وزارت دفاع
سال- 2020 کے اختتام پر وزارت دفاع کے کام کاج کا جائزہ
Posted On:
01 JAN 2021 7:57PM by PIB Delhi
- ہندوستانی دفاع کی تاریخ کے ایک اہم فیصلے کے ساتھ سال 2020 کا آغاز ہوا تھا جس میں فوجی امور کا محکمہ قائم کیا گیا اور چیف آف ڈیفنس اسٹاف (سی ڈی ایس) کا عہدہ تشکیل دیا گیا۔ جنرل بپن راوت نے یکم جنوری 2020 کو چیف آف ڈیفنس اسٹاف کا عہدہ سنبھالا۔ چیف آف ڈیفنس اسٹاف کو تینوں فوجی خدمات سے متعلق تمام امور پر وزیر دفاع کا پرنسپل فوجی مشیر بنایا گیا ہے۔
- ہندوستانی فوج نے کنٹرول لائن (ایل سی) اور حقیقی کنٹرول لائن (ایل اے سی) پر مخالفین کا بھرپور مقابلہ کیا اور انسداد بغاوت (سی آئی) / انسداد دہشت گردی (سی ٹی) کارروائیاں انجام دیں۔
- گلوان کی وادی میں ہندستان کی علاقائی سالمیت کا دفاع اس سال ہماری افواج کی بہادری کی سب سے روشن مثال رہی ہے جس میں ہندوستان کے 20 بہادر فوجیوں نے جان کی عظیم قربانی دی۔
- ہندستان نے چین کو واضح طور پر بتایا کہ سرحد پر یکطرفہ طور پر جوں کی توں حالت میں کسی طور کییکطرفہ تبدیلی کی کوئی بھی کوشش قابل قبول نہیں ہے اور یہ کہ ہندستان اپنی خودمختاری اور علاقائییک جہتی کے تحفظ کے لئے پرعزم ہے۔
- مستقبل کے رُ خ پر ہندستانی فوج کو تیار رکھنے، اس کی صلاحیت کو بڑھانے اور دیگر ضروریات کی تکمیل کے لئے بجٹ کی رکاوٹیں دور کردی گئیں۔
- آٹھ رافیل طیارے 20 ستمبر 2020 کو فوج کی ہتھیاروں کی صف میں شامل کر کے انہیں متحرک کر دیا گیا۔ یہ اقدام ان عناصر کے لئے دوٹوک پیغام تھا جو ہندستان کی خودمختاری کو آزماتے ہیں۔ عالمی معیار کا حامل رافیل ہوائی جہاز ہندستان کی قومی سلامتی کے حق میں مقابلے کا نقشہ بدل کر رکھ دینے والا ہتھیار ہے۔
- ایسیو 30 ایم کےآئی سے مربوط۔ سپرسونک برہموس ایئر میزائل کا ایئر ورژن سامنے لایا گیا۔
- ابدوز شکن جنگ کیلئے مکمل طور پر لیس اسٹیلتھ کورویٹ آئی این ایس کاورتی (پی 31) اور جنگی جہاز ایل سییو ایل 57 کی شمولیت کے ساتھ ہندوستانی بحریہ کی طاقت بڑھائی گئی۔
- سال 2020 تاریخ میں کم و بیش پوری دنیا کے لئے ایک اندوہناک وقت کی حیثیت سے تاریک کا حصہ بنے گا۔ عالمی وبا کوڈ - 19 نے عام انسانی سرگرمیاں روک دی تھیں اور معیشت کو تقریباً مفلوج کر کے رکھ دیا تھا۔ سال کی تمام تر خستگیوں کے بیچ حکومت نے بحران کو مواقع میں بدلا۔ اس بات کو ذہن میں رکھتے ہوئے وزیر اعظم جناب نریندر مودی نے آتم نربھارت ابھیان (خودکفیل ہندستان مہم) کی واضح پکار دی جس کا مقصد معیشت کو اعلی نمو کے راستے پر لے جانا تھا۔
- اتم نربھر بھارت کے وژن سے ہم آہنگ 2020 کے دفاعی حصول کا عمل شروع کیا گیا۔ اس کا مقصد بڑھتی ہوئی گھریلو صنعت کو فروغ دینا اور دفاعی مینوفیکچرنگ میں بہتر خود انحصاری حاصل کرنا ہے۔
- گھریلو دفاعی مینوفیکچرنگ کے شعبے میں صلاحیتوں کو بڑھانے اور "میک ان انڈیا" اقدام کو فروغ دینے کے لئے دفاعی آفسیٹ رہنما خطوط 2020 کا اعلان کیا گیا تاکہ سرمایہ کاری اور ٹکنالوجی کو راغب کیا جا سکے ۔
- دفاعی مینوفیکچرنگ میں خود انحصاری حاصل کرنے کے لئے سازوسامان اور آلات کی دیسی تیاری کو فروغ دینے کے رُخ پر ’’اتم نربھرتا‘‘ ہفتہ 07 سے 14 اگست 2020 تک منایا گیا۔ سرکاری زمرے کے دفاعی اداروں اور آرڈیننس فیکٹریز بورڈ کے ذریعہ سہولیات کو جدید بنانے اور جدید ڈھانچے کی تشکیل کا آغاز کیا گیا۔
- ہندوستانی بحریہ کے آرڈر پر 43 بحری جہازوں میں سے ، 41 مقامی طور پر بنائے جارہے ہیں اور 44 جہازوں اور آبدوزوں کو مقامی طور پر تیار کرنے کی ضرورت موجود ہے۔
- آرڈیننس فیکٹری بورڈ ک کارپوریشن مین بدلنے کاکام شروع کر دیا گیا ہے تاکہ ان کی کارکردگی اور احتساب کا دائرہ بڑھایا جا سکے۔
- دفاعی اشیا سازی میں خودکار راستے سے براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری کی حد 49 فیصد سے بڑھا کر 74 فیصد کردی گئی ہے۔
- خود انحصاری، کامیاب دیسی ترقی اور اسٹریٹجک نظاموں اور پلیٹ فارموں کو سامنے لانے کی ڈی آر ڈی او کی کوششوں نے ہندوستان کی فوجی طاقت میں زبردست اضافہ کیا ہے۔ یہ پلیٹ فارم اگنی اور پرتھوی سیریز کے میزائلوں؛ ہلکے جنگی طیاروں، تیجس؛ ملٹی بیرل راکٹ لانچروں، پناکا؛ فضائی دفاعی نظام، آکاش؛ راڈار اور الیکٹرانک وارفیئر سسٹم کے ایک وسیع رینج وغیرہ کے ہیں۔
- خواتین کی شراکت میں گذشتہ برسوں سے اضافہ ہوتا جارہا ہے اور حکومت ترجیحی بنیاد پر ان کے کردار میں مزید اضافہ کررہی ہے۔ شارٹ سروس کمیشنڈ (ایس ایس سی) خواتین افسروں کو ہندوستانی فوج کے تمام دس سلسلوں میں مستقل کمیشن دیا گیا ہے۔ ہندوستانی بحریہ کے جہازوں پر چار خواتین افسران کو آن بورڈ مقرر کیا گیا ہے۔ یوم جمہوریہ یوم پریڈ 2020 میں کیپٹن تانیہ شیر گل نے مکمل طور پر مردوں پر مشتمل دستے کی سربراہی کی۔
- بارڈر روڈس آرگنائزیشن نے اسٹریٹجک اہمیت کے کاموں کو جاری رکھا جیسے بڑے پلوں، سڑکوں ، سرنگوں کی تعمیر اور کوویڈ 19 خطرے کا سامنا کرتے ہوئے برف سے ڈھکے اہمیت کے حامل پہاڑی دروں کی صفائی۔
- بی آر او کی تیار کردہ دنیا کی سب سے لمبی سرنگی شاہراہ اٹل سرنگ کو 3 اکتوبر 2020 کو وزیر اعظم جناب نریندر مودی نے ملک کے نام وقف کیا۔
- درچولہ (اتراکھنڈ) سے لیپولیکھ (چائنا بارڈر) تک 80 کلو میٹر طویل بری رابطے کا افتتاح 20 مئی 2020 کو ہوا۔
- سات ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام خطوں میں مغربی ، شمالی اور شمال مشرقی سرحدوں کے قریب کے مخدوش علاقوں میں اسٹریٹجک اہمیت کے 44 پل 12 اکتوبر کو کھولے گئے۔
- ہندستان کی گیارہویں دو سالہ فوجی نمائش ڈیف ایکسپو اترپردیش کے لکھنؤ میں منعقد ہوئی۔ اس میں عالمی دفاعی مینوفیکچرنگ کے مرکز کے طور پر ملک کی صلاحیتوں کی نمائش کی گئی۔ اس ایکسپو میں دنیا بھر سے ایک ہزار سے زیادہ دفاعی صنعت کاروں اور 150 کمپنیوں نے شرکت کی۔
- کورونا وائرس (کووڈ۔19) کے پیش نظر مسلح افواج نے لوگوں کے پریشانیوں کو کم کرنے میں اہم کردار ادا کیا۔ چین ، ایران ، اٹلی ، ملائیشیا وغیرہ جیسے کوویڈ 19 سے متاثرہ علاقوں میں پھنسے ہوئے ہندوستانیوں کو بچانے سے لے کر ملک بھر میں امدادی سامان کی فراہمی تک مسلح افواج نے اپنی تمام طبی اور افرادی قوت کے وسائل استعمال کئے۔ مسلح افواج کے اسپتالوں اور طبی سہولت گاہوں کو کوویڈ 19 کے مریضوں کے علاج کے لئے وقف کردیا گیا اور اس کے کچھ ٹھکانوں کو قرنطینہ کے مراکز میں تبدیل کردیا گیا تھا۔
- مسلح افواج کی ان تمام تر کوششوں کے علاوہ مختلف فوجی تنظیموں اور آرمڈ فورسز میڈیکل سروسز ، ڈی آر ڈی او ، ڈیفنس پبلک سیکٹر کے اداروں ، آرڈیننس فیکٹری بورڈ ، انڈین کوسٹ گارڈ ، کنٹونمنٹ بورڈوں ، نیشنل کیڈٹ کور نے اپنے اپنے طریقوں سے عالمی وبا کے خلاف جنگ میں حصہ لیا۔
محکمہ دفاع (ڈی او ڈی)
وزارت دفاع میں چیف آف ڈیفنس اسٹاف (سی ڈی ایس) کے عہدے کا قیام اور فوجی امور کے محکمے (ڈی ایم اے) کی تشکیل:
چیف آف ڈیفنس اسٹاف:
دفاعی افواج کی تینوں خدمات کے مابین وسیع تر ارتباط ، ہمہ گیری اور ہم آہنگی قائم کرنے کے لئے چیف آف ڈیفنس اسٹاف (سی ڈی ایس) کی تقرری سے متعلق وزیر اعظم کے 15 اگست 2019 کو قوم سے خطاب کے دوران کیے گئے اعلان کے مطابق حکومت نے چیف آف ڈیفنس اسٹاف کا عہدہ قائم کیا اور جنرل بپن راوت نے یکم جنوری 2020 کو ملک کے پہلے چیف آف ڈیفنس اسٹاف (سی ڈی ایس) کا عہدہ سنبھالا۔
فوجی امور کا محکمہ:
ملک کے اعلیٰ دفاعی نظم و ضبط میں ایک اور بڑی اصلاح سے کام لیتے ہوئے یکم جنوری 2020 سے وزارت دفاع کے اندر ایک نیا محکمہ یعنی محکمہ فوجی امور (ڈی ایم اے) تشکیل دیا گیا۔ چیف آف ڈیفنس اسٹاف کو ڈی ایم اے کا سیکرٹری نامزد کیا گیا۔ ڈی ایم اے تشکیل کے ساتھ ہی 2 جوائنٹ سکریٹریوں ، 13 ڈائریکٹروں / ڈپٹی سیکرٹریوں ، 25 انڈر سیکرٹریوں ، 22 سیکشن آفیسروں اور 99 معاون عملہ کے ارکان کے تبادلوں کے ذریعہ فعال کر دیا گیا۔ ڈی او ڈی کے 161 سویلین ملازمین کا ڈی ایم اے میں تبادلہ کردیا گیا۔
ہندستانی فوج
ایل سی اور ایل اے سی پر دشمنوں کا مقابلہ
1۔ ہندستانی فوج نے کنٹرول لائن (ایل سی) اور حقیقی کنٹرول لائن (ایل اے سی) پر دشمنوں کا بھرپور مقابلہ کیا۔ انسداد بغاوت (سی آئی) / انسداد دہشت گردی (سی ٹی) کی انتھک کارروائیاں انجام دیں، اعلی تربیت کے معیار کو برقرار رکھا اور سال کے دوران عالمی وبا کووڈ۔19 کا مقابلہ کرنے میں سب سے آگے رہی۔ کنٹرول لائن ، ایل اے سی ، نامعلوم علاقوں اور فوجی اداروں کی حفاظت کے سلسلے میں حرکی تیاریوں میں کوئی کسر نہیں چھوڑی گئی۔ ہندوستانی فوج نے نہ صرف فوج کے تحفظ کو یقینی بنایا ہے بلکہ یہ بھییقینی بنایا ہے کہ قوم کی سرحدوں کی حفاظت کے لئے حرکی تیاریاں میں غیر متاثر رہیں۔
2۔ لائن آف ایکچول کنٹرول پر ایک سے زیادہ علاقوں میں ، طاقت کے ذریعہ جوں کی توں پوزیشن کو بدلنے کے لئے چین کی طرف سے یکطرفہ اور اشتعال انگیز کارروائیوں کا جھگڑا بڑھائے بغیر مستحکم انداز میں جواب دیا گیا اور مشرقی لداخ پر اپنے دعوے کی حرمت کو پامال نہیں ہونے دیا گیا۔ ہندستانی فوج نے دونوں ملکوں کے مابین تمام پروٹوکول اور معاہدوں کو پاس رکھا حالانکہ پی ایل اے نے غیر روایتی ہتھیاروں کے استعمال اور بڑی تعداد میں فوج کو اکٹھا کرکے صورتحال کی شدت کو بڑھایا۔ ہندستانی فوج نے ہندستانی فضائیہ (آئی اے ایف) کی مدد سے ، بہت ہی کم عرصے میں بھاری فوجی ساز و سامان جیسے بندوقیں ، ٹینک ، گولہ بارود کے علاوہ راشن اور کپڑوں کے ساتھ فوج اور اضافی فوج کو متحرک کیا۔ فوجی انجینئروں نے سڑکیں ، رہائش گاہیں اور پل تعمیر کئے تاکہ فوجیوں کی تعیناتی میں مدد مل سکے۔ گلوان میں ایک بڑی جھڑپ میں 20 بہادر ہندستانی فوجی جوانوں اپنی زندگی کی قربانیاں دے کر پی ایل اے کے فوجیوں کو اپنے علاقے میں گھسنے سے روکا۔ چینیوں کو بھی کافی جانی نقصان ہوا۔ بعد ازاں 28-29 اگست 2020 کو احتیاطی تعیناتی کے تحت چین کے توسیع پسندانہ عزائم کے قدم بڑھنے سے پہلے روکے گئے اور پینگانگ ٹسو کے جنوبی کنارے کی بلندیوں پر قبضہ کیا گیا۔
موسم کا بہادری سے مقابلہ کرتے ہوئے ہمارے فوجی ان بلندیوں پر تعینات ہیں۔ ایڈوانس ونٹر اسٹاکنگ (اے ڈبلیو ایس) اور اضافی نفرئی طاقت کے لئے مطلوب موسم سرما کی تیاریاں مکمل ہوچکی ہیں اور فوج کو چینی افواج کی جانب سے کسی بھی قسم کی شرارت کا مقابلہ کرنے کے لئے اچھی طرح سے مورچہ بند کیا گیا ہے۔
ایک طرف ہندستانی فوج کسی بھی قسم کی صورتحال سے نمٹنے کے لئے تیار ہے دوسری جانب اس مسئلے کو خوش اسلوبی سے حل کرنے کے لئے بات چیت بھی آگے بڑھ رہی ہے۔
3۔ دہشت گردی کے ماحولیاتی نظام کے خلاف اختیار کردہ ‘کلی سرکاری’ نقطہ نظر اور سیکیورٹی فورسز کی مستقل کوششوں کے ساتھ ، جموں و کشمیر میں سیکیورٹی کی صورتحال میں تدریجی پیش رفت دیکھنے میں آئی ہے۔ ایک طرف کنٹرول لائن (ایل سی) پر فوجیوں کی اعلی سطح کی چوکسینے وادی میں دہشت گردوں کو درانداز کرنے کی پاکستان کی کوششوں کو ناکام بنا دیا دوسری جانب نامعلوم علاقوں میں تیز رفتار حرکتوں نے دہشت گرد تنظیموں کو سرگرم ہونے کی جگہ سے یقینی طور پر محروم کر دیا۔ پاک فوج کی جنگ بندی کی خلاف ورزیوں کا ہمارے فوجیوں نے بھرپور جواب دیا جس سے پاک فوج کو خاصہ جانی نقصان ہوا۔ انسداد دراندازی فریم ورک کو مستحکم کیا گیا جس کے نتیجے میں کنٹرول لائن کے علاقے مین متعدد دہشت گردوں کو بے اثر کردیا گیا۔ کنٹرول لائن کے علاقوں سے اسلحہ ، گولہ بارود اور ممنوعات ناجائز طریقے سے لانے کی ایکسے زیادہ کوششوں کو بھی ناکام کر دیا گیا۔
4۔ اچھی طرح سے ہم آہنگ اور انٹیلی جنس پر مبنی کارروائیوں کے نتیجے میں اہم کامیابیاں حاصل ملی ہیں اور جموں و کشمیر میں دہشت گردوں کی قیادت اور ان کی صلاحیتیں کافی حد تک بکھر کر رہ گئی ہیں۔ وادی میں دہشت گردوں کی چی کھچی تعداد اب 200 سے کم ہے اور مقامی بھرتیاں بھی کم ہو رہی ہیں جن کی وجہ سے تحریک کو "دیسی ساختہ بنانے" بنانے اور وادی میں بے بد امنی بڑھانے کی پاکستان کے مذموم سازشوں کو زبردست دھچکا لگا ہے۔ پیر پنجال رینج کے جنوب میں تشدد پھیلانے کی کوششوں کو عملی کارروائیوں سے مکمل طور پر ناکام بنا دیا گیاہے۔ جموں و کشمیر کے لوگوں کو ایک محفوظ ماحول فراہم کرنے کے لئے ہر ممکن اقدامات کئے جارہے ہیں۔ گذشتہ دو برسوں کے دوران احتجاجوں میں نمایاں کمی دیکھی گئی ہے جس سے لوگوں کو پرامن زندگی گزارنے کا موقع فراہم ہوا ہے۔ نقصان اور تباہی پھیلانے والے عناصر کی طرف سے غلط اطلاعات عام کر کے لوگوں کو گمراہ کرنے کی کوششوں کو کامیابی سے صورتحال پر نظر رکھ کر اور مقامی لوگوں کو شاملِ معاملات کرکے شکست دی گئی۔ عالمی وبا کووڈ۔ 19 کے مشکل وقت میں ہندستانی فوج نے نہ صرف سول انتظامیہ کو بلکہ براہ راست شہریوں کو بھی امداد فراہم کی ہے بلکہ طبی ضرورت کے تحت لوگوں کو ایک جگہ سے دوسری جگہ منتقل کیا ہے، ضرورت مندوں کو ضروری سامان فراہم کیا گیا ہے اور لوگوں کو کووڈ 19 کی اہم تفصیلات بتائی گئی ہیں۔ فوج کے اس انسانی رویہ کو سب نے سراہا ہے۔
5۔ شمال مشرقی ریاستوں میں ایک بڑی تعداد میں باغیوں کے ہتھیار ڈالنے سے داخلی سلامتی کی صورتحال میں کافی حد تک بہتری آئی ہے۔ میانمار (او پی سن رائز) کے ساتھ بہترین مفاہمت اورارتباط نے ہندوستانی شورش پسند گروپوں (آئی آئی جی) کیلئے وہاں کیمپ لگانا مشکل بنا دیا ہے۔ فوج اور دیگر سکیورٹی فورسز نے تشدد کی سطح کو کم کرنے اور باغیوں کو تشدد کے راستے کو ترک کرنے پر مجبور کرنے میں نمایاں کردار ادا کیا ہے۔ ان مثبت تبدیلیوں سے فوج کو شورش کُش کارروائیوں کا دائرہ محدود کرنے میں مدد ملی ہے۔
سول انتظامیہ کے ساتھ تعاون
6۔ افرادی قوت اور سازوسامان دونوں لحاظ سے غیر معمولی مدد فراہم کرکے کوویڈ 19 کے خلاف جنگ میں ایک کامیاب قومی ردعمل کی سہولت فراہم کی گئی۔
فوجی وسائل سے 12000 مریضوں کے علاج کے لئے مجموعی طور پر 113 اسپتالوں کو ملک بھر میں مختص کیا گیا تھا۔
کوویڈ سے نمٹنے کے بندوبست میں معاونت کے لئے ملک بھر میں کوویڈ ٹیسٹنگ انجام دینے کے لئے 17 لیبارٹریوں کو مختص کیا گیا۔ علاوہ ازیں لاک ڈاؤن کے دوران ملک واپس آنے والے تقریباً 4000 لوگوں کو قرنطینہ کی سہولت دی گئی۔
7۔ کوویڈ ۔19 نے ہندوستانی فوج کو دوستا ممالک تک بھی مدد فراہم کرنے کا ایک موقع فراہم کیا جہاں صرف ماہر افرادی قوت اور دوائیاں ہی فراہم نہیں کی گئیں بلکہ کوویڈ انتظامیہ کی تکنیکوں میں بھی مدد فراہم کی گئی۔
8۔فوج نے کمبھ میلے کے دوران انسانی امداد اور آفات سے نجات کے کاموں کے حصے کے طور پر سول انتظامیہ کی فعال طور پر مدد کی ۔ آسام میں تیل کی کنووں میں لگی آگ بجھانے میں ماہر افرادی قوت کے ساتھ سامنے آئی اور مدھیہ پردیش میں سیلاب سے متاثرلوگوں کو مدد فراہم کرنے میں بھی مدد کی۔
دفاعی تعاون اور مشترکہ مشقیں
9۔ مشترکہ مشقیں انجام دینے میں ٹھوس کوششوں کے ساتھ ہندوستانی فوج غیر ملکی ممالک کے ساتھ دفاعی تعاون میں ہمیشہ پیش پیش رہی ہے۔ اقوام متحدہ کے مشنوں کے میں حصہ لیا ، مشترکہ تربیت میں حصہ لیا اور اسی کے ساتھ دوست ممالک کی مخصوص ضروریات کی مدد کرکے بین الاقوامی تعاون کو یقینی بنایا۔
آتم نربھر بھارت
10۔ ہندوستانی فوج کے لئے آلات کی منصوبہ بندی اور خریداری کے دوران ‘میک اِن انڈیا’ اور اتم نر بھر بھارت کو زبردست تحریک دی گئی۔ اس میں ملک کی ابھرتی ہوئی دفاعی صنعت کی تائید کی کوشش کا جذبہ کارفرما ہے۔
ہندوستانی فوج میں خواتین
11۔ مساوی مواقع کی فراہمی کے مقصد کے ساتھ ہی ہندستانی فوج نے مستقل کمیشن کا دائرہ خواتین افسران تک وسیع کیا ہے۔ یوم جمہوریہیوم پریڈ 2020 میں کیپٹن تانیہ شیر گل نے مکمل طور پر مردوں پر مشتمل دستے کی سربراہی کی۔
سابق فوجیوں اور بچوں کی بہبود
12۔ سال 2020 کے دوران سابق فوجیوں تک بڑے جوش و خروش سے رسائی حاصل کی گئی جس کا مقصد عالمی وبا کووڈ 19 کے دوران سابق فوجیوں کے مسائل کو دور کرنا تھا تاکہ ای سی ایچ ایس کی سہولتیں انہیں آسانی سے مل سکیں۔ اسی کے ساتھ متعلقہ معلومات تک وسیع پیمانے پر رسائیکے لئے موبائل فون ایپلیکیشن بھی شروع کی گئی۔
