وزارت خزانہ

اقتصادی سروے میں غذائی مہنگائی میں مزید کمی آنے پر مجموعی مہنگائی کے بھی کم ہونے کی امید جتائی گئی ہے


سال 21-2020 کے دوران   ریٹیل اور ہول سیل مہنگائی کی سمت ایک دوسرے کے مخالف رہی ہے، سی پی آئی سمیت مہنگائی میں اضافہ کا رُخ اور ڈبلیو پی آئی مہنگائی میں کمی کا دور اب بھی جاری

سروے میں سی پی آئی کے بنیادی سال میں ترمیم کرنے کا مشورہ دیا گیا ہے

سروے میں ای-کامرس لین دین کو درج کرنے والے پرائس ڈیٹا کو قیمتوں کے اشاریوں میں شامل کرنے کی سفارش کی گئی ہے

Posted On: 29 JAN 2021 3:34PM by PIB Delhi

مالیات اور کارپوریٹ امور کی مرکزی وزیر محترمہ نرملا سیتا رمن نے  آج پارلیمنٹ میں اقتصادی سروے 21-2020 پیش کرتے ہوئے کہا کہ غذائی مہنگائی میں مزید کمی آنے پر مجموعی مہنگائی کے بھی کم ہونے کی امید ہے۔ سروے میں کہا گیا ہے کہ اشیا کی سپلائی پر لگی پابندیوں میں رعایت دینے سے دسمبر 2020 میں مہنگائی تھوڑی کم ہو گئی تھی۔ سروے میں کہا گیا ہے کہ ان پابندیوں میں آئندہ بھی رعایت دیئے جانے کی امید ہے۔

اقتصادی سروے میں کہا گیا ہے کہ سال 21-2020 کے دوران  ریٹیل اور ہول سیل مہنگائی کی شرح کی سمت     ایک دوسرے کی مخالف رہی ہے۔ پچھلے سال کے مقابلے بنیادی سی پی آئی سمیت  (سی)مہنگائی میں اضافہ کا رُخ دیکھا جا رہا ہے، جبکہ ڈبلیو پی آئی مہنگائی میں اب بھی کمی کا دور جاری ہے۔ کُل ملا کر  کووڈ -19 کے سبب نافذ کئے گئے لاک ڈاؤن کے دوران اور اس کے بعد بھی اشیا کی سپلائی میں آئی رکاوٹ کی وجہ سے بنیادی سی پی آئی مہنگائی اعلیٰ سطح پر بنی رہی۔ خاص کر غذائی مہنگائی کی وجہ سے ہی یہ صورتحال دیکھنے کو ملی، جو سال 21-2020 (اپریل-دسمبر) کے دوران بڑھ کر 9.1 فیصد کی سطح پر پہنچ گئی۔ کووڈ-19 سے پیدا ہوئی رکاوٹوں کی وجہ سے ہی قیمتوں میں مجموعی اضافے کا رُخ دیکھا جا رہا ہے، جس کے سبب اپریل 2020 سے ہی مہنگائی لگاتار بڑ ھ رہی ہے۔ وہیں دوسری جانب بنیادی سال سے متعلق  مناسب اثر کی وجہ سے اس میں تھوڑی نرمی کا رُخ دیکھا جاتا رہا ہے۔ دیہی اور شہری سی پی آئی مہنگائی میں فرق سال 2019 میں کافی بڑھ جانے کے بعد نومبر 2019 سے کم ہونے لگا، جو سال 2020 میں بھی مسلسل جاری ہے۔ سال 21-2020 (جون- دسمبر) میں مختلف ریاستوں ؍ مرکز کے زیر انتظام علاقوں میں مہنگائی کی شرح 3.2 فیصد سے لے کر 11فیصد تک بتائی گئی، جبکہ پچھلے سال کی اسی مدت میں یہ (-) 0.3 فیصد سے لے کر 7.6 فیصد درج کی گئی تھی۔ دیہی اور شہری دونوں ہی علاقوں میں سبزی خور اور گوش خور دونوں ہی تھالیوں کی قیمتوں میں قابل ذکر کمی درج کی گئی ہے، جبکہ اپریل-نومبر کے دوران اس میں تیز اضافہ درج کیا گیا اور دسمبر 2020 کے دوران اس میں پھر سے کمی کا رُخ دیکھنے کو ملا۔ سی پی آئی – سی میں کمی کے نیتجہ میں  آنے والے وقت میں ان تھالیوں کی قیمتیں بھی  کم ہو جانے کی امید ہے۔

