وزارت خزانہ

گزشتہ سال کے مقابلے سال21-2020ء میں مجموعی گھریلو پیداوار  کے، فیصد کے اعتبار سے مرکز اور ریاستوں کے ذریعے مشترکہ سماجی شعبہ جاتی خرچ میں اضافہ


وباء کے دوران کمزور طبقات کے مالی اور سماجی  تحفظ کو یقینی بنانے کےلئے حکومت کے ذریعے متعدد تدابیر کا اعلان کیا گیا

Posted On: 29 JAN 2021 3:40PM by PIB Delhi

خزانہ اور کارپوریٹ امو رکی مرکزی وزیر محترمہ نرملا سیتا رمن نے آج پارلیمنٹ میں اقتصادی جائزہ 21-2020ء پیش کرتے ہوئے کہا کہ اس جائزے  میں بتایا گیا ہے کہ گزشتہ سال کے مقابلے سال 21-2020ء میں مجموعی گھریلو پیداوار کے، فیصد  کے اعتبار سے مشترکہ (مرکز اور ریاست)مشترکہ سماجی شعبہ جاتی خرچ میں اضافہ ہوا ہے۔ سماجی خدمات(تعلیم، صحت اور دیگر سماجی شعبہ جاتی) میں مجموعی گھریلو پیداوار کے تناسب کی شکل میں مرکز اور ریاستوں کا مشترکہ خرچ بڑھ کر 21-2020ء میں (جائزے سے قبل)8.8 فیصد ہو گیا ہے، جبکہ سال 20-2019ء میں یہ 7.5فیصد (ترمیم شدہ تخمینہ)تھا۔

حکومت نے کووڈ-19وباء کے سبب پیدا ہوئے حالات سے نمٹنے کےلئے متعدد تدابیر کی ہیں۔ حکومت نے مارچ 2020ء میں پردھان منتری غریب کلیان یوجنا(پی ایم-جی کے وائی)کے تحت 1.70لاکھ  کروڑ روپے کے پہلے راحت پیکیج کا اعلان کیا تھا اور مئی 2020ء میں آتم نربھر بھارت ابھیان کے تحت 20لاکھ کروڑ روپے کے بڑے حوصلہ افزائی اور راحت پیکیج کا بھی اعلان کیا گیا تھا۔گزشتہ برسوں کے دوران  حکومت کے ذریعے نافذ کی گئی ترقیاتی و بہبودی اسکیموں کے ساتھ ان راحتی تدابیر سے ملک میں کووڈ-19 وباء کے اثرات کو دور کرنے میں مدد ملی اور ملک کی مسلسل تیز (وی- شیپ)اقتصادی بازیابی کو فروغ حاصل ہوا۔

جائزے کے مطابق کل 189ممالک میں ایچ ڈی آئی 2019میں بھار ت کا مقام 131واں درج ہوا، جو سال 2018ء میں 129واں تھا۔ ایچ ڈی آئی اشاریہ جات کے ذیلی جزو –وار کارکردگی کو دیکھتےہوئے بھارت کی فی کس مجموعی قومی آمدنی (2017پی پی پی ڈالر)بڑھ کر 2018 میں 6427 امریکی ڈالر تھی، جو 2019 میں بڑھ کر 6681امریکی ڈالر  ہوگئی۔پیدائش کے بعد تخمینہ عمر بھی 69.4سال سے بڑھ کر 69.7سال ہوگئی۔

اقتصادی جائزہ یہ بتاتاہے کہ کووڈ-19ء وباء کے دوران اسکولوں میں آن لائن تعلیم بھی بڑے پیمانے پر شروع ہوئی۔ ڈیٹا نیٹ ورک ، کمپیوٹر، لیپ ٹاپ، اسمارٹ فون جیسے الیکٹرونک آلات تک رسائی کو آن لائن تعلیم اور ریموٹ کام کاج کے سبب کافی اہمیت ملی۔ سماج کے سبھی طبقات کو آن لائن ڈیجیٹل اسکولی تعلیم کے تحت لانے کے لئے اختراعاتی تدابیر کو اپنا یاگیا۔

جائزے میں یہ پایاگیا ہے کہ سال 19-2018ء کو ایک اچھے روزگار پیدا کرنے والے سال کے طورپر جانا جاتا ہے۔اس مدت کے دوران تقریباً 1.64کروڑ اضافی  روزگار جٹائے گئے، جن میں 1.22کروڑ روزگار دیہی علاقوں میں اور 0.42کروڑ روزگار شہری علاقوں میں پید اکئے گئے۔ سال 18-2017ءمیں خواتین ایل ایف پی آر 17.6 فیصد تھی، جو 19-2018ءمیں بڑھ کر 18.6فیصد ہوگئی ہے۔

جائزے میں بتایا گیا ہے کہ حکومت نے آتم نر بھر بھارت روزگار یوجنا کے تحت روزگار کو فروغ دینے کےعمل کی حوصلہ افزائی کی ہے۔ موجودہ مرکزی لیبر قوانین کو معقول بنایا گیا ہے اور چار لیبر کوڈز یعنی (1)تنخواہ سے متعلق کوڈ، 2019 (2)صنعتی تعلق کوڈ، 2020(3)پیشہ جاتی تحفظ ، صحت اور کام کاج کی شرطوں سے متعلق کوڈ،2020 اور (4)سماجی تحفظ سے متعلق کوڈ، 2020 کو آسان بنایا گیا ہے، تاکہ ان قوانین کو لیبر مارکیٹ کے بدلتے ہوئے رجحانات کے مطابق بنایا جاسکے۔

