وزیراعظم کا دفتر

وزیراعظم نریندر مودی نے  عالمی پائیدار ترقیاتی چوٹی کانفرنس 2021  کا افتتاح کیا


وزیراعظم نے آب وہوا میں تبدیلی سے نمٹنے کے لئے  آب وہوا  کے انصاف پر  زور دیا

ہم جی ڈی پی کے اخراج کی شدت کو 2005  کی سطحوں سے  33 سے  35  فیصد تک گھٹانے کے تئیں عہد بستہ ہیں: وزیراعظم مودی


Posted On: 10 FEB 2021 8:49PM by PIB Delhi

نئی دہلی ،10؍ فروری  2021: وزیراعظم جناب نریندر مودی نے  ویڈیو کانفرنسنگ کے ذریعے آج عالمی  پائیداری ترقیاتی چوٹی کانفرنس کا  افتتاح کیا۔ اس  چوٹی کانفرنس کا موضوع ہے ، ‘‘ہمارے مشترکہ مستقبل کی از سر نو تشریح : سب کے لئے محفوظ  ماحول’’۔

چوٹی  کانفرنس  سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نے  اس جہت کو برقرار رکھنے کے لئے  ٹی ای آر آئی  کو مبارک باد دی اور کہا کہ  اس طرح  کے عالمی پلیٹ فارم ہمارے  موجودہ اور مستقبل  کے لئے اہم ہیں۔ انہوں نے کہا کہ  دو چیزیں اس بات کی تشریح کریں گی کہ  کس طرح  انسانیت  کا ترقی  کا سفر  آنے والے وقتوں میں  سامنے  آئے گا۔ پہلے ہمارے عوام کی صحت  ہے ، دوسرا ہمارے کرہ   ارض  ہے اور  دونوں ہی  ایک دوسرے سے  مربوط ہیں۔

انہوں نے کہا کہ  ہم  اس کرہ ارض کی صحت کے بارے میں بات کرنے کے لئے یہاں جمع ہوئے ہیں۔ اس چیلنج کا دائرہ ، جس کا ہمیں سامنا ہے، کافی  وسیع  ہے۔ لیکن  روایتی طریقہ  کار  اُن مسائل کو حل نہیں کرسکتے، جن کا ہمیں سامنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ وقت  کا تقاضا ہے کہ  ہم  اپنے طے شدہ  کھانچے سے ہٹ کر سوچیں۔  اپنے  نوجوانوں میں  سرمایہ کاری کریں اور  پائیدار  ترقی کے لئے  کام کریں۔

وزیراعظم نے  آب وہوا میں تبدیلی سے نمٹنے کے لئے  آب وہوا  کے انصاف پر زور دیا۔ آب وہوا  کے  انصاف نے   ٹرسٹی شپ  کے  ویژن یا نظریئے سے    ترغیب حاصل کی ہے، جہاں  ترقی سب سے  غریب شخص کے ساتھ  زیادہ  ہمدردی  کے ساتھ  آتی ہے۔ آب وہوا  کے انصاف کا مطلب ترقی پذیر ملکوں کو  ترقی  حاصل کرنے کے لئے  کافی  جگہ دینا بھی ہے۔ جب ہم میں  سے  ہر کوئی اپنے ذاتی اور  مشترکہ فرائض کو سمجھے  تو آب وہوا کا انصاف حاصل ہو جائے گا۔

 انہوں نے کہا کہ  ہندوستان کے ارادے کے پیچھے ٹھوس کارروائی  کی حمایت حاصل ہے۔ عوامی کوششوں سے ترغیب  حاصل کرکے ہم  پیرس معاہدے  اور  اہداف  کو  پار کرنے کے راستے پر ہیں۔ ہم جی ڈی پی کے اخراج کی شدت کو 2005  کی سطحوں سے  33  سے 35  فیصد تک ہٹانے کے لئے پر عزم ہیں۔ انہوں نے یہ بھی بتایا کہ  ہندوستان  زمین کی پیداواری صلاحیت کی  کمی کو  پورا کرنے کے اپنے  عہد پر تیزی سے  پیش رفت کرر ہا ہے۔ ہندوستان میں  قابل تجدید توانائی  بھی  رفتار پکڑ رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم  2030  تک  450  گیگا واٹ قابل تجدید توانائی  پیدا کرنے کی  صلاحیت  قائم کرنے  کے راستے پر  اچھی طرح سے آگے بڑ ھ رہے ہیں۔