’’ ائیر آف نیکسٹ آف کن ‘‘ 2020 تک بڑھایا گیا جس کا مقصد تھا مالی فائدوں اور فلاحی منصوبوں کے مجاز سابق فوجیوں کو آگاہ کرنا اور ساتھ ہی پنشن سے متعلق مسائل حل کرنے میں بھی مدد کرنا۔ اس کوشش کو اچھی طرح سے پذیرائی ملی اور ترجیحی شکایات دور کرنے اور زیادہسے زیادہ سامعین تک پہنچنے کا مطلوبہ مقصد حاصل کرنے میں کامیاب رہا۔
13۔ عالمی وبا کوویڈ 19 کے دوران ، آرمی ویلفیئر ایجوکیشن سوسائٹی نے ملک بھر میں 3 لاکھ سے زائد بچوں کو آن لائن تعلیم فراہم کرنے میں مؤثر طور پر ٹرانزیشن کی سہولت فراہم کی۔ اس امر کو یقینی بنانے کے لئے کہ تمام بچے ورچوئل کلاس روم سے فائدہ اٹھا سکیں، ضروری محرکات اور ترغیب کا دائرہ بڑھایا گیا۔
متفرق
14۔ ہندستانی فوج کے دستہ نے دیگر سروسیز کے ساتھ دوسری جنگ عظیم میں نازی جرمنی کی خود سپردگی کی 75 ویں ڈائمنڈ جوبلی کییاد میں 24 جون 2020 کو ماسکو کے ریڈ اسکوائر میں ہونے والے وی ڈے پریڈ میں حصہ لیا۔ وزیر دفاع جناب راج ناتھ سنگھ نے خصوصی مدعو کی حیثیت سے پریڈ کا مشاہدہ کیا۔
15۔ وزیر دفاع جناب راج ناتھ سنگھ نے 21 فروری 2020 کو دہلی چھاؤنی میں تھل سینا بھون میں بھومی پوجا کی۔ یہ ‘جدید ترین’ عمارت 40 ایکڑ پر پھیلی ہوگی اور اس کی منصوبہ بندی 1335 کروڑ روپے کی ہے۔ بھون میں 36 ڈائریکٹوریٹ سمیت فوج کی پانچوں برانچوں کی گنجائش ہوگی۔
ہندستانی بحریہ
عملی تعیناتی
1۔ آپریشن سنکلپ۔ خلیج میں امریکہ - ایران کی بڑھتی ہوئی کشیدگی کے درمیان ، جون 2019 سے خلیج کے علاقے میں ہندستانی بحریہ آپریشن سنکلپ کے خفیہ نام سے سمندری سلامتی کا کام انجام دے رہی ہے تاکہ آبنائے ہرمز سے گزرنے والے انڈین فلیگ مرچنٹ ویسلز (آئی ایف ایم وی) کے محفوظ سفر کو یقینی بنایا جاسکے۔ عملی آغاز کے بعد سے ہندستانی بحریہ نے 16 جنگی جہاز تعینات کردیئے ہیں اور 156 آئی ایف ایم وی جہازوں پر لگ بھگ 161 لاکھ ٹن سامان کو تحفظ فراہم کیا ہے ، اس طرح ہمارے سمندری مسافروں کو خوف و شبہہ ختم ہونے کے احساس کے ساتھ ہندستانی ملکیت والے جہازوں اور ان پر تجارت کو تحفظ فراہم کیا گیا۔
2۔ اقوام متحدہ کا ورلڈ فوڈ پروگرام (یو این ڈبلیو ایف پی) ایسکورٹ مشن۔ ہندستانی بحریہ مشرقی افریقی ممالک میں کھانا لے جانے والے جہازوں کو تحفظ فراہم کرکے اقوام متحدہ کے ڈبلیو ایف پی کوششوں کا ساتھ دے رہا ہے۔ آئی این ایس وراٹ نے مشکل جنگلات / موسمی حالات میں 05 تا 14 جون 2020 امدادی سامان لے کر جانیوالےیو این ڈبلیو ایف پی کے چارٹرڈ جہاز ایم وی جویسٹ کو بربیرہ سے صومالیہ کے مغدیشو تک تحفظ فراہم کیا۔ گذشتہ تین سالوں میں ہندستانی بحریہ کایہ تیسرا ڈبلیو ایف پی ایسکورٹ مشن تھا۔
3۔ آپریشن سمندرا سیتو۔ ہندستانی بحریہ کے جہازوں جل اشوا ، شردال ، ایراوت اور ماگر کو مئی تا جولائی 2020 ایران، مالدیپ اور سری لنکا سے کووڈ 19 کے تناظر میں پھنسے ہوئے ہندستانی شہریوں کی وطن واپسی کے لئے آپریشن سمندرا سیٹو کے لئے متعین کیا گیا تھا۔ آپریشن سنکلپ سمندرا سیتو کے لئے تعینات بحری جہازوں نے 3992 ہندستانی شہریوں کو باہر نکالا جن میں 3551 مرد ، 387 خواتین اور 54 بچے شامل ہیں۔
4۔مشن ساگر اور ساگر دوئم۔ آئی این ایس کیسری کو مئی سے جون 2020 تک کوویڈ 19 سے متعلق امداد فراہم کرنے کے لئے ‘مشن ساگر’ کے حصے کے طور پر جنوبی آئ او آر جزیرے والے ممالک میں تعینات کیا گیا۔ تعیناتی کے دوران ، جہاز مالدیپ ، ماریشیس ، مدغاسکر ، کوموروس اور سیچیلس کو میٖڈیسن اسٹور اور میڈیکل کٹس مہیا کرتا تھا۔ جہازوں میں سوار ہونے والی ہندستانی بحریہ کی میڈیکل ٹیموں نے ماریشیس اور کوموروس کو طبی امداد بھی فراہم کی۔ ہندستان کی جانب سے انسانی مشن کے ایک حصے کے طور پر مشن ساگر دوئم ، آئی این ایس ایراوت کو اکتوبر۔ نومبر 2020 سے جبوتی ، میساوا (ایریٹیریا) ، پورٹ سوڈان اور ممباسا ، کینیا (جنوبی سوڈان کے لئے) میں 270 میگاین ٹن انسانی امدادی سامان کی فراہمی کے لئے تعینات کیا گیا تھا۔
غیر ملکی بحریوں کے ساتھ مشقیں
5۔نسیم البحر 2020۔ ہندستانی بحریہ اور رائل نیوی آف عمان (آر این او) کی دوطرفہ مشق ’نسیم البحر‘ کا اہتمام جنوری 07 تا 10 اکتوبر 2020 کو گوا میں ہوا۔ آر این او بحری جہاز الراسخ اور الخساب کے ہمراہ ہندستانی بحریہ کے بیاس اور سبھدر نے اس مشق میں حصہ لیا۔
6۔ اندرا نیوی 2020۔ ہندستانی بحریہ اور روسی فیڈریشن نیوی (آر یو ایف این) کی دوطرفہ مشق خلیج بنگال میں 04 تا 05 ستمبر 2020 ہوئی۔ اس میں
کے دوران منعقد کیا گیا تھا۔ ورزش میں آر یو ایف این جہاز ایڈمیرل ٹریبیوٹس، ایڈمیرل وینوگروڈوف، بورس بوتوما اور ہندستانی بحریہ کے رن وجے، کیلتان اور شکتی نے حصہ لیا۔
7۔ جمیکس 2020۔ ہندستانی بحریہ اور جے ایم ایس ڈی ایف (جاپان میری ٹائم سیلف ڈیفنس فورس) کییہ دوطرفہ مشق جمیکس 2020 بحیرہ عرب میں 26 تا 28 ستمبر 2020 ہوئی۔۔ جے ایم ایس ڈی ایف جہاز کاگا اور اکاازوچی، ہندستانی بحریہ کے جہاز
چینئی، ترکش اور دیپک کے علاوہ ہندستانی بحریہ کا طیارہ پی 81۔ مگ 29 کے اور دونوں بحریاوں کے ہیلی کاپٹروں نے اس دو سالہ مشق میں حصہ لیا۔
8۔ بونگو ساگر 2020۔ ہندستانی بحریہ اور بنگلہ دیش نیوی (بی این) کی دو طرفہ مشق بونگوساگر 2020 میں شمالی خلیج بنگال میں 03 اور04 اکتوبر 2020 کو ہوئی۔ بی این جہاز پروتوئے اور ابوبکر کے علاوہ میری ٹائم پیٹرول ایئرکرافٹ اور ہندستانی بحری جہاز کھوکری اور کیلتان کے علاوہ ڈورنیر ائیرکرافٹ اور انٹیگرل ہیلی کاپٹر نے مشق میں حصہ لیا۔
9۔سلنیکس 2020۔ ہندستانی بحریہ اور سری لنکا نیوی (ایس ایل این) کی دو طرفہ مشق سلنکس 2020 خلیج بنگال میں 19تا21 اکتوبر 2020 منعقد کی گئی۔ ایس ایل این بحری جہاز سیورا اور گجابہو اور ہندستانی بحری جہاز کِیلتان اور کامورتا کے علاوہ ڈورنیر طیارے اور لازمی ہیلی کاپٹر شریک مشق ہوئے۔ ایڈوانس لینڈنگ ہیلی کاپٹر (اے ایل ایچ) کی پہلی لینڈنگ مشق کے دوران ایس ایل این جہاز گجاباہو پر عمل میں آئی۔اس کا مقصد ہندستانی بحریہ کی دیسی صلاحیت کو اجاگر کرنا تھا۔
10۔ مالابار 2020۔ ہندستانی بحریہ اور امریکی بحریہ (یو ایس این)، جاپانی میری ٹائم سیلف ڈیفنس فورس (جے ایم ایس ڈی ایف) کے جہازوں اور رائل آسٹریلوی بحریہ (آر این) کے مابین کثیر الجہتی مشق کی گئی جو بحر ہند میں 03 تا 06 سے 17 نومبر 2020 جاری رہی۔
11۔ سٹمیکس 2020۔ ہندستانی بحریہ، جمہوریہ سنگاپور بحریہ (آر ایس این) اور رائل تھائی لینڈ نیوی (آر ٹی این) کے مابین کثیر جہتی مشق 21 اور 22 نومبر 2020 کو مشرقی بحر ہند میں کی گئی۔
12۔ سمبیکس 2020۔ ہندستانی بحریہ اور جمہوریہ سنگاپور نیوی (آر ایس این) کی دو طرفہ مشق سمبیکس 2020 23 تا 25 نومبر 2020 مشرقی بحر ہند میں منعقد کی گئی۔
13۔ پاسیکس۔ ہندوستانی بحریہ نے متعدد مواقع پر دوستانہ غیر ملکی بحریوں کییونٹوں کے ساتھ پیسیج ایکسرسائز (پاسیکس) کا اہتمام کیا تاکہ بین عمل سرگرمی میں بہتری کے ساتھ بہترین طریقہ عمل اختیار کیا جاسکے۔ 2020 میں حسب ذیل پاسیکس پر عمل کیا گیا:۔
(الف) فرانسیسی بحریہ کے ساتھ پاسیکس۔ اس پاسیکس کا اہتمام فرانسیسی بحری جہاز میسترل اور جیوپراتے اور ہندستانی بحریہ کے جہاز تلوار اور تریکنڈ کے درمیان خلیج عدن میں 23 اور24 مئی 2020 کو کیا گیا۔
(ب) جاپانی میری ٹائم سیلف ڈیفنس فورس (جے ایم ایس ڈی ایف) کے ساتھ پاسکس۔ جے ایم ایس ڈی ایف تربیتی بحری جہاز کاشیما اور شمائیوکی اور ہندستانی بحریہ کے بحری جہاز رانا ، کلش کے درمیان 27 جون 2020 کو مشرقی بحر ہند میں کیا گیا۔
(ج) ریاستہائے متحدہ امریکہ کی بحریہ (یو ایس این ) کے ساتھ پاسیکس۔ پاسیکس کا اہتمام یو ایس این بحری جہاز نمز، پرنسٹن ، رالف جانسن ، اسٹریٹ اور ہندستانی بحریہ کے جہاز رانا ، سہیادری ، شوالک ، کامورتا کے درمیان خلیج بنگال میں 20 اور21 جولائی 2020 کے درمیان کیا گیا۔
(د) آسٹریلیائی بحریہ کے ساتھ پاسکس۔ پاسیکس کا اہتمام آسٹریلیائی جہاز ایچ ایم اے ایس ٹووومبا اور ہندستانی بحریہ کے جہاز کوچی کے مابین 24 جنوری 2020 کو کیا گیا۔ ایک اور پاسیکس مشرقی بحر ہند میں 24 اور 25 ستمبر 2020 کے دوران آسٹریلیائی جہاز ایچ ایم اے ایس ہوبارٹ اور ہندستانی بحریہ کے جہاز سہیادری اور کرمُک کے مابین کیا گیا۔
14۔ بحر ہند کے خطے کے بحریوں کے ساتھ مربوط گشت (کورپیٹ)۔ سمندری ہمسایہ ممالک کے ساتھ سمندری سیکیورٹی تعاون کے ایک حصے کے طور پر طے شدہ اقرار ناموں اور معیاری آپریٹنگ طریقہ کار کے مطابق انڈین میریٹائم باونڈری لائن پر انڈونیشیا، تھائی لینڈ ، بنگلہ دیش ، میانمار کے ساتھ مربوط گشت لگائی جاتی ہے۔
15۔ بحری قزاقی مخالف گشت۔ سمندر میں جیسے بحری قزاقی ، سمگلنگ ، انسانی سمگلنگ ، آتشیں ہتھیاروں کی اسمگلنگ وغیرہ کی سلامتی کے محاذ پر وسیع پیمانے کی غیر روایتی آزمائشوں سے نمٹنے کے لئے ہندستانی بحریہ 2008 سے خلیج عدن میں ایک جہاز کی تعیناتی کرتی آرہی ہے۔ اب تک مجموعی طور پر 84 جہازمتعین کئے گئے ہیں۔
16۔ خصوصی اقتصادی زون (ای ای زیڈ) نگرانی۔ ہندستانی بحریہ سمندری نگرانی میں دوستانہ بحر ہن کے خطے کے ممالک کی مدد کی پابند ہے۔ اس کے مطابق میزبان حکومت کی درخواست پر ہندستانی بحریہ بحری جہاز اور ہوائی جہاز کی تعیناتی کرکے مہینہ میں ایک بار مالدیپ کے خصوصی معاشی زون کی اور سال میں دو بار سیشلس اور ماریشیس کی نگرانی کرتی ہے۔
17۔ ہندستانی بحریہ کی ڈورنئر تعیناتی
(الف) سری لنکا۔ ہندستانی بحریہ ڈورنیر کو 17 سے 20 فروری 2020 تک سری لنکا میں تعینات کیا گیا تھا۔ اس کا تعلق تربیت اور نگرانی کے مشنوں سے تھا۔
(ب) مالدیپ میں ہندستانی بحریہ ڈورنیرکی تعیناتی۔ ہندستانی بحریہ ڈورنیر ڈیٹ کو مالدیپ کے ہنیمادھو میں مشترکہ ای ای زیڈ نگرانی ، میڈویک اور ایس اے آر کے لئے دو موقعوں پر 27 جولائی سے 10 اگست 2020 اور 08 - 15 ستمبر 2020 کے دوران متعین کیا گیا۔
غیر ملکی حکومتوں کے ساتھ تعاون
18۔ مدغاسکر کی حکومت کے ساتھ تعاون۔ جنوری 2020 میں ، ہندستانی بحریہ کے جہاز ایراوت کو، جو جنوبی مغربی بحر ہند میں مامور بہ مشن تھا، 'آپریشن ونیلا' کے لئے مدغاسکرکے انٹسیرانانا کی طرف موڑ دیا گیا تھا تاکہ طوفان ڈائنا کی تباہی کے متاثرین کو امداد و راحت فراہم کی جاسکے۔
یکم فروری 2020 کو ڈیزاسٹر ریلیف اسٹورز، پہننے کے کپڑے، کھانے کی چیزیں اور ادویات پر مشتمل یہ امدادی سامان مدغاسکر کے وزیر اعظم عزت مآب کرسچن لوئس اینٹسے کی موجودگی میں حکومت مدغاسکر کے حوالے کیا گیا۔
علاوہ ازیں مارچ 2020 میں جنوب مغربی بحر ہند میں تعینات جہاز شردل نے 600 ٹن چاول بطور راحت مڈغاسکر کے انٹسیرانانا کو ملک میں سیلاب کے پس منظر میں دیا گیا۔
19۔ ماریشیس کی حکومت کو امداد۔ ہندستانی بحریہ کے جہاز نیرکشک کو 13 اگست تا 18 ستمبر 2020 ایم وی واکاشیو کی گراونڈنگ سے پیدا ماحولیاتی خطرہ کے پس منظر میں حکومت ماریشیس کو مدد فراہم کرنے کے لئے تعینات کیا گیا۔ اس جہاز نے بحری جہاز کی حفاظت ، تلاش اور بچانے والوں کی مدد کا احاطہ کیا اور غوطہ خوری کے کاموں میں بھی مدد فراہم کی۔ اس جہاز نے غرقاب جہاز ٹگ گیٹن کو تلاش کرنے کے لئے خراب سخت موسمی حالات میں نائٹ ڈائیونگ آپریشن بھی کیا۔
20۔ فلپائنی بحری جہاز کو معاونت۔ فلپائن نیوی (پی این) کے بحری جہاز بی آر پی ریمون الکرز اور بی آر پی داواؤ ڈیل 06 مئی 2020 کو فلپائنی شہریوں کی سواری اور کووڈ 19 فیس ماسک لینے کے لئے کوچی بندرگاہ میں داخل ہوئے اور 07 مئی 2020 کو روانہ ہوگئے۔ بندرگاہ چھوڑنے کے بعد 07 مئی 20 20 کو ہی جہاز ریمون الکرز پر آگ لگنے کا واقعہ پیش آیا ، جہاز 08 مئی 2020 کو کوچی واپس آیا۔
پی این کے دو ملاح جو جھلس گئے تھے، انہیں آئی این ایچ ایس سنجیونی منتقل کیا گیا۔
ایک ملاح زیادہ سنگین حالت میں پایا گیا۔ ابتدائی علاج کے بعد اسے ملٹری ایئر ایمبولینس کے ذریعہ 12 مئی 2020 کو کمانڈ اسپتال بنگلور منتقل کیا گیا۔
اس کے علاوہ این ایس آر وائی (کوچی) کے ذریعہ جہاز کےانجن روم میں آگ سے ہونے والے نقصان کی مرمت کے لئے تکنیکی مدد بھی فراہم کی گئی۔
21۔ مالدیپ کی امداد۔ ہندستانی بحریہ کے عملے کے ساتھ ایک اے ایل ایچ ایم کے سوئم طیارہ 24 اپریل 2016 سے مالدیو کے کدھ دھو میں تعینات ہے۔ مزید برآں 29 ستمبر 2020 سے مالدیپ کے ہنیمادھو میں کووڈ 19 کی وجہ سے عائد کردہ سفری پابندیوں کے باوجود عملے کے ساتھ ایم این ڈی ایف کلرس میں ایک آئی این ڈی او کو ایک مختصر نوٹس پر تعینات کیا گیا تھا۔ مالدیپ کی حکومت کی ایک درخواست کے نتیجے پر بحری ڈک یارڈ ، وشاکھاپٹنم کی طرف سے 10 مارچ تا 07 نومبر 2020 ایم این ڈی ایف ہوراوی کو دوبارہ کامیابی کے ساتھ فٹ کیا گیا۔
22۔ ہندستانی بحریہ کی ہائیڈرو گرافک ایف سی پہل۔ ہندستانی بحری جہاز ماریشیس ، سیچلس اور سری لنکا میں تعینات کئے گئے۔ سروے کی کامیاب تکمیل نے ایک بار پھر ہندوستانی بحریہ کی پہنچ اور اہلیت کو ثابت کر دیا ہے جس کی متعلقہ ممالک کے ساتھ باہمی تعلقات کو مستحکم بنانے میں بے حد حصہ داری ہے۔ غیر ملکی کارپوریشن سروے کی تفصیلات اگلے پیراگرافوں میں پیش کی گئی ہیں: -
(الف) سیشلز کا سروے۔ آئی این ایس درشک کو سیشلز کی حکومت سے موصولہ درخواستوں کی بنیاد پر ہائیڈرو گرافک سروے کے انعقاد کے لئے 26 دسمبر 2019 سے سیشلز میں 28 دن کے لئے تعینات کیا گیا۔
(ب) سری لنکا کا سروے۔ آئی این ایس جمنا کو مشترکہ ہائیڈرو گرافک سروے کرنے کے لئے 04 فروری 2020 سے سری لنکا میں 61 دنوں کے لئے تعینات کیا گیا۔ تعیناتی کے دوران ، کوسگوڈا سے ویلی گامانے سروے کیا۔
23۔ لاجسٹک معاہدات۔ صلاحیت میں اضافہ اوراس کی دیکھ ریکھ کو یقینی بنانے کے لئے ہندوستان نے 04 جون 2020 کو آسٹریلیا کے ساتھ باہمی لاجسٹک سپورٹ ایگریمنٹ (ایم ایل ایس اے) اور 09 ستمبر 2020 کو جاپان کے ساتھ سپورٹ اینڈ سروسز (آر پی ایس ایس) کے لئے باہمی تعاون کا معاہدہ کیا۔
انسان دوست کمک اور ڈیزاسٹر ریلیف (ایچ اے ڈی آر)
24۔ ایم وی وشو پرینا سے زخمی کو نکالا جانا۔ 05 اگست 2020 کو کوچی میں گڑوڈا کے نیول ایئر اسٹیشن سے سی کنگ ہیلی کاپٹر نے لنگر خیز علاقے سے ایم وی وشوا پرینا کے زخمی ماسٹر کو بچایا اور طبی امداد کے لئے انہیں سول اسپتال منتقل کیا۔
25۔ ماہی گیروں کا بچاؤ۔ 26 جولائی 2020 کو (توتیکورن سے13 سمندری میل دور جنوب مشرق میں ) تمل ناڈو کے منالی ٹیپو جزیرے کے قریب ایک ڈوبتی کشتی سے بحریہ کے ایر اسٹیشن پروندو سے سرگرم ہندستانی بحریہ کے چیتک ہیلی کاپٹر کے ذریعہ چار ماہی گیروں کو بچایا گیا۔
26۔ ایم وی نیو ڈائمنڈ کی امداد۔ 03 ستمبر 2020 کو ہندستانی بحریہ کے جہاز ساہیادری کا رخ سری لنکا کے مشرقی ساحل کی طرف پاناما کے پرچم والے تیل ٹینکر نیو ڈائمنڈ کو امداد فراہم کرنے کیلئے موڑا گیا۔ سری لنکا کی بحریہ کی درخواست پر ، جہاز نے آگ بجھانے اور لوگوں کوبچانے کی کوششوں میں ہم آہنگی کے لئے آن سین-کمانڈر کی ذمہ داری قبول کی۔ آن-سین-کمانڈر کی حیثیت سے ساہیادری فائر فائٹنگ، بچاؤ اور متاثر جہاز کو کھینچ کر لے جانے کے کاموں کو مربوط کرنے میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔
27۔ صومالیہ کے ساحل سے دور پریشانی میں گھرے جہاز ذو الحامد کی امداد۔ 05 جنوری 2020 کو بحری قزاقی گشت کے لئے خلیج عدن میں تعینات ہندستانی بحریہ کے جہاز سمیدھا کو سری لنکا کے رجسٹرڈ ذو الحمید کو امداد فراہم کرنے کے لئے موڑ دیا گیا جو صومالیہ سے دور تھا۔ جہاز پر 13 ہندوستانی سوار تھے۔ جہاز علاقے میں پہنچا اور ابتدائی طبی امداد فراہم کی۔ ماسٹر کی درخواست پر بعد ذو الحامد کو سمندر کے کنارے لے جایا گیا۔ ہندستانی بحریہ کا جہاز سمیدھا اس کے گرد و نواح میں اس وقت تک موجود رہا جب تک کوئی بحری جہاز اسے لے جانے کیلئے نہیں آیا۔ اس کا مقصد قزاقی کی کسی بھی کوشش کو ناکام بنانا تھا۔
کمیشننگ اور لانچنگ / پیداواری عمل کا آغاز
28۔ آئی این ایس کیورتی کی کمیشننگ۔ پروجیکٹ 28 کا چوتھا اور آخری جہاز آئی این ایس کیوراتی 22 اکتوبر 2020 کو وشاکھاپٹنم میں پانی میں اتارا گیا۔
29۔ ہندستانی بحریہ کے جہاز ایل سییو ایل 57 (یارڈ 2098) کی کمیشننگ۔ ہندستانی بحریہ کے ایل سییو ایل 57 کو 15 مئی 20 کو پورٹ بلیئر میں پانی مین اتارا گیا۔ یہ جہاز ایلیو سی ایم کے چہارم کے آٹھ جہازوں میں ساتواں ہے جو میسرز جی آر ایس ای کلکتہ کی طرف سے تیار کیا جا رہا ہے۔
