتحان دینے امتحان ہال میں پہنچیں تب آپ کا سارا تناؤ ہال کے باہر ہی چھوٹ جانا چاہیے۔ آپ کا دھیان سبھی سوالوں کے سب سے بہتر اور مثبت طریقے سے جواب لکھنے پر ہونا چاہیے نہ کہ تیاریوں یا دیگر تشویشوں پر آپ توجہ مرکوز کریں۔

وبائی مرض کے بارے میں وزیر اعظم نے کہا کہ کورونا وائرس نے سماجی دوری کے لیے مجبور کیا، لیکن اس نے کنبوں میں جذباتی لگاؤ کو مضبوط کیا ہے۔ انہوں نے کہا اگر اس وبائی مرض میں ہم نے بہت کچھ کھویا ہے تو بہت کچھ پایا بھی ہے۔ کسی کو ٹیکن فار گرانٹیڈ یعنی بیکار سمجھنے کی فطرت سے دور ہونے کی اہمیت سمجھ آئی۔ کورونا دور نے ہمیں فیملی کی اہمیت اور بچوں کی زندگی کو شکل و صورت عطا کرنے میں اس کے رول کی اہمیت کو بتایا۔

 

وزیر اعظم نے کہا کہ اگر بڑے لوگ بچوں کے موضوعات اور ان کی نسل کے امور میں دلچسپی دکھائیں گے تو نسل کا فرق اپنے آپ ختم ہو جائے گا۔ ایک دوسرے کو بہتر طریقے سے سمجھنے کے لیے بچوں اور بڑوں میں کھلے پن کی ضرورت ہے۔ ہمیں بچوں سے کھلے ذہن سے جڑنا چاہیے اور ان کے ساتھ جڑنے پر اپنی عادت میں تبدیلی کے لیے تیار رہنا چاہیے۔

وزیر اعظم نے کہا کہ آپ کیا پڑھتے ہیں، یہ آپ کی زندگی میں کامیاب یا ناکام ہونے کا واحد پیمانہ نہیں ہو سکتا۔ آپ اپنی زندگی میں کیا کرتے ہیں اس سے آپ کی کامیابی اور ناکامی طے ہوتی ہے۔ اس لیے بچوں کو سماج، والدین اور لوگوں کے دباؤ سے باہر نکلنا چاہیے۔

وزیر اعظم نے طلبہ سے ’ووکل فار لوکل‘ مہم میں اپنا تعاون دینے کی اپیل کی۔ انہوں نے کہا کہ طلبہ اس امتحان کو سو فیصد نمبرات سے پاس کریں اور بھارت کو خود کفیل بنائیں۔ وزیر اعظم نے طلبہ سے ’آزادی کا امرت مہوتسو‘ سے بھی جڑنے کی اپیل کی اور کہا کہ طلبہ جدوجہد آزادی سے وابستہ واقعات کی تفصیلات جمع کریں اور ان کے بارے میں لکھیں۔

وزیر اعظم نے درج ذیل طلبہ، اساتذہ اور والدین کے سوالات کے جواب دیے: ایم پلّوی، گورنمنٹ ہائی اسکول، پوڈیلی، پرکاشم، آندھرا پردیش؛ ارپن پانڈے، گلوبل انڈیا انٹرنیشنل اسکول، ملیشیا؛ پونیو سنیہ، وویکانند کیندر ودیالیہ، پاپُمپارے، اروناچل پردیش؛ محترمہ ونیتا گرگ (ٹیچر)، ایس آر ڈی اے وی پبلک اسکول، دیانند وہار، دہلی؛ نیل اننت، کے ایم، جناب ابراہم لنگدم، وویکانند کیندر ودیالیہ میٹرک، کنیاکماری، تمل ناڈو؛ آشے کیکات پورے (سرپرست)، بنگلورو، کرناٹک؛ پروین کمار، پٹنہ، بہار؛ پرتبھا گپتا (سرپرست)، لدھیانہ، پنجاب؛ تنے، غیر ملکی طالب علم، سامعہ انڈین ماڈل اسکول، کویت؛ اشرف خان، مسوری، اتراکھنڈ؛ امرتا جین، مرادآباد، اتر پردیش؛ سُنیتا پال (سرپرست)، رائے پور، چھتیس گڑھ؛ دوینکا، پشکر، راجستھان؛ سہان سہگل، اہلکون انٹرنیشنل، میور وہار، دہلی؛ دھاروی بوپٹ، گلوبل مشن انٹرنیشنل اسکول، احمد آباد؛ کرشٹی سیکیا، کیندریہ ودیالیہ، آئی آئی ٹی، گوہاٹی اور شریان رائے، سینٹرل ماڈل اسکول، بارکپور، کولکاتا۔

*****

ش ح – ق ت – م ف

U No.3619

 


(Release ID: 1711083) Visitor Counter : 191