3-image001P6MO.jpg

اقتصادی سروے میں کہا گیا ہے  کہ خاص کر کووڈ -19 وبائی مرض کے سبب اشیا کی سپلائی میں رکاوٹ آنے سے ریٹیل مہنگائی پر اثر پڑا ہے۔ مہنگائی میں درج کئے گئے کُل اضافہ میں غذائی اشیا کی قیمت میں اضافہ  کا بہت زیادہ رول رہا۔ غذائی مہنگائی پہلے ہی  دسمبر ماہ میں  گھٹ چکی ہے، جس سے مجموعی مہنگائی دباؤ بھی کم ہو گیا ہے۔ وہیں دوسری طرف اشیا اور خدمات کی  کُل مانگ بڑھنے سے ڈبلیو پی آئی مہنگائی کے مثبت ہی رہنے کا امکان ہے۔ صنعت کاروں کی قیمت طے کرنے کی صلاحیت بڑھنے سے بھی یہ حالت دیکھنے کو مل سکتی ہے۔ سروے میں کہا گیا ہے کہ غذائی اشیا کی قیمتوں میں استحکام کو یقینی بنانے کےلئے کئی قدم اٹھائے گئے ہیں، جن میں پیاز کی برآمدات پر پابندی لگانے، پیاز پر ذخیرہ اندوزی کی  حد طے کرنا، دالوں کی درآمدات پر لگی پابندیوں میں نرمی کرنا وغیرہ شامل ہیں۔

قیمتوں میں ہو رہے مسلسل اضافہ کو قابو میں رکھنے کےلئے اٹھائے گئے مختلف  قدموں کا ذکر کرتے ہوئے اقتصادی سروے میں کہا گیا ہے کہ قیمتوں کے استحکام کے فنڈ (پی ایس ایف) اسکیم کو مؤثر طریقے سے نافذ کیا جا رہا ہے۔ اس کے ساتھ ہی یہ اسکیم دالوں کی قیمتوں کو مستحکم رکھنے کے اپنے مقصد کو پورا کر نے میں کامیاب رہی ہے۔ اس اسکیم کے تحت تمام وابستگان کو قابل ذکر فائدے کی پیشکش کی گئی۔ سرکار نے یہ فیصلہ لیا ہے کہ ایسی تمام وزارتیں ؍ محکمے مرکزی بفر اسٹاک میں  دستیاب دالوں کا استعمال کریں گے، جو غذائی اشیا کی دستیابی والی اسکیمیں چلا رہے ہیں یا  غذائی ؍ کیٹرنگ ؍ میزبانی کی خدمات مہیا کر رہے ہیں۔ دالوں کا بفر اسٹاک بنانے سے دالوں کی قیمتوں کو کم کرنے میں مدد ملی ہے اور دالوں کی کم قیمتوں کے نتیجے میں صارفین کی اچھی خاصی بچت ہوئی ہے۔ ریاستوں ؍ مرکز کے زیر انتظام علاقوں کو بھی اپنے یہاں ریاستی سطح پر پی ایس ایف بنانے کے لئے آمادہ کیا جا رہا ہے۔ پی ایس ایف سے متعلق بفر سے حاصل ہونے والی دالوں کا بھی استعمال     پی ایم جی کے اے وائی اور  اے این بی پیکیج کے تحت مفت سپلائی کے لئے کیا جارہا ہے۔ بھارت سرکار پی ایس ایف کے تحت  پیاز کے بفر اسٹاک کو بنائے رکھتی ہے تاکہ قیمتوں میں استحکام لانے سے متعلق مناسب بازار سے منسلک قدم اٹھائے جا سکیں۔

اقتصادی سروے میں  سفارش کی گئی ہے کہ قیمتوں میں اضافہ کے رُخ کو قابو میں رکھنے کے لئے قلیل مدتی قدم اٹھانے کے ساتھ ساتھ ہمیں وسط مدتی اور طویل مدتی قدم اٹھانے کی بھی ضرورت ہے، جس میں پیداواری مراکز میں غیر مرکوز کولڈ اسٹوریج کی سہولیا ت  فراہم کرنا بھی شامل ہے۔ مال گوداموں (آپریشن گرینس پورٹل) میں رکھی گئی پیا ز سے جڑے نقصان کو کم کرنے کے لئے بہتر ذخیرہ اندوزی والی قسموں کے ساتھ ساتھ کھاد کا صحیح استعمال، وقت پر سینچائی اور فصل کی کٹائی کے بعد ٹیکنالوجی کا استعمال کرنا بھی ضروری ہے۔ پیاز کے بفر اسٹاک سے جڑی پالیسی  کا جائزہ لینا بھی انتہائی ضروری ہے۔ اس کے ساتھ ہی ایسا نظام تیار کرنے کی ضرورت ہے، جس  سے کہ کم بربادی ہو، کارگر طریقےسے انتظام ہو اور اسے وقت پر جاری کرنے کو یقینی بنایا جا سکے۔