20 دسمبر 2020ء کے مطابق ای پی ایف او کا نیٹ  پے-رول ڈیٹا یہ ظاہر کرتا ہے کہ سال 20-2019ء میں ای  پی ایف او میں نئے اراکین کی کل تعداد بڑھ کر 78.58لاکھ ہوگئی ہے، جو سال 19-2018ء میں 61.1 لاکھ تھی۔شہری علاقوں کو کور کرنے والے سہہ ماہی پی ایل ایف ایس میں 2019ء کی چوتھی سہہ ماہی کے مقابلے میں سال 2020ء کی   چوتھی سہہ ماہی میں روزگار کی صورتحال میں بھی بہتری آئی ہے۔

جائزہ بتاتا ہے کہ ٹائم یوز  سروے 2019ء میں یہ بتایا گیا ہے کہ خواتین نے اپنے مرد ہم منصبوں کے مقابلے میں بغیر کسی ادائیگی کے اپنے کنبے کے اراکین کی گھریلو اور دیکھ بھال کرنے والی خدمات کے لئے متناسب اعتبار سے زیادہ وقت صرف کرتی ہیں۔ یہ بھارت میں خواتین ایل ایف پی آر کے متوقع شکل سے کم سطح کے اسباب کو ظاہر کرتا ہے۔ جائزے میں یہ سفارش کی گئی ہے کہ کام کی جگہوں پر تنخواہ اور کیریئر پروگریشن ،ورک انسنٹیو دینے میں بہتری اور خواتین ملازمین کے لئے دیگر طبی اور سماجی تحفظ سے متعلق فوائد سمیت بھید بھاؤ نہ کرنے والے طریقہ کار کو بڑھاوا دینے کی ضرورت ہے۔

جائزے میں صحت کے شعبے میں نو مولود بچے کی شرح اموات کے ساتھ این ایف ایچ ایس -5 کے نتائج میں صحت بنیادی ڈھانچے کو مضبوط بنانے اور حفظان صحت سپلائی میں مہارت لانے کا ذکر کیا گیا ہے۔این ایف ایچ ایس -4 کے مقابلے میں این ایف ایچ ایس -5 میں زیادہ تر منتخب ریاستوں میں پانچ سال سے کم عمر کے بچوں کی شرح اموات میں گراوٹ درج ہوئی ہے۔ شرح اموات میں یہ کمی آیوشمان بھارت کے تحت پردھان منتری جن اوشدھی یوجنا  کے تحت آئی ہے۔

جائزےمیں یہ ظاہر کیا گیا ہے کہ کووڈ-19ء وبا کے سبب شعبے میں وباء کے خلاف  لڑائی میں خصوصی ضرورتوں کے لئے الاٹمنٹ کی بوچھار ہوئی ہے۔ لاک ڈاؤن ،  سماجی دوری،  سفر سے متعلق ایڈوائزری، ہاتھ دھونے کا عمل ،  ماسک پہننے جیسی شروعاتی تدابیر سے اس بیماری کو پھیلنے کو روکا گیا ہے۔ ملک نے  ضروری ادویات ، ہینڈسینیٹائزر، ماسک،  پی پی ای کِٹ، وینٹی لیٹرو، کووڈ-19 ٹسٹنگ اور علاج کی سہولتوں میں خود کفالتی بھی حاصل کی ہے۔ دو دیسی ٹیکوں کے توسط سے 16 جنوری 2021ء سے دنیا کی سب سے بڑی کووڈ-19  ٹیکہ کاری مہم شروع کی گئی ہے۔

جائزے میں بتایا گیا ہے کہ مارچ 2020ء میں اعلان کئے گئے پی ایم-جی کے وائی اسکیم کے تحت دو قسطوں میں 1000روپے کی نقد منتقلی کی گئی اور قومی سماجی تعاون پروگرام (این ایس اے پی) کے تحت موجودہ بزرگوں، بیواؤں  اور معذور مستفدین کو پانچ پانچ سو روپے کی ادائیگی کی گئی۔ 2.82 کروڑ این ایس پی مستفدین کے لئے 2814.50کروڑ روپے کی رقم جاری کی گئی تھی۔ پی ایم جن دھن یوجنا میں خواتین مستفدین کے بینک کھاتوں میں تین مہینوں تک پانچ پانچ سوروپے کی رقم ڈیجیٹل ذریعے سے منتقل کی گئی۔ یہ رقم 20.64کروڑ روپے کی رہی۔ تقریباً 18کروڑ کنبوں کو تین مہینوں تک مفت گیس سیلنڈر دیئے گئے۔ 63لاکھ خواتین خود امدادی گروپوں (ایس ایچ جی)کے لئے بغیر گِروی کے قرض کی حد 10 لاکھ سے بڑھا کر 20 لاکھ کردی گئی، جس سے 6.85کروڑ کنبوں کو مدد ملے گی۔

اس جائزے میں بتایا گیا ہے کہ 21-2020ء کے درمیان 21 جنوری 2021ء تک 311.92کروڑ  مین-ڈیز کی تخلیق کی گئی اور کل 65.09 لاکھ مستفدین نے کام کیا اور 3.28لاکھ آبی تحفظ سے متعلق کام پورے کئے گئے۔مہاتماگاندھی نریگا کے تحت یکم اپریل 2020ء تک، ملنے والی مزدوری میں 20 روپئے کا اضافہ کرکے اسے 182 روپے سے 202 روپے کردیا گیا،جس سے ورکروں کو سالانہ 2000کروڑ روپے کی اضافی رقم دستیاب ہوئی۔

 

*************

 

ش ح۔م م۔ ن ع

 (U: 946)



(Release ID: 1693406) Visitor Counter : 184