وزیراعظم کا دفتر

انٹرنیشنل بھارتی فیسٹیول 2020 میں وزیر اعظم کی تقریر کا متن

Posted On: 11 DEC 2020 5:32PM by PIB Delhi

نئی دہلی،11؍ دسمبر ،   

وزیر اعلی جناب پلانی سامی جی،

وزیر جناب کے پاندیا راجن جی،

جناب کے روی، بانی، وناوِل کلچرل سینٹر،

معزز حاضرین

دوستو!

وانکّم!

نمستے!

میں اپنی بات کا آغاز عظیم بھارتیار کو ان کی جینتی پر خراج عقیدت پیش کرنے سے کرتا ہوں، آج کے خاص دن، مجھے انٹرنیشنل بھارتی فیسٹیول میں شرکت کرنے پر خوشی محسوس ہو رہی ہے۔ میں اس سال کا بھارتی ایوارڈ عظیم اسکالر جناب سینی وشواناتھن جی کو پیش کرنے میں بھی خوشی محسوس کر رہا ہوں جنھوں نے اپنی پوری زندگی بھارتی کے کارناموں پر ریسرچ کرنے کے لیے وقف کردی۔ میں  86 سال کی عمر میں بھی تحقیقی کام سرگرمی سے کرنے پر  ان کی ستائش کرتا ہوں۔ سبرامنیا بھارتی کے بارے میں کیسے کچھ بتایا جائے یہ بڑا مشکل سوال ہے۔ بھارتیار کو کسی ایک پیشے یا سرگرمی سے منسلک نہیں کیا جاسکتا۔ وہ ایک شاعر تھے، ادیب تھے، ایڈیٹر تھے، صحافی تھے، سماجی مصلح تھے، مجاہد آزادی تھے، انسان دوست شخص تھے اور بھی بہت کچھ تھے۔

کسی کو بھی  ان کے کارنامے دیکھ کر حیرت ہوگی۔ ان کی نظمیں دیکھ کر اور زندگی کے بارے میں ان کا فلسفہ دیکھ کر۔ ان کا قریبی تعلق وارانسی سے بھی تھا۔ جس کی اب میں پارلیمنٹ میں نمائندگی کرتا ہوں۔ میں نے حال ہی میں دیکھا ہے کہ ان کی تحریروں کا مجموعہ 16 جلدوں میں شائع کیا گیا ہیں۔ 39 سال کی مختصر زندگی میں انھوں نے اتنا کچھ لکھا ہے، اتنا کچھ کام کیا ہے اور اتنی کچھ مہارت حاصل کی ہے۔ ان کی تحریریں ہمارے لیے شاندار مستقبل کے سلسلے میں رہنمائی کرنے والی ہیں۔

دوستو!

آج بھی بہت کچھ ایسا ہے جو ہمارے نوجوان سبرامنیا بھارتی سے سیکھ سکتے ہیں۔ سب سے اہم بات یہ کہ ہمیں جرأت مند ہونا چاہیے۔ خوف سبرامنیا بھارتی کے پاس کو بھی نہیں  پھڑکتا تھا۔ انھوں نے لکھا ہے:

அச்சமில்லை அச்சமில்லை அச்சமென்பதில்லையே

இச்சகத்து ளோரெலாம் எதிர்த்து நின்ற போதினும்,

அச்சமில்லை அச்சமில்லை அச்சமென்பதில்லையே

اس کا مطلب یہ ہے : مجھے خوف نہیں ہے، مجھے خوف نہیں ہے، اگرچہ پوری دنیا میری مخالفت پر اترآئے۔ میں یہ جذبہ آج کے نوجوانوں میں دیکھتا ہوں۔ میں یہ جذبہ اُس وقت دیکھتا ہوں جب نوجوان اختراع اور ہنرمندی کی صف اوّل میں ہوتے ہیں۔ بھارت کی اسٹارٹ اپ  کی گنجائش بے خوف نوجوانوں سے بھری ہوئی ہے جو انسانیت کو کوئی نئی چیز دے رہے ہیں۔ اس طرح کا’کرسکتے ہیں‘ کا جذبہ ہماری قوم اور ہمارے کرۂ ارض کے لیے چمتکار پیدا کردے گا۔

دوستو،

بھارتیار قدیم اور جدید کے صحت مند امتزاج میں یقین رکھتے تھے۔ وہ ہمارے اپنی  سے جڑوں  سے جڑے رہنے اورمستقبل کے لیے دو راندیشی سے جڑے رہنے میں دانشمندی محسوس کرتے تھے۔ وہ تمل زبان مادر وطن بھارت کو اپنی دو آنکھیں سمجھتے تھے، وہ قدیم بھارت کی عظمت، ویدوں اور اپنشد کی عظمت، ہمارے کلچر، روایت اور ہمارے شاندار ماضی کی عظمت کے گیت گاتے تھے۔ لیکن ساتھ ہی ساتھ وہ ہمیں انتباہ دیتے تھے کہ  صرف ماضی کی عظمت سے جڑے رہنا کافی نہیں ہے۔ ہمیں ایک سائنسی مزاج ، تحقیق کے جذبے اور ترقی کے راستے پر آگے بڑھنے کی عادت پیدا کرنے کی ضرورت ہے۔

