سائنس اور ٹیکنالوجی کی وزارت

مرکزی وزیر ڈاکٹر ہرش وردھن نے سی ایس آئی آر- سی آئی ایم ایف آر کے یوم تاسیس کی پلیٹنیم جوبلی تقریبات کا افتتاح کیا


سی ایس آئی آر- سی آئی ایم ایف آر کے ذریعے تیار کردہ تین دیسی ٹکنالوجیز اور سہولیات بھی قوم کے نام وقف کی

سی آئی ایم ایف آر سے ڈیجیٹل سولوشنس کا استعمال کرتے ہوئے کانکنی کی سرگرمیوں کے میکنایزشن اور خود کاری پر توجہ دینے کی اپیل

امید کرتے ہیں کہ ہم آب وہوا میں تبدیلی پر پیرس سمجھوتے کے تحت کیے گئے وعدہ کو پورا کرسکیں گے اور پائیدار ترقیاتی مقاصد کے لئے بھی کام کریں گے: ہرش وردھن

Posted On: 17 NOV 2020 6:07PM by PIB Delhi

سائنس اور ٹکنالوجی، ارضیاتی سائنسز اور صحت وخاندانی بہبود کے مرکزی وزیر ڈاکٹر ہرش وردھن نے نئی دلی میں آج ویڈیو کانفرنسنگ کے ذریعے سی ایس آئی آر- سینٹرل انسٹی ٹیوٹ آف ماینگ اور فیول ریسرچ دھنباد کی پلیٹنیم جوبلی فاؤنڈیشن ڈے کی تقریبات کا افتتاح کیا جو کونسل آف سائینٹفک اینڈ انڈسٹریل ریسرچ سی ایس آئی آر کی ایک پروقار تحقیق ترقی کی لیباریