نائب صدر جمہوریہ ہند کا سکریٹریٹ

نائب صدرِ جمہوریہ ایم وینکیا نائیڈو نے کہا ہے کہ میڈیا بحران کا شکار ہے ، خلل انداز ہونے والے چیلنجوں اور غیر یقینی مستقبل پر قابو پانے کے لئے خود کار درستگی کی ضرورت ہے


منصفانہ بنانے کے لئے ٹیکنا لوجی کی بڑی کمپنیوں کو روایتی میڈیا استعمال کرنے کے لئے مالیہ میں ساجھیداری کرنی چاہیئے

بڑھتی ہوئی عجلتی صحافت کے باوجود لاکھوں لوگ اب بھی کافی اور اخبار کے ساتھ صبح کرتے ہیں

جناب نائیڈو نے میڈیا پر ترقی اور تبدیلی میں تیزی لانے والے عناصر پر توجہ مرکوز کرنے پر زور دیا

ممتاز صحافی آنجہانی ایم وی کامت کے تعاون کی ستائش کی

Posted On: 18 DEC 2020 2:31PM by PIB Delhi

 

نئی لّی ، 18 دسمبر/ خلل انداز ہونے والی ٹیکنا لوجی کی پیش رفت   کے پس منظر میں   میڈیا اور صحافت کے مستقبل اور خبروں  کے تقدس  پر  تشویش  کا اظہار کرتے ہوئے نائب صدرِ جمہوریۂ ہند اور  راجیہ سبھا کے چیئر مین  ایم وینکیا نائیڈو نے  تمام  فریقوں پر زور دیا ہے کہ وہ بھروسہ مند صحافت  کو یقینی بنائیں کیونکہ میڈیا  عوام میں معلومات فراہم کرکے عوام کو با اختیار بنانے کا  ایک موثر وسیلہ ہے ۔ 

          جناب نائیڈو نے  ‘‘ صحافت  : ماضی ، حال اور مستقبل ’’ کے موضوع پر آج حیدر آباد میں  ورچوول موڈ سے  منعقدہ  ایم وی کامت میموریل  اینڈومنٹ لیکچر سے خطاب کرتے ہوئے پوری تفصیل سے اظہارِ خیال کیا ۔

          نائب صدر جمہوریہ نے  میڈیا اور صحافت کے بارے میں  تشویش  کے  بہت سے امور  کو گنوایا  ، جن میں  پریس کی آزادی  ، سینسر شپ   ، رپورٹنگ  کے ضابطوں کی خلاف ورزی ،  صحافیوں کی سماجی ذمہ داری   ،  صحافت کی اقدار اور اخلاقیات میں زوال   ، موقع پرستی کی صحافت  ، منافع کے لئے رپورٹنگ   ، جعلی اور رقم کے عیوض  خبریں  ، انٹرنیٹ کی وجہ سے رخنہ اندازی اور اِن تشویشات اور چیلنجوں کے درمیان  میڈیا کا مستقبل   جیسے موضوع شامل ہیں ۔

          جناب نائیڈو نے کہا کہ  بڑھا  چڑھا کر خبریں  دینا یا  موقع پرستی کی صحافت  کی وجہ سے حقائق کو  چھپاتے ہوئے  دلچسپ سرخیاں خلل پیدا کرتی ہیں اور غلط معلومات فراہم کرتی ہیں ۔  جھوٹ کو فروغ دینے والی صحافت ، جیسا کہ  حال ہی میں  ایک فلم ادا کار کی خود کشی  کے کیس  میں مشاہدہ کیا گیا ہے ، یہ بھی اتنا ہی غلط ہے ۔ ان سب کا مقصد اپنے قاریوں کی تعداد بڑھانے یا  دیکھنے والوں کی تعداد بڑھانے   کا ہوتا ہے  ، جس سے گریز  کیا جانا چاہیئے ۔

