وزیراعظم کا دفتر

وزیر اعظم نے مالی خدمات سے متعلق  بجٹ ضابطوں کے موثر نفاذ  پر  ویبینار  سے خطاب کیا


ہماری اعلیٰ ترین ترجیح جمع کرنے والوں اور سرمایہ کاروں دونوں کے لئے  اعتماد اور شفافیت  کو یقینی بنانا ہے : پی ایم

ملک کو غیر شفاف قرض کے کلچر سے آزاد کرانے کے اقدامات کئے گئے ہیں : پی ایم

مالی شمولیت کے بعد  ملک  تیزی سے   مالی  اختیارات کی جانب بڑھ رہا ہے : پی ایم

Posted On: 26 FEB 2021 1:55PM by PIB Delhi

نئی دلّی ، 26 فروری / وزیر اعظم جناب نریندر مودی نے  ویڈیو کانفرنسنگ کے ذریعے مالی خدمات سے متعلق  بجٹ ضابطوں کے موثر نفاذ پر  ایک ویبینار سے خطاب کیا ۔

          ویبینار سے  خطاب کرتے  ہوئے وزیر اعظم نے  کہا کہ  مرکزی بجٹ میں  ، اِس بارے میں ایک واضح روڈ میپ  دیا گیا ہے کہ  کس طرح پرائیویٹ سیکٹر کی شرکت   کو وسیع کیا جائے اور  سرکاری سیکٹر کے اداروں  کو مستحکم کیا جائے ۔ انہوں نے مزید کہا کہ  ملک کے مالی  سیکٹر کے لئے  حکومت کا ویژن  بہت  واضح ہے ۔ ہماری اعلیٰ ترین  ترجیح  ، اِس بات کو یقینی بنانا ہے  کہ  جمع کرنے والے ( ڈپوزیٹر ) کے ساتھ ساتھ  سرمایہ کار    اعتماد اور شفافیت     کا تجربہ کریں ۔  بینکنگ اور غیر  بینکنگ سیکٹر   کے  پرانے طریقے اور پرانے نظام بدلے جا رہے ہیں ۔

          وزیر اعظم نے کہا کہ ایگریسیو لینڈنگ کے نام پر   ملک میں  بینکنگ سیکٹر اور  مالی سیکٹر      میں  10 – 12 سال پہلے بہت نقصان پہنچا تھا ۔  ایک ایک کرکے  ایسے اقدامات کئے گئے ہیں کہ ملک کو غیر شفاف   قرض کے کلچر سے  ملک کو نجات  دلائی جا سکے ۔  انہوں نے کہا  کہ اب این پی اے کو  دبانے کے بجائے  این پی اے کی رپورٹ  روزانہ  دینی لازمی ہے ۔

          وزیر اعظم نے سامعین کو یقین دلایا کہ  حکومت   کاروبار کی غیر یقینی  صورتِ حال کو سمجھتی ہے  اور اس بات کو تسلیم کرتی ہے کہ کاروبار کے ہر فیصلے کو  غلط ارادے کےطور پر نہیں سمجھا جا سکتا ۔  ایسی صورتِ حال میں   یہ حکومت کی  ذمہ داری  ہے کہ وہ    اچھی نیت کے ساتھ   کئے گئے کاروباری فیصلوں  کی حمایت کرے   ، ہم یہ کام  کر رہے ہیں اور ایسا کرتے رہیں گے ۔ دیوالیہ  ہونے اور دیوالیہ پن سے متعلق کوڈ   کا نظام  قرض دینے والوں اور حاصل کرنے والوں  میں یقین  پیدا کر رہا ہے ۔

          وزیر اعظم نے حکومت کی ترجیحات  میں  عام شہریوں   کی آمدنی  کا تحفظ   ، غریب لوگوں کو  موثر اور  سرکاری فوائد کی مفت  ترسیل  اور ملک کی ترقی کے لئے بنیادی ڈھانچہ سے متعلق  سرمایہ کاری  کے  فروغ    کو  شامل کیا ہے ۔  انہوں نے کہا کہ پچھلے چند  برسوں میں متعارف کرائی گئی تمام مالی اصلاحات سے ، اِن ترجیحات کی عکاسی ہوتی ہے ۔  مرکزی بجٹ  نے  ہندوستان کے مالی سیکٹر کو مستحکم کرنے   کے اِس ویژن  کو آگے بڑھایا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ    حال ہی میں اعلان کردہ   سرکاری سیکٹر کی نئی پالیسی میں  مالی  سیکٹر بھی شامل ہے ۔   ہماری معیشت میں بینکنگ اور انشورنس کے لئے بہت سے امکانات ہیں ۔ ان امکانات کے پیش نظر  ، اِس بجٹ میں  دو سرکاری سیکٹر کے  بینکوں کی نجکاری ،  انشورنس میں 74 فی صد تک ایف ڈی آئی  کی اجازت دینا اور ایل آئی سی کے لئے  آئی پی او  کی لسٹنگ  وغیرہ   سمیت    کئی اہم اقدامات  کا اعلان کیا گیا ہے ۔