اقتصادی سروے میں یہ صلاح دی گئی ہے کہ درآمد ات کی پالیسی میں تسلسل پر بھی  خاص توجہ  دینی ضروری ہے۔ غذائی تیل کی درآمدات پر زیادہ انحصار سے درآمداتی قیمتوں کےساتھ ساتھ درآمدات میں بھی بھاری اتار چڑھاؤ کا خطرہ رہتا ہے، جس سے گھریلو بازار میں غذائی تیل کی پیداوار اور قیمتوں پر اثر پڑتا ہے۔ اس کے علاوہ دالوں اور غذائی تیل کی درآمداتی پالیسی میں بار بار تبدیلی ہونےسے کسانوں     ؍ پیداوار کرنے والوں میں ابہام پیدا ہوتا ہے اور دآمدات میں دیری ہوتی ہے۔ اقتصادی سروے میں کہا گیا ہے کہ خاص کر   سی پی آئی – سی مہنگائی پر فوکس کرنا 4 اسباب سے مناسب نہیں ہے۔ پہلا، سی پی آئی –سی میں اہم تعاون کرنے والی غذائی مہنگائی خاص کر سپلائی میں رکاوٹ کی وجہ سے ہی بڑھتی ہے۔ دوسرا، مالی پالیسی کے بنیادی ہدف میں اہم رول کو دیکھتے ہوئے سی پی آئی- سی میں تبدیلی ہونے سے مہنگائی کا اندازہ بدل جاتا ہے۔ سپلائی میں رکاوٹ کے سبب سی پی آئی سی میں  مہنگائی ہونے کے باوجود ایسا دیکھنے کو ملتا ہے۔ اس وجہ سے غذائی مہنگائی بھی بڑھتی ہے۔ تیسرا،  غذائی مہنگائی کے کئی  عناصر  عارضی ہوتے ہیں اور  غذائی اور  مشروباتی  گروپ کے تحت بڑی تبدیلی دیکھنے کو ملتی ہے۔ چوتھا اور آخری، اشاریہ میں غذائی اشیا کو  نسبتاً زیادہ وزن دینے کے سبب غذائی مہنگائی لگاتار مجموعی سی پی آئی –سی مہنگائی کو بڑھاتی رہی ہے۔  ویسے تو سی پی آئی   کے بنیادی سال 12-2011  کی دہائی میں لوگوں کی کھانے پینے کی عادتوں میں بڑے پیمانے پر تبدیلی دیکھنے کو  ملی ہے، لیکن اس کا اثر اب تک اشاریہ میں دیکھنے کو نہیں ملا ہے، لہذا سی پی آئی کے بنیادی سال میں ترمیم کرنے کی ضرورت ہے تاکہ پیمائش سے متعلق اس خامی کو دور کیا جا سکے ، جو کھانے پینے کی عادتوں میں تبدیلی کے سبب پیدا ہو سکتی ہے۔ ان تمام اسباب کو ذہن میں رکھتے ہوئے بنیادی مہنگائی پر زیادہ فوکس کرنا انتہائی ضروری ہے۔

اقتصادی سروے میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ ای-کامرس سے متعلق لین دین میں  قابل ذکر اضافہ کو ذہن میں رکھتے ہوئے ای-کامرس لین دین کو درج کرنے والے پرائس ڈیٹا کے نئے ذرائع کو  لازمی طور پر قیمتوں کے اشاریوں میں شامل کیاجانا چاہئے۔ مالی سال کے دوران سرکار نے کووڈ-19 کے علاج میں کارگر دواؤں کو کفایتی قیمتوں پر مہیا کرانے کےلئے کئی قدم اٹھائے اور اس کے ساتھ ہی ضروری غذائی اشیا کی قیمتوں میں استحکام کے لئے بھی کئی  طریقے اپنائے، جن میں پیاز کی برآمدات پر روک لگانا، پیاز پر اسٹاک کی حد طے کرنا، دالوں کی درآمدات پر لگی پابندیوں میں  نرمی فراہم کرنا وغیرہ شامل ہیں ۔ حالانکہ ضروری غذائی اشیا کی درآمداتی پالیسی میں تسلسل پر خاص دھیان دینا ضروری ہے، کیونکہ دالوں اور غذائی تیل کی درآمداتی پالیسی میں بار بار تبدیلی ہونےسے ابہام پیدا ہوتا ہے اور اس کے ساتھ ہی دیری بھی ہوتی ہے۔ سبزیوں میں مہنگائی کو قابو میں رکھنے کے لئے متعلقہ بفر اسٹاک پالیسیوں کا جائزہ لینا ضروری ہے۔ سپلائی میں ہونے والی رکاوٹوں، جس سے سبزیوں میں موسمی مہنگائی بڑھنے کے ساتھ ساتھ غذائی اشیا میں مہنگائی ، سی پی آئی –سی اور مہنگائی کا اندازہ بھی بڑھ جاتا ہے، سے نجات حاصل کرنے کے لئے ایک ایسا نظام تیار کرنے کی ضرورت ہے، جس سے کہ کم بربادی ہو اور اسٹاک کو وقت پر جاری کرنے کو یقینی بنایا جا سکے۔ 

****

(ش ح   ۔ق ت ۔  ک ا)

U- 960

 


(Release ID: 1693402) Visitor Counter : 287