امور داخلہ کی وزارت

مرکزی وزیر داخلہ جناب امیت شاہ نے آج کولکاتا کی نیشنل لائبریری میں نیتاجی سبھاش چندر بوس کی 125ویں سالگرہ کے موقع پر منعقدہ ’شوریانجلی‘ پروگرام میں شرکت کی


جناب امیت شاہ نے ملک کی جدوجہد آزادی میں اپنی جان کی قربانی پیش کرنے والے بنگال کے عظیم مجاہدین آزادی کو خراج عقیدت پیش کیا

مرکزی وزیر داخلہ نے بنگال کے انقلابیوں کی ناقابل تسخیر بہادری اور شجاعت کا مظاہرہ کرنے والی ایک نمائش کا آغاز کیا

جناب امیت شاہ نے سائیکل ریلی کو جھنڈی دکھاکر رخصت کیا

ملک کے عوام سبھاش بابو کو آج بھی اتنی ہی محبت اور عزت دیتے ہیں جتنا ان کی زندگی میں دیتے تھے

سبھاش بابو کو فراموش کرنے کی بہت کوششیں کی گئیں تاہم مودی حکومت کی یہ کوشش ہے کہ آنے والی کئی پیڑھیاں نیتاجی کی قربانی کو یاد رکھیں

سبھاش بابو کے کام، ان کی دیش بھکتی اور ان کی عظیم قربانی پیڑھیوں تک بھارتیوں کے ذہن میں تازہ رہے گی

وزیر اعظم جناب نریندر مودی کی قیادت میں بھارتی حکومت نے ایک کمیٹی بنائی ہے جو اس امر کو یقینی بنائے گی کہ سبھاش بابو کی زندگی اور ان کے اصولوں کو نہ صرف بھارت میں رہنے والے بھارتی بلکہ دنیا بھر میں پھیلے بھارتی افراد ہمیشہ یاد رکھیں اور ان سے ترغیب حاصل کرکے بھارت کو ایک عظیم ملک بنانے میں اپنا تعاون پیش کریں

نوجوانوں سے اپیل ہے کہ جنہوں نے ملک کے لئے قربانی دی ان کو یاد کرکے اپنی زندگی کو ملک کے لئے وقف کریں

جس وقت آئی سی ایس میں شامل ہونے کے لئے ملک کے نوجوان بے تاب رہتے تھے، اس وقت سبھاش بابو نے انگریزوں کی نوکری سےاستعفیٰ دے کر ملک کی خدمت کرنے کا ارادہ کیا

سبھاش بابو کی مقبولیت، ان کا ناقابل تسخیر جوش ملک کو آزادی دلانے کے لئے تھا اور انہوں نے ایک ایسی حکومت کے خلاف جنگ لڑی جس کے بارے میں کہا جاتاتھا کہ اس کا سورج کبھی غروب نہیں ہوتا
حکومت ہند ،ملک کی آزادی کے لئے، ملک کو آگے بڑھانے کے لئے جن لوگوں نے قربانیاں دیں ان کی یادکو از سر نو زندہ کرنے کی کوشش کر رہی ہے

سبھاش بابو نے اگر صرف اپنے کریئر کے بارے میں سوچا ہوتا تو آج ہمارے سامنے آزاد ہند فوج کی شاندار تاریخ نہ ہوتی

جو نوجوان آج سائیکل لے کر نکلیں گے وہ پورے بنگال میں تقریباً 900 کلو میٹر کا سفر طے کرکے بنگال کے نوجوانوں کو ترغیب فراہم کریں گے، ان کی کوششوں سے بنگال سمیت پورے بھارت کو توانائی حاصل ہوگی

اس ملک میں ایسے متعدد کنبے ہیں، کئی ایسے لوگ ہیں جن کی تمام املاک،  مکانات کو دس دس مرتبہ ضبط کیا گیا، تاہم انہوں نے لڑنا نہیں چھوڑا
ویر ساورکر اکیلے ایسے مجاہد آزادی تھے جنہیں ایک ہی زندگی میں دو مرتبہ عمر قید کی سزا ہوئی

