کامرس اور صنعت کی وزارتہ
تجارت کی عالمی تنظیم ڈبلیو ٹی او میں ہندوستان کی 7ویں تجارتی پالیسی کا جائزہ شروع
ممبروں نے زیادہ جامع اور ٹھوس طریقے سے تجارت اور معاشی پالیسیوں کو بہتر بنانے کے لئے ہندوستان کی جانب سے کئے گئے اقدامات کی تعریف کی
Posted On:
07 JAN 2021 9:18AM by PIB Delhi
ہندوستان کا 7واں تجارتی پالیسی جائزہ ٹی پی آر جنیوا میں تجارت کی عالمی تنظیم ڈبلیو ٹی او میں بدھ کے روز یعنی 6؍جنوری 2021 کو شروع ہو گئی۔ ڈبلیو ٹی او کی نگرانی کے کام کاج کے تحت ٹی پی آر ایک اہم طریقہ کار ہے اور ممبر کی قومی تجارتی پالیسیوں کو ایک جامع جائزے میں شامل کرتی ہے۔ ہندوستان کی پچھلی ٹی پی آر2015 میں ہوئی تھی۔
ٹی پی آرکے لئے ہندوستان کے سرکاری وفد کی قیادت کامرس سکریٹری ڈاکٹر انوپ وادھون نے کی۔ اس موقع پر ڈبلیو ٹی او ممبرشپ میں اپنے افتتاحی بیان میں کامرس سکریٹری نے اس بات پر زور دیا کہ ٹی پی آر ایک ایسے وقت میں ہو رہی ہے، جب دنیا زبردست صحت اور معاشی بحران کا سامنا کر رہی ہے۔ انہوں نے آتم نربھر بھارت پہل سمیت صحت اور اقتصادی چیلنجوں سے مؤثر ڈھنگ سے نمٹنے کے لئے ہندوستان کی جانب سے کی گئی دور رس کوششوں کو اجاگرکیا، جو کووڈ عالمی وبا سے پیدا ہوئی ہے۔
ڈاکٹر انوپ وادھون نے سبھی کے لئے ٹیکوں اور کووڈ کے علاج و معالجےکی مساوی اور سستی رسائی کو یقینی بنانے کے ہندوستان کے عزم کو دوہرایا اور اس اہم رول کو اجاگر کیا، جو کہ اس سلسلے میں کثیر مقصدی تجارتی نظام ادا کر سکتا ہے۔ انہوں نے اس بات کو بھی اجاگر کیا کہ کووڈ-19 عالمی وبا کے فوری ردعمل سے نمٹنے کی غرض سے ہندوستان نے ڈبلیو ٹی او میں مؤثر اقدامات کے ایک قلیل مدتی پیکیج کی وکالت کی ہے، جس میں مینوفیکچرنگ صلاحیت کو بڑھانے کے لئے ٹی آر آئی پی ایس کی کچھ شقوں میں عارضی طور پر چھوٹ دینا شامل ہے اور کووڈ-19 کے لئے ٹیکوں اور تھیراپیٹکس کے علاوہ نئی تشخیص کی بروقت اور سستی دستیابی کو یقینی بنانا ہے۔ خوراک کی یقینی فراہمی کی تشویش سے نمٹنے کے لئے فوڈ سکیورٹی مقاصد کے لئے پبلک اسٹاک ہولڈنگ پی ایس ایچ کے ایک مستقل حل اور ایک کثیر مقصدی پہل بھی شامل ہے، جس سے موڈ-4 کے تحت طبی خدمات کی آسانی سے رسائی فراہم کی جاتی ہے تاکہ حفظان صحت کے پیشہ ور افراد کی آسانی سے سرحد پار کی نقل و حمل کو آسان بنایا جا سکے۔
