اقلیتی امور کی وزارتت
2020اختتام سال کا جائزہ –وزارت اقلیتی امور
سال 2020میں وزارت اقلیتی امورنے بحران کو مواقع میں تبدیل کردیا
Posted On:
31 DEC 2020 4:59PM by PIB Delhi
ہنرہاٹ
کوروناسے پیداہونے والے چیلنج کو ایک موقع میں تبدیل کرتے ہوئے وزارت اقلیتی امور نے ‘‘ہنرہاٹ ’’کااہتمام کیا۔ یہ ایک ایسا آن لائن پلیٹ فارم تھا جس کے ذریعہ سال 2020میں دست کاروں اور ہنرمندوں کو ایک بازاراورمواقع فراہم کئے گئے ۔ ہنرمندوں کی یہ مصنوعات
http://hunarhaat.org. پرمہیاہیں ۔ لوگ ہنرہاٹ کی مصنوعات کو ڈیجیٹل اور آن لائن کے ذریعہ بھی خرید سکتے ہیں ۔اس آن لائن پلیٹ فارم کی شروعات دہلی کے پریتم پورہ میں 11سے 20نومبر ، 2020تک منعقد ہ ہنرہاٹ میں کی گئی ۔
سال 2020میں وزارت نے ہنرہاٹ کو ‘‘ آتم نربھربھارت اور‘‘ ووکل فارلوکل ’’کی تھیم پرمنعقد کرنے کا فیصلہ کیا۔ جس کے بڑے حوصلہ بخش نتائج سامنے آئے ۔
کوروناکی وجہ سے 9ماہ کے وقفے کے بعد‘‘ ہنرہاٹ’’ کی دوبارہ ابتدادہلی کے پریتم پورہ سے ہوئی ۔یہ 22واں ہنرہاٹ تھا۔ 23ویں ہنرہاٹ کا انعقاد رام پور( اترپردیش ) کے نمائشی میدان میں 18سے 27دسمبر کے درمیان ہوا۔ جو غیرمعمولی طورپربہت فائدہ مندرہااوراس سے دستکاروں وہنرمندوں کی زبردست حوصلہ افزائی ہوئی ۔ اس میں رام پوراورقریبی اضلاع کے تقریبا16لاکھ لوگوں نے شرکت کی اور بڑے پیمانے پرانھوں نے ہنرمندوں کی ہاتھ سے بنی ہوئی دیسی مصنوعات کی خریداری کی ۔
مرکزی وزیربرائے اقلیتی امورجناب مختارعباس نقوی نے کہاکہ ہنرہاٹ میں ماہرکاریگروں کے ہاتھوں لائی ہوئی اعلیٰ نوعیت کی دیسی مصنوعات ایک طرح سے مقامی فخرکی حیثیت رکھتی ہیں اورعالمی سطح پرستائش کے قابل بھی ۔ اس میں لکڑی ، پیتل ، بانس ، شیشے ، کپڑوں ، کاغذ ، مٹی وغیرہ سے بنی ہوئی متنوع دیسی مصنوعات میں ملک کے ہرکونے میں تیارکی جانے والی مصنوعات شامل ہوتی ہیں۔ ہنرہاٹ ایسے کاریگروں اوردستکاروں کو وسیع بازارفراہم کرنے کے ساتھ ساتھ مواقع بھی فراہم کرتاہے جو دیسی نوعیت کی ہاتھ کی بنی مصنوعات تیارکرتے ہیں ۔
2020میں ہنرہاٹ نے کامیابی کی نئی بلندیاں سرکی ہیں ۔ 20واں ہنرہاٹ جو نئی دہلی کے انڈیاگیٹ لان میں 13سے 23فروری ،منعقد ہوا تھا۔ یہ انتہائی تاریخی کیونکہ نائب صدرجمہوریہ جناب وینکیانائیڈو ، وزیراعظم جناب نریندرمودی اور لوک سبھا اسپیکر جناب اوم برلا نے اس ہنرہاٹ کا دورہ کیاتھااور دستکاروں وہنرمندوں کی انھوں نے حوصلہ افزائی بھی کی تھی ۔ نائب صدرجمہوریہ نے انڈیا گیٹ لان میں منعقد ہنرہاٹ کا دورہ 20فروری کو کیاتھا۔ وزیراعظم جناب نریندرمودی 19فروری کو یہاں تشریف لائے تھے جب کہ لوک سبھا اسپیکر جناب اوم برلا نے 18فروری کو دورہ کیاتھااوردستکاروں کو ہنرمندوی کی حوصلہ افزائی کی تھی ۔