          وزیر اعظم نے کہا کہ پرائیویٹ  کاروباری اداروں کو  ، جہاں ممکن ہے ، فروغ دیا جا رہا ہے ۔  ان کے ساتھ ہی  بینکنگ اور انشورنس   میں  سرکاری  سیکٹر کی موثر شرکت بھی ملک کے لئے ضروری ہے ۔ 

سرکاری سیکٹر کو مستحکم کرنے  کے لئے   ایکویٹی کیپٹل   کی فراہمی پر زور  دیا جا رہا ہے ۔  اس کے ساتھ ساتھ  نیا  اے آر سی اسٹرکچر قائم کیا جا رہا ہے ، جو بینکوں کے این پی اے   کا پتہ لگائے گا اور مخصوص طریقے سے  قرضوں   کے معاملے کو حل کرے گا ۔  اس سے سرکاری سیکٹر کے بینک  مستحکم ہوں گے ۔ انہوں نے بنیادی ڈھانچے اور  صنعتی پروجیکٹوں  کی ترقی کے لئے   ترقیاتی مالی  اداروں  اور  ایسے پروجیکٹوں کے لئے  طویل مدتی مالی ضروریات  فراہم کرنے والے اداروں کے بارے میں بات کی ۔  جناب مودی نے بنیادی ڈھانچے میں  سرمایہ کاری   کے لئے  سوورین   ویلتھ فنڈ   ، پنشن فنڈ اور انشورنس کمپنیوں  کی ہمت افزائی   کا بھی ذکر کیا ۔

وزیر اعظم نے زور دیا کہ  آتم نربھر  بھارت   صرف بڑی  صنعتوں اور بڑے شہروں سے  نہیں بنایا  جا سکتا ۔ آتم نربھر بھارت گاؤوں میں چھوٹے کاروباریوں  اور عام لوگوں  کی سخت محنت کے ذریعے ہی تشکیل دیا جائے گا ۔  آتم نربھر بھارت   کسانوں اور  بہتر  زرعی  مصنوعات  بنانے والے یونٹوں ار  کے ذریعے  بنایا جائے گا ۔  آتم نربھر بھارت   ہمارے ایم ایس ایم ای اور اسٹارٹ اَپس کے ذریعے بنایا جائے گا ۔   اس لئے  کورونا پیریڈ  کے دوران ایم ایس ایم ای  کے لئے خصوصی پلان  تیار کئے گئے   ، تقریباً 90 لاکھ کاروباری اداروں نے ، اِن اقدامات کا فائدہ اٹھایا اور 2.4 ٹریلین  روپئے کے قرض حاصل کئے ۔ انہوں نے  کہا کہ حکومت نے  کئی اصلاحات کی ہیں ، زراعت  ، کوئلہ اور   ایم ایس ایم ای  کے لئے  گنجائش سمیت کئی سیکٹروں کو کھولا ہے ۔

وزیر اعظم نے کہا کہ   جیسے جیسے ہماری معیشت بڑی  ہو رہی ہے ، اس کے ساتھ ہی یہ بھی اہم ہے کہ قرض   کی فراہمی میں بھی  تیزی  سے اضافہ ہو ۔ انہوں نے   نئے اسٹارٹ اَپس کے لئے  بہتر  مالی پروڈکٹس تشکیل دینے کی خاطر  ہمارے  فن ٹیک اسٹارٹ اَپس   کے شاندار کام  اور اس سیکٹر میں ہر امکان   کو تلاشنے  کے لئے ، اُن کی کوششوں کی ستائش کی  ۔  انہوں نے مزید کہا کہ  ہمارے  فن ٹیک کے    اسٹارٹ اَپس سودوں میں  بڑی ساجھیداری ہے ، جو کورونا کے دور میں بھی جاری رہی ۔ انہوں نے ماہرین   کا حوالہ دیا  کہ اِس سال بھی ہندوستان میں مالی  سیکٹر میں بہت  تیزی  رہے گی۔