دوستو،

ترقی کی مہاکوی ،بھارتیار کی تشریح میں خواتین کو مرکزی رول حاصل تھا۔ ان کا انتہائی اہم وژن تھا خواتین کی آزادی اور انھیں بااختیار بنانا۔ مہاکوی بھارتیار نے لکھا ہے کہ خواتین کو اپنا سر اونچا اٹھاکر چلنا چاہئے اور لوگوں کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر دیکھنا چاہیے۔ ہم ان کے اس وژن سے فیضان حاصل کرتے ہیں اور اس بات کو یقینی بنانے کے لیے کام کر رہے ہیں کہ بااختیار بنائے جانے کے عمل کی خواتین قیادت کریں۔ آپ کو یہ جان کر خوشی ہوگی کہ  حکومت کے کام کرنے کےہر مرحلے میں خواتین کے وقار کو اہمیت دی گئی ہے۔

آج 15 کروڑ سے زیادہ خاتون صنعتکاروں کو مدرا یوجنا جیسی اسکیموں سے مدد مل رہی ہے۔ یہ خواتین اپنا سر اونچا اٹھا کر چل رہی ہیں۔ لوگوں کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر بات کر رہی ہیں اور یہ بتا رہی ہیں کہ کس طرح یہ خود کفیل بنتی جارہی ہیں۔

آج خواتین مستقل کمیشن حاصل کرکے ہماری مسلح افواج کا حصہ بن رہی ہیں۔ وہ اپنا سر اٹھاکر چل رہی ہیں اور آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر بات کر رہی ہیں۔ اور ہمیں  یہ بھروسہ دلا رہی ہیں کہ ملک محفوظ ہاتھوں میں ہے۔ آج غریب سے غریب عورتوں کو جنھوں نے محفوظ حفظان  صحت کی کمی کا سامنا کیا تھا انھیں آج 10 کروڑ سے زیادہ محفوظ اور صاف اجابت کا فائدہ پہنچا ہے۔

انھیں اب  مسائل کا سامنا نہیں جو سر اٹھا کر چل سکتی ہیں اور لوگوں کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر دیکھ سکتی جس کا تصور مہاکوی بھارتیار نے پیش کیا تھا۔یہ نئے بھارت کی ناری شکتی کا دور ہے۔ خواتین رکاوٹوں کو دور کر رہی ہیں اور اپنے اثرات مرتب کر رہی ہیں۔ یہ  سبرامنیا بھارتی کو نئے بھارت کا خرات عقیدت ہے۔

دوستو،

مہا کوی بھارتیار نے یہ سمجھ لیا تھا کہ  کہ کوئی بھی منقسم سماج ترقی نہیں کرسکتا۔ ساتھ ہی ساتھ انھوں نے اس سیاسی آزادی کے خالی ہونے کے بارے میں  لکھا ہے جس میں سماجی عدم یکسانیت اور سماجی برائیوں پر توجہ نہ دی جائے۔ انھوں نے لکھا ہے، میں ان کے حوالے سے کہتا ہوں:

இனியொரு விதி செய்வோம் - அதை

எந்த நாளும் காப்போம்

தனியொரு வனுக்குணவிலை யெனில்

ஜகத்தினை யழித்திடுவோம்

اس کا مطلب یہ ہے: ہم اب ایک اصول بنائیں گے اور اسے  ہمیشہ کے لیے نافذ کریں گے کہ اگر کسی کو فاقہ کشی کا سامنا کرنا پڑا تو دنیا کوتباہی کے درد کی تلافی کرنی ہوگی۔ ان کی تعلیمات ہمارے لیے مضبوط یقین دہانی ہیں کہ ہم متحد رہیں اور ہر ایک فرد کے اختیارات سے عہد بستہ رہیں۔ خاص طور پر غریبوں اور کمزور لوگوں کے۔

ددستو،

نوجوانوں کے لیے بھارتی سے سیکھنے کی بہت کچھ ضرورت ہے۔ میری خواہش ہے کہ ملک کا ہر شخص ان کی تحریروں کو پڑھے اور ان سے فیضان حاصل کرے۔ میں بھارتیار کے پیغام کو پھیلانے میں وناول کلچرل سینٹر کو اس کے شاندار کام کے لیے مبارکباد دیتا ہوں۔ مجھے اعتماد ہے کہ اس فیسٹیول میں مفید مذاکرات ہوں گے جس سے بھارت کو ایک نئے مستقبل کی طرف چلنے میں مدد ملے گی۔

آپ کا شکریہ

آپ کا بہت بہت شکریہ

***************

م ن۔ اج ۔ ر ا   

U:8019      



(Release ID: 1680095) Visitor Counter : 251