وزیراعظم جناب نریندرمودی کے 19فروری کو ہنرہاٹ کے اچانک دورے سے لوگوں کا ‘‘سودیشی ’’پراعتمادمضبوط ہوا۔23فروری ، 2020کواپنے ‘‘من کی بات ’’پروگرام میں وزیراعظم نے ہنرہاٹ اور دستکاروں ، ہنرمندوں اوران کے ذریعہ بنائی گئی دیسی مصنوعات کی ستائش کی تھی ۔ من کی بات میں ہنرہاٹ کا ذکرکرکے وزیراعظم نے ہمارے دیسی ہنرمندوں /دست کاروں کے شاندارورثے کی حوصلہ افزائی کی تھی ۔ ان کے دورے سے ہندوستانی ہنرمندوں اوردست کاروں کی صلاحیت کو جہاں زبردست فروغ ملا وہیں دنیابھرمیں اس کوشناخت ملی ۔ ایک عام آدمی کی طرح کھاٹ پربیٹھ کروزیراعظم نے ہنرہاٹ میں بہارکے ذائقہ دارلٹی چوکھا کا لطف لیااورکلہڑکی چائے بھی پی۔ ہنرہاٹ میں اپنی ایک گھنٹے سے زائد مدت کی موجودگی کے دوران وزیراعظم مختلف اسٹالوں پرگئے اورہنرمندوں سے بات چیت کرنے کے ساتھ ساتھ ان کی دیسی مصنوعات کے بارے میں معلومات بھی حاصل کی ۔
وزیراعظم کے دورے سے ہنرہاٹ کو زبردست شہرت ملی اوران کے دورے کے بعد یہاں آنے والے کی تعداد میں 60فیصد سے زائد کا اضافہ ہوگیا۔ وزیراعظم کے دورے کے بعد لاکھوں لوگو ں نے ہنرہاٹ کو دیکھا ان میں ملکی بھی تھے اورغیرملکی بھی شامل تھے ۔ یہ ہنرہاٹ 11دن تک جاری رہی ۔
انڈیا گیٹ لان میں منعقد ہنرہاٹ کاافتتاح مرکزی وزیربرائے ریل ، کامرس وصنعت جناب پیوش گوئل ، مرکزی وزیربرائے دیہی ترقیات (آزادانہ چارج ) جناب پردیپ سنگھ پوری اورآئی سی سی آرکے صدرڈاکٹرونئے سہسر بدھے نے 13فروری ،2020کو کیاتھا۔ ‘‘کوشل کو کام ’’ کے عنوان سے منعقد اس ہنرہاٹ میں بہت سے وزراء ، ممبران پارلیمنٹ ، حکومت کے اعلیٰ حکام ، مختلف ممالک کے سینئرسفارت کاراورہندوستان وہندوستان سے باہرکی دوسری بہت سی شخصیات نے شرکت کی تھی ۔ ان اہم شخصیات نے نہ صرف دستکاروں اور ہنرمندوں کا حوصلہ بڑھایاتھا بلکہ ان کے ہاتھ کی بنی ہوئی مصنوعات بھی خریدی تھیں ۔
لکھنؤ، حیدرآباد ، اندور، انڈیاگیٹ نئی دہلی ، رانچی ، پریتم پورہ دہلی اوررام پورسمیت سال 2020میں مجموعی طورپر سات ہنرہاٹ کا انعقاد ہوا۔ آئندہ ہنرہاٹ کا انعقاد23سے 31جنوری ،2021تک لکھنؤکے شلپ گرام ہوگا۔ آنے والے دنوں میں جے پور، چنڈی گڑھ ، اندور،ممبئی ، حیدرآباد ، انڈیاگیٹ نئی دہلی ، رانچی ، کوٹہ ، سورت /احمدآباد ،کوچی اوردوسرے جگہوں پربھی ہنرہاٹ کا انعقاد ہوگا۔
پورے حج عمل 100فیصد ڈیجیٹل کرنے والا ہندوستان پہل ملک
