وزارت خزانہ

’’لازمی ضروریات‘‘ مثلا مکانات، پانی، حفظان صحت، بجلی اور کھانا پکانے کے صاف ایندھن تک رسائی اچھی زندگی گزارنے کے لیے شرط لازم کی حیثیت رکھتی ہیں:اقتصادی جائزہ


اقتصادی جائزے میں ’’لازمی ضروریات‘‘ تک رسائی فراہم کرنے میں پیشرفت،لازمی ضروریات کا اشاریہ (بی این آئی) تشکیل دے کر اندازہ لگایا گیاہے


2012 کے مقابلے میں ’’لازمی ضروریات‘‘ تک رسائی میں بہتری پیدا ہوئی ہے، بین ریاستی عدم یکسانیت میں کمی آئی ہے، غریب ترین لوگوں کے لیے رسائی میں غیر معمولی بہتری پیدا ہوئی ہے

مختلف سرکاری اقدامات مثلاً سوچھ بھارت مشن، جل جیون مشن، پردھان منتری آواس یوجنا، بوبھاگیہ اور اجولا یوجنا کی وجہ سے لازمی ضروریات تک رسائی میں بہتری پیدا ہوئی ہے اور اس طرح صحت اور تعلیم کے شعبوں میں بہتری آئی ہے


Posted On: 29 JAN 2021 3:38PM by PIB Delhi

نئی دہلی ،29جنوری، 2021،     اقتصادی جائزے برائے 2020-21 میں لازمی ضروریات مثلاً مکانات،  پانی ، حفظان صحت، بجلی اور کھانا پکانےکے صاف ایندھن تک رسائی کی  اہمیت کو اجاگر کیا گیاہے، جنھیں  گھر کے سارے ہی لوگ استعمال کرتے ہیں اور جو ہر ممبر کی زندگی کی ضرورت ہے۔

خزانے اور کارپوریٹ امور کی مرکزی وزیر محترمہ نرملا سیتا رمن نے آج پارلیمنٹ میں 2020-21 کا اقتصادی جائزہ پیش کیا۔

اقتصادی جائزے برائے 2020-21 میں دیہی ،شہری اور آل انڈیا سطح پر لازمی ضروریات کا ا شاریہ (بی این آئی) تشکیل دیا گیا ہے۔ اس بی این آئی میں پانچ ضروری اشیاء مثلاً پانی، حفظان صحت، مکانات، ماحولیات اور دیگر سہولتوں کے سلسلے میں 26 اشارات کا خلاصہ کیا گیا ہے۔ بی این آئی تمام ریاستوں کے لیے 2012 اور 2018 کے لیے تشکیل دیا گیا ہے اور اس میں  قومی شماریاتی دفتر(این ایس او) کے دو ادوار 69 اور 76 کے اعداد وشمار کو استعمال کیا گیا ہے۔ اس میں بھارت میں پینے کا پانی، حفظان صحت، صفائی ستھرائی اور مکانات کی صورت حال کو شامل کیا گیا ہے۔

V1C10.jpg

اقتصادی جائزے میں  کہا گیا ہے کہ اقتصادی ترقی کی حکمت عملی کی ’’بنیادی ضرورتوں میں‘‘ توجہ  بنیادی ضرورتوں کی کم از کم مقدار پر دی گئی ہے۔ ان ضرورتوں میں خوراک، کپڑے، پناہ گاہ، پانی اور حفظان صحت شامل ہیں جو خراب صحت اور کم غدائیت کی روک تھام کے لیے ضروری ہیں۔ بی این آئی اقتصادی ترقی کے لیے اس طرح کی حکمت عملی اپنانے کی ایک کوشش ہے جس میں قومی شماریاتی دفتر (این ایس او) کے اعداد وشمار کو استعمال کیا گیا ہے۔ اس طرح کے اعداد وشمار کو ریاستی سطح پر استعمال کرکے یہ حکمت عملی تمام ریاستوں / مرکز کے زیر انتظام علاقوں کے لیے تشکیل دی گئی ہے۔

بھارت(دیہی+شہری) کے لیے 2012 اور 2018 میں  بی این آئی کی ریاست وار قدریں تصویر نمبر 1 میں دکھائی گئی ہیں۔زیادہ ویلیو کسی ریاست میں لازمی ضروریات تک بہتر رسائی کی دکھاتی ہے۔ نقشوں میں جو تین رنگ یعنی ہرا،پیلا اور لال استعمال کیے گئے ہیں وہ لازمی ضروریات تک رسائی کو بہتر بنانے میں کسی ریاست کی سطح کو ظاہر کرتے ہیں۔ ہرا (0.70 سے زیادہ) ’اعلیٰ‘ سطح کو ظاہر کرتا ہے اور اس لیے یہ سب سے زیادہ پسندیدہ ہے۔ اس کے بعد پیلے کا نمبر ہے(2.50 سے 0.70 تک) ’درمیانہ‘ سطح کو ظاہر کرتا ہے۔ اس کے برخلاف لال (0.50 سے نیچے) رسائی کی بہت’ کم‘ سطح کو ظاہر کرتا ہے۔ کسی نقشے میں دیئے گئے رنگوں کا فرق گھروں کے لیے لازمی ضروریات تک رسائی کے علاقائی تفاوت کو ظاہر کرتا ہے۔

http://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image002VI8T.jpg

اقتصادی جائزے کے مندرجہ بالا  اعداد وشمار سے بالکل واضح ہوجاتا ہے کہ زیادہ تر ریاستوں میں 2018 میں لازمی ضروریات تک رسائی  میں 2012 کے مقابلے خاطر خواہ بہتری آئی ہے۔

