نائب صدر جمہوریہ ہند کا سکریٹریٹ

بھارت ’آفاقی یکجہتی‘ کے اپنے فلسفے کے ذریعہ دنیا کو راستہ دکھا سکتا ہے: نائب صدر جمہوریہ


جمہوری اقدار کی روح بھارتی طرز زندگی میں پائی جاتی ہے: نائب صدر جناب نائیڈو

نائب صدر جمہوریہ نے شری نرائن گورودیو کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا۔ ’وہ جدید بھارت کے ازحد بااثر سنتوں میں سے ایک ہیں‘

نرائن گورو نے ہم آہنگی، پر امن  بقائے باہمی اور گوناگونیت کے لئے احترام کے بھارت کے منفرد خواب کو عام کیا: نائب صدر جمہوریہ

جناب نائیڈو نے نوجوان نسل سے بھارت کی جڑوں کو تلاشنے کی اپیل کی

نائب صدر جمہوریہ نے شری نرائن گورو کی نظموں کی کتاب ’ناٹ مینی بٹ وَن‘ کا اجراء کیا

Posted On: 22 JAN 2021 5:55PM by PIB Delhi

نائب صدر جمہوریہ جناب وینکیا نائیڈو نے آج کہا کہ ’واسودھیوا کٹمب کم‘ کا بھارتی عالمی نظریہ انسانیت کو درپیش موجودہ دور کی پریشانیوں کے لئے رہنمائی کر سکتا ہے۔ انہوں نے اپنے تاثرات پیش کرتے ہوئے کہا کہ آج کے عالمی پس منظر میں، جہاں متعدد ممالک کا سماجی تانا بانا نفرت، تعصب، فرقہ واریت اور تفرقہ انگیز رجحانات کے باعث ختم ہوتا جا رہا ہے، ایسے میں ’آفاقی یکجہتی‘ کا قدیم بھارتی فلسفہ ایک خاص معتبریت کا حامل ہے۔

اس بات پر زور دیتے ہوئے بھارتی طرز زندگی میں جمہوری اقدار کی روح پوشیدہ ہے،جناب نائیڈو نے کہا کہ ہماری نظر میں ہر ایک فرد برابری کی اہمیت رکھتا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہماری تہذیبی اقدار انسانوںمیں پائے جانے والے متحرک تنوع کو تسلیم کرتی ہیں اور اس تنوع میں کوئی موروثی تنازعہ نہیں ہے کیونکہ ہم یکساں ’الوہیت ‘کا حصہ ہیں۔نائب صدر جمہوریہ نے کہا کہ اس طرح کا عالمی نظریہ پائیدار اور مبنی بر شمولیت ترقی کی حصولیابی میں باہمی احترام، بقائے باہمی اور اجتماعی کوشش جیسی خصوصیات پیدا کرتا ہے۔

جناب نائیڈو اپنے ان خیالات کا اظہار شری نرائن گورو دیو کی نظموں کی کتاب ’’ناٹ مینی، بٹ وَن‘‘ (دوسری جلد)کے انگریزی ترجمے کا اجراء کرتے ہوئے کر رہے تھے۔ یہ ترجمہ پروفیسر جی کے ششی دھرن کے ذریعہ کیا گیا ہے۔جدید بھارت پر سنت گورو کے زبردست اثرات کے بارے میں بات کرتے ہوئے نائب صدر جمہوریہ نے کہا کہ شری نرائن گورو ایک کثیر جہتی دانشور، ایک عظیم مہارشی، ادویتا فلسفے کے ایک فصیح حامی،ایک باصلاحیت شاعر اور ایک عظیم میٹافزیشین تھے۔‘‘

ایک غیر معمولی سماجی اصلاح کار کے طور پر شری نرائن گورو کے کردار پر نائب صدر جمہوریہ نے مزید روشنی ڈالی۔ وہ مندر میں داخلہ مہم میں پیش پیش تھے اور اچھوتوں کے لئے سماجی امتیاز کے خلاف تھے۔ تعصبی روایت پرستوں کی جانب سے مظاہرے کے دوران شیو کی مورتی کو وقف کرتے ہوئے ، انہوں نے وائیکام تحریک کو تقویت بخشی اور پورے ملک کی توجہ اس جانب مبذول کراتے ہوئے مہاتما گاندھی سے ستائش حاصل کی۔انہوں نے کہا کہ شری نرائن گورو نے شیوگری زیارت کے ایک جزو کے طور پر صفائی ستھرائی کے نظریات، فروغ تعلیم، زراعت، تجارت، دستکاری اور تکنیکی تربیت  پر زور دیا۔