ملک کے لئے جان قربان کرنے والوں کو کچھ اس طرح یاد کیا جائے گاکہ  ان شہیدوں کے میمورئیل پر ہر برس لوگ خراج عقیدت پیش کرنے آئیں گے، اس سے آگے میں یہ کہنا چاہتا ہوں کہ ہمیں ان کے اعزاز میں جمع تو ضرور ہونا چاہئےلیکن جس مقصد کے لئے انہوں نے عظیم قربانی پیش  کی اس مقصد کو پورا کرنے کے لئے اپنی زندگی کو بھی وقف کرنا ضروری ہے

قربانی کے معنی صرف اپنی جان دینا نہیں ہے بلکہ ملک کے وجود کو مضبوط کرنے، ملک کی ترقی کے لئے اور ملک کو عظیم بنانے کے لئے اپنا سب کچھ  وقف کردینا بھی قربانی کے زمرے میں آتا ہے

Posted On: 19 FEB 2021 6:15PM by PIB Delhi

نئی دہلی، 19 فروری 2021: مرکزی وزیر داخلہ امیت شاہ نے آج کولکاتا کی نیشنل لائبریری میں نیتاجی سبھاش چندر بوس کی 125ویں سالگرہ کی یادگار کے طور پر منعقدہ ’’شوریانجلی‘‘ پروگرام میں شرکت کی۔ اس موقع پر جناب امیت شاہ نے ملک کی جدوجہد آزادی میں اپنی زندگیاں قربان کرنے والے بنگال کے عظیم مجاہدین آزادی کو خراج عقیدت پیش کیا۔ انہوں نے بنگال کے انقلابیوں کی ناقابل تسخیر بہادری اور شجاعت کا مظاہرہ کرنے والی ایک نمائش کا بھی آغاز کیا۔ پروگرام کے دوران جدوجہد آزادی کے اہم واقعات پر مبنی ایک ثقافتی پروگرام بھی پیش کیا گیا۔ مرکزی وزیر داخلہ نے ایک سائیکل ریلی کو بھی جھنڈی دکھاکر رخصت کیا۔ ریلی میں نیتا جی سبھاش چندر بوس، راس بہاری بوس اور کھدی رام بوس نام سے تین ٹیمیں شامل ہیں جو تحریک آزادی میں بنگال کے انقلابیوں کے ذریعہ پیش کی گئی عظیم قربانی کے تئیں مغربی بنگال کے مختلف حصوں میں بیداری پیدا کریں گی۔پروگرام میں ثقافت و سیاحت کے وزیر مملکت (آزادانہ چارج) جناب پرہلاد سنگھ پٹیل اور ماحولیات، جنگلات اور تبدیلی آب و ہوا کے وزیر مملکت جناب بابل سپریو سمیت دیگر معزز شخصیات بھی شامل تھیں۔

IMG-6475

 

جناب امیت شاہ نے اپنے خطاب میں کہا کہ ملک کے عوام سبھاش بابو سےآج بھی اتنی ہی محبت اور عزت کرتے ہیں جتنا ان کی زندگی میں کرتے تھے۔ جناب شاہ نے کہا کہ سبھاش بابو کے کام، ان کی دیش بھکتی اور ان کی عظیم قربانی کئی پیڑھیوں تک بھارتیوں کے ذہن میں تازہ رہے گی۔ جناب شاہ نے یہ بھی کہا کہ سبھاش بابو کو فراموش کرنے کی بہت کوششیں کی گئیں تاہم مودی حکومت کی یہ کوشش ہے کہ آنے والی کئی نسلیں نیتاجی کی قربانی کو یاد رکھیں۔ وزیر اعظم جناب نریندر مودی کی قیادت میں حکومت ہند نے ایک کمیٹی تشکیل دی ہے جو اس امر کو یقینی بنائے گی کہ سبھاش بابو کی زندگی اور ان کےاصولوں کو نہ صرف بھارت میں رہنے والے بھارتی بلکہ دنیا بھر میں پھیلے بھارتی افراد ہمیشہ یاد رکھیں اور ان سے ترغیب حاصل کرکے بھارت کو عظیم ملک بنانے میں اپنا تعاون پیش کریں۔

