صحت اور خاندانی بہبود کی وزارت

سب کی امیونائزیشن پر فوکس کریں: ڈاکٹر ہرشوردھن نے تیز ترین مشن اندر دھنش (آئی ایم آئی) 3.0 لانچ کیا


آئی ایم آئی 3.0 دو راؤنڈ میں 29 ریاستوں/ یو ٹی میں نشان زد کیے گئے 222 اضلاع/ شہری علاقوں میں22 فروری اور 22 مارچ سے شروع کیا جائے گا

”آئیے ہم یقینی بنائیں کہ کوئی بھی بچہ اور حاملہ خاتون بیماریوں کی روک تھام کرنے والی ویکسین سے چھوٹ نہ جائے“

Posted On: 19 FEB 2021 4:53PM by PIB Delhi

صحت اور خاندانی بہبود کے مرکزی وزیر ڈاکٹر ہرشوردھن نے آج تیز ترین مشن اندر دھنش  3.0 لانچ کیا۔اس موقع پر صحت اور خاندانی بہبود کے وزیر مملکت شریاشونی کمار چوبے اور بہار کے وزیر صحت، منگل پانڈے بھیویڈیو کانفرنس کے ذریعے موجود تھے۔

مرکزی وزیر نے آئی ایم آئی3.0 پورٹل بھی لانچ کیا اور آئی ایم آئی 3.0 کے لیے آپریشنل گائیڈ لائن اور مہم کے حصے کے طور پر تیار کردہ بیداری مواد/ آئی ای سی پیکیج کو جاری کیا۔

 

ڈاکٹر ہرشوردھن نے ہر ماں اور بچے کو حفاظتی ٹیکے لگانے کی وسیع تر تیاریوں پر خوشی کا اظہار کیا: تیز ترین مشن اندر دھنش 3.0 کے دو دور 22 فروری اور 22 مارچ، 2021 سے شروع ہوں گے اور ملک میں پہلے سے نشان زد 29 ریاستوں/ یو ٹی کے 250 اضلاع/ شہری علاقوں میں منعقد کیے جائیں گے۔ آئی ایم آئی 3.0 کی توجہ ان بچوں اور حاملہ خواتین پر ہوگی جن کی ویکسین کی خوراکیں کووڈ-19 وبا کے دوران چھوٹ گئی تھیں۔ آئی ایم آئی 3.0 کے دو راؤنڈ کے دوران ان کی نشاندہی کی جائے گی اور انھیں ویکسیین دی جائے گی۔ ہر دور 15 دنوں کا ہوگا۔ ہجرت والے علاقوں اور مشکل پہنچ والے علاقوں کے مستفیدین کو ہدف بنایا جائے گا کیونکہ ہو سکتا ہے کووڈ-19 کے دوران ان کی ویکسین چھوٹ گئی ہو۔

 

ڈاکٹر ہرشوردھن نے بتایا کہ آئی ایم آئی 3.0 مہم کے پچھلے مراحل کے فوائد کو فروغ دے گی اور سب کو حفاظتی ویکسین دینے کے تئیں دیرپا فوائد حاصل کرے گی: ”پہلے مرحلے کے بعد سے، مشن اندر دھنش نے 690 اضلاع کا احاطہ کیا اور 37.64 ملین بچوں اور 9.46 ملین حاملہ خواتین کو ویکسین دی گئی۔ موجودہ آٹھویں مہم ملک کے تمام اضلاع میں 90 فیصد مکمل حفاظتی کوریج (ایف آئی سی) کے حصول کا ہدف بنائے گی اور حفاظتی ٹیکوں کے نظام کو مستحکم کرنے کے ذریعہ کوریج کو برقرار رکھے گی اور پائیدار ترقیاتی اہداف کی طرف ہندوستان کی رفتار کو فروغ دے گی۔“ مشن اندر دھنش کا آغاز 2014 میں وزیر اعظم شری نریندر مودی کی قیادت اور وژن کے تحت کیا گیا تھا۔ مرکزی وزیر صحت نے بتایا کہ وزیر اعظم جناب نریندر مودی جی ملک کے تمام شہریوں کو سستی اور قابل رسائی صحت کی دیکھ بھال فراہم کریں گے۔

آئی ایم آئی 3.0 کے لیے جاری کردہ رہنما اصولوں کے مطابق، 313 ضلعوں کو کم خطرہ، 152 ضلعوں کو زیادہ خطرہ اور 250 ضلعوں کو سب سے زیادہ خطرے والے گروپ میں رکھا گیا ہے۔

