کامرس اور صنعت کی وزارتہ
کاکی ناڑا ڈیپ واٹر پورٹ سے چاول سے بھری کھیپ کی روانگی
Posted On:
14 FEB 2021 10:43AM by PIB Delhi
نئی دہلی، 15؍فروری /ہندوستان کے چاول برآمد کرنے کی صلاحیت کو بڑھاوا دینے کے لیے کاکی ناڑا ڈیپ واٹر پورٹ سے ایک کھیپ روانا کر دی گئی ہے۔ آندھرا پردیش کی حکومت نے چاول برآمد کرنے کے لئے کاکی ناڑا ڈیپ واٹر پورٹ استعمال کرنے کی منظوری دے دی تھی کیونکہ لنگر بند بندرگاہ میں بہت بھیڑ جمع ہو گئی تھی۔
زرعی اور پروسیس کیے ہوئے کھانوں کی بر آمدات کے فروغ کے مقتدرہ (اے پی ای ڈی اے) کے ممبر ایکسپورٹر میسرس ستیم بالا جی رائس انڈسٹریز پرائویٹ لمیٹڈ کی ایک کھیپ 12 فروری 2021 کو کاکی ناڑہ ڈیپ واٹر پورٹ سے روانا کی گئی ۔اس کمپنی نے چھتس گڑھ میں ان مصنوعات کی تیاری اور پرو سیسنگ کی تھی۔
کاکی ناڑہ پورٹ پر اس روانگی کی تقریب میں اے پی ای ڈی اے کے چیئرمین ڈاکٹر ایم انگاموتھو ، ڈسٹرکٹ کلکٹر، مشرقی گوداوری جناب ڈی مرلی دھر ریڈی، جوائنٹ کلکٹر مشرقی گوداوری ڈاکٹر جی لکشمیشا، کاکی ناڑہ سی پورٹ کے چیف ایگزیکیٹو افسر جناب ایم مرلی دھر ، اے پی ای ڈی اے کےجنرل منیجر ایس ایس نیر ،اے پی ای ڈی اے کی ڈپٹی جنرل منیجر محترمہ ونیتا سدھانشو اور ڈائرکٹوریٹ آف انڈسٹریز اینڈ ایکسپورٹ پروموشن کے افسران ، پورٹ افسر ، پی کیوں حکام اور محکمہ تجارت و محنت کے نمائندے شریک تھے۔
اے پی ای ڈی اے نے جو چاول کی بر آمدات کو رجسٹر اور اس کی نگرانی کرتا ہے، اندھرا پردیش کی حکومت سے کہا تھا کہ کاکی ناڑا ڈیپ پورٹ کو استعمال کرنے کے لیے ایکسپورٹروں کو اجازر دی جائے ۔ آندھرا پردیش میری ٹائم بورڈ کے کنٹرول والی کاکی ناڑا ڈیپ واٹر پورٹ کے استعمال سے ہندوستان کی چاول بر آمد کرنے کی صلاحیت میں اضافہ ہوگا۔کاکی ناڑالنگر بند بندر گاہ کو بھیڑ کا سامنا ہے ۔ خاص طور پر چاول کی کھیپ بھیجنے والوں کی بھیڑ لگی ہے کیوں کہ ہندوستان سے چاول کی مانگ خاص طور پر رواں سال (2020-21)کے دوران تیزی سے بڑھ گئی ہے۔ کاکی ناڑا کے رائس ایکسپورٹرس ایسو سیایشن نے بھی آندھرا پردیش کی حکومت سے ایسی ہی درخواست کی ہے۔
مالی سال 2020-21کی ابتدائی تین چوتھائیوں کے دوران اناج –چاول ، گندم اور موٹے اناج کی ہندوستانی بر آمدات میں زبردست اضافہ ہوا ہے۔ اپریل تا دسمبر 2020 کے دوران کے اعداد و شمار کے مطابق موٹے اناج کی بر آمدات پچھلے سال کی اسی مدت میں 32,591 کروڑ روپے (4581ملین امریکی ڈالر) سے بڑھ کر 49,832کروڑ روپے کی ہوئی۔ اناج کی بر آمدات میں روپے کے حساب سے 52.90فیصد کا اور امریکی ڈالر کے حساب سے 45.81فیصد کا اضافہ ہوا۔ اے پی ای ڈی اے کی شیڈیول کے مطابق مصنوعات کی مجموئی بر آمدات میں روپے کے حساب سے اناج کی برآمدات کا مجموئی حصّہ 48.61 فیصد رہا۔
اپریل تا دسمبر 2020 کے دوران کے اعداد و شمار کے مطابق 22,038کروڑ روپے یعنی 2947 ملین امریکی ڈالر کے باسمتی چاول بر آمد کیے گئے۔ پچھلے سال اسی مدت میں 20,926کروڑ روپے یعنی 2936 ملین امریکی ڈالر کے باسمتی چاول بر آمد کیے گئے۔ خوشبو والے لمبے چاولوں کی بر آمدات میں روپے کے حساب سے 5.31 فیصد اور ڈالر کے حساب سے 0.36 فیصد کا اضافہ ہوا ہے۔
21-2020 کی ابتدائی تین چوتھائیوں کے دوران غیر باسمتی چاول کی شپمینٹ میں زبردست اضافہ ہوا۔ اپریل تا دسمبر 2020 کے دوران 22,856کروڑ روپے یعنی 3068 ملین امریکی ڈالر کے غیر باسمتی چاول بر آمد کیے گئے۔ اپریل تا دسمبر 2019 کے دوران 10,268 کروڑ روپے یعنی 1448 ملین امریکی ڈالر کے غیر باسمتی چاول بر آمد کیے گئے۔ غیر باسمتی چاول کی بر آمدات میں روپے کے حساب سے 122.61 فیصد اور ڈالر کے حساب سے 111.81 فیصد کا اضافہ ہوا ہے۔
غیر باسمتی چاولوں کی بر آمدات میں اضافے کی ایک اہم وجہ یہ تھی کہ عالمی وبا کووڈ -19 کے دوران کئی افریقی اور ایشیائی ملکوں سے ان چاولوں کی مانگ کی گئی تھی۔ بہت سارے ملک چاولوں کا ذخیرہ کرنا چاہتے ہیں تاکہ ہنگامی حالات میں انھیں استعمال کیا جا سکے۔ ہندوستانی غیر باسمتی چاولوں کی بر آمدات کی دوسری وجہ کا نام تھائی لینڈ ہے جو ہندوستان کے بعد دنیا کا سب سے بڑا چاول بر آمد کرنے والا ملک ہے لیکن پچھلے سال اسے قحط کا سامنا کرنا پڑا تھا جس کا اثر پیداوار پر پڑا۔
ایک ایسے مرحلے میں جس میں عالمی وبا کووڈ -19 نے کئی اشیا کی ترسیل میں پوری دنیا میں خلل ڈالا تھا، چاول کی بر آمد میں تیز اضافہ اس لئے ہوا کہ حکومت نے کووڈ -19 سے متعلق حفاظتی تقاضوں کا پاس رکھتے ہوئے چاول کے بر آمدات کو یقینی بنانے کے بہ سرعت اقدامات کیے تھے۔
***********
( ش ح۔ ع س ۔ ج ا) ( 15 – 02 – 2021 )
U. No. 1565
(Release ID: 1698095)
Visitor Counter : 192