نائب صدر جمہوریہ ہند کا سکریٹریٹ

نائب صدر جمہوریہ نے نوجوانوں سے اپیل کی کہ وہ غریبی، ناخواندگی اور سماجی بھید بھاؤ کے خلاف لڑیں



نائب صدر نے نوجوانوں سے کہا کہ وہ ایسے نیا بھارت اور خوشحال بھارت کی تعمیر کریں جہاں ہر ایک شہری کو برابر کے مواقع ملیں

انہوں نے نیتاجی بھوش کو ان کے یوم پیدائش کے موقع خراج عقیدت پیش کیا؛ اس دن کو پراکرم دوس کے طور پر منانے کے حکومت کے فیصلے کی ستائش کی

انہوں نے نیتاجی کو ایک ایسا متاثر کن لیڈر بتایا جو عوام میں جوش بھر دیتا تھا

نیتا جی کے جمہوری نظریات، ایثار و قربانی کے اصولوں پر مبنی ہیں: نائب صدر

انہوں نے ایم سی آر ایچ آر ڈی انسٹی ٹیوٹ حیدر آباد میں افسر ٹرینیز سے خطاب کیا

Posted On: 23 JAN 2021 1:25PM by PIB Delhi

 

نئی دہلی،  23  جنوری 2021،         نائب صدر  جمہوریہ  جناب ایم وینکیا نائیڈو نے آج نوجوانوں سے اپیل کی کہ وہ  نیتاجی سبھاش چندر بوس  کی زندگی سے تحریک حاصل کریں  اور غریبی، ناخواندگی، سماجی  اور صنفی بھید بھاؤ، بدعنوانی ، ذات پات کے امتیاز اور فرقہ پرستی کو دور کرنے کے لئے کام کریں۔

نائب صدر نے  یہ اپیل  نیتاجی سبھاش چندر بوس کے 125 ویں یوم پیدائش ، جس کو ملک بھر میں پراکرم دوس کے طور پر منایا جارہا ہے،  کے موقع پر  ایم سی آر ایچ آر ڈی انسٹی ٹیوٹ حیدر آباد میں  فاؤنڈیشن کورس میں شرکت کرنے والے آفیسر ٹرینیز سے خطاب کرتے ہوئے کی۔

اس بات کا ذکر کرتے ہوئے  کہ ہمارے ملک کی 65 فیصد آبادی  35 برس سے کم عمر کی ہے، جناب نائیڈو نے کہا کہ نوجوانوں کو ایک نیا بھارت ، ایک  ایسے خوش اور خوشحال بھارت کی تعمیر  کے لئے  قیادت کرنی چاہیے جہاں  ہر ایک شہری کو برابر کے مواقع میسر آئیں اور جہاں کسی بھی قسم کا بھید بھاؤ نہ ہو۔

’پراکرم‘ یا حوصلے کو  نیتاجی کی شخصیت کی سب سے نمایاں خصوصیت قرار دیتے ہوئے نائب صدر جمہوریہ نے ملک کے عوام کو تحریک دینے کے لئے  نیتاجی کے یوم پیدائش کو ’پراکرم دوس‘ کے طور پر منانے کے  حکومت کے فیصلے کی ستائش کی۔

نیتاجی سبھاش چندر بوس کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ نیتاجی ایک متاثر کن  لیڈر اور جنگ آزادی کی ایک قد آور شخصیت تھے، جنہیں  تھا کہ ہندوستان کی ترقی کے لئے  ہمیں ذات پات اور مسلکوں، مذہب اور علاقائیت  کے نظریات سے اوپر اٹھنا ہوگا اور اپنے آپ کو  سب سے پہلے ہندوستانی سمجھنا ہوگا۔

سبھاش چندر بوس اور کئی مجاہدین آزادی ، سماجی مصلحوں  جن میں مختلف خطوں کے فراموش کردیئے جانے والے  ہیرو بھی شامل ہیں، کے ذریعہ ادا کئے گئے بنیادی رول  کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ  بہت سے لوگ  ان کی عظمت سے واقف نہیں ہیں کیونکہ  تاریخ کی کتابوں میں  ان کی خدمات کا مناسب طریقے سے تذکرہ نہیں  ہوا ہے۔ انہوں نے کہا ’’ہمیں اپنے کئی عظیم لیڈروں  کی زندگیوں کو یاد کرنا ہی ہوگا۔ ہمیں سامراجی ذہنیت سے باہر آنا ہی ہوگا‘‘۔