30۔ یارڈ 3023 بنانے کی شروعات کی رسمی منظوری۔ یارڈ 3023 جو میسرز جی آر ایس ای میں پراجیکٹ 17 اے کا دوسرا جہازہے، اس کی تعمیر کے رسمی آغاز کی تقریب 24 جنوری 2020 کو جی آر ایس ای ، کلکتہ میں منعقد ہوئی۔
31۔ یارڈ 12653 بنانے کی شروعات کی رسمی منظوری۔ یارڈ 12653 جو میسرز ایم ڈی ایل میں پروجیکٹ 17A کی تیسرا جہاز ہے۔ اس کی تعمیر کے رسمی آغاز کی تقریب 10 ستمبر 2020 کو ایم ڈی ایل ، ممبئی میں منعقد ہوئی۔
32۔ یارڈ 12654 کی تیاری کا آغاز۔ یارڈ 12654 جو میسرز ایم ڈی ایل میں پروجیکٹ 17 اے کا چوتھا جہاز ہے۔ اس کی پیداوار 22 جنوری 2020 کو ایم ڈی ایل ، ممبئی میں شروع کی گئی۔
33۔ یارڈ 3024 کی تیاری کا آغاز۔ یارڈ 3024 جو میسرز جی آر ایس ای میں پروجیکٹ 17A کا تیسر جہاز ہے۔ اس کی پیداوار 22 اگست 2020 کو جی آر ایس ای ، کلکتہ میں شروع کی گئی ۔
جدت طرازی اور دیسی مطابقت پیدا کرنا
34۔ ہندستانی بحریہ کے بحری جہازوں ( ایل ایس ایچ ایف ایچ ایس ڈی۔آئی این 512) کے لئے اعلی قسم کے ایندھن کا تعارف۔
ہندستانی بحریہ نے میسرز آئی او سی ایل کے تعاون سے موجودہ بین اقوامی ضابطوں (آئی ایس او ، مارپول ، نیٹو وغیرہ) کے تقابلی جائزے کے بعد ایک وسیع اور مکمل مطالعہ کیا اور اس کے نتیجے میں بین اقوامی اور نیٹو کے معیاروں پر پورا اترنے والے ایندھن کے نئے قسم کو جنوری 2020 میں متعارف کرایا۔
آئی او سی ایل کے ذریعہ نئے ایندھن کی فراہمی مارچ 2020 میں شروع ہوئی۔ اس اقدام سے آلات کی معتبریت اور کارکردگی میں اضافہ ہوگا اور کاربن کے اثرات کو کم کرنے ، اخراج گھٹانے اس سے بھی اہم بات یہ ہے کہ عالمی سطح پر بحریہ کے 'مشن بیسڈ ڈپلائمنٹ' کی کلیدی قابلیت پیدا ہوگی۔
35. نیا جنریشن فائر فائٹنگ سسٹم۔
عالمی پروٹوکول (بالترتیب اوزون کی کمی کی صلاحیت (او ڈی پی) اور گلوبل وارمنگ صلاحیت (جی ڈبلیو پی) کے سلسلے میں مونٹریال اور کیوٹو پروٹوکول) کو پورا کرنے کیلئے ہندستانی بحریہ نے ہالون پر مبنی ایف ایف سسٹم اور سی او 2 پر مبنی ایف ایف سسٹم سے نکل کر ماحولیاتیلحاظ سے نئے جنریشن فائر فائٹنگ سسٹم کو اپنایا ہے جو عالمی درجہ بندی اور دیگر قانونی اصولوں پر عمل پیرا ہے۔
36۔ دیسی مطابقت کی کوششیں۔ ہندستانی بحریہ دیسی مطابقت پیدا کرنے میں سرفہرست ہے جو ’اتم نربھر بھارت‘ کے لئے حکومت کے وژن کے مطابق ہے۔ جہاز تیار کرنے کے آرڈر کے لحاظ سے 43 بحری جہازوں میں سے 41 مقامی طور پر تیار کئے جا رہے ہیں اور 44 جہاز اور آبدوزوں کو دیسی طور پر تیار کرنے کی تیاری موجود ہے۔ تمام حصہ داروں کی ٹھوس کوششوں کے ساتھ ہندستانی بحریہ نے اب تک بحری جہازوں اور آبدوزوں کے لئے 23 بڑے آلات / سسٹم اور 4500 سے زیادہ ذیلی اسمبلیاں / اجزاء مقامی طور پر تیار کئے ہیں۔ ہندستانی بحریہ کے جہازوں کے لئے دیسی طور پر ڈیزائن اور تیار کردہ سونار گنبد کی پہلی ‘کمرشیل سپلائی’ 20 مئی کو گوا کی کمپنی میسرز کنیکو نے کی تھی۔ یہ دیسی مطابقت پیدا کرنے کی ہندوستانی بحریہ کی مستقل کوشش کا ایک حصہ ہے۔
کوویڈ 19 کے دوران ہندستانی بحریہ کی کوششیں
37۔ ہندستانی بحریہ کے یارڈوں نے متعدد جدید حل تیار کئے ہیں جن میں ملٹی فیڈ آکسیجن مینی فولڈ، پورٹیبل نان کانٹیکٹ تھرمامیٹر، سازوسامان اور وردی کی جراثیم کش صفائی کے لئے یووی اسٹرلائزیشن چیمبر، صفائی کے فٹ پیڈل آپریٹڈ اسٹیشنوں کی ترقی وغیرہ شامل ہیں۔
38۔ جدید پی پی ای کی تیاری۔ نیول ڈاکیارڈ ، ممبئی کے نیول ڈک یارڈ کے اشتراک سے انسٹی ٹیوٹ آف نیول میڈیسن میں انوویشن سیل نے ایک جدید پی پی ای تیار کی ہے۔ یہ پی پی ای ایک ایسے تانے بانے استعمال کئے جاتے ہیں جو اسپلیش مزاحم ہوتے ہیں، صارف کو متعدی ذرات سے بچاتے ہیں اور سانس لینے میں مدد دیتے ہیں، اس طرح صارف تھکاوٹ کے بغیر طویل وقفے تک ڈیوٹی پر رہ سکتا ہے۔
ایک دیسی اور آسان استعمال والے تانے بانے اور ٹیلرنگ کی بہت بنیادی مہارتوں کا استعمال کرتے ہوئے پی پی ای تیار کرنا آسان ہے۔ اس طرح مقامی ٹیلرنگیونٹوں کو ملازمت فراہم کرنے کے ساتھ ساتھ ‘میک اِن انڈیا’ پروگرام کو فروغ دیا جا سکتا ہے۔
روایتی درآمد شدہ پی پی ای پر جہاں 1،800 - 2000 روپے کی لاگت ااتی ہے وہیں دیسی پی پی ای پر 550 / - روپے سے بھی کم لاگت آتی ہے۔
نیشنل ریسرچ اینڈ ڈویلپمنٹ کارپوریشن نے بڑے پیمانے پر پیداوار کے لئے چھ فرموں کو اجازت نامے دئیے ہیں۔
متعدد مسلح افواج ، گورنمنٹ اور نجی اسپتالوں پی پی ای استعمال کر رہے ہین اور زبردست اطمینان کا اظہار کیا ہے۔
نئی دہلی کے ایس وی بی پی کوویڈ اسپتال نے بھی 1.1 کروڑ روپے کے 25000 پی پی ای کے آرڈر دیئے ہیں۔
39۔ آئی او این ایس ویب سائٹ پر کوود 19 سے متعلق معلومات کو اپ لوڈ کرنا۔
بحر ہند کے مختلف خطوں کے ساتھ کووڈ 19 سے متعلق معلومات کا اشتراک کرنے کیلئے کووڈ 19 کا مقابلہ کرنے کے لئے حاصل معلومات اور اختراعات کو آئی او این ایس اقوام کے ساتھ شیئر کررہے ہیں۔ اس رُخ پر آئی او این ایس ویب سائٹ پر انفارمیشن پیج ڈالا گیا ہے جس میں مختلف دستاویزات اور ویڈیوز موجود ہیں۔
اپ لوڈ کردہ اشیا کی فہرست حسب ذیل ہے: -
(الف) عالمی وبا کووڈ 19 سے رجوع کرنے سے متعلق دستاویز۔
(ب) آئی او این ایس ممالک کے استعمال کے لئے ہندوستانی بحریہ کی اختراعات۔
(c) بیٹل فیلڈ نرسنگ اسسٹنٹ (بی ایف این اے) تربیتی ویڈیو۔
بہبود اور با اختیار بنانے کے اقدامات
40۔ چوتھے مسلح افواج کے سابق فوجیوں کا یوم تاسیس۔ فوجی دستہ ویٹرنز ’ڈے‘ کی چوتھی تقریب 14 جنوری 2020 کو مانک شا سینٹر، نئی دہلی میں منائی گئی۔ اس کا مقصد سابق فوجیوں، بیواؤں اور ان کے منحصرین کی فلاح و بہبود کا دائرہ مطلوبہ طور پر وسیع کرنا ہے۔ تقریب میںتینوں سروسیز کے تقریبا 2600 سابق فوجیوں نے شرکت کی۔
41۔ خواتین کو بااختیار بنانا۔ خواتین افسران کو بہتر مواقع فراہم کرنے کے لئے آئی این کی جانب سے درج ذیل اقدامات کئے گئے ہیں: -
(الف) جہاز پر چار خواتین افسران کو مقرر کیا گیا ۔
(ب) ستمبر 2020 میں دو خواتین آبزرور افسران کو پہلی مرتبہ سیکنگ اسٹریم میں داخل کیا گیا۔
(ج) کسی خاتون افسر کو پہلی بار آر پی اے اسٹریم میں داخل کیا گیا ۔
(د) ایک سال کے عرصے کے لئے ڈورنیر ایئرعملہ کے رکن کے طور پر مالدیپ میں ایک خاتون مشاہد افسر کو بیرون ملک تعینات کیا گیا ۔
(ہ) پہلی خاتون افسر کو پرووسٹ اسپیشلائزیشن میں شامل کیا گیا ہے اور جولائی 2020 میں انہیں اسلحہ کورس میں تعینات کیا گیا ۔
(و) پہلی بار ماسکو کے لئے ایک خاتون افسر کو اے ڈی اے مقرر کیا گیا۔
اہم سرگرمیاں
42۔ نیول انوویشن اینڈ انڈیجینائزیشن آرگنائزیشن(این آئی آئی او)۔ اتم نربھر بھارت کے وژن کے پیش نظر وزیر دفاع نے 13 اگست 2020 کو نیول انوویشن اینڈ انڈیجینائزیشن آرگنائزیشن(این آئی آئی او) کا افتتاح کیا۔ ہندوستانی بحریہ نے تعلیم و صنعت کے ماہرین سے بات چیت کرنے اور دفاع میں خود انحصار کے لئے جدت طرازی کو فروغ دینے اور مقامی بنانے کے رخ پر گجرات میں اتر پردیش ایکسپریس وے انڈسٹریل ڈویلپمنٹ اتھارٹی (یو پی ای آئی ڈی اے) ، راکشا شکتییونیورسٹی (آر ایسیو) ، کوچی میں میکر ویلج اور سوسائٹی آف انڈین ڈیفنس مینوفیکچررز (ایس آئی ڈی ایم) کے ساتھ اکیڈمیا سے بات چیت کرنے کے لئے چار یادداشتوں پر دستخط کئے۔ اس کے علاوہ 'نیول انوویشن اینڈ انڈیجینائزیشن آرگنائزیشن(این آئی آئی او)' کے آغاز کے ایک حصے کے طور پر "SWAVLAMBAN" کے نام سے ہندستانی بحریہ کا انڈیجینائزیشن پلان بھی وزیر دفاع نے جاری کیا۔ اس دستاویز کو صنعتی ماحولیاتی نظام اور دیگر اسٹیک ہولڈرز کے لئے وسیع تر پھیلاؤ کو یقینی بنانے کے لئے ہندوستانی بحریہ اور ایس آئی ڈی ایم کی ویب سائٹوں پر اپ لوڈ کر دیا گیا ہے۔
43۔ ڈیفیکسپو 2020۔ ڈیفیکسپو 2020 وزارت دفاع کے زیر اہتمام دو سالہ کلیدی دفاعی نمائش 05 تا 09 فروری 2020 لکھنؤ میں منعقد ہوئی۔ یہ ڈیفیکسپو کا گیارہواں ایڈیشن تھا جس کا مرکزی خیال ’ہندوستان: ابھرتا ہوا دفاعی تیاری کا مرکز‘ تھا۔ اس تقریب میں 172 غیر ملکی دفاعی سازوں نے حصہ لیا۔ ڈیفیکسپو 2020 کے دوران انڈیجینائزیشن پویلین قائم گیا تھا۔ یہ نمائش 05 تا 09 فروری 2020 لکھنؤ میں منعقد کی گئی۔ ہندوستانی بحریہ کے پویلین میں دیسی کوششوں کی نمائش کے 10 اسٹالز لگائے گئے تھے۔ اس پویلین میں مقامی طور پر تیار کردہ مشینری کنٹرول سسٹم ، سینسرز ، اسلحہ سازی کے کل پرزے ، این سی این ساز و سامان ، ہوا بازی کے اجزاء اور مشینری کے کل پرزے رکھے گئے تھے۔ اس پویلین کو 200 سے زیادہ صنعتوں کے نمائندوں اور معزز شخصیات نے دیکھا۔
44۔ ہند-افریقہ کے وزرائے دفاع اجلاس۔ اولین ہند۔افریقہ وزرائے دفاع اجلاس 06 فروری 2020 کو لکھنؤ میں ڈیفیکسپو -20 کے موقع پر کیا گیا۔ عزت مآب وزیر دفاع نے اس تقریب کا افتتاح کیا ، جس میں وزارت دفاع اور ہندوستانی مسلح افواج کی اعلیٰ قیادت نے شرکت کی۔ ایک مشترکہ اعلامیہ - اس موقع پر ایک ’لکھنؤ اعلامیہ‘ پر دستخط ہوئے۔افریقی ممالک کے 154 سے زیادہ مندوبین نے اجلاس مین شرکت کی جن میں 14 افریقی ممالک کے وزرائے دفاع ، ممبران پارلیمنٹ ، 19 دفاع اور سروسیز کے سربراہان اور 38 افریقی ممالک کے آٹھ مستقل سکریٹری شامل تھے۔
45۔ پریسیڈنٹس کلر ایوارڈ
پلاٹینم جوبلی کے موقع پر آئی این ایس شیواجی کو فروری 2020 میں پریسیڈنٹس کلر ایوارڈ سے نوازا گیا۔ یہ ایوارڈ اہلکاروں کی تربیت کی شاندار خدمات کے اعتراف میں دیا گیا
46۔ انتالیسواں ہندوستانی سائنسی مہم برائے انٹارٹیکا۔
ایک لانگ ہائیڈرو گرافی کورس کے اہل افسر اور ایک ہائیڈرو سیلر پر مشتمل ہائیڈرو گرافک سروے ٹیم نے دسمبر 2019 سے مئی 2020 تک انٹارکٹیکا کی 39 ویں ہندوستانی سائنسی مہم میں حصہ لیا۔ ان لوگوں نے لارسمین ہل اور پرنسیز آسٹرڈ کوسٹ پر ہائیڈرو گرافک سروے کیا۔
47۔ ایل سی اے (نیوی)۔ ایل سی اے (این) پروگرام اے ڈی اے اور آئی این مشترکہ طور پر تیار کرتے آرہے ہیں۔ اس پروجکٹ نے 11 جنوری 2020 کو اس وقت ایک اہم سنگ میل حاصل کیا جب طیارے بردار بحری جہاز پرطیارے نے محدود دائرے میں پہلی بار لینڈنگ کی۔
48۔ یوم فتح پریڈ۔ دوسری جنگ عظیم کی 75 ویں سالگرہ کییادگاری تقریب کے لئے یوم فتح پریڈ کا انعقاد 24 جون 2020 کو روس کے ماسکو میں ہوا۔ تینوں سروسیز کے
75 رکنی ہندستانی دستہ نے اس میں حصہ لیا۔ پریڈ میں آئی این کے 19 ممبران (دو آفیسرز اور 17 ملاح) شامل ہوئے۔
اسپورٹس
49۔ بین اقوامی سطح، بھریہ کے دو کھلاڑیوں نوین اور پرمجیت نے 15 سے 18 جنوری 2020 کے دوران اٹلی میں منعقد ہوئے فرسٹ رینکنگ سیریز بین اقوامی کشتی ٹورنامنٹ میں ہندستان کی نمائندگی کی۔ سنجے کمار کو یو ایس آئی کے ذریعہ 2020 کا میک گریگر میموریل میڈل دیا گیا ۔آئی این ایس کرنا کے لفٹننٹ کمانڈر ابھینو جھا نے 100 کلو میٹر دوڑ کی عالمی چمپین شپ میں ہندستان کی نمائندگی کرنے کیلئے کولیفائی کیا جو سمبر 2020 میں نیدر لینڈ میں ہونی تھی (کووڈ 19 کی وجہ سے اسے ملتوی کر دیا گیا)۔
50۔ قومی سطح، بحریہ کے کھلاڑیوں اور ٹیموں نے حسب ذیل کھیلوں میں حصہ لیا اور ان کی کارکردگی کی تعریف ہوئی۔ (1) 63 ویں نیشنل شوٹنگ چمپین شپ، (2) 68 ویں سینئر نیشنل والی بال چمپین شپ، (3) کھیلو انڈیا یوتھ گیمس2020 ، (4) مردوں کی سینئر نیشنل ہاکی چمپین شپ 2020، (5) کیاکنگ اور کینواِنگ کی 30 ویں سینئر نیشنل چمپین شپ (6) 30 ویں سینئر نیشنل فینسنگ چمپین شپ اور (7) 48 ویں سینئر نیشنل ہینڈبال چمپین شپ۔
ہندستانی فضائیہ
1. ایئر فیلڈ انفراسٹرکچر (ایم اے ایف آئی) کو جدید بنانا۔ 08 مئی 20 کو ، ایم اے ایف آئی فیز 2 کے 37 ایئر فیلڈز کے معاہدے پر وزارت دفاع نے میسرز ٹاٹا پاور ایس ای ڈی (ٹی پی ایس ای ڈی) کے ساتھ 1189.44 کروڑ روپے کی لاگت سے دستخط کئے۔ اس پروجیکٹ کے تحت نیوی گیشنل ایڈز اور انفراسٹرکچر کے معیار میں اضافہ فوجی اور سول طیاروں کی فضائی کارروائیوں کی سہولت کے ذریعہ کارروائیوں سے متعلق صلاحیت کو دھندلے منظر اور خراب موسم میں بھی بڑھا رہا ہے۔ اس سے ایرو اسپیس سیفٹی میں بھی اضافہ ہوتا ہے۔ایم اے ایف آئی فیز 1 منصوبہ 15 دسمبر 19 کو مکمل ہوا تھا جس میں ہندوستانی فضائیہ کے 30 ایر فیلڈز کو جدید بنانا تھا۔ ایم اے ایف آئی فیز 2 کے 37 ایئر فیلڈز میں ہندوستانی فضائیہ (آئی اے ایف) کے 24 ، انڈین نیوی (نو) کے چار ، اور دیگر چار خدمات شامل ہیں۔
2. ایم اے ایف آئی پروجیکٹ ایک ٹرنکی پروجیکٹ ہے جس میں کٹ- II انسٹرمنٹ لینڈنگ سسٹم (آئی ایل ایس) اور کیٹ دوئم ایئر فیلڈ لائٹنگ سسٹم (اے ایف ایل ایس) وغیرہ جیسے جدید ایر فیلڈ آلات کی تنصیب اور کمیشننگ شامل ہے۔
ائیر فیلڈ کے آس پاس کے جدید آلات براہ راست ایئر ٹریفک کنٹرول (اے ٹی سی) سے منسلک ہیں ، اس طرح ایئر ٹریفک کنٹرولرز کو ایر فیلڈ سسٹم کا بہترین کنٹرول فراہم کیا جاتا ہے۔ اس پروجیکٹ کے تحت نیوی گیشنل آلات اور انفراسٹرکچر کے معیار میں اضافہ فوجی اور سول طیاروں کی فضائی کارروائیوں کی سہولت کے ذریعہ کارروائیوں سے متعلق صلاحیت کو دھندلے منظر اور خراب موسم میں بھی بڑھا رہا ہے۔ اس سے ایرو اسپیس سیفٹی میں بھی اضافہ ہوتا ہے۔
3. رافیل۔ آٹھ رافیل طیارے فرانس سے ہندوستان روانہ کئے گئے ہیں اور مکمل طور پر کارروائیوں کے اہل ہیں۔ رافیل کا پہلی کھیپ کو 20 ستمبر میں ضروری اثاثوں اور بنیادی ڈھانچے کے ساتھ کامیابی کے ساتھ شامل کیا گیا۔
4. برہموز ایئر ورژن میزائل کو کامیابی کے ساتھ ایسیو 30 ایم کے آئی طیارے کے ساتھ مربوط کیا گیا۔ ہندستانی فضائیہ نے ایس ایچ 30 ایم کے آئی طیارے پر برہموس ایئر ورژن میزائل کو کامیابی کے ساتھ جوڑا۔ برہموس میزائل ہندوستانی فضائیہ کو ایک بڑی مطلوبہ صلاحیت فراہم کرتا ہے کہ وہ کسی بھی ٹارگیٹ پر سمندر یا زمین پر دن یا رات کے وقت اور ہر طرح کی موسمی حالت میں مکمل قطعیت کے ساتھ نشانہ لگا سکتا ہے۔
5. دیگر سرکاری خریداری
(الف) تازہ خریداریوں کی حکومت کی منظوری۔ آسٹرا بی وی آر میزائل ، اسمارٹ اینٹی فیلڈ ویپن (ایس اے اے ڈبلیو) ، لانگ رینج لینڈ اٹیک کروز میزائل (ایل آر۔ ایل اے سی ایم) ، ایچ ٹی ٹی 40 وغیرہ جیسے دیسی پلیٹ فارم کی خریداری کے لئے دفاعی کونسل نے ایکسیپٹنس آف نیسے سیٹی (اے او این) کو قبول کرنے کا اختیار دیا۔ اس طریقہ کار کے مطابق مذکورہ بالا دفاعی سامان کی خریداری جاری ہے۔
(ب) ایچ اے ایل سے ایڈوانس 83 ایل سی اے ایم کے 1 اے کی خریداری کے لئے معاملہ سی سی ایس کی حتمی منظوری کے مرحلے میں ہے اور جلد ہی معاہدے پر دستخط ہونے کا امکان ہے۔
(ج) ہندوستان میں 40 طیاروں کی تیاری کے لئے ہندوستانی پروڈکشن ایجنسی کی شراکت میں میسرز ایئربس سے 56 C-295 کی خریداری کا معاملہ (کل 56 میں سے) سی ایف اے کی منظوری کے مرحلے پر بھی ہے اور معاہدہ پر دستخط ہونے کا بھی مستقبل قریب میں امکان ہے۔
یہ معاملہ اپنی نوعیت کا پہلا واقعہ ہے جس میں نجی کمپنیوں کی شرکت کا تصور پیش کیا گیا ہے اور یہ ہماری دفاعی صنعت کو زبردت فروغ دے گا
(د) ایل ایچ ، آئی ای ڈبلیو آر اور ڈی ای 29 سے ایل ای ایل ، ہارپ (پی- IV) (آپشن شق) سے خریداری کا معاملہ ، یو اے وی سسٹم کی اپ گریڈیشن بھی پیشگی مراحل میں ہے۔
2021 کی پہلی سہ ماہی میں معاہدوں پر دستخط ہونے کا امکان ہے۔
پروجیکٹس بنائیں
6. آتم نربھر بھارت۔
آئی اے ایف فعال طور پر ’اتم نربھر بھارت‘ کے قومی وژن کی عملی طور حمایت کرتی ہے۔ہندستانی فضائیہ کی یہ کوشش رہی ہے کہ وہ حکومت ہند کے ذریعہ شروع کی جانے والی مختلف اسکیموں کا فائدہ اٹھائے اور دفاعی مینوفیکچرنگ میں خود انحصاری کے عمل کو تحریک فراہم کرے۔میک ان انڈیا اقدام کے تحت مختلف اسکیموں کے بارے میں تازہ تفصیلات حسب ذیل ہیں۔
(الف) میک دوئم سکیم۔
ہندستانی فضائیہ نے پروٹائپ ڈویلپمنٹ کے لئے پروجیکٹ سینیشن آرڈر (پی ایس او) جاری کیا ہے تاکہ ایس اے 30 کے لئے آئی آر ایس ٹی ، ایس ایف 30 کے لئے آئی آر ایس ٹی ، فولڈ ایبل فائبر گلاس میٹ ، 125 کلو بم اور ایئر بم کے فیوز کے لئے ہندستانی صنعت کو ذمہ داری سونپی گئی ہے۔
(ب) ٹکنالوجی ڈویلپمنٹ فنڈ (ٹی ڈی ایف) اسکیم۔
حکومت ہند نے ایک ’’ ٹیکنالوجی ڈویلپمنٹ فنڈ (ٹی ڈی ایف) تشکیل دیا تھا جس کا بندوبست ڈی آر ڈی او کرتا ہے۔ اس منصوبے کے تحت آئی اے ایف کے 18 منصوبے ٹی ڈی ایف طریقہ کار کے مختلف مراحل میں ہیں۔ ایس ای 30 ایم کےآئی کے لئے ویڈیو پروسیسنگ / سوئچنگ بورڈ کے ڈیزائناور فروغ کا اور میرج -2000 انجن کے برنر رِنگز کا ٹھیکہ ہندوستانی وینڈروں کو دیئے گئے ہیں۔
