وزارت خزانہ
بھارت کی سوورین کریڈٹ ریٹنگ میں اس کے بنیادی عناصر کو شامل نہیں کیا گیا:اقتصادی جائزہ
ریٹنگ کے طریقہ کار کو مزید شفاف اور حقیقی بنانے کی ضرورت ہے تاکہ اس سے سوورین توقعات کو پورا کرنے کیلئے ملک کی آمادگی اور اہلیت ظاہر ہو:جائزہ
جائزے میں ایسی مالیاتی پالیسی کی ضرورت پر زور دیا گیا ہے جو کریڈٹ ریٹنگ کے باوجود ترقی پر توجہ مرکوز کرے
Posted On:
29 JAN 2021 3:37PM by PIB Delhi
نئی دہلی ،29؍جنوری:اقتصادی جائزے میں سوورین کریڈٹ ریٹنگ کے طریقہ کار کو مزید شفاف کم موضوعی اور معیشت کے بنیادی عناصر کو ظاہر کرنے کیلئے بہتر طریقے سے تیار کیے جانے کی اپیل کی گئی ہے۔ خزانے اور کارپوریٹ اُمور کی مرکزی وزیر محترمہ نرملا سیتارمن نے آج پارلیمنٹ میں اقتصادی جائزہ 21-2020 پیش کیا۔
جائزے میں کہا گیا ہے کہ تاریخ میں کبھی بھی بھارت اور چین کے معاملے کو چھوڑ کر دنیا کی پانچویں سب سے بڑی معیشت کی سوورین کریڈٹ ریٹنگ میں سرمایہ کاری گریڈ کی سب سے نچلی پائیدان پر ریٹنگ (BBB-/Baa3) نہیں کی گئی ہے۔ معیشت کے سائز اور قرض چکانے کی اس کی صلاحیت کا لحاظ کرتے ہوئے دیگر تمام مواقع پر پانچویں سب سے بڑی معیشت کی ریٹنگ‘AAA’ کی گئی ہے۔
اس کے علاوہ جائزے میں وضاحت کی گئی ہے کہ بھارت کی سوورین کریڈٹ ریٹنگ سے اس کے بنیادی عناصر ظاہر نہیں ہوتے۔ جب کہ اپنی سوورین کریڈٹ ریٹنگ کے دائرے کے اندر بھی بھارت کو کئی معیارات کے معاملے میں دیگر ممالک پر سبقت حاصل ہے یعنی معیار کی سوورین ریٹنگ میں اس کی ریٹنگ کافی کم کی گئی ہے۔ ان معیارات میں جی ڈی پی ترقی کی شرح، افراط زر، عام سرکاری قرض (جی ڈی پی کے فیصد کے طور پر)، چالو کھاتے کی بقایا (جی ڈی پی کے فیصد کے طور پر)، قلیل مدتی باہری قرض (ریزرو کے فیصد کے طور پر)، سیاسی استحکام کیلئے ریزرو کے کافی ہونے کا تناسب، قانون کی بالادستی، بدعنوانی پر قابو، سرمایہ کار کا تحفظ، کاروبار کرنے کی آسانی شامل ہیں۔ یہ سبقت لے جانے کی صورتحال نہ صرف موجودہ دور میں صحیح ہے بلکہ گزشتہ دو دہائیوں سے یہی صورتحال ہے۔
سوورین کریڈٹ ریٹنگ کی تبدیلی کا اثر
ریٹنگ میں چونکہ بھارت کے بنیادی عناصر کو شامل نہیں کیا گیا ہے اس لئے جائزے میں کہا گیا ہے کہ چنندہ اشاریوں مثلاً سینسیکس ریٹرن، غیرملکی زرمبادلہ کی شرح اور سرکاری تمسکات کے نفع پرسوورین کریڈٹ ریٹنگ کی تبدیلیوں کا نمایاں ناموافق اثر نہیں پڑتا۔ اس میں کہا گیا ہے کہ میکرواقتصادی اشاریوں سے اس کا تعلق یا تو نہیں ہے اور اگر ہے تو بہت معمولی۔
