نائب صدر جمہوریہ ہند کا سکریٹریٹ

سائنس کا کلیدی مقصد عوام کی زندگی کو آرام دہ اور پرمسرت بنانا ہے:نائب صدر


نائب صدر نے نوجوان نسل میں سائنسی مزاج کو پروان چڑھانے کی ضرورت پر زور دیا
نائب صدر نے بنگلورو میں ایسٹروفزکس کے CREST کیمپس کا دورہ کیا، جدید ترین سہولیات سے لیس دو نئے مراکز کا افتتاح کیا
دو میٹرہمالین چندر ٹیلی سکوپ کے ذریعہ خلائی پے لوڈاور ریموٹ آپریش کا مشاہدہ کیا
بڑے سائنسی پروجیکٹوں میں شمولیت سے بھارتی سائنسدانوں کو یکساں مواقع حاصل ہوں:نائب صدر
نائب صدر نے CREST کے اساتذہ اور طلبا سے خطاب کیا

Posted On: 29 DEC 2020 4:28PM by PIB Delhi

 

نئی دہلی 29 دسمبر 2020:بھارت کے نائب صدر جناب ایم وینکیا نائیڈو نے آج کہا کہ سائنس کا کلیدی مقصد عوام کی زندگی کو آرام دہ اور پرمسرت بنا نا ہے۔ انھوں نے سائنسی اداروں پر زور دیا کہ وہ اختراع اور تکنیکی پیش رفت کے لئے پلیٹ فارم مہیا کریں۔

انڈین انسٹی ٹیوٹ آف ایسٹرو فزکس ، بنگلورو کے سائنس اور ٹکنالوجی میں تحقیق وتعلیم کے مرکز CREST کے طلبا اور اساتذہ سے خطاب کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ سائنس کسی بھی معاشرے کی ترقی کی بنیادی ہے کیونکہ یہ زیر تصدیق حقائق کی سچائیوں کے بار بار تجربات میں سرگرم رہتی ہے۔ انھوں نے اس بات پر زور دیا کہ عوام ،خاص طور سے نوجوان نسل میں سائنسی مزاج کو پروان چڑھایا جائے۔ انھوں نے خواتین سائنسدانوں کو یکساں مواقع دینے اور ان کی حوصلہ افزائی پر بھی زور دیا۔

CREST کیمپس میں اپنے دورے کے دوران نائب صدر نے دو مراکز کا افتتاح کیا جن میں سے ایک 30 میٹر کی دوربین کے شیشے کو پالش کرنے سے متعلق اور دوسرا چھوٹے پے لوڈ کی ماحولیاتی جانچ کا مرکز ہے جو کہ خلائی سائنسی سے متعلق ایم-جی- کے- مینن لیباریٹری کا حصہ ہے۔

انھوں نے خلائی سائنس کی ایم-جی-کے- لیباریٹری کے اندر خلائی پے لوڈ کے ارتباط اور دو میٹر کی ہمالین چندر ٹیلی سکوپ کے ریموٹ آپریشن کا مشاہدہ کیا۔

بنیادی سائنس کے مطالعے کی اہمیت کو اجاگر کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ بھارت کی قدیم زمانے سے علم فلکیات اور ریاضی کی مالا مال وراثت ہے۔ آج جس مراکز کا افتتاح کیا گیا ہے ان سے وزیر اعظم کے ذریعہ جاری  کردہ آتم نربھر بھارت مشن میں مدد ملے گی۔

ماحولیاتی جانچ مرکز سے آنے والے برسوں میں خلائی شعبے میں مدد ملے گی۔

 یاد رہے کہ بھارت 5 ملکوں بھارت، جاپان، چین، کینڈا اور امریکہ میں تحقیقی تنظیموں اور سائنسی اداروں کے بین الاقوامی کنسورٹیم میں شامل ہوا ہے جس کا مقصد 30 میٹر والی دوربین(TMT)کی تیاری اور اسے کام میں لانے سے متعلق ہے۔ بھارت اس کئی ارب امریکی ڈالر والے (3ارب)پروجیکٹ میں دس فیصد کا حصہ دار ہے جو ہوائی کیہ مونا-کے کے بالائی حصے میں ہے۔ یہ پروجیکٹ 2030 کی دہائی کے اوائل میں مکمل ہوجائے گا۔

TMT میں 30 میٹر کا مطلب بنیادی شیشے کا 30 میٹر کا رقبہ ہے۔ فلکیات  سے متعلق 30 میٹر کا واحد شیشہ بنانا ممکن نہیں ہے۔ لہذا اس میں 1.45 میٹر والے 492 ٹکڑے ہوتے ہیں۔ اس پیچیدہ پروجیکٹ کے تحت تمام 492 ٹکڑوں کو اس طرح تیاری کے عمل سے گزارا جاتا ہے کہ یہ مل کر ایک 30 میٹر کا واحد دائرہ بنائیں۔ بھارت اس عمل میں 492 ٹکڑوں کو واحد شیشہ بنانے کے کام میں سوفٹ ویئر ،الیکٹرونکس اور ہارڈویئر کے زمرے میں تعاون کرتا ہے۔ اس پیچیدہ نظام کی تیاری میں ایک درجن سے زیادہ صنعتیں شامل ہیں۔