(ج) آئی ڈی ای ایکس (انوویشن فار ڈیفنس ایکسیلنس)۔
ڈی آئی او، ایم ایس ایم ای ، اسٹارٹ اپس، انفرادی انوویٹرز سمیت شامل صنعتوں کی وزارت دفاع کے آئی ڈی ای ایکس فریم ورک کے تحت ہندستانی فضائیہ نے چار دفاعی ہندوستان اسٹارٹ اپ چیلنج (ڈی آئی ایس سی) کے چیلنجوں میں حصہ لیا ہے۔
(د) اے ای ڈبلیو اینڈ سی میک دوئم۔
متعلقہ سامان کے ساتھ چھ اے ای ڈبلیو اینڈ سی (ایئر بورن ارلی وارننگ اینڈ کنٹرول) میک دوئم ہوائی جہاز کی خریداری کی لازمیت کے لئے 17 دسمبر 2020 کو ‘خرید (ہندوستانی آئی ڈی ڈی ایم)’ زمرہ کے تحت ڈی اے سی نے منظوری دی۔ اس نظام کے لئے پلیٹ فارم ایئر انڈیا کا پہلے سے زیر ملکیت ایئربس اے-319/321 ہوائیجہاز ہونے کا امکان ہے۔ مشن سسٹم ڈیزائن اینڈ ڈویلپمنٹ کے ساتھ ساتھ اس نظام کی دیکھ ریکھ بھی دیسی طور پر کی جائے گی اور اس طرح ہندوستانی دفاعی صنعتوں کو بھرپوربنایا جائے گا۔ اس منصوبے سے ’آتم نربھربھارت‘ کو بڑا فروغ ملے گا۔
(ہ) ایل سی اے شمولیت۔
ایل سی اے عصری صلاحیتوں کا حامل ایک مضبوط لڑاکا طیارہ بنانے کی طرف درون ملک کوششوں کا نتیجہ ہے۔ "تیجس" ہندستان میں ڈیزائن کیا گیا فروغ دیا گیا اور تیار کیا گیا پہلا ایڈوانس فلائی بائی وائر لڑاکا طیارہ ہے۔
پہلا ایل سی اے اسکواڈرن یکم جولائی 2016 کو تشکیل دیا گیا تھا۔ اب تک آئی او سی کنفیگریشن میں 16 طیارے آئی اے ایف کو فراہم کئے جاچکے ہیں۔ ایف او سی طیاروں کی فراہمی بھی شروع کردی گئی ہے۔ ہندستانی فضائیہ نے 83 ایل سی اے ایم کے ون اے کی خریداری کا بھی ارادہ کیا ہے۔ ایچ اے ایل ، اے ڈی اے اور آئی اے ایف نے ابتدائی پریشانیوں پر قابو پانے کے لئے مل کر کام کیا ہے جو کسی بھی نئے کام میں پیش آتی ہیں۔
(و) پیچوراڈیجیٹائزیشن۔
ہندستانی فضائیہ 1987 کے بعد کے پیچورا سسٹم کو اپ گریڈ کرنے کے عمل میں ہے۔
پیچورا میزائل سسٹم کے فائرنگ یونٹس کی ڈیجیٹائزیشن کے معاہدے پر 20 ستمبر کو دستخط ہوئے۔اس نظام کی پوسٹ ڈیجیٹلائزیشن کارکردگی میں کافی اضافہ کیا جائے گا۔
فی الحال فائرنگ یونٹ ڈیجیٹائزیشن پر کام جاری ہے۔
لیہ سیکٹر میں او پی موبلائزیشن
7. وسط 2020 کے دوران ریپڈ اوپی موبلائزیشن (ناردرن سیکٹر)۔
ہندستانی فضائیہ کے نقل وحمل کے طیاروں نے بھاری جنگی مشینری کی بڑی تعداد شمالی سیکٹر میں جنگ کے لئے تیار فوجیوں کے ساتھ فوری ٹائم فریم میں متحرک کرنے اور فوج کو پوزیشن بدلنے میں اپنی اہمیت ثابت کردی۔
ایچ اے ڈی آر
8. ایچ اے ڈی آر مشن (بین اقوامی)
کوڈ ٹاسک کی طرف بین الاقوامی ہوائی کوشش میں درج ذیل شامل ہیں:
(الف) ووہان ، چین کے لئے خیر سگالی پرواز۔
چین میں 15 ٹن طبی سامان کی فراہمی اور 112 ہندوستانی اور غیر ملکی شہریوں کو 26 اور 27 فروری 2020 کو ہندستان منتقل کرنے کے لئے کیلئے سی 17 کی خدمات لی گئیں۔
(ب) ایران سے ہندوستانیوں کا فوری انخلا۔
سی -17 کی 10 مارچ 20 کو 58 ہندوستانیوں کو تہران سے نکالنے کے لئے خدمات لی گئیں۔
(ج) طبی سامان / رسدات کی مالے کو فراہمی۔
06 اپریل 2020 کو 6.2 ٹن ساز و سامان مالے بھیجا گیا۔
(د) کرغیزستان سے کووڈ 19 اور وی ای دی آر ڈی او عملے کا انخلا۔
04 نومبر 2020 کو 49 ڈی آر ڈی او اہلکاروں (بشمول 25 کووڈ 19 سے متاثر جوانوں) کو کرغزستان کے بشکیک سے ہندستان کے وشاکھاپٹنام میں منتقل کیا گیا۔
(ہ) کویت کو طبی امداد۔
کوویڈ ٹیسٹنگ مشینوں اور متعلقہ کمپیوٹروں پر مشتمل 1.8 ٹن سامان کے ساتھ 15 طبی عملے کو 11 اپریل 20 کو کویت پہنچایا گیا۔
(و) کانگو / جنوبی سوڈان کیلئے سی -17 کی پرواز۔
سی 17 کو 18 جولائی 2020 کو 18.6 ٹن کووڈ 19 لوازمات اور ہندوستانی فوج کے سامان کے ساتھ ہنڈن سے گوما (کانگو) اور جوبا (جنوبی سوڈان) تک جانے اور مسافروں کو ہندوستان واپس جانے کے لئے مامور کیا گیا تھا۔ 7،100 کلومیٹر کا فاصلہ اس طیارے نے نن اسٹاپ طے کیا 18 ہندستانی مسافروں سمیت 62 مسافروں اور 02 لاشوں کی باقیات کو بالترتیب گوما اور جوبا سے واپس لایا گیا۔
(ز) بیروت ، لبنان کا مشن۔
14 اگست 20 کو ایک سی 17 نے 57 ٹن امدادی سامان بشمول ادویات ، اشیا ، کمبل ، پی پی ای ، دستانے اور ماسک کو بیروت پہنچایا۔
(ح) ماریش مشن
16 اگست 20 کو ایک سی 17 نے 35 ٹن انسانی امداد اور آلودگی سے متعلق انسدادی مواد انڈین کوسٹ گارڈ کے 10 اہلکاروں کے ساتھ سولور سے ماریشیس تک پہنچایا۔
9۔ ایچ اے ڈی آر مشن (خانگی) پچھلے سال کے دوران مختلف قدرتی آفات کے رخ پر فضائی کوششیں درج ذیل رہیں:
(الف) ویزاگ گیس رساو۔ ویزاگ میں کیمیائی پلانٹ سے گیس کے اخراج کے بعد راحت رسانی کیلئے 8.3 ٹن کیمیائی سازو سامان 09 اور 10 مئی 20 کو منڈرا سے ویزگ پہنچایا گیا۔
اس کے علاوہ ، 04 این ڈی آر ایف اور 05 قومی ماحولیاتی انجینئرنگ ریسرچ انسٹی ٹیوٹ (این ای ای آر آئی) سائنسدانوں کو ہوائی جہاز سے پہنچایا گیا۔ 23 بار اڑانیں بھری گئیں اور 40 گھنٹے تک پرواز کا سلسلہ جاری رہا۔
(ب) طوفان ‘امپھان’۔ دو C-130 کی خدمات لی گئیں دو این ڈی آر ایف ٹیموں کو بالترتیب پونے سے کولکتہ اور اراکنم سے کولکتہ لے جانے کے لئے 21 مئی 2020 کو مجموعی طور پر 91 اہلکار اور 8.6 ٹن سامان پہنچائے گئے۔
(ج) طوفان ‘نسرگا’۔ 02 جون 20 کو بھٹندا سے سورت گڑھ جانے کے لئے 10.8 ٹن سامان اور 07 این ڈی آر ایف کے 122 پیکس بھیجنے کیلئے ون آئی ایل 76 کی خدمات لی گئیں۔ ایک آئی ایل 76 سے 02 جون 20 کو وجے واڑہ سے ممبئی تک 6.9 ٹن سامان اور 10 این ڈی آر ایف کے 108 پیکس ایئر لفٹ سونپ کئے گئے۔
(د) سیلاب سے بچاؤ کے آپریشنز۔ سال 2020 کے دوران بہار ، تلنگانہ ، چھتیس گڑھ ، مدھیہ پردیش ، جموں و کشمیر اور مہاراشٹرا میں سیلاب سے متعلق امدادی امداد کے لئے ہیپٹرس بڑے پیمانے پر تعینات کئے گئے۔ 144 اڑانیں بھری گئیں اور 338 پیکس اور 76.95 ٹن سامان ہوائی ترسیل عمل میں آئی۔
(ہ) چادر ٹریک سے پھنسے ہوئے ٹریکروں کا انخلا۔
زنسکروادی میں پھنسے 80-100 ٹریکروں کو جن میں 2 فرانسیسی اور 7 چینی شہری شامل تھے، نکانے کیلئے مرکزی خطہ لداخ سے ایک درخواست موصول ہوئی۔
آئی اے ایف نے امدادی مشن کے لئے دو اے ایل ایچ ہیلی کاپٹر بھیجے اور 107 ٹریکروں کو بحفاظت لیہ پہنچایا گیا۔ ریسکیو مشن کے لئے 14 سے 16 جنوری 20 تک 28 اڑانیں بھری گئیں۔
10۔ آئی اے ایف ہیلی کاپٹر کے ذریعہ ٹڈیوں پر سپرے۔
وزارت زراعت نے ٹڈیوں کے پھیلاؤ پر قابو پانے کے لئے چھڑکاؤکے مقاصد کےتحت ہیلی کاپٹروں کی خدمات کی درخواست کی تھی۔ ہندستانی فضائیہ نے اس کام کے لئے فوری طور پر دو ہیلی کاپٹروں میں حسب تقاضہ مطابقت پیدا کی۔ ان سے اس وقت راجستھان اور گجرات ریاستوں میں ہوائیچھڑکاو کا کام لیا گیا۔
11. ہندوستانی فضائی حدود کا موثر استعمال۔
ہندوستانی فضائیہ (آئی اے ایف) اور وزارت شہری ہوا بازی (ایم او سی اے) نے مشترکہ طور پر ہندستانی فضائی حدود کے موثر استعمال کے لئے ایک طریقہ کار تشکیل دیا ہے۔
اس مقصد کو حاصل کرنے کے لئے ، قومی فضائی حدود کے انتظام سیل (این اے ایم سی) کو 30 جولائی 2020 سے اور علاقائی ایر اسپیس مینجمنٹ سیل (آر اے ایم سی) چینئی کو 02 دسمبر 2020 سے متحرک کیا گیا۔ اسا نظم مشترکہ طور پر ہندستانی فضائیہ اور اے اے آئی کے افسران کرتے ہیں۔
12۔ آر سی ایس اڑان اسکیم کے تحت ڈیفنس ایئر فیلڈ کا مشترکہ استعمال۔
سول ایوی ایشن کے بڑھتے ہوئے مطالبات کی تائید کے لئے ہندستانی فضائیہ اپنے ہوائی اڈوں اور فضائی حدود کے اشتراک کے لئے ایم او سی اے / اے اے آئی کے ساتھ فعال طور پر بات چیت کر رہی ہے۔ گذشتہ ایک سال میں آر سی ایس اڑان اسکیم کے حصے کے طور پر سول شیڈول پروازوں کے مشترکہ استعمال کے لئے سات مزید دفاعی ہوائی پٹیاں کھول دی گئی ہیں۔
شیڈول فلائٹ کارروائیاں دربھنگا ائیر فیلڈ سے 08 نومبر 20 سے شروع ہوچکی ہیں۔ مشترکہ استعمال کے لئے 39 فضائی اڈے اور 7 اے ایل جیس دستیاب کردیئے گئے ہیں۔
13۔ ونڈ ٹربائن جنریٹروں کے لئے این او سی مقدمات کا نمٹارا۔
ابل تجدید توانائی پیداواری ہدف پار کرنے کیلئےونڈ ٹربائن جنریٹرز (ڈبلیو ٹی جی) کی تنصیب کے عمل کو آسان اور تیز بنانے کی خاطر حکومت ہند کی طرف سے
کوویڈ 19 پابندیوں کے باوجود یکم جنوری 20 سے 15 دسمبر 20 کے دوران پورے ملک میں 1654 ڈبلیو ٹی جی مقامات کی سفارش کی گئی ہے۔
کوویڈ 19 کے خلاف جنگ
16۔ قرنطینہ کی سہولیات۔
(الف) حکومت ہند کی ہدایت کے مطابق ہندستانی فضائیہ کے مختلف اسٹیشنوں پر قرنطینہ کی سہولیات فراہم کی گئی ہیں۔ یہ سہولیاتیں بیرون ملک مقیمیا ملک کے اندر اور جب ضرورت پڑنے پر حکومت ہند کے انخلا کرنے والوں کی ضرورتوں کی تکمیل کریں گی۔ ہندستانی فضائیہ نے مختلف مقامات پر ’سہولیات پر مبنی قرنطینہ کی سہولتیں‘ مہیا کی ہیں۔
(ب) ہنڈن میں قرنطینہ کی سہولت گاہ مین نے 10 مارچ 20 کو ایران سے 58 انخلا کرنے والے آئے جنہیں ہندستانی فضائیہ کے سی -17 کے ذریعہ لایا گیا تھا۔ انہیں 14 دن کے لئے قرانطینہ میں رکھا گیا تھا۔ تاہم اس گروپ میں چنکہ متاثریں موجود تھے اس لئے قرنطینہ کی مدت میں بڑھا دی گئی۔
(ج) تمبررم میں قرنطینہ کی سہولت گاہ ملائشیا سے 24 مارچ 2020 کو 113 انخلا کرنے والے اائے جنہیں ایئر انڈیا کی پرواز کے ذریعہ لایا گیا تھا۔ وہاں وہ 14 دنوں تک رکھے گئے تھے۔ متحدہ عرب امارات سے کل 178 انخلا کرنیوالوں کو بھی 18 مئی 2020 کو 14 دن کے لئے قرنطینہ میں رکھا گیا تھا۔
17. طبی سرگرمیاں۔ ہندسےتانی فضائیہ نے ملک بھر میں نو مقامات پر قرنطینہ کی کی سہولیات فراہم کیں اور پانچ اسپتالوں کو مکمل طور پر / مخلوط کووڈ 19 اسپتالوں میں تبدیل کیا جنہیں اہلکاروں اور انحصار کرنے والوں کے ساتھ ساتھ عام شہریوں کی خدمت کے لئے تیار کیا گیا تھا۔ ہندستانی فضائیہ کے باقی اسپتالوں / اسٹیشن میڈیکیئر سینٹروں (ایس ایم سی) کو بھی کوویڈ 19 کے رخ پر خدمات انجام دینے والے اہلکاروں اور انحصار کرنے والوں کے علاج کے لئے اپ گریڈ کیا گیا۔
ہندوستانی کوسٹ گارڈ
آپریشنز
1. ہندوستانی کوسٹ گارڈ (آئی سی جی) کے اثاثوں میں اضافے کے بعد میری ٹائم سروائیلنس محرکات کو مطلوبہ فروغ ملا۔
آئی سی جی جہاز اور ہوائی جہاز سلانہ، روزانہ، چوبیسوں گھنٹے 365x24x7 نگرانی کی کوششوں کے لئے تعینات ہیں۔
توسیعی ای ای زیڈ سروائیلنس۔
2. ہندستان کے میری ٹائم زون میں سمندری نگرانی کرنے کے علاوہ ، آئی سی جی جہاز اور ہوائی جہاز ساحلی ملکوں کی سمندری نگرانی کے لئے بھی متعین ہیں۔
2019 میں آئی سی جی نے مالدیپ کے ای ای زیڈ میں پانچ توسیعی ای ای زیڈ کی تعیناتی کی۔ مالدیپ ای ای زیڈ میں تین آئی سی جی جہاز اور دو ہوائی جہاز تعینات تھے۔
عوامی مقتدرہ کی امداد
وشاکھاپٹنم کے ایل جی پولیمر کیمیکل پلانٹ میں گیس کا رساو۔
3۔ وشاکھاپٹنم کے ایل جی پولیمر گیس پلانٹ گوپال پٹنم میں زہریلے اسٹیرن گیس کے حادثاتی طور پر رسنے کے نتیجے میں آئی سی جی سے مدد کی درخواست کی گئی۔
07 مئی 20 کو ایک تیز کارروائی میں ، 1000 کلو کیمیکل دمن سے پونے منتقل کیا گیا اور 09 مئی 20 کو مزید 1060 کلوگرام دمن سے مونڈرا منتقل کیا گیا۔
جنوب مشرقی خلیج بنگال میں سپر سائیکلون ’امپھان‘ کے دوران پیشگی انسدادی اقدامات۔
4۔ 13 مئی 20 کو جنوب مشرقی خلیج بنگال میں کم پریشر کی شکل میں موسم کی خرابی کی پہلی علامت کے ساتھ آئی سی جی نے روزانہ کام کرنے والے ماہی گیروں اور تاجروں کے جہازوں کو متنبہ کرتے ہوئے پہلے سے بھرپور اقدامات کا 13 مئی 20 سے آغاز کیا۔
ہمسایہ ممالک / بیرونی جہازوں کی مدد
خلیج پالک میں غیر ملکی تیراکوں کی تلاش اور بچاؤ میں مدد۔
5۔ ہندستانی ہائی کمیشن کولمبو کی درخواست پر دو تیراکیوں کو جن میں ایک برطانوی اور ایک امریکی تھا، مدد فراہم کی گئی۔ یہ دونوں 26 فروری 2020 کو رامشورم کے قریب دھنش کوڈی سے منار (سری لنکا) تک پیراکی کر رہے تھے۔ دونوں کو آئی سی جی اے سی وی ایچ 197 نے تلاش اور بچاؤ کی مدد فراہم کی۔
فائر کنٹرول ایم ٹی نیو ڈائمنڈ کیلئے معاونت۔
6۔ ایم ٹی نیو ڈائمنڈ نے 03 ستمبر 2020 کو جہاز میں آتشزدگی اور دھماکے کی اطلاع دی۔ پنامہ پرچم بردار/ یونانی ملکیت والا یہ جہاز کویت سے پارادیپ جارہا تھا۔ آئی او سی ایل ، پارادیپ کے لئے اس پر 2.75 لاکھ میٹرک کویتی ٹن خام تیل لدا ہو تھا۔
آگ بجھانا اور آلودگی پر قابو پانے کی صلاحیتوں والا آئی سی جی ملٹی مشن جہاز شوریہ کو فوری طور پر روانہ کیا گیا جو اسی دن علاقے میں پہنچا اور آگ بجھانا شروع کرنے والا پہلا جہاز تھا۔
ایک دن کے کے اندر ، آئی سی جی نے چنئی سے تین کوسٹ گارڈ جہاز ، وشاکھاپٹنم سے 01 آلودگی کش جہاز ، کرائی کال سے دو جہاز اور دو ڈورنیر طیارے اور ایک ہیلی کاپٹر کو بھیجا
آئی سی جی جہازوں نے سری لنکائی کوسٹ گارڈ بحری جہاز ، سری لنکائی بحری جہاز ، ٹگ ٹی ٹی کے ون ، ٹگ راوان ، ٹگ واسوا اور ٹگ اے پی ایل ونگر کے ساتھ مل کر فائر فائٹنگ کی کارروائی کو مربوط کیا۔
ساحلی سلامتی
کوسٹل سیکیورٹی معیاری آپریٹنگ طریق عمل / مشقیں۔
7۔ ہندستانی کوسٹ گارڈ نے تمام متعلقہ ذمہ داروں سے مشاورت کر کے ساحلی سلامتی کے امور پر مختلف ایجنسیوں کو مربوط بنانے کے لئے ریاستی سطح پر معیاری آپریٹنگ کے طریقے پر عمل (ایس او پی) شروع کیا ہے۔
آپریٹنگ کے اس معیاری طریق عمل کا مقصد ساحلی حفاظتی میکانزم کی استعداد کار کو بڑھانا ہے۔
میکانزم کو ہر ساحلی ریاست میں دو سالہ مشقوں کے ذریعے معقول بنایا جاتا ہے ، جس میں تمام ذمہ داران حصہ لیتے ہیں۔
اس عرصے کے دوران مجموعی طور پر چھ ساحلی حفاظتی مشقیں کی گئیں۔
ساحلی سلامتی کی کارروائیاں
8۔ انٹیلیجنس اطلاعات کی بنیاد پر ساحلی محافظین کے ذریعہ کوسٹل سیکیورٹی آپریشن بھی کیا جا رہا ہے۔
اس عرصے کے دوران ہندوستانی کوسٹ گارڈ کے ذریعہ مجموعی طور پر 23 ساحلی سکیورٹی آپریشن کئے گئے ہیں۔
تلاش اور بچاؤ
9 ویں نیشنل میری ٹائم سرچ اینڈ ریسکیو ایکسرسائز -2020 (ساریکس -20)
9 آئی سی جی نے نویں دو سالہ نیشنل میری ٹائم سرچ اینڈ ریسکیو ایکسرسائز اور ورکشاپ کا انعقاد کرنے کے لئے گوا میں 05 تا 06 مارچ 2020 تک سمندری ہنگامی حالات سے نمٹنے میں ہندوستان کی ایم۔ ایس اے آر قابلیت اور تیاری کو ظاہر کیا جو سرچ اینڈ ریسکیو ورکشاپ ، ٹیبلٹاپ ایکسرسائز اور سمندری ایسرسائز پر مشتمل ہے۔
اس مشق کا موضوع تھا ’ایچ اے این ایس اے آر: ایروناٹیکل اور میری ٹائم ایس آر سروسز کی ہم آہنگی’۔
دفاعی سکریٹری نے 05 مارچ 2020 کو ورکشاپ کا افتتاح کیا جس میں این ایم ایس اے آر بورڈ کے 24 ممبروں کے ساتھ 19 ممالک کے 24 بین الاقوامی مبصرین نے شرکت کی۔
تجارتی ایئر لائنز ، نجی ہیلی کاپٹر آپریٹرز اور آئی اے ٹی اے کے نمائندوں نے پہلی بار حصہ لیا۔
اس مشق میں مجموعی طور پر 11 آئی سی جی جہاز ، 02 سی جی ڈی او ، 03 چیتک، ایکIN جہاز ، ایک آئی این اے ایل ایچ اور ایک ایئر فورس ایم آئی 17 نے حصہ لیا۔
بیکن ایکسرسائز
10 مشقوں کے اس سلسلے میں 19 ویں اور 20 ویں بیکن ایکسرسائز کا سلسلہ بالترتیب 21-23 اور 28 جنوری 2020 اور 18 تا 20 جون 2020 تک جاری رہا۔
دفاعی اور سول ایجنسیوں نے فعال شرکت کی۔ متعلقہ ایکسرسائز کے دوران مجموعی طور پر 37 اور 46 بیکنز کا تجربہ کیا گیا۔
21 ویں بیکن ایکسرسائز07 تا09 دسمبر 2020 کے درمیان ہوئی۔
11.تلاش اور بچاو ڈیٹا: - تلاش اور بچاؤ کے اعداد و شمار حسب ذیل ہیں: -
شمار
|
یکم جنوری - 30 نومبر 2020
|
(a)
|
مشنز
|
82
|
(b)
|
زندگی بچائی گئی
|
123
|
(c)
|
اڑانیں
|
58
|
(d)
|
بحری جہازوں کی آمد و رفت کی تعداد
|
146
|
(e)
|
طبی انخلاء
|
10
|
طبی انخلا
ایم ٹی ہائی سٹرن جہاز پر میڈیکل ایمرجنسی کے دوران امداد ۔
12۔ 31 جولائی 20 کو صبح تقریباً چھ بجکر 47 منٹ پر ایم آر سی ممبئی کو میسرز ڈائمنڈ اینگلو شپ مینجمنٹ پرائیویٹ لمیٹڈ کی طرف سے جہاز ایم ٹی ہائی سٹرن پر میڈیکل ایمرجنسی کی اطلاع ملی جہاں عملہ کا ایک رکن پیٹ میں شدید درد میں مبتلا تھا۔
اطلاع ملنے پر ، ایم آر ایس سی (نیو منگلور) نے مقامی ایجنٹ کواین ایم پی ٹی وسائل کا استعمال کرتے ہوئے طبی انخلا کے انتظامات کرنے کی ہدایت کی۔
تاہم موسم کی خرابی کی وجہ سے ایسا نہیں کیا جاسکا۔ چنانچہ ، آئی سی جی جہاز امرتیہ کا رُخ کو امداد کی طرف موڑ دیا گیا۔
