وزیراعظم کا دفتر

وزیراعظم نے چھ ریاستوں میں لائٹ ہاؤس پروجیکٹوں ( ایل ایچ پی ) کا سنگ بنیاد رکھا


ابھی تک دو کروڑدیہی مکانات بنائے گئے، اس سال دیہی مکانات کی رفتار کو تیز کرنے کی کوشش کی جائے گی: وزیراعظم

مکان کی چابی وقار ، اعتماد ، محفوظ مستقبل ، نئی شناخت اور توسیع ہوتے ہوئے امکانات کے دروازے کھولتی ہے

لائٹ ہاؤس کے پروجیکٹ ملک میں ہاؤسنگ کے شعبے کو ایک نئی راہ دکھاتے ہیں

Posted On: 01 JAN 2021 1:46PM by PIB Delhi

 

 نئی دہلی،  یکم جنوری2021:وزیراعظم جناب نریندر مودی نے، عالمی  ہاؤسنگ ٹکنالوجی  چیلنج ( جی ایچ  ٹی سی ) کے تحت    آج ویڈیوکانفرنس  کے ذریعہ چھ ریاستوںمیں چھ مقامات پر ،لائٹ ہاؤس پروجیکٹوں  کا سنگ بنیاد رکھا۔انہوں نے   قابل برداشت پائیدار ہاؤسنگ   کو رفتار بخشنے (آشا –انڈیا) کے تحت  جیتنے والوںکا  اعلان کیا اور پردھان منتری آواس یوجنا – شہری ( پی ایم اے وائی- یو ) مشن کے نفاذ میں بہترین کارکردگی کے لئے سالانہ ایوارڈ تفویض کئے ۔انہوں   نے  نوریتھ( ہندوستانی ہاؤسنگ کے لئے  نئی ، کفایت شعار ، تصدیق شدہ ، تحقیقی اختراعی ٹکنالوجیاں  )نامی  اختراعی تعمیراتی  ٹکنالوجیوں   پر ایک سرٹیفکیشن  کورس  کا بھی اجرا کیا۔مرکزی وزیر شری ہردیپ سنگھ پوری  ، اترپردیش  ،تریپورا ، جھارکھنڈ ،تمل ناڈو ، گجرات ، آندھراپردیش اور مدھیہ پردیش کے وزرائے اعلیٰ اس موقع پر موجود تھے۔

اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ آج نئی توانائی کے ساتھ آگے بڑھنے  ،  نئے عزائم کوثابت کرنے کا دن ہے اور آج ملک  غریب اور درمیانی طبقے کے لئے مکانات تعمیر کرنے کی  جدید ٹکنالوجی حاصل کررہا ہے ۔  انہوں نے کہا کہ  تکنیکی زبان میں  مکانوں  کو لائٹ ہاؤس پروجیکٹ  کہا جاتا ہے لیکن یہ چھ پروجیکٹ  واقعی لائٹ ہاؤس کی طرح ہیں، جو ملک میں ہاؤسنگ کےشعبے کو ایک نئی سمت دکھارہے ہیں۔

وزیراعظم نے  ان لائٹ ہاؤس پروجیکٹوں  کو موجودہ حکومت کی رسائی کی ایک مثال قرار دیا ۔ انہوں نے کہا کہ  ایک وقت  تھا  کہ ہاؤسنگ اسکیمیں مرکزی سرکار  کی ترجیحات میں نہیں تھیں  اور وہ  مکانا ت کی تعمیر  میں بے ضابطگی اور  معیار کی  پرواہ نہیں کرتی تھی۔ آج سرکار نےپروجیکٹوں کو تیزی کے ساتھ مکمل کرنے کے لئے ایک مختلف طریقہ کار اور بہتر تکنالوجی  اپناتے  ہوئے   ایک الگ رسائی اختیارکی ہے۔انہوں نے سرکاری وزارتوں کے لئے  بڑے اور بے تُکے  ڈھانچے نہ بنانے کی بلکہ اسٹارٹ اپس کی طرح فٹ ہونے کی اہمیت  پر زوردیا۔انہوں نے دنیا بھرسے 50سے زیادہ اختراعی تعمیراتی کمپنیوںکی فعال شرکت پر اظہار مسرت کیا ۔ انہوں نے کہاکہ یہ عالمی چیلنج ہمیں جدید ٹکنالوجی کے ساتھ اختراعات  کرنے  اور ہم آہنگ ہونے کا موقع دیتا ہے۔

