امور داخلہ کی وزارت

سبھاش چندر بوس آپدا پربندھن پرسکار، 2021

Posted On: 23 JAN 2021 5:38PM by PIB Delhi

نئی دلّی  ،  23  جنوری، 2021 /

ہندوستان میں آفات بندوبست سے متعلق شعبے میں تنظیموں اور نجی سطح پر  دئیے گئے   انمول  حصہ داری اور  بے لوث خدمات کو  تسلیم کرنے اور انہیں اعزاز دینے کے لئے حکومت ہند نے سبھاش چندر بوس آپدا پربندھن پرسکار کے نام سے ایک سالانہ ایوارڈ کا آغازکیاہے۔  اس ایواڈ اکا اعلان نیتا جی سبھاش چندر بوس کے یوم پیدائش پر ہر سال 23 جنوری کو کیا جاتا ہے۔ اس ایوارڈ میں،  تنظیم کےزمرے میں 51 لاکھ روپے نقد اورا یک سرٹیفکٹ، اور فرد واحد کے زمرے میں 5 لاکھ روپے نقد اور ایک سرٹیفکٹ دیا جاتا ہے۔

اس سال ایوارڈ کے لئے 1 جولائی 2020  سے نامزدگیاں مطلوب تھیں۔ سال 2021 کے لئے اسکیم کی تشہیر  پرنٹ، الیکٹرانک او سوشل میڈیا کے ذریعے کی گئی تھی۔ ایوارڈ اسکیم کے لئے  تنظیموں اور افراد پر مبنی 371 درخواست حاصل ہوئی تھیں۔

سال 2021 کے لئےآفات بندوبست میں عمدہ کارکردگی کے لئے ، (i) سسٹینبل انوائرنمنٹ اینڈ ایکولوجیکل ڈویلپمنٹ سوسائٹی (تنظیموں کے زمرے میں) (ii) ڈاکٹر راجندر کمار بھنڈاری (شخصی زمرے میں) کو سبھاش چنندر بوس آپدا پربندھن پرسکار کے لئے منتخب کیا گیا ہے۔

واضح ہو کہ سال 2020 میں (تنظیمی زمرے میں) ڈیزاسٹر میٹی گیشن اینڈ منیجمنٹ سینٹر، اتراکھنڈ  اور (شخصی زمرے میں) جناب کمار منان سنگھ کو اس ایوارڈ کے لئے منتخب کیا گیا تھا۔

آفات  بندوبست کے شعبے میں 2021 کے ایوارڈ فاتحین کے شاندار کام کا خلاصہ درج ذیل ہے:

(i)سسٹینبل انوائرنمنٹ اینڈ ایکولوجیکل ڈویلپمنٹ سوسائٹی (ایس ای ای ڈی ایس) نے آفات کے تئیں   معاشرتی لچک پیدا کرنے میں  قابل ستائش کام کیا ہے۔ یہ تنظیم ہندوستان کی مختلف ریاستوں میں معاشرتی سطح پر  آفات سے متعلق تیاریوں، ردعمل اور بازآباداکاری؛ مقامی صلاحیتوں کی تعمیر و  نقصان کو کم کرنے کی سمت میں کام کررہی ہے۔  اس سلسلے میں گہری سوچ  و سمجھ کے ساتھ ، مقامی رہنماؤں کے ذریعے خارج شدہ معاشرے تک پہنچنے کے لئے خصوصی صلاحیت کی ضرورت ہوتی ہے، جن تک رسائی بہت مشکل ہوتی ہے اور وہ  وسیع پروگراموں کے دائرے سے باہر رہ جاتے ہیں۔  مقامی رہنماؤں میں اکثر مقام صلاحیتوں، سیاست و ثقافت میں جدت پیدا کرنے کی صلاحیت ہوتی ہے۔ مقامی رہنماؤں کی اہمیت کو تسلیم کرتے ہوئے   ایس ای ای ڈی ایس فعال طو ر پر  اپنی معاشرتی کمزوریوں کو دور کرنے کے لئے صلاحیتوں کی تعمیر میں مشغول ہے۔  ایس ای ای ڈی ایس نے کئی ریاستوں میں  مقامی برادریوں میں خطرات کی شناخت ، اندازہ کاری اور انتظام میں معاشرتی رہنمائی اور اساتذہ کو باصلاحیت بناکر اسکولوں کے تحفظ پر کام کیا ہے۔  انھوں نے عوامی صحت اور تحفظ پر مبنی پروگراموں کے مشترکہ نفاذ کے لئے ضلع حکام اور برادریوں کے درمیان ایک  پل  کے طور پر  خدمات فراہم کرنے کے لئے شہریوں، مقامی  رہائشی بہبود کی تنظیموں میں شامل نمائندوں، بازار کی ایسو سی ایشنوں اور ریاست میں مقامی گروپوں کی بھی حوصلہ افزائی کی ہے۔ ہندوستان میں زلزلوں (2001، 2005، 2015)  کے نتیجے میں  سی ای ای ڈی ایس نے  معماروں  سے متعلق ایک گروپ  تیار کیا ہے، جو  آفات سے بچنے والے تعمیراتی کام کے ہنرمند ہیں۔ان معماروں کو  کئی ریاستوں میں متعدد ہنگامی صورتحال میں مقامی برادریوں میں سفیر بنایا گیا ہے۔ ایس ای ای ڈی ایس نے   پہلے سے انتباہ اور رائے کے لئے اے آئی پر مبنی ماڈلنگ جیسی تکنیک کا بھی استعمال کررہی ہے، جس سے متاثرہ برادریوں کی تیاری اور فیصلہ سازی کی  صلاحیتوں میں نمایاں طور پربہتری آئی ہے۔