کوروناوباء کی وجہ سے حج 2020نہیں ہوسکا۔ وبائی صورت حال کے تناظرمیں کئی اہم تبدیلیوں کے ساتھ 2021میں پورے حج کا سفری عمل مکمل ہوگا۔ اس میں مکمل رہائش ، عازمین کے ٹھہرنے کی مدت ، آمدورفت ، صحت اوردوسری سہولیات شامل ہیں ۔ ممبئی میں 10دسمبر،2020کو حج کمیٹی آف انڈیاکی طرف سے منعقدہ ایک میٹنگ میں مرکزی وزیربرائے اقلیتی امور جناب مختارعباس نقوی ، حج 2021کے لئے درخواست فارم داخل کرنے کی تاریخ بڑھا کر10جنوری ، 2021کئے جانے کا اعلان کیا۔ اس سے پہلے حج 2021کے لئے درخواست فارم داخل کرنے کی آخری تاریخ 10دسمبر، 2020تھی ۔2021حج کے لئے فی عازم انبارکیشن کی قیمت میں نکتہ وارکمی کردی گئی ہے ۔
حج 2021کے لئے اب تک 50ہزاردرخواستیں موصول ہوچکی ہیں ان میں بغیرمحرم کے حج پرجانے والی خواتین کی تعداد 621سے زیادہ ہے۔حج 2020میں محرم کے بغیرحج پرجانے والی خواتین کے زمرے میں 2100سے زیادہ خواتین نے درخواستیں دی تھیں ۔ یہ تمام خواتین حج 2021میں شامل ہوں گی کیونکہ حج 2020کے لئے انھوں نے جو درخواست فارم پرکیاتھاوہ 2021کے لئے بھی قانونی ہے ۔ اس کے علاوہ خواتین کی طرف سے وہ نئی درخواستیں بھی قبول کی جارہی ہیں جو 2021میں محرم کے بغیرحج پرجانے کی خواہش مند ہیں ۔ اس کیٹگری کی خواتین کو لاٹری سسٹم سے مستثنی ٰ رکھاگیاہے ۔
وبائی صورت حال کو دیکھتے ہوئے اورایئرانڈیا و دوسری ایجنسیوں سے موصولہ فیڈ بیک کی بنیاد پرحج 2021کے لئے انبارکیشن پوائنٹس کو کم کرکے 10کردیاگیاہے ۔ اس سے پہلے ملک بھرمیں 21حج انبارکیشن پوائنٹس تھے ۔ حج 2021کے لئے 10انبارکیشن پوائنٹس یہ ہیں – احمدآباد ، بنگلور، کوچین ،دہلی ، گوہاٹی ، حیدرآباد ، کولکاتہ ، لکھنؤ، ممبئی اورسری نگر۔حج 2021جون –جولائی 2021کے درمیان ہوناہے ۔
سال 2020میں ہندوستان دنیا کا ایسا پہلا ملک بن گیا جس میں پورے حج عمل کو صد فیصد ڈیجیٹل کردیا۔مرکزی وزیربرائے اقلیتی امورجناب مختارعباس نقوی نے کہاکہ صد فیصد ڈیجیٹل/ آن لائن حج عمل سے ہندوستانی مسلمانوں کے لئے حج میں آسانی فراہم کرنے کا خواب پوراہوگیا۔
پورے حج عمل کو ڈیجیٹل /آن لائن کردیئے جانے سے عازمین حج کے درمیان سے مڈل مین کا کام ختم ہوگیا اور پچھلی کئی دہائیوں کے مقابلے حج کاسفرسستاہوگیا۔ حج سبسیڈی کے خاتمے باوجود عازمین پرالگ سے کوئی مالی بوجھ نہیں ڈالاگیاہے ۔
مسلم خواتین کے حقوق کا پہلادن منایاگیا
مسلم خواتین کے حقوق کے حوالے سے سال 2020ایک سنگ میل ثابت ہوا۔ اسی سال طلاق ثلاثہ کے خلاف ہوئی قانون سازی کاایک سال مکمل ہونے پرمسلم خواتین کے حقوق کولے کر پہلادن منایاگیا۔ مرکزی وزیربرائے اقلیتی امور جناب مختارعباس نقوی نے اس موقع پر مرکزی وزیرقانون جناب روی شنکر پرساد اور مرکزی وزیربرائے خواتین اوراطفال ترقیات محترمہ اسمرتی ایرانی کے ہمراہ 31جولائی ، 2020کو ورچوئل کانفرنس کے ذریعہ ملک بھرکی ہزاروں مسلم خواتین سے خطاب کیا۔