بھارت کی دیگر کلیدی شراکت داری میں پروجیکٹ میں 90 کے قریب ٹکڑوں کی فراہمی شامل ہے۔ شیشوں کی صناعی CREST کے ڈیولپمنٹ آف انڈیا TMT آپٹکس فیبریکیشن فیسلٹی(ITOFF) میں کی جائے گی اور اس میں SMP یا اسٹریس میرر پولشنگ تکنیک کا استعمال کیا جائے گا جو روایتی ٹکنالوجی سے مختلف ہے۔

فیسلٹی کے افتتاح کے بعد نائب صدر نے عالمی معیار کی آپٹکس فیسلٹی کے قیام کے ذریعہ قومی اور بین الاقوامی مقاصد حاصل کرنے کے لئے سائنسدانوں اور انجینئروں کی کوششوں کے لئے انھیں مبارکباد دی ۔ انھوں نے DST اور DAE کو اس پیمانے پر سائنسی پروجیکٹوں میں تعاون کرنے پر سراہا۔ انھوں نے کہا کہ ہماری شراکت داری بھارت کے دورقدیم سے چلی آرہی‘ واسودھیوکٹمبم’(پوری دنیا ایک خاندان ہے) کے اصول کا حصہ ہے۔ ہمیں ایک ایسے سائنسی پروجیکٹ کا حصہ بننے پر فخر ہے جو نسل انسانی کے مشترکہ فائدوں کے لئے ہے۔

اس بات کو اجاگر کرتے ہوئےکہ بھارت کی علم فلکیات کی روایت سے پوری دنیا آگاہ ہے جناب نائیڈو نے کہا کہ دورقدیم سے دور جدید تک بھارت نے علم فلکیات میں قابل ذکر حصولیابیاں کی ہیں۔

نائب صدر نے کہا کہ اس طرح کے  بڑےسائنسی پروجیکٹ میں شامل ہونے سے بھارتی سائنسدانوں کو یکساں مواقع ملیں گے اور صنعتوں کے اعلیٰ تکنیکی شعبوں میں صلاحیت سازی حاصل ہوسکے گی۔

انھوں نے کہا کہ بھارت ٹکنالوجی کے محاذ پر تیزی سے آگے بڑھ رہا ہے۔ اسرو کے خلائی مشن منگل یان اور بھارت کی فلکیات کی آبزرویٹری‘‘ایسٹروسیٹ’’ چند مثالیں ہیں۔

نائب صدر نے کہا کہ عالمی اور عالمی معیار کے سائنسی پروجیکٹوں میں بھارت کی سرگرمی فطری ہے جسے بھارت کے دانشورانہ ذخیرے اور دنیا کی ابھرتی ہوئی معیشت اور سیاسی طاقت کے تناظر میں سمجھا جاسکتا ہے۔

اس موقع پر نائب صدر نے کسی بھی شخص کی زندگی میں اس کی مادری زبان کی اہمیت پر بھی زور دیا اور اور کہا کہ ہر کسی کو اپنی ماں، مادروطن، مادری زبان اور استاد کی ہمیشہ عزت کرنی چاہئے۔ انھوں نے طلبا سے اپیل کی کہ وہ ہمیشہ اپنے ملک کی ترقی کے لئے کام کریں، چاہے وہ جہاں بھی رہتے ہوں۔ انھوں نے ان لوگوں سے کہا کہ وہ سیکھیں، کمائیں اور پھر اپنی جڑوں کی طرف لوٹ آئیں اور اپنے معاشرے کو بہتر بنانے کے لئے کام کریں۔

جناب نائیڈو نے کہا کہ بھارت کووڈ-19 عالمی وبا کی روک تھام میں بہت سے ترقی یافتہ ملکوں کے مقابلے بہتر کارکردگی دکھارہا ہے۔ انھوں نے اس کے لئے دیہی علاقوں کے عوام کی صحت بخش کھانوں اور قدرت سے ہم آہنگ زندگی کو اس کی بنیاد بتایا۔ نائب صدر نے نوجوانوں کو مشورہ دیا کہ وہ جنک فوڈ ترک کرکے صحت بخش طرز زندگی اپنائیں، یوگا کریں اور قدرت سے جڑے رہیں۔

کرناٹک کے وزیر داخلہ جناب باسو راج بومئی، جناب انپورنی سبرامنیم، ڈائریکٹر آئی آئی اے، جی سی انوپمااور آئی ٹی ایم ٹی کے پروگرام ڈائریکٹر پروفیسر بی ایشور ریڈی نے بھی حصہ لیا۔

****

م ن۔ ر ف ۔ س ا

U: 8505

 



(Release ID: 1684536) Visitor Counter : 156