پیٹرولیم اور قدرتی گیس کی وزارت
دھرمیندر پردھان نے آتم نربھر بھارت اُرجا اقدامات میں شامل ہونے کیلئے ہندوستانی کمپنیوں کو مدعو کیا
انہوں نے کہا کہ آتم نربھر بھارت کیلئے آتم نربھراُرجا کا ایک واضح روڈ میپ تیار کیا جارہا ہے
Posted On:
17 DEC 2020 3:08PM by PIB Delhi
نئی دہلی:17دسمبر، 2020:پٹرولیم اور قدرتی گیس نیز اسٹیل کے وزیر جناب دھرمیندر پردھان نے آج کہا کہ توانائی کے محاذ پر آتم نربھر بھارت کیلئے آتم نربھر اُرجا کا ایک واضح روڈ میپ ہم تیارکررہے ہیں۔ ‘‘توانائی کی منتقلی سے ہندوستان کی توانائی کی ترقی کی راہ’’ کے موضوع پر آج منعقدہ ایسوچیم فاؤنڈیشن ہفتہ 2020 سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے ہندوستانی کمپنیوں کو آتم نربھر بھارت اُرجا اقدامات میں شامل ہونے کی دعوت دی اور کہا کہ ہمیں ملک میں توانائی کے انصاف کو یقینی بنانا ہے اور ملک میں توانائی کی کمی کو ختم کرنا ہے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ چھوٹے کاربن فٹ پرنٹ کے ساتھ ہندوستانیوں کی زندگی کو بہتر بنانے کیلئے زیادہ سے زیادہ توانائی حاصل کرنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمارا توانائی کا شعبہ ترقی پر مبنی صنعت دوست اور ماحولیات کے موافق ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ توانائی کا شعبہ ہماری قومی ترقی اور پانچ ٹرلین ڈالر معیشت کے حصول میں ایک کلیدی کردار ادا کرتارہے گا۔
وزیر موصوف نے کہا کہ حکومت کی کوششوں کا اصل مقصد اپنی قومی ترجیحات اور وسائل کو مدنظر رکھتے ہوئے ترقی کا پائیدار راستہ حاصل کرنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ ہفتے آب وہوا کی تبدیلی امبیشن سمٹ میں تقریر کرتے ہوئے وزیراعظم جناب نریندر مودی نے اعلان کیا کہ 2047 میں آزادی کے صد سالہ موقع پر ہندوستان نہ صرف اپنے اہداف کو پورا کرے گا بلکہ آپ کی توقعات سے بھی آگے جائیگا۔
جناب پردھان نے کہا کہ توانائی کی منتقلی کے روڈ میپ کو سمجھنے کیلئے حکومت کا ایک ہمہ جہت طریقہ کار ہے۔ہماری حکومت کووڈ سے متاثرہ چیلنجوں کو مواقع میں تبدیل کررہی ہے۔ ہم نے سب سے زیادہ اہم اصلاحات کا آغاز کیا ہے جو کہ آتم نربھر بھارت یا خودکفیل ہندوستان بنانے کے وزیراعظم کے وِژن کے مطابق ہم نے بیحد اہم اصلاحات کا آغاز کیا ہے۔ ہم نے عالمی سطح پر ویلوچین کے مرکز میں ہندوستان کو ایک فعال مینوفیکچرنگ مرکز میں تبدیل کرنے کیلئے پہلے ہی اصلاحات کا آغاز کیا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہم اس وِژن کو حقیقت بنانے کیلئے صنعت اور دیگر اسٹیک ہولڈروں کے ساتھ شراکت داری کررہے ہیں۔
وزیر موصوف نے کہا کہ گزشتہ چھ برسوں کے دوران ہندوستان کی توانائی کے منظرنامے میں انقلابی تبدیلی آئی ہے۔ اب ہم امریکہ اور چین کے بعد دنیا میں توانائی کے تیسرے سب سے بڑے صارف ہیں۔
