نائب صدر جمہوریہ ہند کا سکریٹریٹ

نائب صدر جمہوریہ نے نوجوانوں سے کہا ہے کہ وہ بھارت کی ترقی کی تاریخ لکھنےمیں آگے رہیں


نائب صدر جمہوریہ نے مختلف شعبوں میں پیشرفت میں تیزی لانے کے لیے بھارت کی  متنوع آبادی سے پوری طرح فائدہ اٹھانے کی ضرورت پر زور دیا  ہے

نائب صدر جمہوریہ نے نوجوانوں سے کہا ہے کہ وہ روزگار تلاش کرنے والوں کی بجائے روزگار پیدا کرنے والے بنیں

نائب صدر جمہوریہ نے تعلیمی نظام کی  اوورہالنگ کرنے کے لیے کہا ہے تاکہ پڑھائی کو لطف انگیز عمل بنایا جاسکے

نائب صدر جمہوریہ نے چنئی کے راج بھون میں سابق صدر جمہوریہ ڈاکٹر اے پی جے عبدالکلام کے بارےمیں تمل زبان میں ایک کتاب کا اجراء کیا

نائب صدر جمہوریہ نے ڈاکٹر کلام کو شاندار خراج عقیدت پیش کیا

ڈاکٹر کلام نے دفاع اور خلاء کے شعبوں میں ’آتم نربھرتا‘ کی مضبوط بنیاد رکھی

ڈاکٹر کلام نے خود اعتمادی کا جو ورثہ چھوڑا ہے اس سے ہمیں اپنا ٹیکہ بنانے کی ترغیب ملی: نائب صدر جمہوریہ

Posted On: 17 JAN 2021 11:25AM by PIB Delhi

 

نئیدہلی،17جنوری،2021، نائب صدر جمہوریہ ہند جناب ایم وینکیا نائیڈو نے آج نوجوانوں سے کہا ہے کہ وہ بھارت کی ترقی کی کہانی لکھنے میں آگے رہیں۔

وہ چنئی کے راج بھون میں سابق صدر جمہوریہ ڈاکٹر اے پی جے عبدالکلام کے بارے میں تمل زبان میں ان کی سوانح حیات جاری کرنے کی رسم انجام دے رہے تھے۔ یہ کتاب جس کا عنوان ہے’’عبدالکلام –ننے وو گالکو مارانا ملئی‘‘ ڈاکٹر کلام کی بھتیجی ڈاکٹر اے پی جے ایم ناظمہ مرائک ایئر اور معروف خلائی سائنسداں ڈاکٹر وائی ایس راجن کی مشترکہ طور پر لکھی ہوئی ہے۔ تمل زبان میں یہ کتاب شائع کرنے کے لیے مصنّفین کی تعریف کرتے ہوئے جناب وینکیا نائیڈو نے کہا کہ مادری زبان میں لکھنا لوگوں تک اپنی بات پہنچانے کا سب سے بہتر طریقہ ہے۔

اس بات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہ بھارت کی سب سے بڑی طاقتوں میں ایک اس کی آبادی کا تنوع ہے۔ جناب نائیڈو نے مختلف سیکٹروں میں اس تیز رفتار ترقی کے لیے اس سے پوری طرح مدد لینے کے لیے کہا۔  آنے والے برسوں میں زراعت سے سامان سازی تک  کے شعبوں میں تیز رفتار ترقی ہوسکتی ہے اور مسلسل ترقی کی شرح کو یقینی بنایاجاسکتا ہے۔یہ بتاتے ہوئے کہ ملک کی تقریباً 65 فیصد آبادی 35 سال سے کم عمر کی ہے اور 50 فیصد آبادی 25 سال سے کم عمر کی ہے۔ انھوں نے کہا یہ  ملک کے نوجوانوں کے صحیح وقت ہے کہ ترقی کی رفتار تیز کرنے میں آگے رہیں۔

سابق صدر جمہوریہ کو شاندار خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے جناب نائیڈو نے نوجوانوں پر زور دیاکہ وہ ڈاکٹر کلام کی کتاب پڑھیں اور اپنے اوپر یقین کریں۔ جناب نائیڈو  نے کہا ’’نوجوانوں کو چاہیے کہ وہ روزگار حاصل کرنے والوں کی بجائے روزگار  پیدا کرنے والے بننے کی خواہش کریں‘‘۔