موسم کی خراب صورتحال کے باوجود ، آئی سی جی جہاز نے کواویڈ 19 پروٹوکول پر عمل کرتے ہوئے رات گیارہ بجکر 55 منٹ پر ایم ٹی ہائی سٹرن کے مریض کو بحفاظت نکال لیا۔
ایم وی ایوگینیا کے جہاز پر میڈیکل ایمرجنسی
13۔ 26 ستمبر 2020 کو تقریبا 15:40 بجے ایم آر سی چنئی کو ’ایم وی ایوگینیا کے‘ کی جانب سے یہ اطلاع ملی کہ جہاز پر کام کرتے ہوئے ایک عملہ زخمی ہوا اور اسے طبی امداد کی ضرورت ہے۔ اطلاع ملنے پر علاقے میں نگرانی پر متعین آئی سی جی شپ آیوش کو امداد کے رُخ پر موڑ دیا گیا۔ 27 ستمبر 2020 کو 15: 45 بجے جہاز نے کامیابی سے مریض کو وہاں سے نکال لیا۔ س کارروائی میں کووڈ 19 پروٹوکول کے تحت تمام ضروری احتیاطی تدابیر اختیار کی گئیں اور ویزاگ پہنچ کرمریض کو وینکٹ راما اسپتال میں منتقل کردیا گیا۔
انٹیلی جنس اسمگلنگ اور نارکوٹکس کنٹرول
14.568 کلوگرام سونے کی ضبطی۔
14۔ ایک مشترکہ کارروائی میں آئی سی جی اور ڈی آر آئی ، توٹیکورین نے 03 مارچ 2020 کو (مینڈاپم کے جنوب میں خشکی سے تقریبا ایک میل دور) دو ہندوستانی عملے کے ساتھ ایک غیر رجسٹرڈ فائبر کشتی پکڑ لی۔ بورڈنگ کے دوران کشتی میں کوئی ممنوعہ پایا نہیں گیا تھا۔ تاہم کشتی مچھلی پکڑے اور جال بچھائے بغیر بندرگاہ میں لوٹ رہی تھی۔ کشتی اور عملے کو ڈی آر آئی کے حوالے کردیا گیا۔ 04 مارچ 2020 کو ڈائیونگ آپریشن کے دوران تقریبا تین کلو وزنی سونے کے پانچ پیکٹ برآمد کئے گئے۔
400 کلوگرام ہیروئن کی ضبطی۔
15۔ ہندوستانی کوسٹ گارڈ کی بروقت اطلاع پر سری لنکائی بحریہ نے 03 اور 04 مارچ 2020 کو دو ایرانی اور دو سری لنکائی کشتیاں کامیابی کے ساتھ پکڑ لیں اور 400 کلو ہیروئن اور 100 کلو میتھ پیٹامین ضبط کی۔ ضبط شدہ منشیات کی قیمت سری لنکائی 600 کروڑ روپے ہے۔ سری لنکائی بحریہ کی تاریخ میں سمندر میں منشیات کے یہ اب تک کے سب سے بڑے ذخیرے کی ضبطی ہے۔
آئی سی جی اور ڈی آر آئی توٹکورین کے ذریعہ اسمگلنگ مخالف مشترکہ کارروائی
مواصلات
دوسرے مرحلے کے اسٹیٹک سینسرز پروجیکٹ کے سلسلے کا قیام۔
16۔ دوسرے مرحلے کے اسٹیٹک سینسرز پروجیکٹ کے سلسلے کے قیام کا 1814.32 کروڑ کی لاگت کا معاہدہ میسرز بی ای ایل کے ساتھ 15 جنوری 2020 کو مکمل ہوا ہوا ہے۔ اس پر عمل درآمد نومبر 2021 تک مکمل ہونے کا امکان ہے۔ پہلے اور دوسرے مرحلے کے اسٹیٹک سینسرز پروجیکٹ کے سلسلے کا قیام عمل میں آ جانے کے بعد ہندوستانی ساحلی پٹی ایسے 104 راڈار اسٹیشنوں کی نگرانی میں رہے گی جو اس طرح کا سب سے بڑا نیٹ ورک ہو گا۔
83 جی ایم ایس کے ڈیموڈولیٹر کا معاہدہ مکمل۔
17 آئی سی جی بحری جہازوں کے لئے 83 جی ایم ایس کے ڈیموولیٹرز کی خریداری کا معاہدہ میسرز بی ای ایل ، پنچکولہ کے ساتھ 20 جنوری کو مکمل کیا گیا ہے۔ آئی سی جی
جہازوں میں آلات کی تنصیب اور کمیشننگ مکمل ہوچکی ہے۔
29 میری ٹائم ریسکیو سب سینٹرز کا قیام
18۔ 21 مارچ 17 کو شروع کردہ 29 ایم آر ایس سی کے قیام سے متعلق معاملہ یونٹ کی منظوری کے معاہدے کے سلسلے میں وزارت دفاع کے ساتھ پیش رفت میں ہے۔
مشترکہ ایکسرسائز
آئی سی جی-جے سی جی مشترکہ ایکسرسائز ’سہیوگ-کیجین-XIX‘۔
19۔ جاپان کوسٹ گارڈ کے جہاز ’ایچیگو‘ نے 16 جنوری 2020 کو چنئی سے آئی سی جی اور جے سی جی کے مابین مشترکہ مشق ’سہیوگ-کیجین ‘ کے لئے چنئی کا دورہ کیا تھا جس میں آئی سی جی کے شوریہ ، ویرا ، ابھیک ، سی 432 اور سی 435 بحری جہازوں نے جاپان کے کوسٹ گارڈ شپ جہاز 'ایچیگو' نے حصہ لیا۔
بین اقوامی تعاون
اعلی سطح کے اجلاس
جاپان کوسٹ گارڈ۔
20۔ ایڈمرل تکاہیرو اوکوشیما ، کمانڈنٹ جاپان کوسٹ گارڈ کی سربراہی میں جے سی جی کے ایک سات رکنی وفد نے 14 جنوری 20 کو آئی سی جی اور جے سی جی کے مابین 19 ویں ایچ ایل ایم کے لئے سی جی ایچ کیو کا دورہ کیا۔ اس کے بعد 16 جنوری 20 کو چنئی کے ساحل سے دور آئی سیجی جہازوں اور جے سی جی جہازوں نے سمندر میں مشترکہ مشق کی۔
پیسیفک ایریا کمانڈر ، یو ایس سی جی کا دورہ۔
21۔ یو ایس سی جی کے پیسیفک ایریا کمانڈر وائس ایڈمرل لنڈا ایل فگن نے یو ایس سی جی کے وفود کے ساتھ 28 جنوری 20 کو سی جی ایچ کیو کا دورہ کیا۔ اس دورے کے دوران باہمی دلچسپی کے امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
ایس اے آر پر آئی او آر اے کے ساتھ مفاہمت نامہ پر دستخط
22۔ہندوستان 24 ستمبر 2020 کو بحر ہند کے خطے کے ایسوسی ایشن کے رکن ممالک کے ساتھ مفاہمت نامے پر دستخط کئے۔ یہ مفاہمت بھر ہند کے خطے میں تلاش اور ریسکیو خدمات کی رابطہ کاری اور تعاون کے لئے کی گئی۔ مفاہمت نامے کی دفعات کے مطابق انڈین کوسٹ گارڈ کو عمل درآمد کرنے والا ادارہ نامزد کیا گیا ہے۔
گورننگ کونسل کا اجلاس (جی سی ایم)۔
23۔ ڈی جی آئی سی جی نے ہندوستان سے بطور گورنر 13 اور 15 اکتوبر 20 کو ویڈیو کانفرنسنگ کے ذریعے ایشیا انفارمیشن شیئرنگ سنٹر (آر ای سی اے اے پی ، آئی ایس سی) میں بحری جہازوں میں بحری قزاقی اور مسلح ڈکیتی کے خلاف علاقائی معاہدے کے 14 ویں گورننگ کونسل میٹنگ (جی سی ایم) میں شرکت کی۔
ہوا بازی
مالدیپ میں اے ایل ایچ کی سمندر پار ملک میں تعیناتی
24۔ ہندوستانی کوسٹ گارڈ دھروو ہیلی کاپٹر سی جی 853 ایک آئی سی جی دستے کے ساتھ مالدیپ میں سر گرم عمل ہے۔ یہ بیرون ملک کام کرنے والا پہلا اور واحد مربوط آئی سی جی دستہ ہے۔ سرگرم عمل کئے جانے کے بعد سے اب تک اس نے 168 میڈویک مشن انجام دیئے ہیں اور 178 جانیں بچائیں ہیں۔
2020 میں اس نے کامیابی کے ساتھ 12 میڈویک مشنوں کو انجام دیا اور 12 جانیں بچائیں تھیں۔ مالدیپ میں آئی سی جی دھروو ہیلی کاپٹر کو مزید تین برسوں تک سرگرم عمل رکھنے کے لئے حکومت ہند سے منظوری نامہ 19 اپریل 2019 کو ملا تھا۔
ایڈوانس لائٹ ہیلی کاپٹر (اے ایل ایچ میک سوئم) کی شمولیت۔
25۔ آئی سی جی کو سولہ (16) اے ایل ایچ میک سوئم ہیلی کاپٹروں کی فراہمی کے معاہدہ پر میسرز ایچ اے ایل ، بنگلور کے ساتھ 29 مارچ 2017 کو دستخط ہوئے۔
یہ ہیلی کاپٹر آئی سی جی چارٹر کے رُخ پر سمندری نگرانی ، ایس اے آر ، میڈیکل انخلا، حادثے کے متاثرین کے انخلاء، بحری جہاز کو لاجسٹک سپورٹ کے علاوہ ذمہ داری کے دائرے میں آنے والے علاقے میں آلودگی کش آپریشن انجام دیں گے۔
ان ہیلی کاپٹروں میں جدید ترین میری ٹائم سینسرز اور سسٹمز جیسے انٹیگریٹڈ آرکیٹیکچر ڈسپلے سسٹم (IADS) ، نگرانی ریڈار ، الیکٹرو آپٹک انفرا ریڈ (EO-IR) سسٹم ، آٹومیٹک شناختی نظام (اے آئی ایس)، 12.7 ملی میٹر کیبن ماونٹڈ گن، ہائی انسٹینسٹی سرچ لائٹ (ایچ آئی ایس ایل) وغیرہ نصب ہوں گے۔ ہیلی کاپٹروں کی تیاری ایچ اے ایل ، بنگلور میں ایک پیشگی مراحل میں ہے۔ کوویڈ ۔19 کے آغاز اور اس کے نتیجے میں لاک ڈاؤن کے باوجود ، پیداوار کی سرگرمی میں اضافہ ہوا ہے اور ممکن ہے کہ جنوری 2021 میں آئی سی جی کے ذریعہ پہلے دو ہیلی کاپٹروں کو شامل کر لیا جائے گا۔ تمام 16 اے ایل ایچ میک سوئم ہیلی کاپٹر ستمبر 2021 تک شامل کرنے کا منصوبہ ہے۔
ٹوئن انجن ہیوی ہیلی کاپٹر (ٹی ای ایچ ایچ) کی خریداری
26۔ آئی سی جی 14 ٹوئن انجن ہیوی ہیلی کاپٹر (ٹی ای ایچ ایچ) کی خریداری کے معاملے میں پیشرفت کررہی ہے۔
یہ ہیلی کاپٹر ساحلی اسٹیشنوں پر تعینات ہوں گے اور آئی سی جی جہازوں سے آپریشن کی صلاحیت کے حامل ہوں گے۔ ٹی ای ایچ ایچ ساحلی پٹی سے 200 سمندری میل تک نگرانی، ایس اے آر، طبی انخلا اور آلودگی کش مشن کو پورا کرنے کے قابل ہو گا۔
ان ہیلی کاپٹروں کو شامل کرنے سے اے او آر میں کثیر جہتی کاروائیاں کرنے کی آئی سی جی کی صلاحیت میں اضافہ ہوگا۔ آئی سی جی کے لئے ڈی اے سی کی طرف سے 14 ٹی ای ایچ ایچ کی خریداری کی لازمیت کو 20 جنوری 2020 کو منظوری دی گئی اور 24 جون 2020 کو چار عالمی فروخت کنندگان کو آر ایف پی جاری کیا گیا۔ موجودہ ٹائم لائنز کے مطابق ، 14 ٹی ای ایچ ایچ کی خریداری کے معاہدے پر مارچ 2022 تک دستخط کیے جانے کا امکان ہے۔ امکان ہے کہ یہ طیارہ 2025-26 تک آئی سی جی کو فراہم کیا جائے گا۔
27. 17 کوسٹ گارڈ ڈورنیر ائیرکرافٹ کا مڈ لائف اپ گریڈ۔ آئی سی جی نے سات فروری 2020 کو میسرز ایچ اے ایل (ٹی اے ڈی) ، کان پور کے ساتھ 17 ڈورنیر ایئرکرافٹ کی درمیانی زندگی کو اپ گریڈ کرنے کا معاہدہ کیا۔
28۔ درمیانی زندگی بہتر بنانے میں 20 جدید ترین نظام / سینسرز جیسے گلاس کاکپیٹ ، مشن مینجمنٹ سسٹم ، آلودگی نگرانی سسٹم (پی ایس ایس) ، 12.7 ملی میٹر اے وی گن ، پانچ بلیڈ پروپیلرز وغیرہ کی ڈورنیئر طیارے میں تنصیبات شامل ہیں۔ جو آئی سی جی کی تخمینہ شدہ نمو اور تکنیکی ترقی کے مستقبل کے چیلنجوں کا مقابلہ کرنے کے ساتھ موافق ہیں۔ تمام 17 ڈورنیئر طیارے کا اپ گریشن دسمبر 2025 تک مکمل ہو جائے گا۔
ایئر فیلڈ انفراسٹرکچرکو جدید بنانا (ایم اے ایف آئی)
29۔ 08 مئی 2020 کو ہندوستانی فضائیہ (آئی اے ایف) اور میسرز ٹاٹا پاور ایس ای ڈی لمیٹڈ کے مابین ایئر فیلڈ انفراسٹرکچر کو جدید بنانے کے معاہدے پر دستخط ہوئے۔
معاہدے میں ڈوپلر وی ایچ ایف اومنی رینج (ڈی وی او آر) ٹرانسمیٹر ، ہائی پاور ڈسٹینس ماپنگ ایوائس (ایچ پی ڈی ایم ای) اور کوسٹ گارڈ ایر اسٹیشن دامان اور رتناگری میں ایئر ٹریفک مینجمنٹ سسٹم (اے ٹی ایم ایس) کی تنصیب شامل ہے۔
منصوبے پر عمل درآمد کے مطابق ، ان این اے وی ایڈز کی تنصیب بالترتیب نومبر 2021 اور نومبر 2023 تک سی جی اے ایس دامان اور سی جی اے ایس رتناگری میں مکمل ہوگی۔
دفاع تحقیق و ترقی کی تنظیم
سال 2020 میں اہم کارنامے
1۔ ڈی آر ڈی او ینگ سائنسدان لیبارٹریز (ڈی وائی ایس ایل)
وزیر اعظم جناب نریندر مودی نے 2 جنوری 2020 کو نیشن پانچ ڈی آر ڈی او ینگ سائنسدان لیبارٹریز (ڈی وائی ایس ایل) کو وقف کیا۔ ڈی وائی ایس ایل بنگلورو ، ممبئی ، چنئی ، کولکتہ اور حیدرآباد میں واقع ہیں۔ ہر لیب کلیدی جدید ٹکنالوجی جیسے کام کرے گی جیسے مصنوعی ذہانت ، کوانٹم ٹیکنالوجیز ، ادراکی ٹیکنالوجیز ، غیر متناسب ٹیکنالوجیز اور سمارٹ میٹریل۔
2۔ ڈی آر ڈی او کی تیار کردہ ایل سی اے نیوی آئی این ایس وکرمادتیہ پر پہلی لینڈنگ
ساحل پر ٹیسٹ سہولت (ایس بی ٹی ایف) پر وسیع پیمانے پر آزمائشیں مکمل کرنے کے بعد ، لائٹ کامبیٹ ایئرکرافٹ (ایل سی اے) کے بحری ورژن نے 11 جنوری 2020 کو آئی این ایس وکرمادتیہ کے جہاز پر کامیاب لینڈنگ کی۔
3۔ یوم جمہوریہ پریڈ میں ڈی آر ڈی او کی نمائندگی
ڈی آر ڈی او نے مصنوعی سطح پر ہوا میزائل 'آکاش' جیسی مصنوعات تیار کیں ، فضا سے فضا مین مارف کرنے والے میزائل 'آسٹرا' ، اینٹی سیٹیلائٹ (آسات) میزائل ، ہلکے جنگی طیارے 'تیجس' ، موبائل بریجنگ سسٹم 'سرواٹرا' اور دیگر مصنوعات تیار کیں۔ اس سال یوم جمہوریہیوم پریڈ کے دوران ڈی آر ڈی او اور مسلح افواج کی مختلف جھانکیوں کے ایک حصے کے طور پر ایئر ڈیفنس ٹیکٹیکل کنٹرول ریڈار دکھایا گیا تھا۔
4۔ دفاعی ایکسپو -2020 میں نمائندگی
ڈی آر ڈی او نے 5-9 فروری 2020 کے دوران لکھنؤ ، اتر پردیش میں دفاعی ایکسپو -2020 کے دوران دیسی ساختہ 500 سے زائد مصنوعات کی نمائش کی۔ مصنوعات نے غیر ملکی اور قومی زائرین کی زیادہ توجہ اپنی طرف راغب کی۔ براہ راست ڈیمو میں ، لائٹ کامبیٹ ہوائی جہاز (ایل سی اے) تیجس ایم کے ۔1 اے ، ایڈوانسڈ ٹاؤڈ آرٹلری گن سسٹم (اے ٹی ایس ایس) ، مین بٹل ٹینک (ایم بی ٹی) ارجن ایم کے 1 اے ، وہیلڈ آرمر پلیٹ فارم (WHAP) ، کاؤنٹر مائن فیل (سی ایم ایف) اور ایڈوانسڈ۔ جامع ماڈیولر برجنگ سسٹم (ACMBS) شامل تھے۔
5۔ ایئر ڈیفنس فائر کنٹرول ریڈار (اے ڈی ایف سی آر) ‘اتولیا’
ائیر ڈیفنس فائر کنٹرول راڈار (اے ڈی ایف سی آر) گراؤنڈ بیسڈ ایئر ڈیفنس سسٹم تشکیل دیتا ہے جس کا بنیادی مقصد رات دن ہر موسم میں مختصر اور بہت ہی مختصر فاصلوں پر تمام فضائی خطرات کے خلاف موثر دفاع ہے۔ خواہ دشمن نے راستہ جام کیوں نہ کر رکھا ہو۔ ڈی اے سی کو بڑی تعداد ہندوستانی فوج کیلئے تیار کیا گیا ہے۔ فروری 2020 کے مہینے کے دوران اونچائی پر کم درجہ حرارت کی جانچ مکمل کی گئی۔
6۔ اعلی درجے کی ہلکے وزن کے ٹورپیڈو (اے ایل ڈبلیو ٹی)
ایڈوانسڈ لائٹ ویٹ ٹورپیڈو (اے ایل ڈبلیو ٹی) جہاز ، ہیلی کاپٹر یا فکسڈ ونگ ہوائی جہاز سے لانچ کیا جانے والا اینٹی سب میرین ٹارپیڈو ہے۔ سونار کے ذریعے جہاز یا ہوائی جہاز میں دشمن کے ہدف کی موجودگی کا پتہ چلتا ہے۔ سونار اور فائر کنٹرول سسٹم کے ذریعہ لگائے گئے ہدف کے پیرامیٹرز کی بنیاد پر ، ٹارپیڈو کو کچھ پہلے سے طے پیرامیٹرز کے ساتھ فائر کیا جاتا ہے تاکہ یہیقینی بنایا جاسکے کہ ہتھیار ہدف حاصل کرنے اور اسے تباہ کرنے کے لئے زیادہ موزوں پوزیشن میں ہے۔ مارچ 2020 کے مہینے کے دوران ، ہومنگ اور گائیڈنس لاجکس سمیت دو متحرک ٹرائلز کا انعقاد کیا گیا۔ اے ایل ڈبلیو ٹی نے مستقل طور پر اچھی حد حاصل کی ہے۔
7۔ سافٹ ویئر ڈیفائنڈ ریڈیو۔ ایئر بورن
سافٹ ویئر ڈیفائنڈ ریڈیو (ایس ڈی آر) ایک محفوظ دیسی نظام ہے۔ مارچ 2020 کے مہینے کے دوران مصدقہ ایس ڈی آر-اے آر سسٹم کی تنصیب اور انضمام کو ایچ ای ایل میں ایس ڈی آر-اے آر گراؤنڈ اسٹیشن کے ساتھ دو نیول ڈورنیر پر کامیابی کے ساتھ انجام دیا گیا۔
8۔ تیسری جنریشن کے ہیلی کاپٹر سے داغے جانے والے اینٹی ٹینک گائڈڈ میزائل (دھرووسترا)
ڈی آر ڈی او نے جولائی 2020 میں ، اڈیشہ کے چاندی پور میں انٹیگریٹڈ ٹیسٹ رینج سے دیسی طور پر تیار کردہ اینٹی ٹینک گائڈڈ میزائل (اے ٹی جی ایم) 'دھرووسترا' کے تین فلائٹ ٹیسٹ کامیابی کے ساتھ کئے۔ یہ دنیا کا ایک جدید ترین اینٹی ٹینک ہتھیار ہے۔
9۔ اینٹی ڈرون سسٹم
وزیر اعظم نریندر مودی کے 74 ویںیوم آزادی کے موقع پر قوم کو خطاب کرنے کے موقع پر ڈی آر ڈی او کے اینٹی ڈرون سسٹم کو لال قلعے میں وزیر اعظم کی سلامتی کے لئے تعینات کیا گیا تھا۔ یہ کمانڈ اور کنٹرول روابط کو جام کر کے یا لیزر بیسڈ ڈائریکٹڈ انرجی ہتھیار کے ذریعے ڈرون کو نقصان پہنچا کر مائکرو ڈرون کو گرا سکتا ہے۔
10۔ DRDO نے "آتم نربھربھارت" کے حصول کے لئے ڈیزائننگ ، ترقی اور تیاری کے لئے صنعت کی خاطر 108 سسٹم اور سب سسٹم کی نشاندہی کی۔
"آتم نربھربھارت" کے لئے جناب وزیر اعظم کی واضح پکار کے جواب میں ، ڈی آر ڈی او نے دیسی دفاعی ماحولیاتی نظام کو مضبوط بنانے کے لئے متعدد اقدامات کئے ہیں۔
ایکDRDO وفد نے 24 اگست 2020 کو وزیر دفاع جناب راج ناتھ سنگھ سے ملاقات کی اور انہیں 108 سسٹم اور سب سسٹم کے بارے میں آگاہ کیا جس کی صرف ہندوستانی صنعت کے ذریعہ ڈیزائننگ کی گئی ہے اور ترقی کے لئے شناخت کیا گیا ہے۔ ٹیکنالوجیز کی فہرست تک رسائی اس لنک https://pib.gov.in/PressReleasePage.aspx؟PRID=1648234 پر حاصل کی جاسکتی ہے۔ اس اقدام سے ہندوستانی دفاعی صنعت کیلئے اتم نربھربھارت کے رُخ پر بہت سی ٹیکنالوجیز تیار کرنے کی راہ ہموار ہوگی۔
11۔ صنعت بطور ترقیاتی و پیداواری ساجھے دار
ڈی آر ڈی او کیلئے موجودہ صنعتی بنیاد ڈی پی ایسیو ، آرڈیننس فیکٹریوں اور بڑے پیمانے پر صنعتوں کے ساتھ 1800 ایم ایس ایم ای پر مشتمل ہے۔ ڈی آر ڈی او نے انڈسٹری کو ڈویلپمنٹ کم پروڈکشن پارٹنرز (ڈی سی پی پی) کی حیثیت سے شامل کرنے کے لئے پہلے ہی مختلف پالیسیوں کے ذریعے بڑے اقدامات کئے ہیں جو اپنی صنعت کو اپنی تیکنالوجی معمولی قیمت پر پیش کش کرتے ہیں اور اپنے پیٹنٹس تک مفت رسائی فراہم کرتے ہیں۔ یہ اقدام تیزی سے بڑھتے ہوئے ہندوستانی دفاعی صنعتی ماحولیاتی نظام کے حق میں معاون رہے گا اور اس صنعت کو بڑے پیمانے پر "آتم نر بھر بھارت" کے لئے اہم کردار ادا کرنے میں مدد دے گا۔
12۔ ہائپرسونک ٹکنالوجی ڈیمانسٹریٹر وھیکل کا فلائٹ ٹیسٹ
ڈی آر ڈی او نے 7 ستمبر 2020 کو اوڈیشہ کے ساحل سے دور وہیلر جزیرے میں ڈاکٹر اے پی جے عبد الکلام لانچ کمپلیکس سے ہائپرسونک ٹکنالوجی ڈیموسٹریشن وہیکل (ایچ ایس ٹی ڈی وی) کے فلائٹ ٹیسٹنگ کی۔ ہائپرسونک ایئر بریتھنگ اسکریمیٹ ٹکنالوجی کا کامیابی کے ساتھ مظاہرہ کیا۔
ہائپرسونک کروز گاڑی کو ثابت ٹھوس راکٹ موٹر کا استعمال کرتے ہوئے لانچ کیا گیا تھا جو اسے 30 کلومیٹر (کلومیٹر) کی اونچائی تک لے گیا۔
13۔ ملٹی اثر گراؤنڈ مائن (ایم آئی جی ایم)
ملٹی انفلوینس گراؤنڈ مائن (ایم آئی جی ایم) کو این ایس ٹی ایل ، ڈی آر ڈی او نے ڈیزائننگ کے بعد تیار کیا ہے جس کا مقصد ہندوستانی بحریہ کو زیادہ تر جدید اسٹیلتھ جہازوں کے خلاف برتری دلانا ہے۔ ایم آئی جی ایم کو جہازوں ، آبدوزوں کے ذریعہ بچھایا جاتا ہے۔ ایم آئی جی ایم نے تکنیکی آزمائشوں کے دوران ٹیکنالوجی کا مظاہرہ کامیابی کے ساتھ مکمل کیا۔