وزیراعظم نے کہا کہ اسی عمل کے اگلے مرحلے میں مختلف  مقامات پر چھ  لائٹ ہاؤس پروجیکٹوںکا کام آج سے شروع ہورہا ہے ۔ یہ لائٹ ہاؤس پروجیکٹ جدید ٹکنالوجی   اور  اختراعی عوامل  سے  تیار کئے جائیں  گے اور  تعمیراتی وقت میں  کمی ہوگی اور یہ غریبوں کے لئے لچکدار  ، کفایت شعار اور آرام دہ مکان بنائیں گے ۔ انہوں نے مزیدواضح کیا کہ یہ لائٹ ہاؤس تعمیراتی ٹکنالوجی میں  اختراعات ہیں۔مثال کے طور پر اندور کے پروجیکٹ میں اندور میں اینٹ اور مارٹر کی دیواریں  نہیں ہوں گی اس کے بجائے وہ  پہلے سے تیار شدہ  سینڈوچ  پینل  نظام  استعمال کریں گے۔راجکوٹ کے لائٹ ہاؤس کی تعمیر  فرانسیسی  ٹکنالوجی استعمال کرتے ہوئے کی جائے گی اور اس میں  ٹنل کا استعمال کرتے ہوئے کنکریٹ  کی تعمیراتی ٹکنالوجی ہوگی اور  مکان  کسی   بھی قدرتی آفت سے مقابلہ کرنے میں زیادہ باصلاحیت ہوگا۔چنئی میں  امریکہ اور  فن لینڈ کی ٹکنالوجیاں  پہلے سے تیار کنکریٹ نظام استعمال کریں گے جس سے مکانات کو تیزی کے ساتھ  اور کم لاگت سے بنایا جاسکے گا ۔رانچی میں مکانات کی تعمیر  میں جرمنی کی   3ڈی  تعمیراتی  نظام   استعمال کیا جائے گا۔ ہر ایک کمرہ   علیحدہ علیحدہ بنایا جائے گا اور اس کے بعد  ، لیگو بلاک  کھلونو ں  کی طرح سے  پورے ڈھانچے کو جوڑ دیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ اگرتلہ میں  مکانات  اسٹیل فریموں کے ساتھ  بنائے جارہے ہیں، جس میں  نیوزی لینڈ کی ٹکنالوجی استعمال ہورہی  ہے اور جو زلزلے سے  کم متاثر ہوں گے۔ کناڈا کی ٹکنالوجی کا استعمال لکھنؤ میں کیا جارہاہے ،جس میں پلاسٹر اوررنگ روغن کی ضرورت نہیں  ہوگی اور اس میں  پہلے سے تیار کردہ پوری دیوار کو تیزی کے ساتھ مکان بنانے کے لئے استعمال  کیا جائے گا۔انہوں  نے مزیدکہا کہ ہر مقام پر  بارہ مہینے میں ہزار ہا مکان بنائے جائیں گے جوکہ حفاظتی  مراکز کے طور پر کام کریں گےجس کے ذریعہ ہمارے منصوبہ ساز ،آرکی ٹیک،  انجنئیر اور طلبا   سیکھنے کے قابل ہوں گے نیز نئی ٹکنالوجیوں کے ساتھ تجربہ کرسکیں ۔ انہوں نے اعلان کیا کہ اس کے ساتھ ہی تعمیراتی شعبے میں  لوگوں کو  نئی ٹکنالوجی سے  متعلق  مہارت کو  اپپ گریڈ کرنے کے لئے ایک سرٹیفکیٹ  شروع کیا جائے گا تاکہ لوگ   مکانوں کی تعمیر میں دنیا میں بہترین ٹکنالوجی  اور  مواد حاصل کرسکیں۔

وزیراعظم نے واضح کیا کہ آشا – انڈیا پروگرام  ،  ملک کے اندر جدید  ہاؤسنگ کی ٹکنالوجی سے متعلق  تحقیق اور اسٹارٹ اپس کو فروغ دینے کے لئے چلایا جارہا ہے ۔اس کے ذریعہ اکیسویں صدی کے مکانات   بنانے کے لئے جدید اور کفایت شعات ٹکنالوجی کو  خودہندوستان میں  ہی فروغ دیا جائے گا۔انہوں نے کہا اس  مہم کے تحت  5  بہترین ٹکنالوجیوں کا انتخاب کرلیا گیا ہے ۔ انہوں  نے کہا کہ شہر میں رہنے والے غریب یا درمیانے طبقے کے افراد کا سب سے بڑا خواب اپنا مکان  ہوتا ہے لیکن برسوں سے لوگ  اپنے مکان میں اپنے بھروسے کو کھورہے تھے ۔انہوں نے کہا کہ بھروسہ حاصل کرنے کے باوجود   اعلیٰ قیمتوں کے باعث  مطالبے میں  کمی ہوگئی ۔ لوگوں  کو   یہ بھروسہ نہیں  رہا کہ  کسی  مسئلے کی صورت میں   انہیں  قانونی   طور پر سہارا حاصل ہوگا۔ بینک کی زیادہ شرح سود  اور قرضے لینے میں دشواریوں کے باعث  مکان حاصل کرنے سے متعلق  دلچسپی  میں  مزید کم ہوگئی ۔  عام آدمی کا اعتماد   بحال کرنے کے لئے پچھلے چھ برسوں  میں  کی گئی کوششوں  پر انہوں  نے اطمینان کا اظہار کیا کہ اب وہ  اپنا مکان حاصل کرسکتے ہیں ۔ پردھان منتری آواس یوجنا کے تحت  شہروں  میں  بہت قلیل مدت میں  ہی لاکھوں  مکانات کی تعمیر کی گئی ۔