          نائب صدرِ جموریہ   نے بڑھتی ہوئی عجلتی صحافت پر تشویش  کا اظہار کیا ، جو انٹر نیٹ اور  سوشل میڈیا   کے ذریعے   جعلی خبروں  اور  صحافت کے ضابطوں اور اخلاقیات   کی خلاف ورزی  کی وجہ سے  پھل پھول رہے ہیں ۔ جناب نائیڈو نے ، خاص طور پر   روایتی میڈیا جیسے اخبارات  کے مالی  مضمرات کا حوالہ دیا   اور اِس بات پر زور دیا کہ  ٹیکنا لوجی  کی بڑی کمپنیاں  متعلقہ  صحافت کے ساتھ  ریونیو میں  ساجھیداری نہیں کرتی ہیں ۔  انہوں نے اِس بات کو اجاگر کیا کہ انٹر نیٹ نے  ریونیو  اور  رپورٹنگ کے طریقۂ کار میں  سنگین مضمرات کے ساتھ  خلل ڈالا ہے ۔

          جناب نائیڈو نے کہا کہ پرنٹ میڈیا کے ذریعے معلومات اور رپورٹوں  کی فراہمی کو سوشل  میڈیا کی بڑی کمپنیوں  کے ذریعے  ہائی جیک کیا جا رہا ہے ۔ یہ غیر منصفانہ ہے ۔ کچھ ممالک میں سوشل میڈیا کی  کمپنیوں  کے ذریعے پرنٹ میڈیا  کے ساتھ  ریونیو میں ساجھیداری  کو یقینی بنانے کے اقدامات کئے جا رہے ہیں ۔  انہوں نے کہا کہ ہمیں بھی اِس مسئلے  پر  سنجیدگی سے غور کرنا چاہیئے اور روایتی میڈیا   کے وجود  کو یقینی بنانے کے لئے ریونیو میں ساجھیداری   کا مناسب  ماڈل تلاش کرنا چاہیئے ۔

          18 ویں صدی سے اخبارات  کو  معلومات فراہم کرنے اور  عوام کو با اختیار بنانے   کا حوالہ دیتے ہوئے    جناب نائیڈو نے کہا کہ ‘‘  آج کے انٹرنیٹ  کے دور میں بھی  ایسے لاکھوں لوگ ہیں ، جو  اب بھی کافی کے ایک کپ  اور اخبار کے ساتھ صبح کرتے  ہیں ۔ میں  بھی اِس بات کو تسلیم کرتا ہوں  کہ میں بھی اُن میں سے ایک ہوں لیکن میں  کافی نہیں لیتا  ’’ ۔

          معلومات اور نظریات کو جمہوری بنانے اور غیر مرکوز کرنے  کا خیر مقدم کرتے ہوئے جناب نائیڈو نے اس کی منفی صورتِ حال پر  تشویش کا اظہار کیا ، جس میں بہت زیادہ خبروں   کے درمیان  معلومات  کی قدر ختم ہو جاتی ہے ۔  انہوں نے کہا کہ  اظہارِ رائے کی آزادی کا مطلب  غصے کا  بے لگام اظہار اور  ایک دوسرے کے خلاف  نفرت کا اظہار نہیں ہے ، جس سے مزید افرا تفری کو  شہ مل سکتی ہے ۔

          ملک میں  سماجی – سیاسی اور  اقتصادی تبدیلی  کی رپورٹنگ اور تجزیہ میں میڈیا  کے رول کا حوالہ دیتے ہوئے جناب نائیڈو نے میڈیا کے افراد پر زور دیا کہ وہ  مختلف ادوار  کے لئے  الگ الگ پیمانوں کو استعمال کرنے کے بجائے پائیداری کے ساتھ رپورٹنگ کریں ۔  انہوں نے کہا کہ  ‘‘ میں میڈیا کو ایک گرگٹ کی طرح بننے کا مشورہ نہیں دیتا ۔ میڈیا کو  رپورٹنگ اور  تجزیہ کے لئے ایسے معیاری  پیمانوں  کا استعمال کرنا چاہیئے   ، جو  کسی خاص پوزیشن  پر زور دیئے بغیر تبدیلی کو محسوس کر سکیں  ’’ ۔

          اس معاملے پر تفصیل سے روشنی  ڈالتے ہوئے جناب نائیڈو نے کہا کہ پچھلے چند برسوں سے ملک میں  جیسی بھی تبدیلی ہو رہی ہے ، وہ آئین کے فریم ورک کے اندر ہیں  اور اُس کی  مطابقت  بھی موجود ہے ۔