 

IMG-6472

جناب امیت شاہ نے نوجوان نسل سے اپیل کی کہ وہ ایک مرتبہ سبھاش بابو کی سوانح حیات ضرور پڑھیں، اس سے بہت کچھ سیکھنے کو ملے گا۔ جناب شاہ نے نوجوانوں سے یہ بھی کہا کہ جنہوں نے ملک کے لیے قربانی دی ان کو یاد کر کے اپنی زندگی کو ملک کے لئے وقف چاہئے۔ مرکزی وزیر داخلہ نے کہا کہ جس وقت آئی سی ایس میں شامل ہونے کے لئے ملک کے نوجوان بے تاب رہتے تھے، ایسے وقت میں سبھاش بابو نے انگریزوں کی نوکری سے استعفیٰ دے کر ملک کی خدمت کرنے کا ارادہ کیا۔ انہوں نے دیش بھکتی اور ملک کی آزادی کے راستے پر چلنے کے لئے ذہن بنا لیا۔ جناب امیت شاہ نے کہا کہ سبھاش بابو کی مقبولیت، ان کا ناقابل تسخیر جوش ملک کو آزادی دلانے کے لئے تھا اور انہوں نے ایک ایسی حکومت کے خلاف جنگ لڑی جس کے بارے میں کہا جاتا تھا کہ اس کا سورج کبھی غروب نہیں ہوتا۔

IMG-6476

جناب امیت شاہ نے کہا کہ ملک کی آزادی کے لئے، ملک کو آگے بڑھانے کے لئے جن لوگوں نے قربانی پیش کی ان کی یاد کو ازسر نو زندہ کرنے کی کوشش بھارتی حکومت کے ذریعہ کی جا رہی ہے۔ اسی لیے اس طرح کے پروگراموں کا اہتمام کیا جاتا ہے کہ نوجوان نسل ان چیزوں کو سمجھے، ساتھ ہی دیش بھکتی اور قربانی کی رسومات کو اپنائے۔ جناب شاہ نے کہا کہ قربانی کے معنی محض اپنی جان دینا نہیں ہے بلکہ ملک کے وجود کو مضبوط کرنے، ملک کی ترقی کے لئے اور ملک کو عظیم بنانے کے لئے اپنا سب کچھ وقف کر دینا بھی قربانی کے زمرے میں آتا ہے۔ جناب شاہ نے کہا کہ سبھاش بابو نے اگر صرف اپنے کریئر کے بارے میں سوچا ہوتا تو آج ہمارے سامنے آزاد ہند فوج کی شاندار تاریخ نہ ہوتی، ملک کے کروڑوں نوجوانوں کو 125 سال کے بعد بھی وہ ترغیب حاصل نہ ہوئی ہوتی جس کی بنیاد پر آج کے نوجوان کو آگے بڑھنا چاہئے۔ جناب شاہ نے کہا کہ یہ انتہائی اہم پروگرام ہے کیونکہ یہ پروگرام نیتاجی سبھاش چندر بوس کی 125ویں سالگرہ منانے کے لئے قومی اور بین الاقوامی سطح پر متعدد پروگراموں کے انعقاد کے سلسلے کی ایک کڑی ہے۔