موجودہ کووڈ-19 بحران کے تناظر میں اس مہم کے کردار کے بارے میں انھوں نے کہا، ”ملک میں کامیابی کے ساتھکووڈ-19 پر قابو پایا گیا ہے اور ملک میں دو دیسی ویکسینوں کی مہم چلائی جارہی ہے۔ہر سال یونیورسل امیونائزیشن پروگرام ویکسین سے روک تھام کی جا سکنے والی 12 بیماریوں کے خلاف 2.65 کروڑ بچوں اور 2.9 کروڑ حاملہ خواتین کی ویکسینیشن کی ضروریات کو پورا کرتا ہے۔ تمام ریاستوں اوریو ٹی کی ان کوششوں کے باوجود، کچھ بچے اور حاملہ خواتین اس نیٹ ورک سے چھوٹ جاتے ہیں۔ مشن اندر دھنش واقعتاًہر ایک چھوٹے ہوئے بچے اور حاملہ خاتون تک پہنچنے کی ایک کامیاب حکمت عملی ہے۔ حفاظتی ٹیکوں کی کوریج میں نمایاں بہتری آئی ہے جو22 ریاستوں میں دستیاب اینایفایچایس 5 کے اعدادوشمار سے بھی واضح ہے۔

آخری شہری تک سستی صحت فراہم کرنے پر زور دیتے ہوئے محترم وزیر نے کہا، ”کووڈ-19 کے دور میں بھی جس طرح تیز ترین اندر دھنش مشن (آئی ایم آئی) 3.0 بڑے پیمانے پر چلایا جا رہا ہے اس سے ہندوستان کا مضبوط صحت کا نظام بھی سب کے سامنے آتا ہے تیز ترین اندر دھنش مشن 3.0کا مقصد یونیورسل امیونائزیشن پروگرام (یو آئی پی) کے تحت دستیاب تمام ویکسینوں کو کم پہنچ والی آبادی تک پہنچانا اور اس طرح بچوں اور حاملہ خواتین کے مکمل حفاظتی ٹیکوں کی کوریج کو تیز کرنا ہے۔“ انھوں نے بجٹ میں ان شقوں کا بھی تفصیلی ذکر کیا جس میں صحت اور تندرستی کو اولین ترجیح دی گئی ہے۔

اس موقع پر شری اشونی کمار چوبے نے کہا اندر دھنش مہم ہندوستان کے لیے بہترین ثابت ہوئی ہے اور پہلے کے مرحلوں کے دوران اس نے دور رس نتائج برآمد کیے ہیں۔ اندر دھنش اور تیز ترین اندر دھنش مہم سب سے زیادہ خطرے والے لوگوں تک پہنچنے میں مدد کرتی ہیں۔ اس کی پہنچ کا اثر یہ ہے کہ اینٹ بھٹوں پر کام کرنے والے، تعمیراتی جگہوں پر کام کرنے والے اور خانہ بدوش آبادی تک ویکسین کی پہنچ میں مدد ملی ہے۔گذشتہ مہموں نے مائکرو منصوبہ بندی کو بہتر بنانے، حفاظتی ٹیکوں کی خدمات کی مانگ پیدا کرنے اور معاون نظام کو مضبوط بنانے میں بھی مدد کی ہے۔“

وزراء نے مہم پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ آئی ایم آئی 3.0 مشن کے تحت کووڈ سے متعلق پروٹوکول کو بھی یقینی بنایا جائے گا۔ ریاستوں سے کہا ہے کہ وہ ایسے منصوبے بنائیں جس ویکسین دیے جانے کی جگہ پر زیادہ بھیڑ جمع نہ ہونے پائے۔ اگر لوگوں کو دور بیٹھا کر ویکسین دینے کی کوشش کامیاب نہ ہو تو ایسے انتظام کیے جائیں کہ ایک جگہ پر ایک سیشن میں 10 سے زیادہ لوگو ویکسین کے لیے موجود نہ ہوں۔

اس پروگرام میں محترمہ وندناگرنانی، ایڈیشنل سکرٹری اور مشن ڈائرکٹر، قومی صحت مشن، محترمہ پریتی پنت، جوائنٹ سکرٹری (تولید اور بچوں کی صحت) اور وزارت کے دیگر اعلی عہدیداران موجود تھے۔

 

ریاستی حکومتوں کے سینیئر صحت افسران، اور ترقیاتی شراکت داروں جیسے یواینڈیایف، بی ایم جی ایف کے نمائندے ورچؤل طور پر شامل ہوئے۔

                                          **************

ش ح۔ف ش ع-م ف

U: 1751



(Release ID: 1699550) Visitor Counter : 274