نائب صدر جمہوریہ ہند کا سکریٹریٹ

نائب صدر جمہوریہ نے زراعت کو آب وہوا کے معاملے میں لچکدار، مفید اور دیرپا بنانے کے لیے کہا ہے


نائب صدر جمہوریہ نے ایسی فصلوں کو ترقی دینے کی اہمیت کو اجاگر کیا ہے جو خشک سالی، سیلاب اور بیماریوں کا مقابلہ کرسکیں
نائب صدر جمہوریہ نے یہ یقینی بنانے کی ضرورت پر زور دیا ہے کہ کسانوں کو پُرکشش قیمتیں حاصل ہوں اور لوگوں کو خوراک اور تغذیہ بخش اشیا کی مسلسل فراہمی ہو
ایسی ٹیکنالوجیوں کو ترقی دینے کی ضرورت ہے جن سے چھوٹے اور برائے نام زمین رکھنے والے کسانوں کو پہنچنے والے نقصان کم ہوجائیں: نائب صدر جمہوریہ
نائب صدر جمہوریہ نے کووڈ-19 کے دوران غیر مغلوب جذبے اور لگن کا اظہار کرنے پر کسانوں کو مبارک دی ہے
نائب صدر جمہوریہ نے خواہ ظاہر کی ہے کہ ضرورت پر مبنی کھیتی باڑی کی مشینری کو ترقی دینے پر زیادہ توجہ دی جائے
نائب صدر جمہوریہ نے تمل ناڈو زرعی یونیورسٹی کے 41ویں جلسہ تقسیم اسناد سے خطاب کیا
آپ کی تحقیق معاشرے کے لیے افادیت کی حامل ہونی چاہیے – نائب صدر کا طلبا کو مشورہ

Posted On: 17 DEC 2020 5:58PM by PIB Delhi

نئی دہلی،17؍ دسمبر ،        نائب صدر جمہوریہ ہند جناب ایم وینکیا نائیڈو نے آج زراعت کو آب وہوا کے اعتبار سے لچکدار، مفید اور دیرپا بنانے کی اپیل کی اور ساتھ ہی ساتھ کسانوں کو منافع بخش قیمتوں اور لاکھوں عوام کو خوراک نیز تغذیہ بخش اشیا کی مسلسل فراہمی کو یقینی بنائے جانے کے لیے کہا۔

تمل ناڈو ایگریکلچرل یونیورسٹی (ٹی این اے یو) کے 41ویں جلسہ تقسیم اسناد سے خطاب کرتے ہوئے انھوں نے آب وہوا کے معاملے میں لچکدار فصلیں / قسمیں اگانے کی ضرورت پر زور دیا جو  خشک سالی ، سیلاب، تمازت، کھارے پن، کیڑے مکوڑوں اور بیماری جیسے دباؤ کا سامنا کرسکیں۔انھوں نے کہا کہ بھارت کی زراعت کو لچکدار بنانے اور اسے دیرپا بنانے کے لیے ضروری ہے کہ  آب وہوا کے مطابق حکمت ہائے عملی اپنا کر دباؤ کامقابلہ کرنے والی قسمیں اگائی جائیں۔

زراعت اور خوراک کے نظام پر آنے والی دہائیوں میں آب  وہوا کی تبدیلی کے منفی اثرات  کے بارےمیں خبردار کرتے ہوئے انھوں نے آب ہوا کے معاملے میں لکچدار، خشک سالی کا مقابلہ کرنے والی اور پانی کو بچانے والی ٹیکنالوجیوں کو فروغ دینے کی اہمیت کو اجاگر کیا۔

نائب صدر جمہوریہ نے زراعت کو ایک ایسا پیشہ قرار دیا جو نہ صرف اہم ہے بلکہ متبرک بھی ہے۔ زراعت کو دیہی معیشت کی ریڑھ کی ہڈی قرار دیتے ہوئے جناب نائیڈو نے کہا کہ زراعت ہمیشہ ہی ہمارے کلچر اور تہذیب کا جزو لاینفک رہی ہے۔ انھوں نے کہا کہ  ’’ہماری آبادی کا 50 فیصدسے زیادہ حصہ اپنی روزی روٹی کے لیے اب بھی زراعت پر انحصار کرتا ہے‘‘۔

نائب صدر جمہوریہ نے کہا  ’’کسانوں کی آمدنی بڑھانے کے لیے ہمیں پیداواریت، وسائل کا باصلاحیت انداز سے استعمال ، فصلوں  کی شدت میں اضافے اور اسے متنوع بنانے کی ضرورت پر زور دیا تاکہ زیادہ قیمت والی فصلیں حاصل ہوسکیں‘‘۔ ا نھوں نے کہا کہ تمام ساجھے داروں کو اس بات کی ہر ممکن کوشش کرنی چاہیے کہ کسانوں  کو منافع بخش قیمتیں ملیں۔ انھوں نے تجویز کیاکہ یہ کام  کھیتوں میں استعمال کیے جانے والے بیجوں وغیرہ  کی گنجائش پیدا کرکے اسٹوریج اور پروسیسنگ کی بہتر سہولت کے ذریعے  فائنانسنگ اور پیداوار کی فروخت کے سلسلے میں باصلاحیت  مارکیٹنگ میکنزم کے ذریعے  کیا جانا چاہیے۔

