زراعت اور کاشتکاروں کی فلاح و بہبود کی وزارت

کسانوں کی یونینوں کے ساتھ مذاکرات کے لئے ، مرکزی سرکار کے دروازے ہمیشہ کھلے ہیں- جناب نریندر سنگھ تومر


سرکار، کسانوں کی بہبود کے تئیں پر عزم ہے اور کسانوں کی یونینوں کے اندیشوں کو دور کرنے کے لئے تجاویز دی گئی ہیں

ایم ایس پی اور اے پی ایم سی بر قرار رہیں گی- جناب پیوش گوئل

Posted On: 10 DEC 2020 7:00PM by PIB Delhi

 

نئی دہلی ،10؍ دسمبر 2020: کسانوں کی یونین کے لیڈروں سے مذاکرات جاری رکھنے اور  ایک قابل قبول حل حاصل کرنے کے لئے اپیل  کرتے ہوئے مرکزی وزیر برائے زراعت  اور  کسانوں کی بہبود،  دیہی ترقی اور پنچایت راج، جناب نریندر سنگھ تومر نے  صارفین امور، خوراک اور عوامی نظام تقسیم،  ریلویز اور کامرس  کے مرکزی وزیر جناب پیوش گوئل کے ساتھ مل کر  مختلف  آراء  کو حتمی شکل دی ہے، جو کہ  کسانوں کے قوانین کے بارے میں اُن کی تشویش  کو  حل کرنے کی  ایک  تجویز ہے۔ وہ آج نئی دہلی میں ایک پریس کانفرنس  میں ذرائع ابلاغ سے خطاب کررہے تھے۔

 

کسانوں کی پیداوار تجارت اور  کامرس (پروموشن اور سہولیت) قانون – 2020  اور  کسانوں کے (تفویض اختیارات اور تحفظ) قیمتوں کی یقین دہانی اور  فارم خدمات سے متعلق سمجھوتہ  قانون – 2020  اور  لازمی اشیاء  کے ترمیمی قانون – 2020 ، ملک میں اب تک کی سب سے بڑی ہونے والی زرعی اصلاحات ہیں۔ان اصلاحات سے کسانوں کو منڈی کی آزادی فراہم ہوگی ،  صنعت کاری کو حوصلہ ملے گا، ٹیکنالوجی تک اُن کی رسائی ہوگی اور  وہ زراعت کو  تبدیل کردیں گے۔

 

 

 

وزراء نے کہا کہ مرکزی سرکار کم سے کم  امدادی قیمت اور سرکاری خرید سے متعلق یقین دہانی فراہم کرنا چاہتی ہے۔ سرکار موجودہ اے پی ایم سی منڈیوں میں اور اُن سے باہر لین دین میں ایک  آزاد  کاروباری میدان کو  یقینی بنانا چاہتی ہے۔ سرکار نے کہا ہے کہ کسان تنازعات کی صورت میں ایس ڈی ایم عدالتوں کے ساتھ ساتھ سول عدالتوں تک رسائی حاصل کرتے ہیں۔ سرکار  پرالی جلانے کے لئے جرمانے اور  مجوزہ  بجلی  کے ترمیمی بل  سے  متعلق تشویش کو  حل کرنا چاہتی ہے۔ اس میں اس بات کی بھی یقین دہانی کرائی ہے کہ نئے فارم قوانین کے تحت کسانوں کی اراضی  کو تحفظ فراہم ہوگا۔

دونوں مرکزی وزراء جناب تومر اور جناب گوئل نے  مختلف اقدامات کے بارے میں بات کی، کہ مودی سرکار  نے  اپنے اقتدار میں آنے کے بعد سے ہی زرعی شعبے کو مستحکم کرنے کے لئے اور  کسانوں کی حالت کو بہتر بنانے کے لئے بہت کچھ کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ  حالیہ قوانین اس شعبے کے شراکت داروں کے ساتھ کئی دور کے صلاح ومشورے کے بعد   وضع کئے گئے ہیں۔ یہ قوانین  کسانوں کو  کہیں بھی  اپنی  پیداوار بیچنے کی آزادی دیتے ہیں اور ایک  محفوظ قانونی طریقہ کار کے ساتھ اُس وقت  کسانوں کو استحکام بخشتے ہیں، جب وہ  نجی کمپنیوں کے ساتھ  کاروبار یا تجارت کررہے ہوں۔ وزیر زراعت نے  مہاراشٹر کے ایک کسان کی مثال دی، جسے  نئے قوانین کے تحت  اس کی شکایت کا  کامیابی کے ساتھ  ازالہ ہونے کے بعد اُسے ٹریڈر کی جانب سے فوری طور پر رقم کی ادائیگی کردی گئی۔ انہوں نے کہا کہ جب مرکز کوئی قانون بناتا ہے تو یہ پورے ملک کے لئے ہوتا ہے۔ مرکزی سرکار  زرعی تجارت  پر قانون بناتے وقت اپنے  آئینی  حقائق کے دائرہ اختیار کے اندر ہی کام کرتی ہے۔ زراعت کے لئے بجٹ جاتی  مختص رقوم میں نمایاں   2014-2020 اضافہ سامنے آیا ہے۔ اور  اس سے کسانوں  اور  دیہی  شعبے  کے تئیں حکومت کے عزم کا اظہار ہوتا ہے۔  صرف وزیراعظم کسان انیشیٹو کے تحت ہی 75000 کروڑ روپے مختص کئے گئے تھے، جس کے تحت کسانوں کو  ہر سال براہ راست آمدنی  حمایت کے طور پر 6000 روپے سالانہ حاصل ہوتے ہیں۔ فارم گیٹ بنیاد ڈھانچے کی  فروغ کے لئے ایک لاکھ کروڑ روپے کا  زرعی بنیادی ڈھانچہ تشکیل دیا گیا ہے۔ کیمیکل کے کم استعمال اور مٹی  کی بہتر معیار کے لئے  مودی سرکار نے نیم کوٹڈ یوریا  اسکیم متعارف کرائی۔ مودی سرکار نے  سوامی ناتھن کمیشن کی سفارشات  اور  اس فارمولے پر کم سے کم  امدادی  قیمتوں میں اضافے کا اعلان کیا کہ کسانوں کو کم سے کم  پیداوار کی لاگت کا  ڈیڑھ گنا حاصل ہونا چاہئے۔ سرکار نے  وسیع پیمانے پر سرکاری خرید  اور  اعلیٰ  پیمانے پر کسانوں کو ادائیگی کے لئے یقین دہانی کرائی ہے۔ وزیراعظم کسان من دھن یوجنا کے تحت، کسانوں کو پنشن کی صورت میں مدد فراہم کی جارہی ہے۔ کسانوں کی  پیداواری  تنظیمیں (ایف پی او)  کسانوں کو یکجا کرتی ہیں اور  انہیں، ان کے مستقبل میں برقرار رہنے کے لئے  راہ ہموار کرتی ہیں۔ اس طرح کی 10000 ایف پی او  وضع کی گئی ہیں۔

یہ تمام اقدامات کسان برادری کے لئے ہیں، جس کی بہبود اور  اس کی آمدنی ، زراعت کے لئے سرکار کی اسکیموں میں مرکزی مقام پر ہے۔

 

********

م ن۔ا ع۔ق ر

(U: 8009)



(Release ID: 1679936) Visitor Counter : 197