جناب نائیڈو نے کہا ’’بتایا جاتا ہے کہ بھارتی مسلح دستوں  کے اپنے  مادر وطن  کے تئیں  بڑھتے ہوئے جذبے   نے انگریزوں کے بھارت سے جانے کے عمل کو تیز کیا  ‘‘۔مختلف لیڈروں کے ذریعہ جنگ آزادی کے بارے میں  مختلف نظریات کا ذکر کرتے ہوئے نائب صدر نے کہا کہ ان سبھی کا مقصد بھارت کو سامراجی حکومت سے آزاد کرانا تھا۔

اس بات کا ذکر کرتے ہوئے کہ نیتاجی  بھارت میں ذات پات کے نظام کو ختم کرنا چاہتے تھے، جناب نائیڈو نے کہاکہ  1940 میں  تمام ذاتوں ، مسلکوں اور مذہبوں کے فوجی   ساتھ ساتھ رہتے تھے، مشترکہ کچن میں ساتھ ساتھ کھاتے تھے اور  اول و آخر ہندوستانی کے طور پر لڑتے تھے۔ انہوں نے کہا کہ نیتاجی ہمیشہ اس بات پر زور دیاکرتے تھے کہ  بھارت کی ترقی دبے کچلے اور محروم طبقات  کو اوپر اٹھائے  جانے سے ہی ممکن ہوگی۔

اس بات کو یاد کرتے ہوئے کہ  نیتاجی بھوش  اپنے اسکول کے زمانے سے ہی ہر قسم کی ناانصافی کے خلاف کھڑے ہوتے تھے، نائب صدر نے  ان پر  رام کرشن پرم ہنس ، سوامی وویکا نند اور شری اربندو کی تعلیمات کے اثر کا بھی ذکر کیا۔

اس بات کا ذکر کرتے ہوئے کہ نیتاجی کے جمہوری نظریات ، ایثار و قربانی کے اصولوں پر مبنی تھے، نائب صدر نے کہا کہ نیتاجی بوس  آزاد بھارت میں  جمہوریت کے فروغ کے لئے  شہریوں میں  ڈسپلن ، ذمہ داری، خدمات اور حب الوطنی  کی اقدار  پیدا کرنا چاہتے تھے۔

جناب نائیڈو نے کہا کہ  نیتاجی سبھاش چندر بوس نے  بھارت کی تہذیبی اقدار اور مالا مال ثقافتی وراثت پر ہمیشہ فخر کیا جو اُن کے مطابق  ہمارے  قومی  فخر اور اجتماعی  خود اعتمادی کی بنیادی ہے۔

نیتاجی کی  تحریک دینے والی قیادت  کی خوبیاں گناتے ہوئے  نائب صدر نے کہا کہ  اپنی مسحور کن موجودگی سے  وہ جوش بھر دیا کرتے تھے اور  سپاہیوں  کو ’جنگی قیدیوں‘ سے ’مجاہدین آزادی ‘ میں تبدیل کردیا کرتے تھے اور وہ  اپنے پیارے لیڈر اور اپنی مادر وطن کے لئے آخری سانس تک لڑنے کے لئے تیار ہوجاتےتھے۔ جناب نائیڈو نے کہا کہ نیتاجی اور آزادہند فوج  لوگوں کے ذہنوں پر چھا گئی تھی جس کا پتہ  برٹش حکام کے ذریعہ  آئی این اے قیدیوں  کے مقدمے کے دوران   ان کو حاصل ہونے والی عوامی حمایت سے چلتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ نتیجتاً انگریزوں کو  آئی این اے سپاہیوں کے ساتھ نرم رویہ اختیار کرنا پڑا۔

نائب صدر جمہوریہ نے کہا کہ نیتاجی بوس  زندگی کے ہر شعبے میں چاہے وہ سماجی ہو، اقتصادی ہو یا سیاسی،  خواتین کو برابری کا درجہ دینے میں یقین رکھتے تھے۔ انہوں نے کہا کہ نیتاجی کے نظریات کے ترقی پسند ہونے کا پتہ اس بات سے چلتا ہے کہ انہوں نے آئی این اے میں خواتین کی ایک کور قائم تھی جس کا نام  رانی  آف جھانسی رجیمنٹ  رکھا تھا۔

 اس موقع پر  ایم سی آر ایچ  آر ڈی کے ڈائرکٹر جنرل جناب ہرپریت سنگھ،  انسٹی ٹیوٹ کے ایڈیشنل ڈائرکٹر جنرل  جناب بینہور مہیش دتہ  اکّہ، فیکلٹی ، اسٹاف اور افسر ٹرینیز بھی موجود تھے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

ش ح۔ا گ۔ن ا۔

U-742

                          



(Release ID: 1691647) Visitor Counter : 128