سائنس اور ٹیکنالوجی کی وزارت

وسطی خطے کے ماہرین نےمختصر مدتی ترغیباتی منصوبے پر صلاح و مشورے کے دوران بنیادی جدت طرازوں کیلئے ٹیکنالوجی کو دیسی ساخت عطا کرنے کے علاوہ پیٹنٹ اور انٹر نیٹ پروٹوکول کے ضابطوں پر غور وخوض کیا

Posted On: 01 FEB 2021 9:39AM by PIB Delhi

وسطی ہندوستان کے ممتاز سائنسدانوں ، مفکرین ، تعلیمی ماہرین اور صنعتی ماہرین نے مختصر مدتی ترغیباتی منصوبہ بندی کے مسودے پر ‘نیتی چرچا’عنوان کے تحت چوتھے صلاح ومشورے میں ٹیکنالوجی کو دیسی ساخت عطا کرنے، روایتی طبی نظام پر توجہ دینے اوربنیادی جدت طرازوں کیلئے دیہی امور ،پیٹنٹ اور انٹرنیٹ پروٹوکول کے ضابطوں تک رسائی میں ریاستوں کے کردارکی ضرورت کو اجاگرکیا۔

کوویڈ19 نے ہندوستان میں سائنس ،ٹیکنالوجی اور اختراعی عمل (ایس ٹی آئی)کو نیا رخ عطا کیا ہے۔جس میں سائنس معاشرتی خصوصاً صحت کےمسائل کے حل کے طور پر واضح طریقے سے ابھر چکا ہے۔خاص طو پر سماجی اور اختراعی ماحولیاتی نظام کیلئے ایک نئی جانکاری سامنے آئی۔ڈاکٹر اکھلیش گپتا نے بتایا کہ اس منظرنامے میں مختصرمدتی ترغیباتی منصوبہ جو اولین پالیسی سازی کا عمل ہے جس میں بین ریاستی صلاح و مشورے سے کام لیا گیاہے،بڑے پیمانے پر اسٹیک ہولڈروں تک پہنچا ہے ۔ ان ہولڈروں میں حکومت ہند کے 82محکمے شامل ہیں ۔ڈاکٹر گپتا سائنس اور ٹیکنالوجی کے صوبے میں ایس ٹی آئی پی سکریٹریٹ کے مشیر اور سربراہ ہیں ۔وہی اس مشاورت کی قیادت کررہے ہیں ۔

پچھلے چند برسوں کے دوران اے آئی ،مشین لرننگ ،کوانٹم کمپیوٹنگ وغیرہ جیسی کئی رخنہ اور اثر ڈالنے والی ٹیکنالوجیاں سامنے آئی ہیں اورپوری دنیا ان تمام ٹیکنالوجیوں کو اختیار کررہی ہے ۔انہوں نے مزید کہا کہ نئی مختصر مدتی ترغیباتی منصوبہ اس قسم کی ٹیکنالوجیوں کو عمل میں لانے پر توجہ دیتا ہے اور صنعتیں ،تعلیمی ادارے اور تحقیق و ترقی کے ادارے اس رخ پر مل کر کام کررہے ہیں۔

اترپردیش کونسل آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی (یو پی سی ایس ٹی) نے لکھنؤکی بابا صاحب بھیم راؤ امبیڈ کر یونیورسٹی(بی بی اے یو) کے ساتھ مل کر حکومت ہند کے سائنس اور ٹیکنالوجی کے محکمہ کے اشتراک سے وسطی ہند کی ممتاز شخصیات کے ساتھ غیر روایتی صلاو مشورے کا اہتمام کیا تھا ۔

باباصاحب بھیم راؤ امبیڈ کر یونیورسٹی (بی بی اے یو)کےپروفیسر سنجے سنگھ نے یہ تجویز پیش کی کہ نئی سائنسی ٹیکنالوجیائی اور اختراعی پالیسی کی زیادہ توجہ ترجمہ جاتی تحقیقی کامو پر مرکوز ہونی چاہئے جو سماج کی اہم اور نازک ضرورتوں سے رجوع کرسکتی ہےاور اسے سائنس کو ریلے ریس میں تبدیل کرنے پر توجہ دینی چاہئےجہاں حتمی نتیجہ تک پہنچنے کیلئے ایک مرحلے کے نتائج کوایک سرے سے دوسرے سرے کی طرف  آگے لے جایا جاتا ہے۔

مختلف شعبوں کے ماہرین پر مشتمل مذاکرات کاروں نے ایک سے زیادہ شعبوں سے متعلق اپنی تجاویز پیش کیں۔ ان شعبوں میں تحقیق ،صنعتی ترقی اور تعلیمی ماہرین کی بات چیت ،ٹیکنالوجی کو ابتدائی سطح سے ہی مارکیٹ میں لانے کیلئے صنعتوں کو شریک عمل کرنا ،سائنسی اداروں کو مزید خودمختاری دینا ،ہمہ جہت سائنس ،نئی پالیسی میں بڑھتی عمر جیسے مسائل سے رجوع کرنا، ایکویٹی اور انکلوزن کو مجاز اہمیت دینے کیلئے سرمایہ فراہم کرنے منظم فنڈنگ کا نظام قائم کرنا ،کام کے اوقات کو لچکدار بنانا ، ہندوستانی جریدوں کا معیار بلند کرنا سائنس ٹیکنالوجی اور انجینئرنگ کے بین انضباطی پلیٹ فارم تیار کرنا وغیرہ شامل ہے۔

مختصر مدتی ترغیباتی منصوبے کا مسودہ ایس ٹی آئی پی سکریٹریٹ کی طرف سے رکھا گیا جس کی قیادت ڈاکٹر اکھلیش گپتا نے کی جنہیں حکومت ہند کے پرنسپل سائنٹفک  ایڈوائزر(پی ایس اے)کے دفتر کی تائد حاصل تھی۔سکریٹریٹ نے ہندوستان اور بیرون ہند کے 43000 سے زیادہ اسٹیک ہولڈروں کے ساتھ سرگرم صلاح و مشورہ کیا۔غورو خوض کے 300سے زیادہ ادوار چلے ۔مختصرمدتی ترغیباتی منصوبہ 31دسمبر 2020 کو عوامی صلاح و مشورے کیلئے سامنے لایا گیا ۔تب سے تجاویز اور سفارشات کیلئے ایک سے زیادہ صلاح و مشورے کئے جاچکے ہیں۔آئندہ ہفتوں کے دوران بھی لگاتار صلاح و مشورہ کیا جاتا رہے گا۔

 

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image001TTRW.jpg

 

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image002G67G.jpg

 

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image00351TT.jpg

 

****************

 

ش  ح ۔ع س۔ م ش

U-NO.969



(Release ID: 1693840) Visitor Counter : 158