سائنس اور ٹیکنالوجی کی وزارت

جھینگروں کی چوں چوں،جلد ہی ان کی نسلوں کی شناخت بن سکتی ہے


انسپائر فیکلٹی فیلو ڈاکٹر رنجن جائسوارا کی تحقیق سے ہندوستان میں تقریبا 140جھینگر کے اقسام کے درمیان ارتقائی رشتےکو سمجھنے میں مدد ملے گی

Posted On: 18 NOV 2020 2:00PM by PIB Delhi

 

نئی دہلی،  18/نومبر 2020 ۔ جھینگر کی چوں چوں کا استعمال جلد ہی ان کے متنوع اقسام کی نگرانی کرنے کے لیے کیا جاسکتاہے۔سائنسداں صوتی سگنل لائبریری قائم کررہے ہیں جو جھینگروں کے مختلف اقسام کا پتہ لگانے میں مدد فراہم کرسکتی ہے۔

صورریات پر مبنی روایتی اصول تجنیس میں جھینگروں کے مختلف اقسام کی شناخت کرنے میں طویل سفر طے کیا ہے ۔ لیکن یہ خفیہ نوع کے اقسام  میں حد سے تجاوز کرنے کے لئے کافی نہیں ہوتا ہے۔ دو یا دو سے زیادہ شکل پسندی سے جدا نہ ہونے والا اقسام کا ایک گروہ (ایک ہی نوع کے تحت چھپا ہوا) یا ایک ہی نوع کے افراد جو متنوع شکلیں بیان کرتے ہیں (جن کو اکثر متعدد اقسام میں درجہ بند کیا جاتا ہے)۔ لہذا ، شناخت صرف اور صرف نفسیاتی خصوصیات پر مبنی ہے جس سےاقسام کے تنوع کو کم کرنا یا زیادہ سمجھا جاتا ہے۔

اس چیلنج پر قابو پانے کے لئے پنجاب یونیورسٹی کے ڈپارٹمنٹ آف  زولیوجی میں محکمہ سائنس اور ٹیکنالوجی (ڈی ایس ٹی)کی انسپائر فیکلٹی فیلو  ڈاکٹر رنجن جائسوارا ،زمینی جھینگروں کے لیے  ایک صوتی سگنل لائبریری قائم کرنے کے لئے کام کر رہی ہیں جس کو ایک نان انویسیو ٹول کے طور پر استعمال کیا جاسکتا ہے۔یہ لائبریری ڈیجیٹل انداز کی ہوگی جس کو خودکار طریقے سے جھینگروں کے اقسام کی شناخت اور دریافت کے ساتھ ساتھ ہندوستان میں جھینگروں کی نئی اقسام کے ڈکومینٹیشن کے لیے موبائل فون اپلیکیشن کے ذریعہ استعمال کیا جاسکتا ہے۔

ڈاکٹر جیسواڑہ کی بطور ڈی ایس ٹی انسپائر فیکلٹی ریسرچ مخفی جھینگر کے اقسام کی شناخت کے مسئلے کو حل کرتی ہے تاکہ جدید نوعیت کے ٹولز کو انٹیگریٹیو فریم میں اقسام کے حدود کو بیان کرنے میں استعمال کیا جاسکے۔

http://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image002FRB7.jpg

ان ٹولز میں صوتی اشارے ، ڈی این اے کی ترتیب ، اور اقسام کے تنوع کا مطالعہ کرنے میں فونوٹیکٹک طرز عمل کے اعداد و شمار شامل ہیں۔ وہ ماڈل حیاتیات کے طور پر زمینی جھینگرکا استعمال کرتی ہیں۔ جنرل آف زلوجیوکل سیسٹیمیٹکس اینڈ ایوولوشنری ریسرچ جرنل میں شائع اپنی تحقیق میں ، انہوں نے اس بات کو اجاگر کیا ہے کہ اقسام کے ساتھ مخصوص بایوکوسٹکس سگنلز اقسام کی حدود کو نشان زد کرنے میں ایک انتہائی موثر اور قابل اعتماد ٹول ہیں اور اس کی مدد سے اقسام کی کثرت اور تنوع کا اندازہ لگایا جاسکتا ہے۔

ڈاکٹرجائسوارا نے تحقیق کی ہے کہ بائیوواکسٹک سگنل اور شماریاتی تجزیوں کی بنیادی مہارت سے خفیہ نوع کے معاملے کو معاشی طور پر حل کیا جاسکتا ہے۔مربوط طریق کار پر مبنی یہ مطالعات  ہندوستان ، برازیل ، پیرو اور جنوبی افریقہ میں جھینگروں کی متعدد پوشیدہ اور نئی نسلوں کی دریافت کا سبب بنے ہیں۔

زمینی جھینگر نیورو اتھولوجی ، طرز عمل کی ماحولیات ، تجرباتی حیاتیات اور صوتیات کے شعبے میں سب سے زیادہ استعمال کیے جانے والے ماڈل عضویہ میں سے ایک ہے۔ اس کے اندرایک دوسرے کے خلاف اپنے اگلے پروں سےنہایت تیزی کے ساتھ رگڑ بلند صوتی سگنل تیار کرنے کی انوکھی صلاحیت ہے۔

ڈاکٹر جائسواراکا منصوبہ ہے کہ فیلوجینیٹک رشتے قائم کیے جائیں اور ہندوستان میں زمینی جھینگر کی تقریبا 140 قسام کے درمیان ارتقائی تعلقات کو سمجھنے کا بندوبست کیا جائے ۔ یہ مطالعہ عالمی سطح پر سائنسی برادری کو ایک ارتقائی فریم ڈھانچہ فراہم کرے گا۔

 

http://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image0031J7P.jpg

شکل: فیلڈ ورکرگپھا میں جھینگرکی تلاش کرتے ہوئے۔

Publication links: DOI: 10.1111/jzs.12298

DOI: 10.11646/zootaxa.4545.3.1

مزیدتفصیلات کے لیے ڈاکٹر رنجن جائسوارا سے (ranjana.jaiswara[at]gmail[dot]com, 8264098022) پر رابطہ کیا جاسکتا ہے۔

 

******

م ن۔  م ع۔ ج ا

U-NO.7331



(Release ID: 1673716) Visitor Counter : 217