وزیر اعظم نے کہا کہ  گزرتے ہوئے برسوں کے ساتھ ملک میں  ٹیکنا لوجی   کے بہتر  استعمال  اور نئے نظام کی تشکیل   میں   مالی شمولیت میں   بہت بڑا رول ادا کیا ہے ۔ انہوں نے اِس بات کو اجاگر کیا کہ آج ملک میں 130 کروڑ  عوام  کا آدھار کارڈ ہے اور 41 کروڑ سے زیادہ  ہم وطنوں کے پاس  جن دھن کھاتے ہیں ۔ ان جن دھن کھاتوں میں تقریباً 55 فی صد کھاتے خواتین  کے ہیں اور ان میں  تقریباً  ڈیڑھ لاکھ کروڑ روپئے جمع ہیں ۔  انہوں نے مزید کہا کہ  مدرا  اسکیم میں بھی   تقریباً 15 لاکھ کروڑ روپئے  چھوٹے کاروباری اداروں تک پہنچے ہیں ۔    ان میں بھی تقریباً  70 فی صد خواتین ہیں اور 50 فی صد دلت  ، محروم طبقے   ، قبائل اور پسماندہ طبقے کے  کاروباری  لوگ ہیں ۔

وزیر اعظم نے بتایا کہ پی ایم کسان سوا ندھی اسکیم کے تحت تقریباً 11 کروڑ کسان کنبوں   کو  اپنے کھاتوں میں  براہ راست   ایک لاکھ 15 ہزار کروڑ روپئے سے زیادہ حاصل ہوئے ہیں ۔  انہوں نے بتایا کہ پی ایم سوا ندھی   ، جو ریڑھی  پٹری  والوں کے لئے ہیں ، اِس طبقے کے لئے  پہلا مالی  شمولیت  کا اقدام تھا ۔   تقریباً 15 لاکھ ریڑھی  پٹری والوں کو 10 ہزار کروڑ روپئے  قرض کے   طور پر دیئے گئے   ۔ ٹی آر ای ڈی ایس  ، پی ایس بی  ڈجیٹل لینڈنگ پلیٹ فارم ایم ایس ایم ای کے لئے آسان قرض فراہم کر رہے ہیں ۔    کسان کریڈٹ کارڈ   چھوٹے کسانوں  ، مویشی پروری  اور ماہی گیری کرنے والوں کو   ساہو کاروں کے پنجوں سے  نجات دلا رہے ہیں ۔  وزیر اعظم نے   مالی سیکٹر سے کہا کہ وہ  اس طبقے کے لئے اختراعی مالی  پروڈکٹ   تیار کرے ۔   انہوں نے یہ بھی مشورہ دیا کہ   خود امدادی گروپوں کی صلاحیت   کو  خدمات  سے مینو فیکچرنگ  کی طرف مڑنا چاہیئے  اور اُن کے مالی ڈسپلن  نے  انہیں  دیہی بنیادی ڈھانچے میں  سرمایہ کاری کے لئے  ایک آئیڈیل  چینل بنا دیا ہے ۔  وزیر اعظم نے کہا کہ  یہ صرف فلاحی معاملہ نہیں   ہے بلکہ ایک اہم   کاروباری ماڈل ہے  ۔

وزیر اعظم نے کہا کہ ملک  مالی شمولیت کے  بعد  اب تیزی سے  مالی اختیارات کی جانب  بڑھ رہا ہے ۔ آئی ایف ایس سی گفٹ سٹی میں ایک عالمی درجے کا مالی مرکز تیار   کیا جا رہا ہے کیونکہ فن ٹیک مارکیٹ کا تخمینہ   اگلے 5 برسوں میں ہندوستان میں 6 ٹریلین سے زیادہ    ہونے کا اندازہ ہے ۔  انہوں نے کہا کہ  ہندوستان میں   جدید بنیادی ڈھانچے  کی تعمیر   صرف ہماری  خواہش ہی نہیں ہے بلکہ آتم نربھر بھارت کی ضرورت ہے ۔ اس لئے اِس بجٹ میں  بنیادی ڈھانچے کے لئے جرات مند ہدف مقرر کئے گئے ہیں ۔  انہوں نے  اِن اہداف کو پورا کرنے کے لئے سرمایہ کاری کی ضرورت پر  زور دیتے ہوئے کہا کہ   اِس سرمایہ کاری  کو لانے کے لئے تمام کوششیں کی جا رہی  ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ یہ اہداف   صرف  پورے مالی سیکٹر  کے سرگرم تعاون سے ہی حاصل کئے جا سکتے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ  ہمارے مالی نظام کو مستحکم کرنے کے لئے   حکومت  اپنے  بینکنگ سیکٹر کو مستحکم کرنے کی پابند ہے ۔  اب تک کئی بینکنگ  اصلاحات کی گئی ہیں اور یہ اب بھی  جاری رہیں گی ۔

         

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔ ۔ ۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔ ۔ ۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔

( ش ح  ۔ و ا ۔ ع ا ۔ 26.02.2021  )

U. No. 1967

 



(Release ID: 1701185) Visitor Counter : 130