(ii) ڈاکٹر راجندر کمار بھنڈاری ہندوستان میں ان  سرخیلوں میں شامل رہے ہیں، جنھوں نے عام طور پر جغرافیائی خطوں اور خاص طور پر مٹی کے تودے گرنے سے متعلق سائنسی علوم کی  بنیاد رکھی تھی۔ انھوں نے سی ایس آئی آر-  سنٹرل بلڈنگ ریسرچ انسٹی ٹیوٹ (سی بی آر آئی) میں لینڈ سلائڈنگ پر ہندوستان کی پہلی لیباریٹری ور تین دیگر مراکز قائم کئے ہیں۔ انھوں  نے ہندوستان میں  ہونے والی آفات پر مطالعہ کرائے، زمینی زود فہم رڈار؛ جیو ٹیکنیکل  ڈجیٹل سسٹم؛ وائی بریٹنگ وائر پی جی موٹرس؛ لیزر پارٹیکل اینالائزر؛ گہرائی میں  جانچ کے لئے پائل ڈرائیو اینالائزر اور آکاسٹک امیشن تکنیک، مٹٰ کے تودے گرنے کے خلاف ابتدائی انتباہ کا سامان، نگرانی کی فراہمی  اور  خطرے  کا تجزیہ  کا انتظام کرایا۔ پیس سیٹنگ آفات کے تئیں لچکدار نسانی رہائش گاہوں اور شاہراہوں کے لئے سائنسی تحقییقات اور انجینئرنگ مداخلت کے درمیان حیاتیاتی ربط کی ایک مثال ہے۔ ان کی دیگر  اعانتوں میں سمتی برما کاری کے طریقے سےپہاڑ پر پانی کی گہری نکاسی کےذریعے بڑے سطح پر  زمینی تودوں کے گرنے کے مستقل حل کی پہلی عالمی مثال؛  جماؤ کی وجہ سے تودے گرنے کی پہلی مرتبہ عالمی سطح پر  تسلیم شدہ وضاحت؛  اور بلڈنگ مٹیریل اینڈ ٹیکنالوجی پرموشن کاؤنسل (بی ایم ٹی پی سی) کے ذریعے شائع پہلا لینڈ سلائڈ ہیزارڈ اٹلس آف انڈیا شامل ہے۔  نیشنل ڈیزاسٹر نالج نیٹ ورک کے لئے ان کاتعاون اکتوبر 2001 میں اعلی سطحی کمیٹی کی سفارش کا حصہ بن گیا تھا۔  انھوں  نے لینڈ سلائڈنگ ڈیزاسٹر میں تخفیف سے متعلق قابل عمل سفارشات تیار کرنے کے انڈین نیشنل اکیڈمی آف انجینئرنگ (آئی این اے ایف) فورم کی قیادت کی۔  انھوں نے طلبا کے لئے آفت سے متعلق تعلیم کو مقبول بنانے کے لئے کتابیں بھی تحریر کی ہیں۔

*****

ش ح۔ ن ر (24.01.2021)

U NO:762


(Release ID: 1691846) Visitor Counter : 302