صحت اور خاندانی بہبود کی وزارت

ڈاکٹر ہرش وردھن نے فکی کے ذریعے منعقدہ ایم اے ایس سی آر اے ڈی ای (ماسکریڈ) 2021 کے 7ویں ایڈیشن کا افتتاح کیا


’’اسمگلنگ اور فرضی تجارت، ترقی کو روکتی ہے، معیشت کی صحت پر اثرانداز ہوتی ہے اور صارفین کے لئے تحفظاتی خطرات پیدا کرتی ہے‘‘

غیر قانونی تجارت کے خلاف ہماری لڑائی میں ’لوکل فار ووکل‘ ایک انتہائی مضبوط آلہ ہوگا: ڈاکٹر ہرش وردھن

Posted On: 21 JAN 2021 4:38PM by PIB Delhi

 

نئی دہلی،  21/جنوری 2021 ۔ صحت و کنبہ بہبود کے مرکزی وزیر ڈاکٹر ہرش وردھن نے آج فکی  کاسکیڈ کے ذریعے منعقدہ ’’موومنٹ اگینسٹ اسمگلڈ اینڈ کاؤنٹرفیٹ ٹریڈ – ایم اے ایس سی آر اے ڈی ای 2021‘‘ کے 7ویں ایڈیشن کا افتتاح کیا۔

اپنی تقریر میں مرکزی وزیر صحت نے اظہار مسرت کرتے ہوئے کہا کہ ایم اے ایس سی آر اے ڈی ای (ماسکریڈ) کے 7ویں ایڈیشن میں اختراعات پر مبنی حل پر تبادلہ خیال کیا جائے گا، جو فرضی، اسمگل کئے گئے اور نقلی مصنوعات کی بڑھتی لہر کو الٹ سکتے ہیں۔

انھوں نے کووڈ-19 کی وبا اور دواؤں کا غیر قانونی کاروبار کرنے والوں سے متعلق چیلنجوں پر زور دیا اور کہا کہ ’’جیسا کہ ہم سب جانتے ہیں، کووڈ-19 کی وبا سے پیدا شدہ بدنظمی اور اس کے پھیلاؤ کو روکنے کے لئے تیار کئے گئے پالیسی جاتی اقدامات کے درمیان، غیرقانونی طریقے سے کام کررہے لوگوں نے اپنی ناپاک حرکتوں کو بڑھانے کے ایک موقع کے طور پر اس وبا کا استعمال کیا، جس سے ملک کی معیشت، دنیا بھر میں لوگوں کی صحت اور تحفظ کو کافی نقصان پہنچا ہے۔‘‘

ڈاکٹر ہرش وردھن نے کہا کہ ’’ماسکریڈ 2021 کا مقصد  خاص طور پر کووڈ کے دور کے بعد جعل سازی اور اسمگلنگ سے متعلق چیلنجوں کو دور کرنے کے لئے نئی اور قابل عمل حکمت عملی کے تعلق سے ایک صحت مند مباحثہ کی حوصلہ افزائی کرنا ہے۔ ان میں بیداری پیدا کرنے پر توجہ مرکوز کرنا شامل ہے۔ کووڈ-19 کی وبا نے ہمارے صحت نظام کے متعلق سے غیرمعمولی توقعات پیدا کردی ہے۔ حفظان صحت سے متعلق سہولت کار  صحت خدمات کو مریضوں کے قریب لانے کے لئے موجودہ ڈلیوری ماڈل کو پھر سے مضبوط کررہے ہیں۔‘‘

نقلی دواؤں سے پیدا شدہ خطرات کی جانچ کے لئے حکومت کے ذریعے کی جارہی کوششوں کی ستائش کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ ’’بھارت سرکار نے نقلی دواؤں کے خطرے کی جانچ کرنے کے لئے متعدد تدابیر کی ہیں۔ ڈرگ اینڈ کاسمیٹکس ایکٹ 1940 میں ڈرگ اینڈ کاسمیٹکس ترمیمی بل 2008 کے تحت ترمیم کی گئی تھی۔ اس قانون کے مطابق اگر کسی بھی دوا کو ملاوٹی یا نقلی مانا جاتا ہے تو مجرم یا ذمہ دار شخص کو اس کے لئے جیل کی سزا بھگتنی پڑسکتی ہے، جو دس سال سے کم نہیں ہوگی، لیکن جسے تاعمر قید میں تبدیل کیا جاسکتا ہے۔ مسائل کے جلد نمٹارے کے لئے ڈرگ اینڈ کاسمیٹکس ایکٹ کے تحت جرائم کی سماعت کے لئے خصوصی عدالتوں کا قیام عمل میں لایا گیا ہے۔ اچھی طرح سے تیار کیا گیا قانونی ڈھانچہ اور اہم تعلیمی کوششوں کے ساتھ حکومت نے خطرناک جعل سازی اور اسمگلنگ سے صارفین کی صحت و سلامتی  کے لئے اقدامات کئے ہیں۔‘‘