          اس بات پر زور دیتے ہوئے  کہ  ملک کی تعمیر   ایک جاری کام ہے ، جس میں مشترکہ طور پر  اور مشن کے انداز میں  پورے جوش و خروش سے شامل ہونے کی ضرورت ہے ،  جناب نائیڈو نے کہا کہ  اس طرح کی کوشش کے لئے  قوم پرستی  کے مضبوط احساس  اور قومیت کے جذبے  کا ہونا ضروری ہے، جو تمام ہندوستانیوں کو  یکجا کرتا ہے ۔   انہوں نے مزید کہا کہ  غیر موجود  تقسیم کرنے والے نظریات  کو فروغ دے کر اِس جذبے کو کمزور کرنا  درست نہیں ہے ۔ ہر واقعے یا معاملے کو  منقسم پس منظر سے پیش کرنے سے  ایک مضبوط  ، بحال ہونے والے اور ترقی یافتہ بھارت کی تعمیر  کے ہدف کو زبردست نقصان پہنچتا ہے ۔

          میڈیا اور صحافت کو مختلف  وجوہات اور  خلل انداز ہونے والی تبدیلیوں کے دوران  غیر یقینی  مستقبل  کی صورتِ حال والے بحران کا حوالہ دیتے ہوئے  جناب نائیڈو نے زور دیا کہ   ایک خود کار درستگی کی ضرورت ہے اور حقیقت میں  ایک بہتر مستقبل  کے لئے نا گزیر ہے ۔  انہوں نے  کسی  پابندی عائد کرنے والے ضابطوں  کی مخالفت کا اظہار کرتے ہوئے مشورہ دیا کہ  ایک بہتر نظام کے لئے رہنما خطوط اور ضابطے  خود تیار کئے جانے چاہئیں ۔

          جناب نائیڈو نے ترقیاتی کوششوں اور  نتائج کی رپورٹنگ پر  مناسب توجہ دینے پر زور دیا   ۔ انہوں نے کہا کہ اس طرح کی مثبت  رپورٹنگ  ہماری سیاست کے اداروں میں  عوام کے بھروسہ کو مضبوط  کرتی ہیں ۔ 

          نائب صدر جمہوریہ نے میڈیا کے لوگوں پر زور دیا کہ وہ خبروں اور اپنے خیالات کو  سختی کے ساتھ ایک دوسرے  سے الگ رکھیں اور انہیں یکجا نہ کریں  ۔  انہوں نے گرتی ہوئی صحافت کی اقدار اور اخلاقیات  میں پھر سے جان ڈالنے کی ضرورت پر زور دیا ۔ انہوں نے  کہا کہ جناب کامت  نے  ہمیشہ خبروں  اور خیالات کے درمیان فرق کو بر قرار رکھا ہے ۔ ممتاز صحافی کے تعاون  کو  یاد کرتے ہوئے  جناب نائیڈو نے کہا کہ  آنجہانی کامت  اپنے طویل کیریئر کے دوران اپنے اصولوں اور عمل کی وجہ سے ممتاز شخصیت  بن گئے تھے اور انہوں نے ملک  اور بیرون ملک  دونوں جگہ  عزت حاصل کی ۔

          اس تقریب میں شرکت کرنے والوں میں مَنی پال  اکیڈمی آف ہائر ایجوکیشن  ( ایم اے ایچ ای ) کے پرو وائس چانسلر ڈاکٹر ایچ ایس بھلاّل  ، وائس چانسلر لیفٹننٹ جنرل ایم ڈی وینکٹیش ، منی پال انسٹی ٹیوٹ آف کمیونی کیشن  کی ڈائریکٹر ڈاکٹر پدما رانی اور انتظامیہ اور  تعلیمی شعبوں  کے ارکان  شامل ہیں ۔

 

 ۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

( م ن ۔ و ا ۔ ع ا ) ( 18-12-2020 )

U. No. 8212


 



(Release ID: 1681821) Visitor Counter : 217