IMG-6477

جناب امیت شاہ نے اس موقع پر سائیکل یاترا کو بھی ہری جھنڈی دکھائی جس میں تین ٹیمیں شامل ہیں۔ ایک ٹیم کا نام ہے نیتا جی سبھاش چندر بوس ٹیم جو 270 کلو میٹر کا سفر طے کرے گی اور نامی۔ گمنامی شہیدوں کے گاؤں میں جاکر ان کی یادوں کو ایک مرتبہ پر تازہ کرنے کی کوشش کرے گی۔ دوسری ٹیم راس بہاری بوس کی ٹیم ہے اور تیسری ٹیم کھدی رام بوس کےنام سے ہے۔ جناب امیت شاہ نے سائیکل یاترا کے تمام سائیکل سواروں کو مبارکباد پیش کرتے ہوئے کہا کہ جو نوجوان آج سائیکل لے کر نکلیں گے وہ پورے بنگال میں تقریباً 900 کلو میٹر کی مسافت طے کرکے بنگال کو نئی توانائی فراہم کریں گے۔ جناب شاہ نے یہ بھی کہا کہ جس ملک کی نوجوان نسل اپنی آزادی کے احساس کو نہیں سمجھتی، فخر محسوس نہیں کرتی وہ ملک کے مستقبل کی تعمیر میں تعاون نہیں کر سکتی، اس لیے ملک کے لئے قربانی  دینے والوں کے بارے میں جاننا اور ان کو عزت دینا بہت ضروری ہے۔ جناب شاہ نے کہا کہ آج تاریخ کو نئے نظریے سے سمجھنے کی ضرورت ہے۔

IMG-6473

 

جناب امیت شاہ نے کہا کہ سبھاش چندر بوس کی 125ویں سالگرہ کے موقع پر منعقد ہونے والی اس سیریز میں پورے ملک کے نوجوانوں کو شامل کرنے کی ضرورت ہے۔ جناب شاہ نے کہا کہ آزادی کے 75ویں برس کا اہتمام اور سبھاش چندر بوس کی 125ویں سالگرہ کا اہتمام ایک حسن اتفاق ہے۔ نوجوانوں کو تمام پروگراموں میں شرکت کرنی چاہئے جس سے آنے والی نسلوں کو بھی ترغیب حاصل ہوگی۔

IMG-6479

 

جناب امیت شاہ نے کہا کہ اس ملک میں متعدد ایسے کنبے ہیں، بہت سارے ایسے لوگ ہیں جن کی پوری املاک، مکانات کو دس دس مرتبہ ضبط کیا گیا تاہم انہوں نے لڑائی لڑنا نہیں چھوڑی۔ ویر ساورکر اکیلے ایسے مجاہد آزادی ہیں جنہیں ایک ہی زندگی میں دو مرتبہ عمر قید ہوئی۔ ان لوگوں کی قربانی کی بنیاد پر بھارت یہاں تک پہنچا۔ جناب شاہ نے کہا کہ ملک کے لئے اپنا سب کچھ قربان کرنے والے ان لوگوں نے قربانی صرف آزادی کے لئے نہیں دی بلکہ بھارت ایک مرتبہ پھر وشوگورو بنے اس لیے اپنی قربانی پیش کی۔ اس موقع پر جناب امیت شاہ نے سری اربندو کو یاد کرتے ہوئے کہ بنگال کی سرزمین کے اس سپوت کا تعاون غیر معمولی ہے اور سری اربندو کے الفاظ کو حقیقت کی شکل دینے کے لئے ہمیں اپنی زندگی وقف کرنی چاہئے۔ جناب شاہ نے کہا کہ ملک کے لئے قربانی پیش کرنے والوں کو کچھ اس طرح یاد کیا جائے گا کہ شہیدوں کے میمورئیل پر ہر سال عوام جمع ہوں گے۔ اس سے آگے میں یہ کہنا چاہتا ہوں کہ اس طرح کی تقریبات تو ضرور ہونی چاہئیں تاہم جس مقصد کے لئے انہوں نے اپنا سب کچھ قربان کیا ہے، اس مقصد کو پورا کرنے کے لئے اپنی زندگی بھی وقف  کر نے کی ضرورت ہے۔

 

*****

ش ح ۔اب ن

U-1756



(Release ID: 1699583) Visitor Counter : 208