جناب نقوی نے کہاکہ طلاق ثلاثہ کی خطرناک سماجی برائی کےخلاف قانون سازی کرکے حکومت نے نہ صرف صنفی مساوات کی یقین دہانی کرائی ہے بلکہ مسلم خواتین کے آئینی بنیادی اور جمہوری حقوق کو مضبوط بنانے کا کام کیاہے ۔ طلاق ثلاثہ کے خلاف قانون کے نفاذ کے بعد طلاق کے معاملات میں حیرت انگیز طورپربڑی کمی آگی ہے ۔ اگرکہیں اس طرح کا کوئی معاملہ ہوتاہے تو پھرقانون اپنا کام کرتاہے ۔
نئی اڑان اسکیم کی مدد سے 22نوجوان سول سروسیز کے لئے منتخب ہوئے
حکومت کی جانب سے ضرورت مند، محنتی اورذہین نوجوانوں کی تعمیر وترقی کے لئے کی جانے والی موثر کوششوں کے نتیجے میں غریب ، کمزوراور نظرانداز کردیئے گئے طبقے سے تعلق رکھنے والے 22نوجوانوں کا 2019کے انتہائی اہم سول سروسیز کے لئے انتخاب ممکن ہوسکا ۔ جس کا اعلان سال 2020میں ہوا۔ قابل ذکرہے کہ وزارت اقلیتی امورکی طرف سے چلائی جانے والی ‘‘ نئی اڑان’’ اسکیم کے تحت نوجوانوں کو مفت کوچنگ فراہم کرائی گئی تھی ۔
18اگست ، 2020کو مرکزی وزیربرائے اقلیتی امورجناب مختارعباس نقوی ، وزیرمملکت (آزادانہ چارج ) برائے ترقیات شمال مغربی خطہ اور وزیراعظم کے دفترمیں وزیرمملکت ڈاکٹرجتیندرسنگھ اور وزیرمملکت برائے نوجوانوں کے اموراورکھیل اور اقلیتی امور نے اس حصولیابی پر ان نوجوانوں کی حوصلہ افزائی کی ۔
‘‘پردھان منتری جن وکاس کاریہ کرم ’’(پی ایم جے وی کے )
مرکزی وزیربرائے اقلیتی امور جناب مختارعباس نقوی نے 6اکتوبر ، 2020کو کہاکہ مرکزی وزارت تعلیم پسماندہ ، کمزوراور اقلیتی ارتکاز والے علاقوں میں تاریخ میں پہلی بار ملک گیرسطح پر 99جواہرنوودے ددیالیہ تعمیر کررہی ہے ۔ ان میں سے زیادہ ترجواہر نوودیہ ودیالیوں کی تعمیر وزارت تعلیم اور وزارت اقلیتی امور کے اشتراک سے ہورہاہے ۔ جناب نقوی نے مرکزی وزیربرائے تعلیم جناب ڈاکٹرپوکھریال نشنک کے ساتھ جھارکھنڈ کے پاکورن میں ایک نئے جواہرنوودیہ ودیالیہ کا سنگ بنیاد رکھا ۔ یہ اسکول وزارت اقلیتی امورکے ذریعہ پردھان منتری جن وکاس کاریہ کرم کے تحت تعمیرہورہاہے ۔
جناب نقوی نے کہاکہ وزیرتعلیم اوروزارت اقلیتی امور کی طرف سے مل کر چارجواہرنئے ودیالیہ کی تعمیر کاکام ہورہاہے ان میں سے ایک اتردیناج پوراورہاوڑہ مغربی بنگال ہیں اور دواروناچل پردیش کے مغربی کمانگ اورمنی پورکے مامت میں ہیں ۔ ان جواہرنوودیہ ودیالیوں کی تعمیر کے لئے وزارت اقلیتی امور244کروڑروپے کی مالی امداد فراہم کررہی ہے ۔ وزارت اقلیتی امور دوسری جگہوں پربھی وزارت تعلیم کے ساتھ مل کر جواہر نوودیہ ودیالیہ کی تعمیر کرے گی ۔
