صحت اور خاندانی بہبود کی وزارت
مرکزی وزیرصحت ڈاکٹر ہرش وردھن نے چھٹے انڈیا انٹرنیشنل سائنس فیسٹول 2020 کے ایک حصے کے طور پر جبل پور میں قبائلی صحت میں تحقیق کے آئی سی ایم آر- نیشنل انسٹی ٹیوٹ کے ذریعہ ورچوئل کرٹین ریز ر تقریب سے ڈجیٹل طور پر خطاب کیا
انڈیا انٹرنیشنل سائنس فیسٹول نظریات کے تبادلہ خیال کے لئے ایک پلیٹ فارم فراہم کرتا ہے جو کہ ہمارے عوام کی زندگی کو بہتر بنانے میں مدد دینے کے لئے بہتر پالیسی ساز ی کی راہ ہموار کرے گا
قبائلی آبادی کی صحت اوردیکھ بھال ہماری حکومت کی اولین ترجیح ہے : ڈاکٹر ہرش وردھن
Posted On:
10 DEC 2020 1:23PM by PIB Delhi
نئی دہلی، 10 دسمبر 2020: صحت اور خاندانی بہبود،سائنس اورٹکنالوجی اور ارضیاتی سائنسزکے مرکزی وزیر ڈاکٹر ہرش وردھن نے آج چھٹے انڈیا انٹر نیشنل سائنس فیسٹول 2020 (آئی آئی ایس ایف 2020 ) کے ایک حصےکےطورپر جبل پور میں قبائلی صحت میں تحقیق کے آئی سی ایم آر – نیشنل انسٹی ٹیو ٹ کی جانب سے منعقدکردہ ورچوئل کرٹین ریزر تقریب سے ڈجیٹل طورپر خطاب کیا۔
چھٹے انڈیا انٹر نیشنل سائنس فیسٹول کا اہتمام ارضیاتی سائنسز کی وزارت کے سائنس اور ٹکنالوجی کے محکمے ، انڈین کونسل آف میڈیکل ریسرچ بایو ٹکنالوجی کا محکمہ اور وجنانا بھارتی کے اشتراک سے کونسل آف سائنٹیفک اور صنعتی تحقیق کے ذریعہ کیا جارہا ہے۔
کرٹین ریزر کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے ڈاکٹر ہرش وردھن نے کہا کہ چھٹا انڈیا انٹر نیشنل سائنس فیسٹول 2015 میں شروع کیا گیا تھا ۔ اس میں ہمیشہ عوام کی زندگی کی بہتری کے لئے سائنس کی ترقی اور اس کے آلات کو نمایاں کیا گیا۔لہٰذا یہ باعث فخر ہے کہ اس کرٹین ریزر تقریب کی صدارت کی جائے جس کا اہتمام آئی سی ایم آر – این آئی آر ٹی ایچ جبل پور کررہا ہے۔
انہوں نے اس بات پر خوشی کا اظہار کیا کہ آئی سی ایم آر – این آئی آر ٹی ایچ جبل پور واحد ادارہ ہے ، جو قبائلی آبادی سے متعلق صحت اور سماجی امور پر بایو میڈیکل تحقیق کے لئے پوری طرح وقف کیا گیا ہے۔انہوں نے کہا کہ قبائلی ہندوستانی ثقافت کا ایک منفرد اور رنگا رنگ حصے کی نمائندگی کرتے ہیں۔ ہمارے قبائلی لوگ روایات ،اعتقاد ،اقدار او ر کسٹمز کی رہنمائی کرتے ہیں ۔ یہ انداز حیات جو فطرت کے ساتھ تصادم پیدا نہیں کرتا ،انہیں مختلف النوع بیماریوں سے بھی محفوظ رکھتا ہے البتہ یہ بڑی تشویش کی بات ہے کہ ہماری قبائلی آبادی آج وبائی امراض اور بھرپور تغذیہ کی کمی سے دوچار ہے ۔
انہوں نے مزید کہا کہ مشکل ترین علاقوںمیں رہنے والی ہماری قبائلی آبادی سائنس ، ٹکنالوجی کے ساتھ ساتھ سرکاری صحت خدمات میں ہماری اہم اور زبردست ترقی کے فائدوں کی رسائی سے محروم ہے ۔
ڈاکٹر وردھن نے زور دیتے ہوئے کہا کہ قبائلی آبادی کی صحت اور دیکھ بھال ہماری حکومت کی اولین ترجیح ہے۔ ہم اس سلسلے میں بہت سے اقدامات کررہے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ 2018 میں صحت اور خاندابی بہبود کی وزارت اور قبائلی امور کی وزارت کی جانب سے مشترکہ طور پر ماہرین کی ایک کمیٹی تشکیل دی گئی تھی ، جس نے ایسے دس اہم مسائل کی نشاندہی کی ، جن میں قبائلیوں کی دیکھ بھال کے لئے فوری توجہ دینے کی ضرورت تھی اور اس نے اس جانب اپنا کام شروع کردیا ہے۔
مرکزی وزیرنے بایو میڈیکل تحقیق میں آئی سی ایم آر کے غیر معمولی تعاون کے لئے اسے مبارکباددی ۔ دوردراز کے علاقوںمیں صحت خدمات کو مستحکم کرنے کے لئے مختلف حکمت عملی تیار کرنے کے لئے آئی سی ایم آر – این آئی آر ٹی ایچ جبل پور کی تعریف کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ آئی سی ایم آر – این آئی آر ٹی ایچ نے مدھیہ پردیش میں مانڈلا کے قبائلی ضلع میں ملیریا کے کیسوںمیں کمی اور سہاریا قبائلیوں میں ٹی بی کے مرض میں کمی لانے کے لئے پی پی پی ماڈلس کا میابی سے مظاہرہ کیا۔اس پُروقار ادارے نے قبائلی آبادی میں خون کی کمی موروثی ہیموگلوبین او پیتھکس جیسی سکلی سیل بیماری کو کنٹرول کرنے کے لئے بہت سی حکمت عملی تیار کی ہیں۔
ڈاکٹر ہرش وردھن نے انڈیا انٹرنیشنل سائنس فیسٹول میں شرکت کے لئے ہرایک کو دعوت دی ہے جو 22 سے 25 دسمبر 2020 تک ورچوئلی طورپر منعقدہورہا ہے۔ یہ انڈیا انٹر نیشنل سائنس فیسٹول ایسے نظریات کے تبادلے کے لئے ایک پلیٹ فارم فراہم کرتا ہے جو ہمارے عوام کی زندگی کے معیار کو بہتر بنانے میں مدددینے کے لئے بہتر پالیسی سازی کی راہ ہموار کرےگا ۔ انہوں نے کہا کہ میں اس منفرد پلیٹ فارم میں شرکت کے لئے نئے محققین اور سائنسدانوں کو دعوت دیتا ہوں۔ انہوں نے کہا کہ یہ فیسٹول سائنس اور معاشرے کے درمیا ن فاصلے کو کم کرنے میں مددگار ثابت ہوگا۔
تقریب میں ڈائریکٹر ڈاکٹر سمیرن پانڈا ، نیشنل آرگنائزنگ سکریٹری ، وجنانا بھارتی کے سائنسداں جی جینت سہاسرا بدھے کے علاوہ آئی سی ایم آر – این آئی آر ٹی ایچ جبل پور کے ڈائریکٹر ڈاکٹر اپروپ داس اور دیگر سینئر سائنسدانوں اور بہت سی ٹیموں نے شرکت کی ۔
*************
م ن۔ا ع ۔رم
U- 7980
(Release ID: 1679645)
Visitor Counter : 284