14۔ ایکٹو الیکٹرانکلی اسکینڈ ایرے راڈار (اے ای ایس آر) ’یو ٹی ٹی ایم‘
ایکٹو الیکٹرانکلی اسکینڈ ایرے راڈار (اے ای ایس اے آر) ، یو ٹی ٹی ایم ایک ملٹی موڈ ٹھوس فعال مرحلہ جاتی ایرے فائر کنٹرول ریڈار ہے جس میں قابل پیمائش آرکیٹیکچر ہے جسے مختلف قسم کے جنگی ہوائی جہاز کے کے لئے اختیار کیا جا سکتا ہے۔
یہ اعلی درستگی کے ساتھ ایک سے زیادہ اہداف کا سراغ لگانے کی اہلیت رکھتا ہے
15۔ ابھیاس کا کامیاب فلائٹ ٹیسٹ
ابھیاس - تیز رفتار ایکسپینڈ ایبل ایئر ٹارگٹ (ایچ ای اے ٹی) کا کامیاب تجربہ 22 ستمبر 2020 کو ڈی آر ڈی او نے اوڈیشہ کے عبوری ٹیسٹ رینج ، بالاسور سے کی گیا۔
آزمائش کے دوران دو گاڑیاں کامیابی کے ساتھ آزمائی گئیں۔ مختلف میزائل سسٹم کی تشخیص کے لئے اس گاڑی کو ہدف کے طور پر استعمال کیا جاسکتا ہے۔
16۔پناکا اسلحہ نظام کی بدست حکام سربمہر تفصیلات (اے ایچ ایس پی) کا ڈی آر ڈی او سے ڈی جی کیو اے میں ٹرانسفر
ایک اہم سنگ میل کے طور پر 25 ستمبر 2020 کو حاصل کیا گیا جب پناکا اسلحہ کے نظام کی بدست حکام سربمہر تفصیلات (اے ایچ ایس پی) کو ڈی آر ڈی او نے ڈی جی کیو اے کے حوالے کردیا گیا۔ اے ایچ ایس پی منتقلی ک تعلق پناکا راکٹ ، لانچرز ، بیٹری کمانڈ پوسٹس ، لوڈر کم ریپلیشمنٹ اور ریپلشمنٹ گاڑیوں کے ساتھ ساتھ کوالٹی اشورینس پروسیس کے کامیاب قیام سے ہے۔ اے ایچ ایس پی کی حوالگی آر ای ڈی ، پُنے میں عمل میں آئی جس میں مختلف پروڈکشن ایجنسیوں ، کوالٹی اشورینس ایجنسیوں ، بحالی کی ایجنسیوں اور صارفین کو مطلوب دستاویزات باضابطہ طور پر اے آر ڈی ای ، ایچ ای ایم آر ایل اور وی آر ڈی ای نے سی کیو اے (اے) کے حوالے کیا۔ پناکا ایک فری فلائٹ آرٹلری راکٹ نظام ہے۔ پناکا راکٹ ایک ملٹی بیرل راکٹ لانچر سے لانچ کیا جاتا ہے جس میں 12 راکٹوں کا سلوو لانچ کرنے کی صلاحیت موجود ہے۔
17۔ برہموس میزائل کا کامیاب فلائٹ ٹیسٹ
برہموس سطح سے سطح پر سپرسونک کروز میڈ اِن انڈیا میزائل برہموس کا جو دیہی بوسٹر اور ایئر فریم سیکشن پر مشتمل ہے اوڈیشہ کے آئی ٹی آر ، بالاسور سے 30 ستمبر 2020 کو مقررہ حد کے لئے کامیابی کے ساتھ تجربہ کیا گیا تھا۔ دیسی مشمولات کو بڑھانے کے لئے یہ ایک اور اہم اقدام ہے۔ 18 اکتوبر 2020 کو ، بحیرہ عرب میں ایک ہدف کو نشانہ بناتے ہوئے ، ایک اور برہموس میزائل کا کامیاب تجربہ کیا گیا۔ یہ تجربہ ہندوستانی بحریہ کے دیسی ساختہ اسٹیلتھ ڈسٹرائر آئی این ایس چنئی سے کیا گیا۔ میزائل نے اعلی سطحی اور انتہائی پیچیدہ مشق کے بعد پن پوائنٹ کی درستگی کے ساتھ ہدف کو کامیابی کے ساتھ نشانہ بنایا۔ برہموس بطور پرائمری اسٹرائک ہتھیار طویل فاصلوں پر بحری نشانے لگا کر جنگی جہاز کے ناقابل تسخیر ہونے کو یقینی بنائے گا۔ اس طرح وہ تباہ کن ہندوستانی بحریہ کا ایک اور مہلک پلیٹ فارم بن جائے گا۔ یکم دسمبر 2020 کو ، اینٹی شپ موڈ میں واقع ایک اور برہموس میزائل کا ایک برانگیخت جہاز کے خلاف کامیابی کے ساتھ تجربہ کیا گیا۔ ٹیسٹ فائرنگ بھارتی بحریہ نے کی تھی۔ میزائل نے انتہائی پیچیدہ تدبیریں کیں اور نشانے کو نشانہ بنایا۔
18۔ ڈی آر ڈی او کے لیزر گائیڈڈ اے جی ٹی ایم کی فلائٹ ٹیسٹنگ
دیسی سطح پر تیار شدہ لیزر گائڈڈ اینٹی ٹینک گائڈڈ میزائل (اے ٹی جی ایم) کا یکم اکتوبر 2020 کو کامیابی کے ساتھ تجربہ کیا گیا جس نے لمبے فاصلے پر واقع ہدف کو نشانہ بنایا۔ ان آزمائشوں میں اے ٹی جی ایم نے کامیابی سے ہدف کو شکست دی۔ یہ ایک سے زیادہ پلیٹ فارم لانچ کی صلاحیت کے ساتھ تیار کیا گیا ہے اور اس وقت ایم بی ٹی ارجن کی بندوق سے تکنیکی تشخیصی آزمائشوں سے گزر رہا ہے۔ یہ آزمائش ایم بی ٹی ارجن کے ذریعہ ’کے کے حدود‘ (اے سی سی اینڈ ایس) احمد نگر میں 22 ستمبر 2020 کو کی جانے والی کامیاب آزمائش کے تسلسل میں کی گئی تھی۔
19۔ اسمارٹ کا کامیاب فلائٹ ٹیسٹ
سپرسونک میزائل اسسٹنڈ ریلیز آف ٹاپیڈو (اسمارٹ) کا 5 اکتوبر 2020 کو اڑیسہ کے ساحل سے کامیاب تجربہ کیا گیا ہے۔ حد اور بلندی تک میزائل کی پرواز ، ناک شنک کی علیحدگی ، ٹورپیڈو کی ریلیز کا عمل اور رفتار میں کمی کے طریقہ کار کی تعیناتی سمیت مشن کے تمام مقاصد مکمل طور پر پورے ہوئے۔ ساحل کے ساتھ ساتھ ٹریکنگ اسٹیشنوں (راڈارس ، الیکٹرو آپٹیکل سسٹم) اور ٹیلی میٹری اسٹیشنوں بشمول ڈاون رینج جہازوں نے تمام حرکات و سکنات پر نطر رکھی۔
20۔دیسی طور پر تیار کردہ اینٹی ریڈی ایشن میزائل (روڈرم)
نئی نسل کے اینٹی ریڈی ایشن میزائل (روڈرم) کا 9 اکتوبر 2020 کو اڑیسہ کے ساحل پر وہیلر آئلینڈ پر واقع تابکاری کے ہدف پر کامیابی کے ساتھ فلائٹ کا تجربہ کیا گیا۔
یہ میزائل ایسیو 30 ایم کے آئی لڑاکا طیارے سے لانچ کیا گیا تھا۔ روڈرم ہندوستانی فضائیہ (آئی اے ایف) کے لئے ملک کا پہلا دیسی اینٹی تابکاری میزائل ہے ، جسے ڈی آر ڈی او تیار کررہا ہے۔ یہ میزائل لانچنگ پلیٹ فارم کی حیثیت سے ایسیو 30 ایم کے 1 لڑاکا طیارے پر مربوط ہے جس میں لانچ کے حالات کی بنیاد پر مختلف حدود کی صلاحیت موجود ہے۔ روڈرم نے تابکاری کے ہدف کو پن پوائنٹ کی درستگی سے نشانہ بنایا۔ یہ میزائل آئی اے ایف کے لئے ایک مضبوط ہتھیار ہے جس میں دشمنوں کے فضائی دفاع کوناکام بنانے کے لئے بڑے اسٹینڈ آف سلسلے سے موثر انداز میں استعمال کیا جاتا ہے۔
21۔ ڈی آر ڈی او کی طرف سے صنعت دوست اقدام
اسٹارٹ اپس، مائیکرو اور اسمال اینڈ میڈیم انٹرپرائزز (ایم ایس ایم ای) سمیت ہندوستانی صنعت کی دفاعی ریسرچ اینڈ ڈویلپمنٹ (آر اینڈ ڈی) میں زیادہ سے زیادہ شمولیت کی حوصلہ افزائی کے لئے وزیر دفاع جناب راج ناتھ سنگھ نے دفاعی تحقیق و ترقی کی تنظیم ڈی آر ڈی او کے خریداری مینویل 2020 کا نیا ورژن اکتوبر 2020 میں جاری کیا۔
دیسی صنعت کی حمایت کرنے کے اقدام کے طور پر ڈی آر ڈی او کے ذریعہ ‘ترقیاتی معاہدوں کے لئے’ پرفارمنس سیکیورٹی ‘کی ضرورت کو بھی معاف کردیا گیا ہے۔تاہم وارنٹی مدت کے دوران ڈی آر ڈی او کی دلچسپی کو پورا کرنے کے لئے وارنٹی بانڈ کامیاب ترقیاتی شراکت دار سے حاصل کرنا جاری رکھا جائے گا۔
22۔ این اے جی میزائل کی حتمی آزمائش برائے استعمال
تیسری نسل کے اینٹی ٹینک گائڈڈ میزائل (اے ٹی جی ایم) این اے جی کی حتمی آزمائش برائے استعمال 22 اکتوبر 2020 کو پوکھران رینج سے انجام دی گئی۔
میزائل کو اصل وار ہیڈ کے ساتھ مربوط کیا گیا تھا اور ایک ٹینک کا ہدف مقررہ حد تک رکھا گیا تھا۔ اس کا آغاز ناگ میزائل کیریئر نمیکا سے کیا گیا تھا۔
23۔ پنکا راکٹ سسٹم کے بہتر ورژن کا کامیاب فلائٹ ٹیسٹ
ڈی آر ڈی او کے ذریعہ تیار کردہ بہتر پنکا راکٹ کا چاندی پور کے مربوط ٹیسٹ رینج سے 4 نومبر 2020 کو اوڈیشہ کے ساحل سے کامیابی کے ساتھ پروازی تجربہ کیا گیا ۔
کم لمبائی کے ساتھ پہلے کے ڈیزائن کے مقابلے میں طویل حد تک کارکردگی کو حاصل کرنے کے لئے زیادہ لمبائی والا پناکا سسٹم سامنے لایا گیا ہے۔
24۔ ڈی آر ڈی او نے بسوں کے لئے فائر ڈیٹیکشن اینڈ سپریشن سسٹم تیار کیا
وزیر دفاع جناب راج ناتھ سنگھ اور وزیر برائے روڈ ٹرانسپورٹ اینڈ ہائی ویز جناب نتن گڈکری نے 9 نومبر 2020 کو ڈی آر ڈی او بھون میں مسافر بسوں کے لئے ڈی آر ڈی او کے ذریعہ تیار کردہ فائر ڈیٹیکشن اینڈ سپرشن سسٹم (ایف ڈی ایس ایس) کے مظاہرے کا مشاہدہ کیا۔ ڈی آر ڈی او کے سنٹر برائے فائر ایکسپلویو اور ماحولیاتی حفاظت (سی ایف ای ای ایس) ، دہلی نے یہ ٹیکنالوجی تیار کی ہے جو 30 سیکنڈ سے بھی کم وقفے میں مسافروں کی حلقے میں لگی آگ کا پتہ لگا سکتی ہے اور پھر اسے 60 سیکنڈ میں بجھا دیتی ہے جس سے جان و مال کے خطرے کو ایک خاص حد تک کم کیا جاسکتا ہے۔
25۔کیو آر ایس اے ایم میزائل سسٹم نے اہم سنگ میل طے کیا
فوری ردعمل کے ساتھ زمین تا فضا مار کرنے والے میزائل (کیو آر ایس اے ایم) سسٹم نے درمیانی فاصلے اور درمیانے درجے پر پائلٹ لیس نشانہ بند طیارے پر براہ راست نشانہ لگا کر ایک اہم سنگ میل طے کیا ہے۔ یہ میزائل 13 نومبر 2020 کو اڈیشہ ساحل سے آئی ٹی آر چندی پور سے داغا گیا۔ میزائل میں تمام دیسی ضمنی نظام استعمال کئے گئے ہیں۔ 17 نومبر 2020 کو ایک اور کامیاب فلائٹ ٹیسٹ میں ، کیو آر ایس اے ایم نے ہدف کو درست طریقے سے معلوم کیا اور ہوائی جہاز کے ہدف کو کامیابی کے ساتھ بے اثر کردیا۔ فلائٹ ٹیسٹ سیریز کا دوسرا ٹیسٹ تھا۔
26۔ 5.56x30 ملی میٹر جوائنٹ وینچر پروٹیکٹیو کاربائن (جے وی پی سی) کی کامیاب آزمائشیں
ڈی آر ڈی او نے 5.56x30 ملی میٹر پروٹیکٹیو کاربائن کو 7 دسمبر 2020 کو جی ایس کیو آر کے تمام پیرامیٹرز کی میٹنگ میں کامیابی کے ساتھ صارف آزمائش کے آخری مرحلے سے گزار دیا۔ اس طرح اس کی خدمات میں شامل ہونے کی راہ ہموار ہوگئی۔ یہ آزمائش برائے استعمال کے سلسلے میں آزمائشوں کا آخری مرحلہ تھا جس سے موسم گرما میں انتہائی درجہ حرارت کی صورتحال میں اور سردیوں میں اونچائی پر گزرا گیا۔ جے وی پی سی نے ڈی جی کیو اے کے ذریعہ کئے گئے کوالٹی ٹرائلز کے علاوہ معتبریت اور درستگی کی کارکردگی کے معیار کو بھی کامیابی کے ساتھ پورا کیا ہے۔ یہ خصوصیات انسداد شورش / انسداد دہشت گردی کی کارروائیوں کے لئے اسے ایک مضبوط ہتھیار بناتی ہیں۔
27۔ دو ڈی آر ڈی او لیبارٹریوں کے مابین خطیر مواصلات
پوری دنیا میں دفاعی اور اسٹریٹجک ایجنسیوں کے لئے محفوظ مواصلات ناگزیر ہیں اور اس رُخ پر وقتا فوقتا انکرپشن کیز کی تقسیم ایک اہم ضرورت ہے۔ ہوا یا وائرڈ لنکس پر کیز (کلید) بانٹنے کے لئے انکرپشن کی ضرورت ہوتی ہے ، جسے جواباً پہلے سے شیئر کردہ خفیہ کیز کی ضرورت ہوتی ہے۔ کوانٹم پر مبنی مواصلاتی عمل کلیدوں کو محفوظ طریقے سے بانٹنے کا ایک مضبوط حل پیش کرتا ہے۔ ڈی آر ڈی او نے اس ٹیکنالوجی کی ترقی کے لئے یہ منصوبہ شروع کیا۔ اس منصوبے کا ایک سنگ میل 9 دسمبر 2020 کو حاصل ہوا جب محفوظ رابطے کو ظاہر کرنے کے لئے ڈی آر ڈی او نے دو ڈی آر ڈی او لیبز کے مابین حیدرآباد میں کوانٹم کی ڈسٹری بیوشن (کیو کے ڈی) ٹکنالوجی تیار کی۔
28۔ ڈی آر ڈی او حیدرآباد میں 2.28 ہائپرسونک ونڈ ٹنل کا افتتاح
وزیر دفاع جناب راج ناتھ سنگھ نے 19 دسمبر 2020 کو حیدرآباد کے دورے کے دوران ڈی آر ڈی او کے ڈاکٹر اے پی جے عبد الکلام میزائل کمپلیکس کا دورہ کیا۔ اس موقع پرانہوں نے جدید ہائپرسونک ونڈ ٹنل (ایچ ڈبلیو ٹی) ٹیسٹ سہولت کا افتتاح کیا۔
جدید ترین ایچ ڈبلیو ٹی ٹیسٹ کی سہولت پریشر ویکیوم ڈرائیوڈ منسلک مفت جیٹ کی سہولت ہے۔ امریکہ اور روس کے بعد ، ہندوستان تیسرا ملک ہے جس میں سائز اور آپریٹنگ صلاحیت کے لحاظ سے اتنی بڑی سہولت موجود ہے۔ یہ ایک دیسی ترقی ہے اور ہندوستانی صنعتوں کے ساتھ اشتراک عمل کا نتیجہ ہے۔ اس سہولت میںیہ صلاحیت موجود ہے کہ وہ ایک وسیع میدان عمل میں ہائپرسونک بہاؤ کی تقلید کر سکے اور یہ انتہائی پیچیدہ مستقبل کے ایرواسپیس اور دفاعی نظام کے ادراک میں اہم کردار ادا کرے گی۔
29. مفاہمت نامے (ایم او یو)
ڈی آر ڈی او نے گجرات یونیورسٹی ، احمد آباد اور انسٹی ٹیوٹ آف انفراسٹرکچر ٹکنالوجی ریسرچ اینڈ مینجمنٹ (آئی آئی ٹی آر اے ایم) ، گاندھی نگر کے ساتھ بی ٹیک سطح پر ڈیفنس ٹکنالوجی کورسز کو شامل کرنے کے لئے مفاہمت نامہ پر دستخط کئے ہیں۔
30۔ عالمی وبا کوویڈ کے دوران ڈی آر ڈی او کے اقدامات
ڈی آر ڈی او نے عالمی وبا کووڈ 19 سے لڑنے کے لئے جنگی سطح پر مصنوعات تیار کیں جن میں ڈی آر ڈی او نے 19 ٹیکنالوجیز اور 100 سے زائد مصنوعات شامل ہیں۔ ان میں پی پی ای ، ہینڈ سینیٹائزر ، یووی بلاسٹر ، جرمی کلین اور اس طرح کی چیزیں شامل ہیں۔ ان کو کووڈ 19 کا مقابلہ کرنے کیلئے براہ راست استعمال کیا جاتاہے۔
یہ ٹیکنالوجیز اور مصنوعات ڈی آر ڈی او کی ویب سائٹ (https://drdo.gov.in/message-board/drdo-fight-against-covid-19) پر ہیں اور ٹی او ٹی فیس کے بغیر ہندوستانی صنعت میں منتقل کردی گئیں۔
31. کووڈ 19 کیلئے وقف تین اسپتالوں کا قیام
ڈی آر ڈی او نے دہلی ، پٹنہ اور مظفر پور میں طبی ڈھانچے کو مضبوط بنانے کے لئے کووڈ 19 کیلئے وقف تین اسپتال قائم کئے۔ سردار ولبھ بھائی پٹیل کوویڈ اسپتال میں ڈی آر ڈی او کی طرف سے 1000 بستر کی سہولت ہے۔ اسے دہلی اور دیگر ریاستوں سے کووڈ 19 کے مریضوں کے علاج کے لئے مینڈیٹ کے ساتھ 5 جولائی 2020 کو آپریشنل کیا گیا تھا۔ دہلی این سی آر میں معاملات کی بڑھتی ہوئی تعداد کے پیش نظر ڈی آر ڈی او نے مرکزی حکومت کے مشورے پر دہلی کنٹونمنٹ کے سردار ولبھ بھائی پٹیل کوویڈ اسپتال میں آئی سییو بیڈوں کی تعداد بڑھا کر 500 کردی ہے۔ تمام بستر آکسیجن کی سہولت کے ساتھ فراہم کئے گئے ہیں۔ اس کے علاوہ بہار میں ڈی آر ڈیاو کے ذریعہ بالترتیب پٹنہ اور مظفر پور میں قائم کردہ bed بستروں پر مشتمل کوویڈ اسپتالوں میں 125 آئی سییو بیڈ لگائے گئےہیں۔
32. ویرولوجی ریسرچ لیب کی ترقی
ڈی آر ڈی او نے گوالیار ، تیج پور ، لیہ اور دہلی جیسے مختلف مقامات پر کوویڈ کی جانچ کے لئے ویرولوجی ریسرچ لیب بھی تیار کیں اور ان کی کووڈ ٹیسٹنگ کی صلاحیتوں کو مستحکم کرنے کے لئے ریاستی حکومت کو اہل افرادی قوت اور بنیادی سہولتیں بھی مہیا کیں۔
دفاعی پیداوار کا محکمہ(DDP)
دفاعی پیداوار میں نجی شعبے کے رول کو فروغ دینا
i. گرین چینل اسٹیٹس پالیسی(GCS)
(الف) 500 کروڑ روپے تک کے ٹرن اوور والی بڑی صنعتیں جنھوں نے گزشتہ پانچ برس میں سے کم ازکم تین برس منافع حاصل کیا ہو، GCS کے لئے درخواست دینے کی مجاز ہیں۔ بشرطیکہ ان کا QMS مناسب طور سے ہو۔ اگر ان کی اہلیت ثابت ہوگئی ۔ اس اسکیم کے تحت فرم DGQA کے معائنے کے بغیر براہ راست اسٹوروں کی سپلائی کرے گی۔
(ب) گرین چینل درجہ اب تک چودہ فرموں کو دیا جاچکا ہے۔ گرین چینل درجہ پانے والی فرموں اور ان کی خصوصی پیداوار کی تفصیل حسب ذل ہیں۔
شمارہ نمبر
|
فرم کا نام
|
وہ تاریخ جس سے جی سی ایس جاری کیا گیا ہے
|
(الف)
|
میسرز بی ای ایل، بنگالورو
|
30/01/2019
|
(ب)
|
میسرز بھارت پیٹرولیم کارپوریشن لمیٹڈ ،ممبئی
|
24/06/2019
|
(ج)
|
میسرز ہندوستان پیٹرولیم کارپوریشن لمیٹڈ،ممبئی
|
15/10/2019
|
(د)
|
ایل اینڈ ٹی والو لمیٹڈ ، چنئی
|
21/11/2019
|
(ح)
|
میسرز بھارت فورج لمیٹڈ، مندھوا ، پونے
|
24/06/2020
|
(چ)
|
میسرز بی ای ایل، ایس بی یو مل کام
|
16/09/2020
|
(ح)
|
میسرز بی ای ایل بنگالورو/ ایس بی یو این ایس اول
|
16/09/2020
|
(خ)
|
میسرز بی ای ایل بنگالورو/ایس بی یو این ایس دوئم
|
16/09/2020
|
(د)
|
میسرز مچھلی پٹنم
|
27/10/2020
|
(ذ)
|
میسرز بی ای ایل، بنگالورو
|
10/11/2020
|
(ر)
|
میسرز بی ای ایل ، پُنے
|
10/11/2020
|
(ز)
|
میسرز بی ای ایل ، پنچکولہ
|
10/11/2020
|
(س)
|
میسرز بی ایایل ، نوی ممبئی
|
27/11/2020
|
(س)
|
میسرز ایل اینڈ ٹی ڈیفینس، ایس ایس سی تالے گاؤں
|
27/11/2020
|
(ii)DPSU اور نجی وینڈروں کے سیلف سرٹیکیشن کی اسکیم-2019
(الف) اسکیم کے تحت فرم DGQA کے معائنے کے بغیر مال بنگانے والے کو براہ راست اسٹوروں پر سپلائی دے گی۔ اس سے ان پر یہ بڑی ذمہ داری آجائے گی وہ معیارات کو برقرار رکھیں اور انھیں بہتر بنائیں۔ DGQA کو اس اسکیم کے نفاذ کی ذمہ داری سونپی گئی ہے۔ دفاعی پیداوار میں خود کفالت پر حکومت کی توجہ کو دیکھتے ہوئے سیلف سرٹیفکیشن اسکیم بہت اہمیت کی حامل ہے۔
(ب) جن فرموں کو اب تک نئی اسکیم کے تحت سیلیف سرٹیفکیشن کا درجہ دیا گیا ہے ان کی تفصیل درج ذیل ہے:۔
فرم کا نام
|
سرٹیفیکیشن کی تاریخ
|
میسرز آئی او سی ایل،ممبئی
|
22/07/2020
|
میسرز ٹاٹا موٹر لمیٹڈ
|
26/08/20
|
میسرز بی ای ایم ایل، بنگالورو
|
28/08/20
|
(ج)DGQA نے سیلف سرٹیفکیشن دینے کے لئے معیارات کی درجہ بندی کا ماڈل وضع کیا ہے۔ ابتدائی مرحلے میں ماڈل طیارے بنانے والے ڈویژن HAL ناسک، ایم آر او، ہیلی کوپٹر ڈویژن HAL بنگلورو اور ہوابازی ڈویژن HAL کو روا میں لاگو کیا گیا ہے۔
(iii)غیر ملکی براہ راست سرمایہ کاری:
DPIIT وائڈ پریس نوٹ نمبر 4 (2020 سیریز) سترہ ستمبر 2020 کے ذریعہ نظرثانی شدہ غیر ملکی براہ راست پالیسی ایف ڈی آئی کو نوٹیفائی کیا گیا جس میں دگاع میں ایف ڈی آئی اٹومیٹک روٹ کے ذریعہ 74 فی صد تک اور گورنمنٹ روٹ کے ذریعہ 74 فی صد تک کی اجازت دی گئی ہے جہاں یہ جدید ٹکنالوجی کے حصول یا دیگر وجوہات کے تحت ہوگی۔