جناب نقوی نے کہاکہ ملک کے پسماندہ اوراقلیتی ارتکاز والے علاقوں میں جواہر نوودیہ ودیالیوں میں 1173اسمارٹ کلاس روم کی تعمیر کے لئے 36کروڑروپے فراہم کئے ہیں ۔
جموں وکشمیراورلیہہ –کارگل میں وقت بورڈوں کے قیام کے عمل کا اعلان
4دسمبر، 2020کو مرکزی وزیربرائے اقلیتی امور،جناب مختارعباس نقوی نے اعلان کیا کہ جلد ہی جموں وکشمیر اورلیہہ –کارگل میں وقف بورڈقائم کئے جائیں گے اوریہ کہ ان کے قیام کا عمل شروع ہوچکاہے ۔ یہ پہلا موقع ہے جب آزادی کے بعد جموں وکشمیر اور لیہہ –کارگل میں وقف بورڈ کا قیام عمل آئے گا اورایساآرٹیکل 370کے خاتمے کے بعد ہی ممکن ہوسکاہے ۔
جناب نقوی نے کہاکہ معاشرے کی بھلائی کے لئے یہ وقف بورڈ جموں وکشمیر اور لیہہ –کارگل میں وقفی املاک کے بہتراستعمال کو یقینی بنائیں گے ۔‘‘پردھان منتری جن وکاس کاریہ کرم ’’ کے تحت مرکزی حکومت جموں وکشمیر اور لیہہ –کارگل میں وقف املا ک پرتعلیمی سرگرمیوں اور سماجی واقتصادی سرگرمیوں کے لئے بنیادی ڈھانچے کی تعمیر کے لئے مناسب مالی امداد فراہم کرےگی ۔
ملک بھرمیں 6لاکھ 64ہزار رجسٹرڈ وقف املاک ہیں ۔ ریاستی وقف بورڈوں کے ڈیجیٹلائزیشن کاکام مکمل ہوچکاہے ۔وقف املا کی جیو ٹیگینگ /جی پی ایس میپنگ کا کام جنگی پیمانے پرہواہے ۔ 2020میں تمام ریاستی وقف بورڈ وں کو ویڈیوکانفرنسنگ کی سہولیات بھی مہیاکرادی گئی ہیں ۔
کووڈ -19کیئر
مرکزی وزیربرائے اقلیتی امورجناب مختارعباس نقوی نے 17اگست ، 2020کو کہاکہ ہندوستانیوں کے لئے وبائی دور ‘‘دیکھ بھال ، عہد اور اعتماد ’’ کے حوالے سے ایک بہت مثبت دورثابت ہوااور اس نے دنیا بھر کی انسانی برادری کےلئے ایک مثال قائم کردی ۔ انھوں نے اس موقع پر تازہ ترین ہیلپ کیئر سہولیات سے آراستہ ایک موبائیل کلینک وزارت اقلیتی امور این ایم ڈی ایف سی کی جانب سے ہولی فیملی اسپتال کے لئے افتتاح کیا۔جوغریب اورکمزورطبقات کے لوگوں کو تازہ ترین صحت سہولیات فراہم کرے گی ۔ اس میں ایمرجنسی ملٹی پارامانیٹر، آکسیجن سہولت اورخود کاراسٹریچرموجود ہے جوکسی ایمرجنسی مریض کے لئے ضروری اور زندگی بچانے والی سہولیات فراہم کرانے کے لئے اہم ہوتے ہیں ۔
جناب نقوی نے کہاکہ این ایم ڈی ایف سی نے وزارت دفاع کے موہالی میں واقع پیرپلیجک ری ہیبلی ٹیشن سینٹر( پی آرسی ) کو جنگ کے دوران معذورہوئے فوجیوں کے علاج کے لئے جدید ترین اسکوٹر، فزیوتھیرپی آلات اور علاج کے لئے دوسرے ضروری اوزاروآلات فراہم کئے گئے ہیں ۔یہ آلات فوجیوں کو معمول کی زندگی بسرکرنے میں مدد کررہے ہیں ۔