ڈاکٹر ہرش وردھن نے جعل سازی اور اسمگلنگ کے بڑھتے خطرات کو دور کرنے کے لئے متحد ہونے پر زیادہ توجہ دینے کی اپیل کی۔ اس سلسلے میں انھوں نے کہا کہ بزنس اور انڈسٹری کو ایک ساتھ آنا چاہئے۔  اور صارفین کو محفوظ رکھنے کے حتمی ہدف کے ساتھ اس بڑھتے خطرے سے لڑنے کے لئے حکومت کی طاقت بننا چاہئے۔ انھوں نے کہا کہ ڈسٹری بیوشن چینل میں جن طریقوں سے نقلی، غلط نام والی اور ملاوٹی دوائیں داخل ہوگئی ہیں، اس سے صورت حال پیچیدہ ہوگئی ہے۔ دوا مصنوعات کی تقسیم کے عمل میں کمزور پہلو سپلائی چین میں ایسی مصنوعات کے دخول کے لئے ایک موقع فراہم کرتے ہیں۔ یہ ایک ایسا معاملہ ہے جہاں صنعت سے وابستہ لوگ ان خامیوں کو پہچاننے اور انھیں دور کرنے میں مدد کرنے میں سرگرم رول ادا کرسکتے ہیں۔  

وزیر اعظم جناب نریندر مودی جی کے ذریعے ’ووکل فار لوکل‘ کی واضح اپیل کا اعادہ کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ آتم نربھر بھارت اور ووکل فار لوکل  ہمارے سامنے آنے والے چیلنجوں کا حل فراہم کرسکتی ہیں۔ جہاں بھارت نے مضبوط گھریلو برانڈوں کی پیداوار شروع کردی ہے اور دھیرے دھیرے غیرملکی مصنوعات پر انحصار کم ہورہا ہے، اسمگلروں اور جعل سازوں کے ذریعے منافع خوری کے راستے جلد ہی محدود ہوجائیں گے۔ قانون کا نفاذ نقلی مال کی پہچان اور نقلی سامان بنانے والوں پر مقدمہ چلانے کے لئے بھی زیادہ مؤثر ہوجائے گا۔ اس طرح سے ’’ووکل فار لوکل‘‘ غیرقانونی تجارت کے خلاف ہماری لڑائی میں ایک انتہائی مضبوط عنصر ہوگا۔

ان شعبوں پر روشنی ڈالتے ہوئے، جن پر توجہ دینے کی ضرورت ہے، ڈاکٹر ہرش وردھن نے کہا کہ سلامتی دستوں اور قانون کا نفاذ کرنے والی ایجنسیوں کی مدد کے لئے جدید ترین تکنیک کا استعمال کرکے اسمگلنگ، جعل سازی اور بحری قزاقی، جرائم کرنے والوں کے لئے سزا میں اضافہ کرنا اور زیادہ مالی و امکانی وسائل دستیاب کرانے سے متعلق موجودہ ضابطوں کا جائزہ لینا ہے۔

مرکزی وزیر صحت نے فکی ماسکریڈ  کی کوششوں کی ستائش کرتے ہوئے کہا کہ ’’میں قانون کا نفاذ کرنے والی ایجنسیوں کے کام کو منظوری دینے اور جعل سازی و اسمگلنگ اور قانون کے نفاذ میں بہترین کارکردگی کے حصول اور اسمگلنگ و جعل سازی مخالف قوانین کے نفاذ کے لئے ہر سال بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کرنے والے افسروں کو نوازنے کے لئے فکی ماسکریڈ کی ستائش کرتا ہوں۔‘‘

اس موقع پر جموں و کشمیر ہائی کورٹ کے سابق جج ریٹائرڈ جسٹس منموہن سرین، ورلڈ کسٹمس آرگنائزیشن کے سکریٹری جنرل جناب کونیو میکوریا ، فکی کے صدر جناب اودے شنکر اور دیگر معززین موجود تھے۔

 

******

ش ح۔ م م۔ م ر

U-NO. 667

 




(Release ID: 1691084) Visitor Counter : 219