سائنس اور ٹیکنالوجی کی وزارت

نوجوان سائنس دانوں نے شنگھائی تعاون تنظیم، ایس سی او کے ینگ سائنٹسٹ کنکلیو میں مختلف شعبوں سے متعلق اختراعاتی تصورات کا اشتراک کیا


ڈاکٹر ہرش وردھن نے پہلے ایس سی او ینگ سائنٹسٹ کنکلیو میں ذہین سائنس دانوں سے ’اختراعات کرنے، پیٹنٹ کرانے، پیداوار کرنے اور خوش حالی لانے‘ کی اپیل کی تاکہ ہمارے ملکوں کو تیزتر ترقی کی راہ پر گامزن کیا جاسکے

ان شعبوں میں نیٹ ورکنگ اور اشتراک کے لئے ایک خاکہ تیار کیا گیا جس میں ایس سی او ممالک کے درمیان نوجوان سائنس دانوں کا تبادلہ بھی شامل ہے

Posted On: 03 DEC 2020 3:49PM by PIB Delhi

نئی دہلی،  3/دسمبر 2020 ۔ نوجوان سائنس دانوں نے متعدد شعبوں سے متعلق اپنے اختراعاتی تصورات کا پانچ روزہ شنگھائی تعاون تنظیم (ایس سی او) کے ینگ سائنٹسٹ کنکلیو میں اشتراک کیا۔ ان موضوعاتی شعبوں میں زراعت اور خوراک کی ڈبہ بندی، پائیدار توانائی اور توانائی کا ذخیرہ، بایوٹیکنالوجی اور بایو انجینئرنگ، تحقیق و اختراعات کے ذریعے کووڈ-19 اور ابھرتی ہوئی وباؤں سے نمٹنا، ماحولیات کا تحفظ اور قدرتی وسائل کا بندوبست شامل ہیں۔ اس کنکلیو کا اختتام حال ہی میں ہوا۔

بائیس نوجوان سائنس دانوں کو ان کے اختراعاتی  تحقیقی کام اور تصورات کے لئے اسناد دی گئیں۔ اسی بنیاد پر یہ سائنس داں ایس سی او ممالک کے ساتھ مل کر کام کرسکتے ہیں۔

سائنس و ٹیکنالوجی، ارضیاتی سائنس، صحت و کنبہ بہبود کے مرکزی وزیر ڈاکٹر ہرش وردھن نے ایس سی او رکن ممالک کے نوجوان سائنس دانوں سے اپیل کی کہ وہ سائنس کا استعمال عام آدمی کی زندگی کے معیار کو بہتر بنانے کے لئے ایک وسیلے کے طور پر کریں، جو اس صدی کا سب سے بڑا چیلنج ہے۔ اس سے قبل ڈاکٹر ہرش وردھن نے اس کنکلیو کا افتتاح کیا تھا۔ انھوں نے پہلے ایس سی او ینگ سائنٹسٹ کنکلیو میں ذہین سائنس دانوں سے اپیل کی کہ وہ ’اختراعات کریں، پیٹنٹ کرائیں، پیداوار کریں اور خوش حالی لائیں‘ تاکہ ہمارے ممالک تیز تر ترقی کی راہ پر گامزن ہوسکیں۔

اس کنکلیو نے ایس سی او ینگ سائنٹسٹ کے درمیان تصورات کے ملاپ کا موقع فراہم کیا ہے اور رکن ممالک کے مابین ایک نیٹ ورک کے قیام کی راہ روشن کی ہے۔ اس نے مستقبل میں تعاون کے لئے ایس سی او رکن ممالک کے درمیان ایس ٹی آئی امکانات کے ساتھ مشترکہ تجاویز کے مواقع کا اندازہ بھی لگایا۔ ان شعبوں میں نیٹ ورکنگ اور تعاون کے لئے ایک لائحہ عمل تیار کیا گیا، جس میں ایس سی او ممالک کے درمیان نوجوان سائنس دانوں کا تبادلہ (ایکسچینج) بھی شامل ہے۔ اس کنکلیو کی خاص بات یہ ہے کہ اس میں سائنس و ٹیکنالوجی کی منتقلی کے لئے بین الاقوامی سطح پر طلبہ کے ایکسچینج کو فروغ دینے کے لئے نوجوان ذہنوں کو ایک ساتھ لانے کا کام کیا۔ اس میں ایس سی او ممالک کی شاندار شراکت داری بھی نظر آئی۔

کووڈ-19 کی وبا کے سبب اس کنکلیو کا انعقاد ورچول طریقے سے کیا گیا۔ اس کا مقصد نوجوان محققین کو ایک مشترکہ پلیٹ فارم پر لانا  تھا تاکہ وہ اپنی تحقیق اور اختراعات کے ذریعے عام سماجی چیلنجوں کے تدارک کے لئے اپنے علم کا استعمال کرنے کی خاطر حوصلہ پاسکیں اور نوجوانوں کی تکمیلی ہنرمندیوں اور تحقیقی صلاحیتوں کو مضبوط کیا جاسکے اور انھیں آگے بڑھایا جاسکے۔ اس کنکلیو میں ایس سی او رکن ممالک کے تقریباً 200 شرکاء نے حصہ لیا، ان میں ان ممالک کے نامزد 67 نوجوان سائنس داں اور طلباء شامل ہیں۔

بین الاقوامی تعاون کے مشیر اور سربراہ ڈاکٹر ایس کے وارشنے نے اس بات کی جانکاری دی کہ کثیر موضوعاتی تحقیق و ترقی کے پروجیکٹوں میں تعاون کے لئے ایس سی او، ایس ٹی آئی فریم ورک پروگرام کا کثیر فریقی فارمیٹ حتمی مرحلے میں ہے۔ اس کے علاوہ انھوں نے ایس سی او کے رکن ممالک کے نوجوان سائنس دانوں کے لئے فیلوشپ پروگرام بنانے کا بھی مشورہ دیا، تاکہ ان ملکوں کے درمیان طلباء اور نئے محققین کے تبادلے (ایکسچینج) کو ممکن بنایا جاسکے۔

MoST.jpg

 

******

م ن۔ م م۔ م ر

U-NO. 7792



(Release ID: 1678201) Visitor Counter : 109