وزارت اقلیتی امورکے صلاحیت سازی ترقیاتی پروگرام کے تحت تربیت شدہ 1500سے زیادہ ہیلتھ کیئرمعاونین کورونامریضوں کے علاج ومعالجے میں اپنا تعاون دے رہے ہیں ۔انھوں نے کہاکہ ان ہیلتھ کیئرمعاونین میں 50فیصد لڑکیاں ہیں جو ملک کے مختلف اسپتالوں اورصحت مراکز پر کورونامریضوں کے علاج میں معاونت کررہی ہیں ۔ اسی سال 2000سے زائد ہیلتھ کیئر معاونین کو وزارت اقلیتی امورکی جانب سے تربیت دی گئی ہے ۔ ملک کے مشہوراسپتالوں اور صحت تنظیموں کے ذریعہ وزارت ہیلتھ کیئر معاونین کو ایک سال کی تربیت فراہم کررہی ہے ۔
جناب نقوی نے کہاکہ متعددمذہبی ، سماجی اور تعلیمی تنظیموں کے تعاون سے ملک بھرکے متعدد وقف بورڈو ں نے کوروناوبا کے لئے وزیراعظم اور وزیراعلیٰ امدادی فنڈ میں 51کروڑکا تعاون کیا۔ یہ وقف بورڈ ضرورت مندوں میں کھانا اوردوسری ضروری اشیابھی تقسیم کررہے ہیں ۔
جناب نقوی نے کہاکہ کوروناسے متاثرہونے والوں کے کورنٹائن اورآئسولیشن کے لئے ملک بھرمیں 16حج ہاؤسوں کو ریاستی حکومتوں کے حوالے کردیاگیاہے ۔ متعدد ریاستی حکومتیں اپنی ضرورت کے مطابق ان حج ہاؤسوں میں موجودسہولیات کا استعمال کررہی ہیں ۔
جناب نقوی نے مطلع کیا کہ علی گڑھ مسلم یونیورسٹی نے ‘‘ پی ایم کیئرس ’’ فنڈ میں ایک فنڈ 40کروڑکا تعاون کیاہے ۔علاوہ ازیں اے ایم یو ،میڈیکل کالج نے کورونامریضوں کے علاج کے لئے 100بستروں کا انتظام کیاہے ۔ اے ایم یو نے کوروناٹیسٹ کا انتظام بھی کررکھاہے جس میں اب تک 9000سے زیادہ ٹیسٹ ہوچکے ہیں ۔
جناب نقوی نے مزید کہاکہ کورونامتاثرین کے کوورنٹائن اور آئسولیشن کے لئے اجمیرشریف درگاہ خواجہ ماڈل اسکول اور کایدویشرام استھلی میں انتظام کیاگیا۔ لاک ڈاون کے دوران 4500سے زیادہ زائرین کو جن میں تمام مذاہب کے لوگ شامل ہیں ، کھانا ، رہائش اورصحت کی سہولیات فراہم کی گئیں ۔ ان کا نظم درگاہ کمیٹی ، درگاہ کے خدام اور سجادہ نشینوں کی جانب سے کیاگیا۔ اسی طرح درگاہ کمیٹی اوراس کے متعلق دوسری تنظیموں نے تقریبا ایک کروڑروپے کی سہولیات لوگوں کو فراہم کیں جن میں لوگوں کو دوبارہ ان کی ریاست میں واپس بھجوانا بھی شامل ہے ۔
جناب نقوی نے کہاکہ اقلیتی امورکی وزارت کے سیکھواورکماؤاسکن ڈیولپمنٹ پروگرام کے تحت بڑے پیمانے پر فیس ماسک تیارکئے گئے ۔ یہ فیس ماسک ضرورت مندوں میں تقسیم کئے جارہے ہیں ۔ کوروناسے بچاو کے لئے سماجی فاصلے اوردوسری ہدایت کے بارے میں عوام کوآگاہ کرنے کی مہم بھی ‘‘ جان بھی ، جہان بھی ’’ کے عنوان سے وزارت اقلیتی امور کی جانب سے چلائی جارہی ہے ۔
**************
(م ن ۔ ج ق۔ع آ)
U-03
(Release ID: 1685371)
Visitor Counter : 167