کامرس سکریٹری نے اس بات پر زور دیا کہ گزشتہ 5 سال میں ہندوستان کی سابقہ ٹی پی آر کے بعد سے حکومت نے تمام اقتصادی ایکو سسٹم میں اصلاح اور تبدیلی کے لئے خوش اسلوبی سے کام کیا ہے تاکہ ایک ارب سے زیادہ بھارتیوں کی سماجی، اقتصادی امنگوں کو پورا کیا جاسکے۔ اس سلسلے میں جی ایس ٹی کی شروعات، لیبر سیکٹر میں غیر معمولی اصلاحات ، دیوالیہ اور دیوالیہ پن سے متعلق کوڈ کی شروعات، سرمایہ کار دوست ایف ڈی آئی پالیسی اور میک ان انڈیا ، ڈیجیٹل انڈیا، اسٹارٹ اپ انڈیا اور اسکل انڈیا جیسے مختلف قومی پروگراموں پر زور دیا گیا ہے تاکہ ہمارے مینوفیکچرنگ ماحول میں ان سبھی سیکٹروں میں تیزی سے اصلاحات لائی جا سکیں۔ زبردست اور بڑے پیمانے پر اصلاحات کے نتیجے میں معاشی اور کاروباری ماحول میں بہتری نے ہندوستان کو ڈبلیو ٹی او کے ڈوئنگ بزنس رینکنگ میں ایک بہتر پوزیشن پر لا کھڑا کیا ہے اور اب ہماری پوزیشن 63 ہو گئی ہے، جو 2015 میں 142 تھی۔ یہ بہتری سرمایہ کاروں کی جانب سے کی گئی کوششوں کا نتیجہ ہے، جوعالمی وبا کے بحران کے دوران بھی ہندوستان کو ایک پسندیدہ سرمایہ کاری منزل خیال کر رہے ہیں۔ 21-2020 کے پہلے 6 ماہ میں 40 ارب ڈالر تک پہنچنے کے لئے سال در سال ایف ڈی آئی انفلو میں 10 فیصد سے زیادہ کا اضافہ ہو رہا ہے۔ 20-2019 میں ہندوستان کو سب سے زیادہ ایف ڈی آئی کی آمد ہوئی اور یہ تقریباً74.39ارب ڈالر ہے۔
اس موقع پر ڈبلیو ٹی او کے سکریٹریٹ کی جانب سے جاری کی گئی ایک جامع رپورٹ میں ان سبھی تجارتی اوراقتصادی اقدامات کا ذکر کیا گیا ہے، جو ہندوستان نے گزشتہ 5سال میں اٹھائےہیں۔ رپورٹ میں اس مدت کے دوران 7.4فیصد پر ہندوستان کی مضبوط اقتصادی ترقی کو تسلیم کیا گیا ہے۔ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ مضبوط معاشی ترقی سے سماجی، اقتصادی عندیوں میں بہتری آئی ہے اورہندوستان میں فی کس آمدنی میں اضافہ ہواہے۔ سکریٹریٹ نے اپنی ایف ڈی آئی پالیسی میں نرم روی کے لئے ہندوستان کی تعریف بھی کی ہے۔
اپنے افتتاحی بیان میں ڈبلیو ٹی او کی ٹی پی آر کے چیئرمین آئس لینڈ کے سفیر جناب ہیرالڈ ایسپلنڈ نے جائزے کے تحت اس مدت کے دوران ہندوستان کی مضبوط اقتصادی ترقی کے لئے اس کو مبارکباد دی ہے۔ انہوں نے مختلف پروگراموں کو نافذ کرنے کے لئے اور تجارت کو آسان بنانے کے لئے ہندوستان کی خاطر خواہ کوششوں کے لئے بھی ہندوستان کی تعریف کی ہے۔ انہوں نے ہندوستانی معیشت میں خواتین کی شرکت کی راہ ہموار کرنے کے لئے قانون سازی کی بھی تعریف کی۔ انہوں نے 700 سے زیادہ سوالات کا بروقت اور جامع جوا ب دینے کےلئے بھی ہندوستان کی ستائش کی، جواسے اس کی ٹی پی آر سے قبل ڈبلیو ٹی او ممبروں کی طرف سے موصول ہوئے تھے۔