اقتصادی جائزے سے یہ بھی  اجاگر ہوتا ہے کہ حکومت کی طرف سے اسکیموں کے نیٹ ورک مثلاً سوچھ بھارت مشن، پینے کے پانی کے قومی دیہی پروگرام، پردھان منتری آواس یوجنا، سوبھاگیہ اور اجولا یوجنا کے ذریعے کی جانے والی مسلسل کوششوں کے سبب ملک کی تمام ریاستوں میں 2012 کے مقابلے میں 2018 میں لازمی ضروریات تک رسائی میں بہتری آئی ہے۔ لازمی ضروریات تک رسائی میں بین ریاستی تفاوت کم  ہوا ہے اور جب دیہی اور شہری علاقوں  کےمالداروں اور غریب ترین لوگوں کا موازنہ کیاجائے تو اس رسائی میں غیر معمولی بہتری پیدا ہوئی ہے۔

مختلف شعبوں  میں بہتری

  • جائزے کے مطابق دیہی اور یہاں تک کہ شہری علاقوں میں 2012 کے مقابلےمیں 2018 میں بیشتر ریاستوں میں گھروں تک پینے کے پانی کی رسائی میں بہتری پیدا ہوئی ہے۔
  • جائزے سے یہ بھی ظاہر ہوتا ہے کہ 2012 کے مقابلے 2018 میں تمام ریاستوں کے دیہی علاقوں میں حفظان صحت تک رسائی میں بہتری پیدا ہوئی ہے اور بیشتر ریاستوں کے شہری علاقوں میں اس معاملے میں بہتری آئی ہے۔جائزے میں یہ بھی نوٹ کیا گیا ہے کہ حفظان صحت تک  رسائی میں علاقائی فرق کم ہوا ہے کیونکہ جن ریاستوں کی رسائی 2012 میں حفظان صحت تک کم تھی ان کو زیادہ فائدہ پہنچا ہے۔ بہت کم آمدنی والے زمرے میں محفوظ حفظان صحت تک رسائی کی سطح میں اضافہ ہوا ہے۔
  • سروے میں ہاؤسنگ اشارئے میں بہتری دکھائی گئی ہے جس سے معلوم ہوتا ہے کہ مکانات تک رسائی میں بہتری آئی ہے اور 2012 کے مقابلے میں 2018 میں کم ا ٓمدنی والے گروپ  کے لیے   بین ریاستی تفاوت کمہوا ہے اور کم آمدنی والے گروپ کو غیر معمولی فائدہ پہنچا ہے۔
  • اقتصادی جائزے میں2012 کے مقابلے میں 2018 میں تمام ریاستوں کے لیے خردہ ماحولیات میں بہتری کو نوٹ کیا گیا ہے سوائے آسام کے دیہی علاقوں اور اڈیشہ اور آسام کے شہری علاقوں کے۔ یہاں بھی بہت کم آمدنی والے گروپ میں خصوصی بہتری آئی ہے۔
  • اسی طرح سے جائزے میں دیگر سہولتوں تک رسائی میں بہتری بتائی گئی ہے جن میں  باورچی خانہ، پانی کا نل رکھنے والا باورچی خانہ ،مکان میں ہوا کے نکاس کا بہتر انتظام، باتھ روم تک رسائی، بجلی کا استعمال اور کھانا پکانے کے لیے  استعمال ہونے والی ایندھن کی قسم شامل ہے۔

صحت اور تعلیم کے سلسلے میں بہتر نتائج

جائزے میں لازمی ضرورتوں اور بہتر صحت نیز تعلیمی نتائج کے درمیان رسائی میں مثبت تعلق کا اظہار بھی کیا گیا ہے ۔ اس میں بچوں کے زندہ رہنے، بچوں کی مردہ پیدائش میں کمی، کم غذائیت اور بچپن میں موت ہوجانے  کے معاملے میں بہتری آنے نیز حفظان صحت اور پینے کے صاف پانی تک رسائی میں بہتری کی بات کہی گئی ہے۔

اس کے علاوہ اقتصادی جائزے میں کہا گیا ہے کہ بجلی کاری اور اسکولوں میں اجابت خانوں تک رسائی کی وجہ سے تعلیمی نتائج میں اضافہ ہوا ہے۔

*****

 

ش ح ۔اج۔را     

U.No.948



(Release ID: 1693425) Visitor Counter : 309