جناب پردھان نے کہا کہ ہندوستان کی توانائی منتقلی کے روڈ میپ کا خاکہ وزیراعظم جناب نریندر مودی نے تیار کیا ہے۔ انہوں نے سات اہم محرکات کو بیان کیا ہے: گیس پر مبنی معیشت کی طرف بڑھنے کی کوششوں کو تیز کرنا، فوسل ایندھن کا صاف ستھرا استعمال بالخصوص پٹرولیم اور کوئلہ، حیاتیاتی ایندھن کے لئے گھریلو ذرائع پر زیادہ بھروسہ، 2030 تک 450 گیگاواٹ قابل تجدید توانائی کے ذرائع کاحصول، الیکٹرک سے چلنے والی گاڑیوں میں اضافہ کرنا، اُبھرتی ہوئی ایندھنوں بشمول ہائیڈروجن کی جانب بڑھنا اور تمام انرجی نظاموں میں ڈیجیٹل جدت طرازی شامل ہیں۔
وزیر موصوف نے کہا کہ توانائی کے سیکٹر میں وسیع مواقع ہیں اور اس سے بھی بڑھ کر ہندوستانی صنعت کو ترقی میں شراکت دار کی حیثیت سے تسلیم کرنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے حکومت کے فلسفے میں بنیادی تبدیلی کے بارے میں بات کی جو کہ خام تیل اور قدرتی گیس کی گھریلو پیداوار کو بڑھانے کیلئے زیادہ سے زیادہ پیداوار کرنے کیلئے ریونیو حاصل کرنا ہے۔ متعدد پالیسی اقدامات کیے گئے ہیں اور اصلاحات کا عمل شروع کردیا گیا ہے۔
وزیر موصوف نے مزید کہا کہ ہم نقل وحمل کے ایندھن کے طور پر ایل این جی کے وسیع استعمال کے ساتھ صاف نقل وحرکت کے حل کو اپنارہے ہیں۔ اس میں طویل فاصلے کا ٹرک چلانا بھی شامل ہے۔ سرمایہ کاری کے محاذ انہوں نے کہا کہ ہم نے 2024 تک گیس کے بنیادی ڈھانچے کی تعمیر میں 60 بلین امریکی ڈالر خرچ کرنے کا تخمینہ لگایا ہے۔ جس میں پائپ لائن، ایل این جی ٹرمنل اور سی جی ڈی نیٹ ورک شامل ہیں۔
جناب پردھان نے کہا کہ حکومت نے ہندوستان کی توانائی کی پائیداری کو بڑھانے کیلئے متبادل ایندھنوں پر ایک وسیع پروگرام شروع کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم قومی حیاتیاتی ایندھن پالیسی کے ذریعے بایوماس کے وسیع امکانات کی طرف بڑھ رہے ہیں۔ ہندوستان کی آئل مارکیٹنگ کمپنیاں پہلے ہی بارہ 2جی بایوریفائنریاں اور ایتھانول کی آمیزش والے پٹرول قائم کرنے کا عہد کرچکی ہیں۔ ہم سستی ٹرانسپورٹیشن کی جانب پائیدار متبادل (ایس اے ٹی اے ٹی) اقدامات کے تحت فضلات کے ذریعے دیہی معیشت کو فروغ دے رہے ہیں اور اس سے سرمایہ اکٹھاکررہے ہیں۔ ہم 24-2023 تک 5000 سی بی جی پلانٹ قائم کررہے ہیں جس کے تحت تقریباً 20 بلین امریکی ڈالر کی سرمایہ کاری سے 15 ایم ایم ٹی کی پیداوار کا نشانہ ہے۔ ہماری حکومت ہائیڈروجن فیئول مکس کو اپنانے کیلئے بھی زور دے رہی ہے۔ تیل اور گیس کی بڑی کمپنیوں نے آزادانہ کوششوں کےذریعے قابل تجدید توانائی کی صلاحیتوں کی تنصیب کے علاوہ بین الاقوامی شمسی اتحاد کو فروغ دینے میں بھی قائدانہ کرداراداکیا ہے۔
م ن۔م ع۔ ع ن
U NO: 8189
(Release ID: 1681625)
Visitor Counter : 197