وبائی بیماری کے دوران  غیر مغلوب جذبے اور لگن کا اظہار کرنے کے لیے کسانوں کی تعریف کرتے ہوئے جناب نائیڈو نے کہا کہ  زراعت ایک ایسا سیکٹر ہے جس نے  کووڈ-19 وبائی بیماری کے چلتے ہوئے چیلنجوں کے باوجود اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کیا ہے۔ حقیقت تو یہ ہے کہ خریف کے زیر  کاشت رقبے میں پچھلے سال کے مقابلے میں تقریباً 59 لاکھ ہیکٹئر کا اضافہ ہوا ہے۔ انھوں نے  حکومت کی طرف سے  لاکھ ڈاؤن کے دوران بیجوں، کیمیاوی کھاد اور قرضے کی بروقت فراہمی کو اس کا سبب قرار دیا۔

نائب صدر جمہوریہ نے کہا کہ کسانوں کو یہ اجازت ہونی چاہیے کہ وہ ملک میں کسی بھی جگہ اپنی پیداوار فروخت کرسکیں اور  ای- نام کے تعلق سے پورے ملک کے لیے مشترکہ منڈی کے اصول کے پیچھے یہی تصور کار فرما ہے۔ اور ہمیں اس میں توسیع کرنی چاہیے۔

نائب صدر جمہوریہ نے مناسب بنیادی ڈھانچے مثلاً کولڈ اسٹوریج اور گوداموں جیسی سہولتیں فراہم کرنے  اور کسانوں کو  قابل استطاعت قرضے دستیاب کرانے کی اہمیت کا اعادہ کیا۔ انھوں نے کہا کہ وقت کا تقاضا یہ ہے کہ کسانوں کی مدد کی جائے ۔ انھوں نے مانسون کی بے یقینی اور زراعت کے معاملےمیں غیر یقینی حالات  کے پیش نظر کسانوں کی فلاح وبہبود کے لیے بہت سے اقدامات کرنے پر مرکزی اور ریاستی حکومتوں کی تعریف کی۔

اس طرف اشارہ کرتے ہوئے کہ بھارت سرکار نے حالیہ برسوں میں زراعت میں نئی روح پھونکنے کے لیے بہت سے اقدامات کیے ہیں جناب نائیڈو نے کہا کہ   حالات میں بے مثال تبدیلی آئی ہے اور توجہ کسانوں  کی آمدنی دوگنی کرنے پر دی جارہی ہے۔ پردھان منتری کسان سمان ندی  (پی ایم- کسان) پر عملدرآمد کی مثال پیش کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ یہ ایک نعمت ہے اور اس سے بھارت کے 72 فیصد سے زیادہ کسانوں کو فائدہ ہوگا۔

اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ زراعت میں مشینوں کا استعمال زراعت کی جدید کاری اور اسے تجارتی بنانے کے لیے ضروری ہے۔ نائب صدر جمہوریہ نے ضرورت پر مبنی مشینری کو ترقی دینے کے لیے کہا۔ انھوں نے کہا ’’بہتر اوزاروں کے استعمال سے پیداواریت میں  30 فیصد تک اضافہ ہونے اور  کھیتی باڑی کا خرچ 20 فیصد تک کم ہونے کے امکانات ہیں‘‘۔

جناب نائیڈو نے پانی بندوبست، زراعت اور متعلقہ سرگرمیوں میں تمل ناڈو کی کارکردگی کو سراہا اور کہا کہ  ریاست میں زیادہ پیداوار دینے والی نئی قسموں کو اپنا کر اور پیداوار میں اضافے کے لیے ٹیکنالوجیوں کا استعمال کرکے مثال قائم کی ہے۔

انھوں نے تمل ناڈو زرعی یونیورسٹی کے پاس ہونے والے گریجویٹ طلبا سے اپیل کی کہ وہ  ٹیکنالوجی کی مدد سے دیرپا زرعی ترقی کو وسعت دیں، کسانوں کو  بہتر آمدنی دلوائیں اور ہمارے ملک کے لاکھوں لوگوں کے لیے خوراک اور تغذیہ بخش اشیا کی مسلسل فراہمی کو یقینی بنائیں۔ انھوں نے طلبا سے کہا کہ ’’آپ کی تحقیق معاشرے کے لیے افادیت کی حامل ہونی چاہیے اور  آب وہوا کی تبدیلی سے لے کر صحت تک کے مختلف مسائل جو بنی نوع انسان کو درپیش ہیں انھیں حل کرنے پر توجہ دینی چاہیے‘‘۔

اس تقریب میں تمل ناڈو کے گورنر جناب بنواری لال پروہت، تمل ناڈو کے اعلیٰ تعلیم اور زراعت کے وزیر جناب کے پی امبالاگن اور یونیورسٹی کے وائس چانسلر پروفیسر کے  این کمار اور دیگر معزز افراد نے بھی شرکت کی۔

***************

م ن۔ اج ۔ ر ا   

U:8186      



(Release ID: 1681627) Visitor Counter : 114