(iv) صنعتی لائسنسنگ:
دفاع کے سیکٹر میں صنعتی لائسنس صنعتوں اور اندرون تجارت کے فروغ کے شعبے (DPIIT) اور وزارت داخلہ کے ذریعہ جاری کئے جاتے ہیں جو صنعتی فروغ اور انضباطی قانون 1951 اور آرمس ایکٹ 1959 کے تحت ہوتا ہے۔ صنعتی لائسنس کی درخواستوں کو DPIIT اور محکمہ داخلہ رائے حاصل کرنے کے لئے DDP کو بھیجتا ہے اب تک پانچ سو سے زیادہ لائسنس دیئے جاچکے ہیں۔
دفاع میں اختراع۔
(i) دفاع میں عمدہ کرکاردگی کے لئے اختراع(IDEX)۔2018 میں لانچ کیا گیا ۔ اس کا مقصد اختراعی نوعیت کے اسٹارٹ اپس لانا، دفاع اور ایرواسپیس سے متعلق مسائل کو حل کرنا ہے۔ ڈیفنس انڈیا اسٹارٹ اپس چیلنج(DISCs)۔ ایک ، دو ، تین اور چار کا آغاز کیا گیا جہاں ایک ہزار کے قریب اسٹارٹ اپس نے حصہ لیا۔ 29 چیلنج جاری کئے گئے۔ اور 55 سے زیادہ جیتنے والوں کو اعلان کیا گیا ۔ جون 2019 سے اب تک IDEX کے فاتحین کے ساتھ مستقبل رخی پیداوار کے فروغ کے لئے 38 سمجھوتے طے پائے ہیں۔
(ii) DISC چار سے ستمبر 2020 میں آغاز کے دوران ایک اچھوتی پہل“iDEX 4 Fauji”کا بھی آغاز کیا گیا جو ہندوستان مسلح افواج کے ارکان کی جانب سے شناخت کردہ اختراعات کی اعانت کے لئے ہے اور سپاہیوں /دیگر اہلکاروں سے ان کے خیالات معلوم کرے گا۔
(iii) پروڈکٹ منجمنٹ ایپروچ گائڈ لائنس(PMA) بھی جاری کی گئیں اور اختراع سے متعلق دفاعی تنظیم (DIO) نے انھیں لاگو کیا اور یہ اپنی نوعیت کی پہلی ہیں جن میں IDEX میں کامیاب سے کامیاب لوگوں کے سروسز/DPSU/OFB کی ضرورتوں کے عین مطابق پیداوار ی سنگ میل طے کرنے والی پیداوار کی نگرانی کی جائے گی۔
دفاع میں آتم نربھرتا ہفتہ
DDPنے دفاع کے شعبے میں 7 اگست سے چودہ اگست 2020 کے دوران آتم نربھرتا ہفتہ منایا جس کا مقصد دفاعی پیدوار میں خود کفالت حاصل کرنے لئے سازوسامان اور آلات کی اندرونِ ملک تیاری کو فروغ دیا جائے گا۔ اس ہفتے کے دوران عزت مآب وزیر دفاع نے اداروں کو جدید طرز کا بنانے یا ان کا معیار بہتر کرنے اور DPSUs اور OFB میں نئے بنیادی ڈھانچے کی تیاری کا افتتاح کیا متعلقہ سرگرمیوں کی تفصیل درج ذیل ہے۔
تنظیم
|
سامان / مصنوعات
|
سہولیات
|
ایم او یو/ای او آئی/آر ایف پی
|
ڈی ڈی پی
|
|
تخلیقانڈیائیلائزیشنپورٹلکاآغاز
|
|
او ایف بی
|
(i)ناگ میزائل کیرئر (نامیکا)
(ii)14.5 ایم ایم اینٹی میٹریل رائفل
(iii) 8.6x70 ایم ایم سنائپر
(iv) اپ گریڈیڈ کمانڈرس تھرمل امیجر کم ڈے سائٹ فار ٹی 90
|
(i) او ایل ایف، دہرادون میں ای-24 عمارت کی جدیدیت
(ii)آیودھ کارخانہ چندا میں پناکا راکیٹ احاطہ
(iii) آیودھ کارخانہ ترچی میں ایس آر سی جی 12.7 ایم ایم کی اسمبلی اور ٹیسٹکیسہولت
|
|
ہندوستان ایرونوٹکس لیمٹڈ (ایچ اے ایل)
|
(i) 150 واں ڈی او-228 مینوفیکچرڈ ائرکرافٹ
(ii)ایچ اے ایل آئی آئی ایس سی اسکل ڈیولپمنٹ
|
اے آئی -31 اورہالڈ انجن ایچ اے ایل کو سونپا
|
میکII- کے تحت 46 سازوسامان کا انڈیجائزیشن، کل لاگت 100 کروڑ روپے
|
بی ای ایل
|
(i) لائنئر ویرایبل ڈفرینشیل ٹرانسڈیوسر (ایل وی ڈی ٹی)
(ii) 1 کلو واٹ ٹرانسمیٹر ایرئل سوئچنگ ریک
|
ماریچانٹیگریشنسہولتکاآغاز
|
کل 31 کروڑ روپے کی لاگت میں 5 سازوسامانوں کی انڈیجائزیشن
|
بی ای ایم ایل
|
(i) ڈمپ ٹرک 150 ٹن
(ii) سپرجائنٹ الیکٹرک ایکسکیویٹر-180 ٹن
(iii) میڈیم بلٹ پروف وہیکل(ایم بی پی وی)۔ایم کےII-
(iv) ہیلیپورٹیبل 100 ایچ پی ڈوزر
|
بنگلورومیںصنعتیڈیزائنسینٹر
|
(i) یو اے وی کے فروغ کیلئے آئی آئی ٹی کانپور کیساتھ مفاہمت نامہ
(ii) مصنوعی ذہانت کی مصنوعات کی تیاری کیلئےنیسکوم بنگالورو کے ساتھ مفاہمت نامہ
|
بی ڈی ایل
|
کونکرس میزائل اینڈ لانچر ٹسٹ ایکویپمینٹ (ورژن دوئم)
|
(i) کنچن باغ میں سیکر سہولیات مرکز (ایس ایف سی) II- آر اور آر ایف
(ii) بھانور میں وارہیڈ مصنوعات کی سہولت
|
میکII- کے تحت 15 کروڑ روپے کی لاگت میں 11 سازوسامانوں کی انڈیجائزیشن
|
جی آر ایس ای
|
پورٹیبل اسالٹ برج
|
راجا باغ ڈاک یارڈ میں صلاحیت میں بہتری
|
|
جی ایس ایل
|
اوپیوی ایس کےلئےانڈیجینائزڈ گیئر بوکسیز
|
جدیدتریناسٹیلتیارکرنےوالینئیدکانکاافتتاح
|
آئی آئی ٹی گوا کے ساتھ اے آئی، آئی او ٹی-سی ایف ڈی اور دیگر تکنیک سے متعلق علاقوں کے ساتھ ایم او یو
|
ایم ڈی ایل
|
انڈرواٹر رموٹ آپریٹڈ وہیکل
|
|
ایس ایس کے کلاس آب دوزوں کی خاص موٹر کی اندرون ملک تیاری کیلئے میدھا سروو ڈرائیوس کے ساتھ مفاہمت نامہ
|
میدھانی
|
|
سینٹرآفایکسیلینسکاآغاز
|
|
اندرو ملک تیاری:
(i) اندرون ملک پیداوار کے سری جن پورٹل کا آغاز:آتم نربھر بھارت کے اعلان کے مطابق DDP/MOD نے اندرون ملک سامان کی تیاری کے پورٹل srijandefence.gov.in وضع کیا ہے جو دفاع کے شعبے میں میک ان انڈیا مواقع کو اجاگر کرتا ہے اور یہاں ان سازوسامان کی جانکاری ملتی ہے جو نجی شعبہ اندرون ملک تیاری کے لئے منتخب کرسکتا ہے۔ اس پورٹل پر SHQ/OFB/FPSUs اپنے آئٹم پیش کرسکتے ہیں جو انھوں نے درآمد کئے ہیں یا درآمد کرنے والے ہیں اور جنہیں ہندوستان صنعتیں یا تو خود یا OEMs کے ساتھ مل کر ڈیزائن کرسکتی ہیں، فروغ دے سکتی ہیں اور ان کی مینوفیکچرنگ کرسکتی ہیں۔ وضع کئے جانے کے بعد سے اب تک اس پورٹل پر ڈیفینس SHQ/OFB/FPSUs نے تقریبا 6590 اشیاء ڈسپلے کی ہیں۔ نجی صنعتوں نے 802 آئٹموں کی اندرون ملک پیداوار میں دلچسپی دکھائی ہے۔
(ii) ڈپارٹمنٹ نے پانچ ہزار کل پروزوں کی اندرونِ ملک تیاری کا نشانہ رکھا ہے جنھیں سردست برآمد کیا جارہا ہے۔ 2020-21 کے سال کے لئے 1502 اشیاء کی اندرونِ ملک تیاری کے لئے نشانہ رکھا گیا ہے جن میں سے 849 آئٹم اب تک اندرون ملک تیاری کے تحت آچکے ہیں۔
ڈیفینس آف سیٹ پالیسی 2020:
(i)دفاعی خریداری کے عمل 2020 کے حصے کے طور پر 30 ستمبر 2020 کو ڈیفینس آف سینٹ گائڈ لائن پر جاری کی گئیں۔ ان گائڈ لائن میں آف سیٹ کے ذریعہ سرمایہ کاری اور ٹکنالوجی کو راغ کرنے کے لئے دفعات لانے پر زور دیا گیا ہے ، تاکہ اندرون ملک دفاعی پیداواری تیاری کے شعبے کو بڑھاوا دیا جاسکے اور میک ان انڈیا مہم کو فروغ دیا جائے ۔ نظر ثانی شدہ رہنما خطوط کی خصوصیات درج ذیل ہیں۔
دفاعی برآمدات:
(i)9 جنوری 2020 کو نظر ثانی شدہ کارروائیوں سے عمل کے معیارات (SOP) برائے ملٹری اسٹورس برآمدات:۔
(الف)کل پرزوں کے لئے ایکسپورٹ اتھارائزیشن کے اجراء سے پہلے اینڈیوزر سرٹیفکیٹ(EUC) کی اصل یارڈ کاپی جمع کرنے کی شرط ختم کی گئی ہے۔
(ب) وسینار ارینجمنٹ ملکوں کو انجینئرنگ ایکسپورٹ (آتشی ہتھیاروں سے متعلق فہرست کے آئٹم) کے معاملے میں حکومت کے دستخط والے EUC کی شرط کو ختم کیا گیا ۔
(ج) مکمل سسٹم /پلیٹ فارمز/سب سسٹم/ کی برآمدات حکومت کے دستخط والے EUC کے بغیر کی جاسکیں گی۔ اس کے لئے ایک حلف نامہ دینا ہوگا جس میں وعدہ کیا جائے گا کہ اشیاء کو واپس کیا جائے گا اور اس طرح کی کوئی جانکاری عام نہیں کی جائے گی جو ٹکنالوجی کی منتقلی کا سبب بن سکتی ہے۔
(د) وزارت داخلہ کی طرف سے اس ڈپارٹمنٹ کو آرمس رولز 2016 کے تحت برآمداتی لائسنس جاری کرنے کے اختیارات بھی SOP میں نوٹیفائی کئے گئے ہیں۔ SOP میں آرمس رولز کے تحت برآمداتی لائسنس جاری کرنے کے لئے صنعتی لائسنس کی شرط کی درخواست کا خاکہ بھی SOP میں نوٹیفائی کیا گیا ہے۔
دفاعی برآمدات اور ایکسپورٹ اتھارائزیشن:پچھلےپانچسالوںمیںدفاعیبرآمداتکیقیمتمندرجہذیلہے۔
(کروڑ میں)
|
2014-15
|
2015-16
|
2016-17
|
2017-18
|
2018-19
|
2019-20
|
2020-21
آج تک
|
کلبرآمدات (کروڑوں میں)
|
1941
|
2059
|
1522
|
4682
|
10746
|
9116
|
5711
|
جاریکردہاوتھورائزیشن کی تعداد
|
42
|
241
|
254
|
288
|
668
|
829
|
633
|
*بنائی گئی قیمت میں SPSUs کے ذریعہ اصل برآمادات اور نجی فرموں اور SCOMET(Cat.6 کے علاوہ) کو ڈی ڈی پی (EPC) کے ذریعہ جاری کردہ اتھارائزیشن کے مطابق قیمت شامل ہے۔
(ii) دفاعی اثاثی اسکیم برائے برآمدات فروغ:حکومت نے دفاعی اثاثیوں کے ذریعہ ان ملکوں میں دفاعی برآمدات بڑھانے کی ایک نئی اسکیم شروع کی ہے جن سے یہ لوگ منسلک ہیں اس اسکیم کے تح 34 ملکوں میں برآمدات کے فروغ کے لئے مالی سال 2019-20 کے لئے دو اعشاریہ صفر ایک کروڑ روپے مختص کئے گئے۔
(iii) دوست پڑوسی ملکوں(FFC) کے ساتھ ویبنار۔دفاعی برآمدات کو بڑھاوا دینے کے لئے دوست پڑوسی ملکوں کے ساتھ ویبنار منعقد کئے جارہے ہیں تاکہ ہندوستان اور ان ملکوں کے درمیان دفاعی تعاون میں اضافی کیا جاسکے۔ ہندوستان اور متعلقہ ملکوں کے سینئر MD افسران اور مندوبین نے ویبنارز میں حصہ لیا۔ ویبنار کے ساتھ ساتھ ہونے والے ایک سپو میں ان ملکوں کی صنعتوں کے درمیان B2B رابطے قائم ہوئے۔ اب تک چودہ ملکوں کے ساتھ ویبنار منعقد کئے جاچکے ہیں۔ یہ ملک ہیں۔ اسرائیل ، کمبوڈیا، قزاقستان،UAE، میانمار، انڈونیشیا، ازبکستان، بنگلادیش، جنوبی افریقہ ، نائجریا، آسٹریلیا، ترکمانستان، برازیل اور مالدیپ اسرائیل کے ساتھ ویبنار کے دوران ہندوستان اور اسرائیل کے درمیان دفاعی صنعتی تعاون سے متعلق ایک ذیلی ورکنگ گروپ(SWG) قائم کئے جانے کا اعلان کیا گیا اور ایک مفاہمت نامے پر دستخط کئے گئے۔ نیپال کے ساتھ بھی بہت جلد ویبنار منعقد کیا جائے گا۔
(iv) دفاع برآمدات کے فروغ کی اسکیم۔
(الف)وزارت دفاع نے دفاعی برآمدات کے فروغ کی اسکیم کا اعلان کیا تھا۔ دفاعی برآمدات کے فروغ کی اسکیم کے تحت سرٹیفکیشن ، ٹسٹنگ کے لئے SOPکا 6 مارچ 2019 میں اعلان کیا گیا ۔
(ب) چار فرموں کو اس اسکیم کے تحت ‘‘فٹ فار انڈین ملٹری یوز’’ کے تحت دس سرٹیفکیٹ دیئے گئے ۔
آپشن ۔ایک:۔
فٹ فار انڈین ملٹری یوزسرٹیفکیشن
فرم کا نام
|
سازوسامانکانام
|
سندوںکیتعداد
|
سندجاریکرنےکیتاریخ
|
بھارتفورجلمیٹڈ
|
لائٹ اسٹرائک وہیکل
|
01
|
18/10/19
|
ایل اینڈ ٹی ڈیفنس
|
40 ایم ایم ایل -70 گن اپگریڈ
|
01
|
18/10/19
|
جے سی بی لمیٹڈ
|
ایکس کیویٹر 12/7 ٹن
|
01
|
03/02/20
|
ٹاٹا موٹرس لمیٹڈ
|
مختلف گاڑیوں کے لئے 7 اقسام کے سرٹیفکیٹ
|
07
|
28/02/20
|
آؤٹ ریچ پروگرام
(A) ڈیف ایکسپو2020:
i.گیارہواں ڈیف ایکسپو یوپی میں ورنداون یوجنا، لکھنؤ میں پانچ ستمبر2020 سے منعقد کیا گیا ، اس پروگرام کا مرکزی موضوع تھا‘‘دفاع کا ڈیجیٹل کایاپلٹ’’ یہ اپنے آغاز سے اب تک کا سب سے بڑا پروگرام تھا اور وزارتی سطح غیر ملکی مندوبین اور غیر ملکی اور ہندوستانی صنعتوں کی بھر پور شرکت کے ساتھ یہاں انتہائی دلچسپی اور شمولیت دیکھی گئی ۔ اس کی خصوصیات اس طرح ہیں:۔
- مجموعی طور پر 35 وزراء خارجہ ایکزیبیشن میں شامل ہوئے اور ہندوستان ، افریقہ دفاعی Conclave پہلی مرتبہ منعقد ہوا۔ (وزارت خارجہ کے تعاون سے) جس میں بارہ افریقی ملکوں کے وزراء دفاع شامل ہوئے۔
- پہلی مرتبہ ایک ہزار نمائش کاروں نے اس میں حصہ لیا جن میں سے 856 دیسی کمپنیاں اور 172 غیر ملکی کمپنیاں شامل ہیں۔
- پہلی مرتبہ ہونے والا ایک پہلو یہ بھی تھا کہ مفاہمت ناموں پر دستخط ہونے کا مخصوص پروگرام بندھن منعقد ہوا جس میں صنعتوں نے بے انتہا ئی دلچسپی دکھائی اور اس کے نتیجے میں 200 ساجھیداریاں اور 18 ٹکنالوجی منتقلی (TOT) طے پائیں۔
- DRDO کی جانب سے نجی صنعتوں کو 18 لائسنسنگ ایگریمنٹ سونپے گئے۔
- MSME کی شرکت بھی گزشتہ پروگرام کے مقابلے دوگنا ہوکر 291 ہوگئی۔
(ب) ایروانڈیا2021:
i. تیروہواں ایروانڈیا 2021 جو ڈیفنس ایرواسپیس ، شہری ہوا بازی، ہوائی اڈوں کے بنیادی ڈھانچے اور دفاعی انجینئرنگ سے متعلق بین الاقوامی نمائش ہے۔ بنگلورو میں ائرافورس اسٹیشن میں تین مئی 2021 سے شروع ہونے والی ہے۔
سرحدی سڑکوں کی تنظیم
1. کاموں کا خلاصہ:
شمارہ نمبر
|
کامکینوعیت
|
اے /یو
|
نومبر 2020 تککی حصولیابی
|
(الف)
|
فارمیشن کا کام
|
Km Eqvt Cl 9
|
1192.84
|
(ب)
|
سرفیسنگ کا کام
|
Km Eqvt Cl 9
|
2340.67
|
(ج)
|
مستقل کام
|
Cr
|
1819.38
|
(د)
|
سرنگ
|
Cr
|
623.63
|
(ح)
|
بڑے پُل
|
Mtr
|
2683.54
|
(خ)
|
ری سرفیسنگ
|
Cl-9
|
2508.47
|
2. کلیدی نوعیت کی سڑکوں کی تکمیل ۔اس مدت کے دوران درج ذیل انتہائی اہم نوعیت کی سڑکوں کو مکمل کیا گیا۔
شمارہ نمبر
|
سڑک
|
کلو میٹر میں لمبائی
|
ریاست
|
(i)
|
سمنا-رمکھم
|
14 کلو میٹر
|
اتراکھنڈ
|
(ii)
|
گستولی-رتّاکونہ
|
17.95 کلو میٹر
|
اتراکھنڈ
|
(iii)
|
ملاری –گرتھیڈوبلا
|
19 کلو میٹر
|
اتراکھنڈ
|
(iv)
|
پوڑی پوُ
|
56کلو میٹر
|
ہماچل پردیش
|
(v)
|
ٹاٹو-منی گونگ-تاڑاگیڈ
|
85.98 کلو میٹر
|
اروناچل پردیش
|
(vi)
|
ماہے-چوشُل
|
77.63 کلو میٹر
|
لداخ(مرکزی علاقہ)
|
3.ایل ۔ڈی۔ وائی روڈ کی کنکٹیوٹی۔اروناچل پردیش میں دور دراز کے بالائی علاقہ میں 52 کلو میٹر طویل لُنگرو جی جی۔یا نگسے روڈپروجیکٹ ورتک کے تحت تعمیر کی گئی۔ اس سڑک کو 23 اکتوبر 2020 کو ٹریفک کے لئے کھول دیا گیا۔
4. سیلا سرنگ۔توانگ کے راستے میں سیلاسرنگ پر کام زوروشور سے جاری ہے اور یہ 9 نومبر 2022 میں مکمل ہونے کا امکان ہے۔ اس سرنگ کے بن جانے سے سڑک کی طوالت میں نو اعشاریہ دو چار کلومیٹر کی کمی آجائے گی۔
5.برہمپتر سرنگبارہ اعشاریہ تین صفر کلو میٹر طویل برہمپتر ٹنل کی تعمیر (زیر زمین) برہمپتر ندی کے شمال اور نوب کے کناروں کے درمیان رابطے قائم کرنے کی غرض سے کی جارہی ہے۔
6.کنکٹیوٹی کی بحالی
(الف)BRO نے 27 جون 2020 کو اتراکھنڈ ریاست کے پتھورا گڑھ ضلع میں منسیاری ۔ میلم روڈ پر ٹریفک کے لئے متبادل پُل کے ذریعہ کنکٹیوٹی بحال کی۔
(ب) BRO نے اروناچل پردیش کے شی یامی ضلع میں 29 جون 2020 کو آلو ۔ مین چُکا روڈ پر سِکم سبواسٹریم کے اوپر خاص پل بنا کر کنکٹیوٹی بحال کی۔
7.کاموں کی آؤٹ سورسنگوزارت دفاع نے ڈی (بی آر ۔ایک) 29 اگست 2017 کو علمدرآمد کے لئے انجینئرنگ پروکیورمنٹ کنسٹرکشن (EPC) طریقہ کار کی منظوری دی۔ اس کے مطابق EPC طریقے کے تحت سڑکوں کے 42 حصوں کو آؤٹ سورسنگ کی گئی ہے۔ DPR کی تیاری کے تحت کنٹریکٹ ایکشن کی پیش قدمی حسب ذیل ہے:۔
نمبر ترتیب
|
تفصیل
|
30 نومبر 2020 تک کی صورتحال
|
(i)
|
DPR کے لئے ٹینڈر قبول کیا گیا
|
42
|
(ii)
|
DPR کی تیاری کے لئے ٹینڈر زیر عمل
|
-
|
|
مجموعی
|
42
|
- جی ایس / ایم او ڈی ورکس۔دیئے گئے سول ورکس کی تفصیل مندرجہ ذیل ہے:۔
نمبرترتیب
|
سڑک کا نام اور طوالت
|
کلو میٹر میں لمبائی
|
1
|
بی سی ٹی روڈ پر سیلا سرنگ اور اپروچروڈ 229 کلو میٹر سے 247.60 کلو میٹر
|
سرنگ2.265
اورایپروچ روڈ 9.775
|
2
|
سی آئی -9 سےاین ایچ ڈی ایل 70 کلو میٹر سے 88 کلو میٹر تک بالی پاڑا-چاردوار-توانگ کی بہتری
|
18
|
3
|
باڑمیر۔چوتن۔کلنورسڑک کی 72.50 کلومیٹر کی تعمیروبہتری کا کام 6 اگست 2020 کو این ایچ ڈی ایل کو دیا گیا
|
64.35
|
4
|
تعمیر/بہتری برائے روڈ راجوری ۔ تھانہ منڈی ۔ سورن کوٹ سڑک کا (3.900 کلو میٹر سے 56.951 کلو میٹر تک، لمبائی 53.951 کلو میٹر) تعمیر/تجدیدکاری کا کام 22 اکتوبر 2020 کو این ایچ ڈی ایل دیا گیا
|
55.52
|
(b)ایم او آر ٹی اینڈ ایچ ورکس
(i)EPC طریقے کے ذریعہ چار دھا، یاترا پروجیکٹ پر ورڈ جوشی مٹھ۔ مانا۔ رشی کیش۔ دھراسو اینڈ دھراسو۔ گنگوتری روڈ پر 155 کلو میٹر(دس حصے) پر 1233.28 کروڑ روپے کی لاگت سے کام جاری ہے۔
(ii) (ii) 04فروری 2020 کونیشنلہائیوےڈبللین (NHDL) کےساتھ 63.15 کروڑمیںاخنورپونچھروڈکیبہتریکےلئےایپیسیموڈکےذریعےکامشروعکیاگیاہے۔
8. نیچی پھوسرنگ پر کام کا آغاز۔450 میٹر طویل نیچی پھوٹنل پر کام شروع ہوگیا ہے۔ عزت مآب وزیر دفاع جناب راج ناتھ سنگ نے بارہ اکتوبر 2020 کو ویڈیو کانفرنس کے ذریعہ اس کا سنگ بنیاد رکھا۔
9. اہم درّوں کو کھولناملک بھر میں لاک ڈاؤن کے دوران BRO نے برف پٹانے کا کام انجام دیا۔ ریکارڈ برفباری کے باوجود انتھک کوششوں پیشگی منصوبہ بندی، وسائل کے زیادہ سے زیادہ استعمال، جدید آلات کو لگا کر اور انتہائی حوصلے کے ساتھ ہرسال کے مقابلے اہم درّوں کو اس سال وقت سے پہلے ہی کھول دیا گیا۔ تفصیل درج ذیل ہیں:۔
نمبر شمار
|
درے
|
اونچائی (فٹ)
|
سڑک
|
کھلنے کی تاریخ
|
2019
|
2020
|
(الف)
|
رزدھان
|
11672
|
باندیپور۔گریز
|
6 مئی
|
13 اپریل
|
(ب)
|
زوجیلا
|
11575
|
سری نگر ۔لیہہ
|
28اپریل
|
15 مارچ
|
(ج)
|
روہتانگ
|
14216
|
منالی۔لیہہ (12جون 2019/ 18 مئی (2020)
|
19 مئی
|
25اپریل
|
(د)
|
بڑالاچلا
|
16047
|
12جون
|
18مئی
|
(ح)
|
تگلانگلا
|
17582