 وزیر اعظم نے کہا کہ وزیراعظم آواس یوجنا کی تعمیر کا مرکز  مقامی ضروریات او ر مالک مکان کی توقعات کے مطابق اختراع اور نفاذ  دو نوں پر ہے ۔یہ ایک جامع  پیکج ہے کیونکہ  ہرایک اکائی میں بجلی  ، پانی  اور گیس کا کنکشن موجود ہے۔ مستفدین کو جیو – ٹیگنگ او ر فوائد کی براہ راست منتقلی  ( ڈی بی ٹی ) جیسی  تکنالوجیوں کے ذریعہ شفافیت کو یقینی بنایا جارہا تھا۔

درمیانہ درجے کے طبقات کے لئے  فوائد کے بارے میں  بات کرتے ہوئے جناب مودی نے کہا کہ انہیں   گھر کے لئے قرضے  کے سود پر رعایت دی جارہی ہے۔نامکمل  ہاؤسنگ پروجیکٹوں کے لئے 25 ہزار کروڑروپے کا ایک خصوصی فنڈ وضع کیا گیا ہے ،جو درمیانے طبقے کی مدد بھی کرے گا۔آر ای آر اے جیسے  اقدامات سے مکان مالکان  کا بھروسہ  لوٹ کر آیا ہے اور  اس  نے  انہیں  یہ اعتماد دیا ہے کہ  ان کی سخت محنت کے کمائے ہوئے پیسے کے ساتھ کوئی دھوکہ دھڑی نہیں کی جائے گی۔پی ای آر اے کے تحت   60 ہزار پروجیکٹ   کا اندراج ہے اور  قانون  کے تحت  ہزار ہا شکایتوں کا ازالہ کیا جاچکا ہے۔

وزیراعظم نے کہا کہ کسی مکان کی  چابی  حاصل کرنا  کسی ڈھانچے کا قبضہ حاصل کرنا  ہی نہیں  بلکہ یہ  وقار  ، اعتماد ، محفوظ مستقبل ، نئی شناخت اور امکانات کی توسیع کے دروازے کھولتی ہے۔’سب کے لئے مکان‘ کے لئے چووبیسوں  گھنٹے کام جاری ہے ،جس سے غریب اور درمیانے درجے کے خاندانوں  کے کروڑوں افراد کی زندگی میں مثبت تبدیلی آرہی ہے۔وزیراعظم نے اس نئی  اسکیم کا بھی ذکر کیا جو  کورونا وبا کے دوران شروع کی گئی تھی۔ یہ قابل برداشت   رینٹنگ پر ہاؤسنگ کمپلیکس کی اسکیم  ہے۔سرکار صنعت اور دیگر سرمایہ کاروں کے ساتھ ان مزدوروں کو مناسب کرائے پر مکان فراہم کرنے کے لئے کام کررہی ہے ، جو مختلف ریاستوں سے مختلف ریاستوں میں  کام کرنے آئے ہیں۔ان کی ہاؤسنگ کی  صورتحال اکثر  غیر صاف ستھری ہوتی ہے  اور  باوقار نہیں ہوتی ۔کوشش یہ ہے کہ ان کے کام کرنے کی جگہ کے قرب وجوار میں  انہیں  مناسب کرائے پر سایہ فراہم کرایا جائے ۔ جناب مودی نے مزید کہا کہ یہ ہماری ذمہ داری ہے کہ ہمارے ورکر دوست  عزت ووقار کے ساتھ رہیں۔

وزیر اعظم نے رئیل اسٹیٹ شعبے کی  مدد کرنے کےلئے  کئے گئے حالیہ اقدامات   کا بھی ذکر کیا۔ سستے مکانات  پر 8 سے کم کرکے  ایک فیصد  ٹیکس کرنے  ، جی ایس ٹی کو  12 سے کم کرکے 5 فیصد کرنے  ،  اس سیکٹر کو بنیادی ڈھانچے کے طور پر تسلیم کرتے ہوئے اور اسے سستے قرضوں  کے لئے اہل بنانے   کی غرض سے تعمیرات کی درجہ بندی کے پرمٹ کو 185سے 27 کرنےجیسے اقدام کئے گئے ہیں ۔ وزیر اعظم نے کہا  کہ تعمیر کے لئے اجازت کے ضابطے کو 2000 سے زیادہ شہروں میں آن لائن کردیا گیا ہے۔

وزیر اعظم نے اس بات سے بھی مطلع کیا کہ دیہی ہندوستان میں دوکروڑ سے زیادہ مکانات کی تعمیر کی جاچکی ہے۔اس  سال دیہی مکانات کی رفتار  کو تیز کرنے کی کوشش کی جائے گی۔

 

 

 

*************

  م ن۔اع ۔رم

U- 19



(Release ID: 1685372) Visitor Counter : 276