نائب صدر جمہوریہ نے کہا کہ سنت گورو کا ماننا تھا کہ دنیا میں ایک آفاقی روح، ایک مشترکہ الوہی توانائی کارفرما ہے جو کائنات کے ہر انسان اور مخلوق میں پائی جاتی ہے۔ انہوں نے اپنی نظموں میں ہندوستانیت کی اس روح کو پیش کیا اور اس اتحاد کو اجاگر کیا جو دنیا میں بظاہر نظر آنے والے تنوع میں پوشیدہ ہے۔  جناب نائیڈو نے کہا، ’’نرائن گورودیو کے لئے، سب کے لئے صرف ایک ذات، ایک مذہب، ایک خدا ہے (اورو جاتھی، اورو ماتھام، اورو دیوم، منوشیانو)۔ ان کا فلسفہ ان کی اصلاحی تحریکوں کی بنیاد بنا جن کا مقصد عدم مساوات اور سماجی بگاڑ کو ختم کرنا تھا۔

نائب صدر جمہوریہ نے شری نرائن گورو کو جدید بھارت کے از حد بااثر سنتوں میں سے ایک قرار دیا، جنہوں نے ہم آہنگی، پرامن بقائے باہمی اور گوناگونیت کے لئے احترام کے بھارت کے منفرد خواب کو عام کیا۔ جناب نائیڈو نے ان کے الہامی طور پر سائنس اور تکنالوجی کے مضمرات کے بارے میں جاننے کا بھی ذکر کیا۔ انہوں نے دنیا کی اصلیت کے بارے غور و فکر کرنے والے ایک صوفی کے طور پر میٹافزکس میں ان کے تعاون کا ذکر کیا اور ان کی صوفیانہ بصیرت کی چند مثالوں کا حوالہ پیش کیا۔

مصنف اور ناشر کے ذریعہ دو جلدیں تیار کرنے کے لئے کی گئی کوششوں کی ستائش کرتے ہوئے جناب نائیڈو نے کہا کہ اس طرح کی کتابیں بھارت کے تہذیبی اقدار کی جڑوں کو گہرائی سے سمجھنے میں تعاون پیش کر سکتی ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ بھارت اور دنیا بھر کے قارئین کو غیر معمولی آفاقیت اور بھارت کے خواب کی ہمہ گیریت کی جھلک دیکھنے کا موقع حاصل ہوگا۔

جناب نائیڈو نے آخر میں مشورہ دیتے ہوئے کہا کہ ہمیں اپنی مالامال ثقافتی تاریخ میں سے اس طرح کے لاتعداد گوہر تلاشنے ہوں گے۔ انہوں نے نوجوانوں سے اس طرح کی اشاعتوں کو پڑھنے اور ان میں پوشیدہ پیغام کو سمجھنے کی اپیل کی۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ اس طرح نوجوان نسل ’بھارت کی روح کی قدر‘ کرے گی اور ایک ایسی نسل میں تبدیل ہوگی جو  ’اپنی وراثت سے باخبر‘ ہو۔نائب صدر جمہوریہ نے یاددہانی کراتے ہوئے کہا کہ ’’کوئی بھی ملک اپنی ثقافت اور ورثہ کو فراموش کرکے آگے نہیں بڑھ سکتا۔‘‘

کتاب کے مصنف پروفیسر جی کے ششی دھرن، ٹاٹا ٹرسٹ کے ٹرسٹی جناب آر کے کرشن کمار، ٹاٹا ٹرسٹ کے سی ای او جناب این سری ناتھ، پینگوئن رینڈم ہاؤس کے جناب انل دھر کر، ان معززین میں شامل تھے جنہوں نے اس تقریب میں شرکت کی۔

 

****

 

 

ش ح ۔اب ن

U-719



(Release ID: 1691457) Visitor Counter : 178