وزیراعظم نے کہا کہ  مساوی  رسائی کے بغیر  پائیدار ترقی  نا مکمل ہے اور  اس سمت میں بھی ہندوستان  نے  اچھی پیش رفت کی ہے۔  مارچ 2019  میں  ہندوستان نے  تقریبا ً  100 فیصد بجلی کاری حاصل کی۔ یہ  اختراعی ٹیکنالوجی  اور  پائیدار  ٹیکنالوجیوں  کے ذریعے  حاصل ہوئی۔ انہوں نے  کہا کہ  اوجالا پروگرام  کے ذریعے  سے  36.7  کروڑ  ملین  ایل ای ڈی  بلب  لوگوں کی زندگیوں کا ایک حصہ بن گئے ہیں۔  اس سے سالانہ  38  ملین ٹن سے زیادہ  کاربن ڈائی  آکسائڈ  کم  ہوئی۔ انہوں نے کہا کہ جل جیون مشن نے   محض 18  مہینوں میں  34 ملین سے زیادہ  گھروں کو  نل  کے کنکشن کے ساتھ  جوڑا۔ پی ایم اجوولا یوجنا کے ذریعے  غریبی کی سطح کے نتیجے  80 ملین سے زیادہ گھروں کو  کھانا  پکانے کے  صاف ایندھن تک رسائی حاصل ہوئی۔ انہوں نے مزید کہا کہ  ہم  ہندوستان کے  اینرجی باسکٹ  میں  قدرتی گیس  کی حصہ داری کو  6 فیصد سے بڑھا کر  15  فیصد  کرنے کے لئے کام کر رہے ہیں۔

 وزیراعظم نے  کہا کہ  اکثر  پائیداری  پر ہونے والی بات  چیت  گرین اینرجی  یعنی آلودگی  سے پاک توانائی  پر مرکوز  ہو جاتی ہے لیکن  گرین اینرجی  تو صرف  وسیلہ ہیں۔ ہم جس  مقصد کی تلاش  میں ہیں  وہ ہری بھری زمین  ہے۔ جنگلوں اور ہریالی کے تئیں ہماری  ثقافت کا گہرا  احترام ، غیر معمولی نتائج میں بدل رہا ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ  پائیدار ترقی حاصل کرنے کے ہمارے مشن میں  مویشیوں کے تحفظ پر خاص دھیان دینا  شامل ہے۔ انہوں نے کہا کہ پچھلے 5  سے 7  سالوں میں ببر شیر ، شیر  ، تیندوئے اور چیتوں  کے علاوہ  گنگا ندی کی  ڈالفن مچھلی  کی آبادی بڑھ گئی ہے۔

وزیراعظم نے  شرکاء کا دھیان  دو پہلوؤں پر  مبذول کرایا۔ یہ ہیں   اختراع اور  یکجہتی۔ انہوں نے کہا کہ   پائیدار ترقی  مشترکہ کوششوں کے ذریعے ہی حاصل کی جاسکے گی۔ جب ہر شخص  قومی  اچھائی کی طرف  سوچے، جب ہر ملک دنیا کی بھلائی کے لئے سوچے،  تبھی  پائیدار ترقی  ایک حقیقت بن پائے گی۔ ہندوستان  نے  بین الاقوامی شمشی اتحاد  کے ذریعے اس سمت میں ایک کوشش کی ہے۔ انہوں نے  تمام شرکاء  سے اپیل کی ہے کہ وہ اپنا  ذہن بنائیں ۔ انہوں  نے   ملکوں کو  دنیا کے  بہترین  طور طریقوں کے لئے کھلا رکھنے کی بھی اپیل کی۔

 اختراع کے بارے میں انہوں نے کہا کہ  قابل تجدید توانائی، ماحول دوست  ٹیکنالوجی،   اور دیگر  امور پر  کئی  اسٹارٹ  اپ کام کر رہے ہیں۔ پالیسی سازوں کے  طور پر ہمیں  ان  مختلف  کوششوں  کی حمایت کرنی چاہئے۔ ہمارے  نوجوانوں کی  توانائی  یقینی طور سے  غیر معمولی نتائج کی طرف لے جائے گی۔

وزیراعظم نے آفات کے بندوبست کی صلاحیتوں کے بارے میں بھی خاص طور پر  ذکر کیا۔  انہوں نے کہا کہ  اس کے لئے  انسانی وسائل کے  فروغ  اور ٹیکنالوجی پر دھیان دینے کی ضرورت ہے۔ کولیشن فار ڈیزاسٹر  ریسیلئنٹ انفراسٹرکچر  کے  حصے کے طور پر  ہم  اس سمت میں کام کر رہے ہیں۔ انہوں  نے یقین دلایا کہ ہندوستان  مزید پائیدار ترقی کے لئے  جو بھی ممکن ہوگا  وہ کرنے کے لئے تیار ہے۔ ہمارا  انسان پر  مرکوز  رہنے والا طریقہ کار  دنیا  کو کئی گنا  بڑھانے والا  بن سکتا ہے۔

اس موقع پر گویانا کی کو آپریٹو ریپبلک کے صدر  عالی جناب ڈاکٹر  محمد عرفان علی  ،پپوا نیو گنی  کے وزیراعظم  جیمس مارا پے، جمہوریہ مالدیپ کے  پیپلز مجلس کے اسپیکر  جناب محمد نشید ، اقوام متحدہ کی نائب سکریٹری جنرل  محترمہ  امینہ جے محمد  اور  ماحولیات  وجنگلات  اور آب وہوا میں تبدیلی کے مرکزی وزیر جناب پرکاش جاؤڈیکر بھی موجود تھے۔

 

********

ش ح۔ح ا ۔ق ر

(11.02.2021)

(U: 1404)


(Release ID: 1697037) Visitor Counter : 296