تعلیم کی پرائمری سطح سے پڑھنے لکھنے کو ایک لطف اندوز بنانے کی خاطر تعلیم نظام کی اووہالنگ کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے نائب صدر جمہوریہ نے کہا کہ طلبا کی اس بات کے لیے حوصلہ افزائی کی جانی چاہئے کہ وہ سوالات پوچھیں اور تنقیدی اعتبار سے سوچیں۔ انھوں نے مزید کہا ’’نئی تعلیمی پالیسی اس معاملے میں ایک بڑی چھلانگ ہے۔ اس کے ذریعے نصاب اور غیر نصابی سرگرمیوں میں مصنوعی فرق کو ختم کردیا گیا ہے اور اس کا مقصد بچے کی مجموعی ترقی ہے‘‘۔

نوجوان ذہنوں میں نئی روح پھونکنے کے ڈاکٹر کلام کے جذبے کی یاد دلاتے ہوئے نائب صدر جمہوریہ نے کہا کہ وہ ہمیشہ اسکولوں کا دورہ کرتے تھے اور طلبا سے بات چیت کیا کرتے تھے۔’’وہ اپنے ناقابل فراموش الفاظ پرکشش موجودگی اور گرمجوشانہ مسکراہٹ  سے ہزاروں طلباکو فیضان بخشتے تھے‘‘۔

اس بات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہ سابق صدر ٹیکنالوجی کو معاشرے کے فائدے اور اچھائی کے لیے استعمال کرنے میں یقین رکھتے تھے۔ نائب صدر جمہوریہ نے کہا ’’درحقیقت ڈاکٹر کلام کے سر ہمارے  خلاء اور دفاعی سیکٹروں میں ’آتم نربھرتا‘ کی مضبوط بنیادڈالنے کا صحرا جاتا ہے جس پر ہمارے سائنسداں اور انجینئر آج اور آگے کام کر رہےہیں‘‘۔

انھوں نے کہا  کہ ڈاکٹر کلام نے جو ورثہ چھوڑا ہے انھوں نے آج سائنسدانوں کو خود اپنا ٹیکہ تیار کرنے پر راغب کیا۔ انھوں نے کہا ’’یہاں تک کہ طبی سامان جو چھوٹے پیمانے پر تیار ہونا شروع ہوا تھا، آج ہم پی پی ای کٹس، این 95 ماسک اور وینٹی لیٹر دوسرے ملکوں کو برآمد کر رہے ہیں‘‘۔ انھوں نے کووڈ-19 کے لیے ٹیکہ بنانےمیں حکومت اور سائنسدانوں  کی انتھک کوششوں  کی تعریف کی۔

انھوں نے کہا کہ اتنے کم وقت میں اور اتنی کم  قیمت پر ٹیکے کی تیاری ’’ایک شاندار ترقی‘‘ ہے۔

جناب نائیڈو نے کہا کہ ڈاکٹر کلام کو خراب حالات میں بھی  ان کے ناقابل تسخیر جذبے کے لیے یاد کیا جائے گا۔ انھوں نے نظم وضبط، سخت محنت اور اعتماد کے ساتھ  آگے بڑھنے کا سلسلہ جاری رکھا۔

اس موقع پر  کتاب کی ساتھی مصنفہ  اور عبدالکلام انٹرنیشنل فاؤنڈیشن (اے آئی کے ایف) کی مینیجنگ ٹرسٹی ڈاکٹر اے پی جے ایم ناظمہ مرائک ایئر، ڈاکٹر منی کم، چیئرمین ایم سی ای ٹی (ڈاکٹر مہالنگم کالج آف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی)، ڈاکٹر سرپی سبرامنیم مصنف اور شاعر اور جناب اے پی جے ایم جے شیخ سلیم، ساتھی بانی اے کے آئی ایف  موجود تھے۔

*****

ش ح ۔اج۔را

U.No.466


(Release ID: 1689369) Visitor Counter : 194