جائزے میں کہا گیا ہے کہ سوورین کریڈٹ ریٹنگ پرو۔سائیکلیکل ہوسکتی ہے اور اس سے ترقی پذیر ممالک کی ایکویٹی اور قرض ایف پی آئی کی روانی متاثر ہوسکتی ہے جو نقصان اور بحران میں اضافے کا باعث ہوسکتی ہے۔ ا س لئے جائزے میں تمام ترقی پذیر ممالک سے اپیل کی گئی ہے کہ وہ سوورین کریڈٹ ریٹنگ کے طریقہ کار کی جانبداری اور موضوعی نوعیت کو کم کرکے اس کو مزید شفاف بنانے کیلئے متحد ہوں۔ بھارت جی20 میں پہلے ہی کریڈٹ ریٹنگ کی پرو-سائیکلیکلٹی کا معاملہ اٹھاچکا ہے۔
سوورین کریڈٹ ریٹنگ میں ادائیگی کیلئے آمادگی اور اس کی اہلیت ظاہر ہونی چاہئے
کریڈٹ ریٹنگ میں چوک کے امکان پر توجہ دی جاتی ہے اس لئے توقعات کو پورا کرنے کیلئے قرض دار کی آمادگی اور اس کی صلاحیت پر غور کیا جاتا ہے۔ جائزے میں کہا گیا ہے کہ ادائیگی کیلئے بھارت کی آمادگی اس کی اس سلسلے میں قطعی چوک نہ کرنے کی تاریخ سے ظاہر ہوتی ہے۔
ادائیگی کی بھارت کی صلاحیت کا اندازہ اس کے بہت ہی کم غیرملکی کرنسی کے غلبے والے قرض اور غیرملکی زرمبادلہ کے اس کے خاطرخواہ ریزرو سے ہوتا ہے کہ یہ نجی شعبے کے قلیل مدتی قرض کے ساتھ ساتھ بھارت کا تمام سوورین اور غیرسوورین بیرونی قرض ادا کرسکتا ہے۔ ستمبر 2020 میں جی ڈی پی کے فیصد کے طور پر بھارت کا سوورین بیرونی قرض محض چار فیصد تھا۔
جائزے میں کہا گیا ہے کہ بھارت کا غیرملکی زرمبادلہ کا ریزرو اضافی 2.8 اسٹینڈرڈ چوک منفی معاملے کو کور کرسکتا ہے، یعنی 0.1فیصد سے کم امکان والی صورتحال میں بھی یہ ادائیگی کا اہل ہے۔ اس کے علاوہ بھارت کا غیرملکی زرمبادلہ کا ریزرو 15جنوری 2021 کو 584.24 بلین امریکی ڈالر تھاجو کہ ستمبر 2020 کے بھارت کے مجموعی بیرونی قرض (پرائیویٹ سیکٹر کے قرض کو شامل کرکے)556.2 بلین امریکی ڈالر سے زیادہ ہے۔ پرائیویٹ برآمدات سے ہونی والی آمدنی کی وجہ سے بھارت کا غیرملکی زرمبادلہ کا ریزرو قلیل مدتی قرضوں کی ادائیگی کی اس کی صلاحیت کامکمل اندازہ پیش نہیں کرتا۔
جائزے میں کم از کم دو دہائیوں کی مدت میں سوورین کریڈٹ ریٹنگ میں اندازہ قدر میں کمی اور جانبدارانہ نظام کی مثالیں پیش کی گئی ہیں۔ نتائج میں سوورین کریڈٹ ریٹنگ کی جانبداری اور موضوعی نوعیت کو ظاہر کیا گیا ہے جو کہ خصوصی طور پر کم ریٹنگ والے ممالک اور ترقی پذیر ممالک کے خلاف روا رکھی جاتی ہے۔
مذکورہ بالا وجوہات سے اقتصادی جائزے میں مشورہ دیا گیا ہے کہ بھارت اپنی مالیاتی پالیسی تیار کرتے وقت جانبدارانہ اور موضوعاتی ریٹنگ سے متاثر نہ ہو بلکہ وہ ذہن کو بے خوف بنانے کے گرودیو رابندرناتھ ٹیگور کے جذبات کو ملحوظ رکھتے ہوئے ترقی پر توجہ مرکوز کرے۔
۔۔ ۔۔۔۔ ۔۔۔
( ش ح ۔ ا گ ۔ ع ن)
U. No. 959
(Release ID: 1693545)
Visitor Counter : 241