ہندوستان کی ٹی پی آر کے لئے بحث پر تھائی لینڈ کی سفیر محترمہ سننتا کنگوال کُلکِج نے کہا کہ یہ ٹی پی آر ایک سب سے اہم ممبر کی ہے، جس کا ڈبلیو ٹی او میں ایک اہم اور کلیدی تعاون ہے۔ انہوں نے زبردست معاشی ترقی اور وسیع تر اقتصادی اور ڈھانچہ جاتی اصلاحات کے لئے ہندوستان کی تعریف کی، جو اس نے جائزے کے تحت اس مدت کے دوران کی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ان اصلاحات میں ہندوستان کی معیشت کی صلاحیت اور شمولیت میں اضافہ کیا ہے اور ہندوستان 2019 میں 5ویں سب سے بڑی معیشت کے طور پر ابھرا ہے۔ انہوں نے زرعی شعبے میں کی گئی اہم اصلاحات اور ایف ڈی آئی نظام کو نرم کرنے کے لئے بھی ہندوستان کی تعریف کی۔
ڈبلیو ٹی او کے 50 سے زیادہ ممبروں نے ، جنہوں نے اس موقع پربیانات دیئے، ہندوستان کی اس بات کے لئے تعریف کی کہ اس نے کاروبار کو آسان بنانے میں زبردست بہتری کی اور اپنی مضبوط اور لچکدار معاشی ترقی کی، جس کو عالمی بینک نے بھی تسلیم کیا ہے۔ ممبروں نے زیادہ جامع اور پائیدار طریقے سے تجارت اور معاشی پالیسیوں کو بہتر بنانے کے لئے ہندوستان کی طرف سے کئے گئے خوش آئند اقدامات کا ذکر کیا۔ بہت سے ممبروں نےکووڈ-19 عالمی وبا کے خلاف عالمی لڑائی میں ہندوستان کے قائدانہ رول کی تعریف کی۔ دنیا کی دواسازی کی حیثیت سے ہندوستان کی پوزیشن، ہندوستان کی ایف ٹی آئی کے نظام کی نرمکاری اور بہت سے تجارتی مثبت اقدامات کے نفاذ کے علاوہ ہندوستان کے دانشورانہ املاک حقوق پالیسی کے نفاذ ایسے دیگر اقدامات ہیں، جن کو ڈبلیو ٹی او کی ممبر شپ کی طرف سے تعریف حاصل ہوئی ہے۔ بہت سے ممبروں نے ڈبلیو ٹی او میں ہندوستان کی زبردست شفافیت کے ریکارڈ کی بھی تعریف کی ہے۔
ہندوستان کی مارکٹ کے تیزی سے پھیلاؤ کے پیش نظر سرکردہ صنعتی اور ترقی یافتہ ملکوں نے زراعت کے شعبے میں ہندوستان کی تجارتی پالیسی میں زیادہ نرم روی چاہی ہے۔بہت سے ممبروں نے ایک کلیدی اور تجارتی ساجھیدار کی حیثیت سے ہندوستان کی اہمیت کا بھی ذکر کیا ہے اورہندوستان کے ساتھ باہمی یا علاقائی آزاد تجارتی سمجھوتے میں پیش رفت بنائے رکھنے کی خواہش ظاہر کی ہے۔ بہت سے ممبر ملکوں نے ڈبلیو ٹی او میں ہندوستان کے قائدانہ رول کی تعریف کی ہے اور کم ترقی یافتہ ملکوں سمیت ترقی پذیر ملکوں کے مفاد کو بچانے کے لئے ہندوستان کی تعریف کی ہے۔ ٹی پی آر میٹنگ 8؍جنوری 2021 کو بھی جاری رہے گی، جس میں ممبران ہندوستان کی تجارتی اور اقتصادی پالیسیوں پر مزید تبادلہ خیال کریں گے۔
*************
( م ن ۔ح ا۔ ک ا)
U. No. 172
(Release ID: 1686729)
Visitor Counter : 663