|
25مئی
|
15 مارچ
|
(و)
|
لاچنُگلا
|
16616
|
30 مئی
|
20 مارچ
|
(ز)
|
نکیلا
|
16170
|
17 مئی
|
10 مارچ
|
(ہ)
|
رمک کھم
|
14239
|
سمنا رمکھم
|
30 مئی
|
7اپریل
|
(ط)
|
نیتی
|
15269
|
کرکتی –نیتی
|
7مئی
|
24اپریل
|
(ی)
|
مانا
|
18500
|
مانا-مانا پاس
|
30جولائی
|
یکم جولائی
|
(ک)
|
سونم
|
12887
|
نیلانگ-ناگا-سونم
|
5مئی
|
21اپریل
|
|
|
|
|
|
|
|
10.بچاؤ کا رروائیاں28 نومبر 2020 کو ایک SUV جس پر چھ مسافر سوار تھے۔ سرینگر، کرگل، لیہہ روڈ پر برفانی تودے گرنے کے سبب زوجلا پاس میں پھنس گئی۔ گاڑی کا ایک چھوٹا حصہ برف میں پھنسا ہوا نظر آرہا تھا۔ پروجیکٹ بیکن کے اہلکاروں نے اسی روز ان مسافروں کو بچالیا اور اس طرح چھ جانیں بچ گئیں۔ تودے گرنے کے مقام سے گاڑیوں کو ہٹایا گیا اور سڑک کو ٹریفک کے لئے کھول دیا گیا۔
11. سڑکوں، پُلوں اور سرنگوں کی تکمیل
(a)مانسر وور یاترا کے لئے لنک روڈ کا افتتاحکووڈ 19 لاکھ ڈاؤن کی وجہ سے مانسروور یاترا کے حصے کے طور پر گھاٹیا گڑھ، لیپولیکھ پر جاری کام میں ریاستی حکومت سے مطلوبہ اجازت لی گئی۔ وسائل اکھٹا کئے گئے اور مربوط کوششیں شروع کی گئیں۔17 اپریل 2020 کو ابتدائی کنکٹیوٹی بحال کی گئی۔ وزیر دفاع عزت مآب جناب راج ناتھ سنگھ نے کیلاش مانسروور یاترا کے لئے لنک روڈ کا افتتاح کیا۔ 8 مئی 2020 کو ویڈیو کانفرنسنگ کے ذریعہ یہ افتتاح ہوا۔
(b) توانگ چاہو اور سوریکھاپُل۔اروناچل پردیش کے عزت مآب وزیر اعلیٰ جناب پیماکھانڈو نے توانگ ضلع میں توانگ چاہو ندی پر 50 میٹر توانگ چاہوپُل اور ویسٹ کمینگ ضلع میں سوریکھا نالے کے اوپر 45 میٹر سوریکھا پُل 23 مئی 2020 کو قوم کے لئے وقف کیا۔
(d) چمبا سرنگ کی شروعات۔عزت مآب مرکزی وزیر جناب نتن گڈکری نے رشی کیش۔ دھراسو روڈ پر مصروف قصبے چمبا کے نیچے بنائی گی چمباسرنگ کا 26 مئی 2020 کو ویڈیو کانفرنس کے ذریعہ مشاہدہ کیا۔
(d) پنیجا اور دیو کا برج۔عزت مآب مرکزی وزیر جناب جتیندر سنگھ نے 24 جون 2020 کو ویڈیو کانفرنسنگ کے ذریعہ ڈوڈہ ضلع میں 50 میٹر طویل پنیجا برج اور اودھم پور ضلع میں دیویکا ندی پر دس میٹر کے دیویکا برج کا افتتاح کیا۔ ان اہم پُلوں سے فوج قافلوں اور گاڑیوں کو گزارنے میں آسانی ہوگی۔
(e)اٹل ٹنل، روہتانگ کا افتتاح۔دنیا کی سب سے طویل 9 اعشاریہ دو کلو میٹر طویل ، دس ہزار فیٹ اونچی اس سرنگ کو وزیر اعظم جناب نریندر مودی نے 3 اکتوبر 2020 کو قوم کے لئے وقف کیا۔
(F)44 پلوں کا افتتاح۔وزیر دفاع جناب راج ناتھ سنگھ نے سات ریاستوں اور مرکزی انتظام والے علاقوں پر محیط 44 پلوں کو قوم کے لئے وقف کیا۔ ویڈیو کانفرنس کے ذریعہ یہ تقریب 12 اکتوبر 2020 کو ہوئی ریاست گیر تفصیلات اس طرح ہیں:۔
نمبر شمار
|
ریاستیں
|
پلوں کی تعداد
|
پلوں کی کل لمبائی (میٹر)
|
(الف)
|
لداخ(مرکزی علاقہ)
|
08
|
358
|
(ب)
|
جموں وکشمیر(مرکزی علاقہ)
|
10
|
947
|
(ج)
|
پنجاب
|
04
|
597
|
(د)
|
ہماچل پردیش
|
02
|
470
|
(ح)
|
اتراکھنڈ
|
08
|
390
|
(و)
|
اروناچل پردیش
|
08
|
514
|
(ز)
|
سکم
|
04
|
230
|
|
مجموعی
|
44
|
3506
|
(g) گنگٹاک، ناتھولا، متبادل ، منسلک روڈ۔سکم ریاست میں روڈ گنگٹاک۔ ناتھولا الٹرینٹو الائنمنٹ صفر کلو میٹر سے 19.35 کلو میٹر تک متبادلصفبندی کو عزت مآب وزیر دفاع نے 25 اکتوبر2020 کو قوم کے لئے وقف کیا۔
سابق فوجیوں کی بہبود کا شعبہ
2020 کے دوران تاریخی پروگرام:
1.AFFDF-CSR ویبنار 2020:کووڈ19 کے دوران ڈیجیٹل پلیٹ فارم کو استعمال میں لایا گیا اور چار دسمبر 2020 کو کارپوریٹ سوشل رسپونسبلٹی(CSR) ویبنار کا انعقاد کیا گیا جس کا مقصد AFFDF میں تعاون کے بارے میں کارپوریٹ اداروں میں بیداری لانا اور ان کمپنیوں کی عزت افزائی کرنا تھا جنھوں نے اپنے CSR فنڈ سے AFFDF میں عطیات دیئے تھے۔ اس پروگرام کی صدارت وزیر دفاع جناب راج ناتھ سنگھ نے کی اور اس میں PSE/PSU وغیرہ کی 500 کمپنیوں نے شرکت کی۔
II.سال 2020 کے دوران حصولیابیاں
1.بہبود کے ایس بی
(a)6 مئی 2020 کے گزیٹ نوٹیفکیشن کے تحت‘‘فوج کے جنگی ہلاکتوں کے بہبودی فنڈ’’ کا نام تبدیل کرکے اسے مسلح افواج جنگی ہلاکتوں سے متعلق بہبودی فنڈ(AFBEWE) کا نام دیا گیا اور اس میں فضائیہ اور بحریہ کو بھی شامل کیا گیا۔ اضافی ایکسگریشیاکی رقم بھی فی جان نقصان دو لاکھ روپے سے بڑھا کر آٹھ لاکھ روپے کیا گیا ہے۔
(b)15 اکتوبر 2020 کو کیندریہ سینک بورڈ اور شری سمنٹ لمٹڈ کے درمیان ایک مفاہمت نامے پر دستخط ہوئے اور اس پر عملدرآمد ہوا جس کے تحت مسلح افواج کے شہیدوں کے قریب ترین وارث کی جانب سے چار ہزار فیٹ اسکوائر فیٹ تک کے پلاٹ پر ایک مکان کی تعمیر کے لئے کمپنی اپنے یہاں تیار سمنٹ مفت فراہم کرے گی۔ یہ جانی نقصان گزشتہ بیس برس کے دوران کے ہیں یعنی یکم جنوری 1999 سے یکم جنوری 2019 تک۔
2. بازآبادکاری:DGR
(a)DGR اور بھارتی صنعتوں کی کنفیڈریشن (FICCI) کے درمیان ایک مفاہمت نامے پر دستخط ہوئے جس کے تحت سابق فوجیوں کی ملازمت کے لئے روزگار میلوں میں کارپوریٹ سیکٹر کی نمائندگی بڑھانے کی بات ہے۔ 27 جنوری 2020 کو یہ دستخط ہوئے۔
(b) 6 فروری 2020 کو اس اسکیم کے لئے رہنما خطوط جاری کئے گئے جس میں DGR کے پینل میں شامل ریاستی ESIMکارپوریشنوں کے ذریعہ ٹیکنکل خدمات سے حکومت کے اداروں/کمپلیکس میں سابق فوجیوں کو روزگار فراہم کرنے کی اسکیم ہے۔ نئی اسکیم سابق فوجیوں کے لئے روزگار کے نئے مواقع پیدا کرے گی۔
(c)شارٹ سروس کمیشن آفیسرز جنھوں نے قبل از وقت سبکدوشی اختیار کی ہے، انھیں ESM کا درجہ دیئے جانے سے متعلق نوٹیفکیشن 16 فروری 2020 کو جاری کیا گیا۔
3.صحت نگہداشت ۔ای س ایچ ایس
(a) دلی/این سی آر میں چار ECHS میں تیرہ جنوری 2020 کو آیوشی طریقہ علاج کا آغاز ہوا۔
(i) ایم ڈی /ڈی ای ایس ڈبلیو آرڈر نمبر
22D(06)/2019/WE/D(Res)
مورخہ 3.2.2020 کے مطابق سی جی ایچ ایس کے زیر عمل درج ذیل دفعات سابق فوجیوں کی رعایتی ہیلتھ اسکیم (ECHS) کے سلسلے میں اختیار کی گئیں:۔
(a)ریفرل کو آسان بنانے کے لئے اس طرح کی گنجائش رکھی گئی کہ پرائیویٹ شامل فہرست اسپتالوں میں اسپشلسٹ ڈاکٹروں کے ساتھ صلاح مشورہ 30 دن تک تین وزٹ ہوگا، اور ایک ہی دن میں تین الگ الگ اسپیشلسٹ ڈاکٹروں سے صلاح لی جاسکے گی۔
(b)75 سال یا اس سے زیادہ عمر کے مستفدین پینل میں شام پرائیویٹ اسپتالوں میں اسپیشلسٹ ڈاکٹروں سے براہ راست اوپی ڈی علاج کراسکتے ہیں۔
(c) سنگین طور ر بیمار مستفدین جن کا دل کا آپریشن ہوا ہو یا اعضاء کی پیوند کاری ہوئی ہو، کینسر میں مبتلا ہوں، گردوں کی سنگین بیماری یا نیورو لوجیکل بیماریوں میں مبتلا ہوں اجازت لینے کے بعد پینل میں شامل پرائیویٹ اسپتالوں میں علاج کراسکتے ہیں اور اس کے لئے مزید کسی تصدیق کی ضرورت نہیں ہوگی۔
(ii) ECHS پولی کلنکس میں ٹھیکے پر ملازمین کے روزگار سے متعلق ضابطوں پر نظرثانی کی گئی ہے اور اس کے تحت ڈاکٹروں اور نیم طبی عملے کی کل وقت عدم دستیابی کی صورت میں ان کو ٹھیکے پر بھرتی کی اجازت ہوگی۔
(iii) صحت اور خاندانی بہبود کی وزارت کے اوایم نمبر 4-24/96-C&P / CGHS(P)/EHS تاریخ یکم جنوری 2020 کی دفعات کے مطابق ECHS مستفدین کے بیٹوں کے معاملے میں اگر کوئی بیٹا 25 سال کی عمر کے بعد کسی معذوری کا شکار ہوجاتا ہے تو اسے بھی بعض شرائط مکمل کرنے کے بعد منحصر بچے کی حیثیت دی جائے گی اور وہ علاج معالجے کی سہولیات حاصل کرسکے گا۔
4. پیشن پالیسی
(a)حکومت کی جانب سے سولہ جولائی 2020 کو جاری حکم کے مطابق انویلڈڈ پینشن مسلح افواج کے عملے کے لئے بھی ہوگی جنھوں نے کوالیفائنگ سروس کے دس سال سے کم پورے کئے ہوں۔
(b) ایم او ڈی لیٹر نمبر 1(13)/2016/D(Pen/Policy) مورخہ 21 فروری 2020 کے مطابق ایم او ڈی لیٹر نمبر 1(18)2008-D(Pen/Policy(یکم جنوری2006 سے قبل ریٹائر ہونے والے اُن حولداروں کی پینشن پر نظر ثانی، جنہیں نائب صوبے دار کا اعزازی درجہ دیا گیا تھا) اسے یکم جنوری 2006 سے 2006 سے پہلے ریٹائر ہونےو الے حولداروں کے لئے توسیع کی گئی ہے جنھیں نائب صو بیدار کا اعزازی درجہ دیا گیا تھا۔ 2006 سے پہلے ریٹائر ہونے والے نائب صوبیدار کی پینشن کو نظر ثانی کرکے اسے کم از کم 8330 روپے کیا گیا ہے جس کا اطلاق یکم جنوری 2006 سے ہوگا۔ اس حکم کے جاری ہونے کے بعد اس معاملہ میں زیر التواء یا درج کرائے جارہے مقدموں کی تعداد کم ہوجائے گی۔
(c) ڈی ای ایس ڈبلیو لیٹر نمبر 14(02)/2019/D(Pen/Pol)مورخہ پانچ اکتوبر 2020 کے ذریعہ فیصلہ کیا گیا کہ آرڈینری فیملی پینشن کی اضافہ شدہ شرح کے لئے مطلوبہ لگاتار سات سال تک سروس کی شرط ان آدمڈ فورسز عملے کے لئے ختم کی گئی ہے جو سات سال لگاتار سروس سے پہلے ہی فوت ہوگئے یا کسی معذوری کی وجہ سے سروس سے الگ ہوگئے۔ ڈیفنس فورسز کے اہلکار جو یکم اکتوبر 2019 سے قبل سات سال لگاتار سروس کئے بغیر دس سال کے اندر فوت ہوگئے ان کے خاندان والے بھی اضافہ شدہ شرح پر پینشن پانے کے حقدار ہوں گے۔ اس کا اطلاع یکم اکتوبر 2019 سے ہوگا۔
نیشنل کیڈٹ کور
1.کیمپ ٹریننگ
(a)اے ٹی سی / سی اے ٹی سیہر کیمپ میں 500کیڈٹوں کے ساتھ سال کے دوران ڈیڑھ ہزار کیمپ منعقد کئے گئے ۔ تقریبا 19 کی بندشوں کی وجہ سے کیمپوں کا انعقاد نہیں کیا جاسکا۔
(b) ایک بھارت شریشٹھ بھارت(ای بی ایس بی ) ملک بھر میں 20 ہزار 400 کیڈٹوں کے ساتھ 35 کیمپوں کا انعقاد کیا گیا۔ گیسٹ اسٹیٹ ڈائرکٹوریٹ میں تعداد سو سے بڑھا کر 150 کیڈٹ کرنے کا منصوبہ ہے۔
(c)وایو سینک کیمپ(وائی ایس سی )سنٹرکیمپ میں کیڈٹوں کی تعداد 592 سے بڑھا کر 629 کی گئی۔ آئندہ چار برس میں مزید 68 کیڈٹوں کا اضافہ کرنے کا منصوبہ ہے۔
(d)نوسینک کیمپ(این ایس سی)نیوی سنٹرل کیمپ کی تعداد 590کیڈٹوں سے بڑھا کر 612 کی گئی اگلے چار برسوں میں مزید 90 کیڈٹ بڑھانے کا منصوبہ ہے۔
(e) تھل سینک کیمپ(ٹی ایس سی )آرمی سنٹرل کیمپ میں تعداد 1360 کیڈٹوں سے بڑھا کر 1564 کیڈٹ کی گئی۔ اگلے چار برس کے دوران مزید 136 کیڈٹوں کا اضافہ کئے جانے کا منصوبہ ہے۔
(F) لیڈر شپ کیمپہر سال 1800کیڈٹ اس طرح کے کمیپوں میں شرکت کرتے ہیں۔
(g) روک کلائمبنگ ٹریننگ کیمپ(RCTC)1080 کیڈٹوں کے لئے ہر سال 4کیمپ اب اس میں دس فی صد اضافے کا منصوبہ ہے۔ کووڈ 19 کی بندشوں کی وجہ سے اس سال یہ کیمپ نہیں ہوسکے۔
(h) ریپبلک ڈے کیمپ(آڑڈی سی)بات یہ ہے کہ این سی سی کیمپ میں کیڈٹوں کی تعداد اس سال سے 2155 سے بڑھا کر 2070 کرنے کا منصوبہ تھا لیکن کووڈ-19 کی وجہ سے فی ڈائرکٹوریٹ صرف 26 کیڈٹ نے حصہ لیا ہے۔ مستقبل میں یہ تعداد 2023سے بڑھا کر 2500 کیڈٹ کرنے کا منصوبہ ہے۔
(j) فلائنگ ٹریننگ110وائرس ایس ڈبلیو مائیکرولائٹ بشمولیت اس سال مکمل کی گئی ہے۔ تمام 50 اسکوارڈن اب پرواز کے لئے تیار ہیں۔
(k) یاچنگ اسپیشل ٹریننگ کیمپ160 نیول کیڈٹوں نے وائی اے آئی کی I/II/IIIلیول ایکزام کے لئے کوالیفائی کیا۔ اسی سال سے مجموعی تعداد 350 کیڈٹ ہوگی۔
2. اٹیچمنٹ ٹریننگ
(a) آرمی اٹیچ منٹ میں آٹھ ہزاز کیڈٹوں کا اضافہ ، 20 ہزار سے 28 ہزار ، آئی ایم اے اٹیچ منٹ 120 سے 250 اور او ٹی اے اٹیچ منٹ 50 سے بڑھا کر 100 کیڈٹ۔ بھارتی بحریہ کی آسامیوں کے ذریعہ سمندر پار تعیناتی (OSD) 20 سے بڑھا کر 30 کیڈٹ۔
(b) کوسٹ گارڈ( نیا) میں او ایس ڈی زیر عمل
3. ٹریننگ ایپ لانچ۔عزت مآب وزیر دفاع نے 27 اگست 2020 کو آن لائن تقریب میں این سی سی ٹریننگ ایپ شکل ایک کو لانچ کیا۔ اس ایپلی کیشن میں این سی سی سے متعلق جانکاری ، نصاب، متعلقہ ویڈیوز، عام طور پر پوچھے جانے والے سوالات اور کیڈٹوں کی جانب سے سوالات بھی شامل ہیں۔ متعلقہ نے این او کی سرپرستی میں کیڈٹوں کی آن لائن ٹریننگ چل رہی ہے۔ موجودہ ٹریننگ ایپ کی دوسری شکل جلد ہی لانے کا منصوبہ ہے۔
4. کووڈ-19 کے دوران این سی سی کیڈٹوں کے ذریعہ ای ایکس یوگ دان۔این سی سی کیڈٹوں نے کووڈ-19 کے دوران ای ایکس یوگ دان کے ذریعہ مقامی آبادی کو معلومات کی فراہمی میں مقامی انتظامیہ کو قابل قدر مدد دی۔ آج کی تاریخ تک اندازاً ملک میں ایک لاکھ 39 ہزار 146 کیڈٹوں اور 21 ہزار 67 اے این اوز کو ملازمت دی گئی ہے۔
5. ایک بھارت شریشٹھ بھارت۔تمام ریاستی ڈائریکٹوریٹس کے این سی سی کیڈٹوں نے ہر مہینے آن لائن FBSB ہفتہ وار کیمپوں میں حصہ لیا۔ اب تک اس طرح کے چار کیمپوں کا انعقاد ہوچکا ہے۔ اس کے دوران ان آن لائن ویبنار منعقد کئے جاتے ہیں جن مییں روزانہ تین گھنٹے ثقافتی تبادلوں پر مبنی رابطہ سیشن رکھے گئے۔
6. شجرکاری مہم۔جون جولائی 2020 میں این سی سی کے ذریعہ شجرکاری کی مہم کا اہتمام کیا گیا۔ اس کا موضوع تھا‘‘گھر میں اور پڑوس میں’’ ۔ این سی سی نے تین اعشاریہ پانچ لاکھ پودے لگائے۔
7. یوگا بین الاقوامی دن(آئی ڈی وائی)۔ساڑھے دس لاکھ این سی سی کیڈٹوں، اسٹاف اور کنبے والوں نے IDY کے موقع پر یوگا فرام ہوم میں حصہ لیا۔
8. آتم نربھر بھارت مہم۔یوم آزادی کے موقع پر NCC نے مل بھر میں یکم سے پندرہ اگست 2020 کو آتم نربھر بھارت مہم کا انعقاد کیا۔ ایک اندازے کے مطابق تین اعشاریہ پانچ نو لاکھ کیڈٹوں اور 14 لاکھ سےزیادہ سے شہریوں نے اس میں حصہ لیا۔
9. آفات کا بندوبست (سیلاب ریلیف)۔این سی سی کیڈٹوں نے بہار ، کیرلااور یوپی میں سیلاب سے راحت کارروائیوں میں رضاکارانہ طور پر حصہ لیا اور کووڈ-19 کے دوران متاثرہ ضلع میں راحت رسانی کے کاموں میں ضلع انتظامیہ کی مدد کی۔
10. فِٹ انڈیا مہم۔این سی سی نے پندرہ اگست 2020 سے چودہ ستمبر 2020تک فٹ انڈیا مہم کا انعقاد کیا۔ چودہ اعشاریہ سات انچ لاکھ کیڈٹ فٹ نیس کی مختلف سرگرمیوں میں شامل ہوئے اور تقریبا 33 لاکھ شہریوں نے اس میں حصہ لیا۔
11.نئی تعلیمی پالیسی(این ای پی) بیداری مہم۔تمام ریاستی ڈائرکٹوریٹس نے این ای پی کی مہم چلائی ۔ ملک بھر میں 945 ویبنار کا اہتمام کیا گیا۔ جن میں 50 ہزار 411 کیڈٹوں نے حصہ لیا۔
12. این سی سی کیمپ ٹریننگ کے لئے تربیت کے شعبوں کی نشاندہی کے لئے ایکسپرٹ کمیٹی کی سفارش۔ایکسپرٹ کمیٹی کی سفارشات کو وزارت دفاع نے قبول کرلیا ہے اور اسے آگے کے مطلوبہ اقدامات کے لئے CDS سکریٹریٹ کو بھیج دیا گیا ہے۔
13. کیڈٹ متن کا ترجمہ۔پورے کیڈٹ متن کا ترجمہ کرایا گیا ہے اور اسے این سی سی ویب سائٹ پر اپ لوڈ کیا گیا ہے۔ اسے این سی سی ٹریننگ ایپلی کیشن پر بھی اپ لوڈ کیا جائے گا۔
14. کنسٹی ٹیوشن ڈے یوتھ کلب سرگرمیاں۔عزت مآب وزیر اعظم کی تمام نوجوانوں کو ایک پلیٹ فارم پر لانے کی ہدایات کے مطابق سترہ نومبر سے چودہ دسمبر 2020 تک کنسٹی ٹیوشن ڈے یوتھ کلب سرگرمیاں انجام دی گئیں۔ اس میں 22 نومبر (این سی سی ڈے) پر بلڈ ڈونیشن کا پروگرام بھی ہوا۔
15. کرگل وجے دیوس ویبنار۔ڈائریکٹوریٹس کی جانب سے مجموعی 280ویبنار کرائے گئے جس میں تین ہزار کیڈٹوں نے حصہ لیا۔
16. کیمپ ضابطوں پر نظر ثانی۔کیمپ ٹریننگ کے لئے کیمپ ضابطوں پر نظر ثانی کی گئی۔ یونٹ کی سطح تک تقسیم کرانے کے لئے ایک ہزار کاپیاں پرنٹ کی جارہی ہیں۔
17. سوچھتا پکھواڑہ یکم سے پندرہ دسمبر 2020۔این سی سی نے تمام یوتھ تنظیموں کے ساتھ سوچھتا پکھواڑہ میں حصہ لیا۔
18. سوچھتا مہم (14 ستمبر سے 16 اکتوبر2020)۔850 ویبنار کے ذریعہ پانچ اعشاریہ پانچ کیڈٹ
19. ہوالو گرام کے ساتھ آر ڈی سی سرٹیفکیٹ۔این سی سی ہولوگرام اور کیو آر کوڈ کے ساتھ نئے پرنٹیڈ سرٹیفکیٹس شروع کئے گئے ہیں تاکہ کوئی جعل سازی نہ کی جاسکے۔ آڑ ڈی سی 2020 کے بعد سے اسے شروع کیا گیا ہے۔
21. ایسوسیٹیڈ ممبر شپ ہاکی انڈیا۔این سی سی اب ہاکی انڈیا کا ایسوسیٹ ممبر ہے۔این سی سی کی ہاکی ٹیم اب قومی سطح کے ہاکی ٹورنامنٹ میں حصہ لے سکے گی۔
22.NDRF کے ذریعہ ٹریننگ ۔اوٹی اے کا مپٹی اور اور اوٹی اے گیا میں جاری ٹریننگ کے ہر کورس کے ANO کے لئے تین روزہ کیپسول کا انعقاد کیا جائے گا۔
23. یوتھ ایکسچینج پروگرام۔پروگرام میں توسیع کے حصے کے طور پر سات ملکوں سے رجوع کیا گیا جن میں سے اسرائیل کی وزارت خارجہ نے سفارش نہیں کی ہے اور تھائی لینڈ نے اس پروگرام میں شامل ہونے سے معذوری ظاہر کی ہے۔ باقی پانچ ملکوں –آسٹریلیا، فرانس ، کینڈا، امریکہ اور برطانیہ کے ساتھ بات چیت جاری ہے۔ پہلے ہی سے جو ممالک حصہ دار ہیں ان کے ساتھ مفاہمت ناموں پر دستخط کرنےکے لئے بات چیت چل رہی ہے۔
*******
ش ح۔ع ع ۔ م ف
U No. 2149
(Release ID: 1702402)
Visitor Counter : 3120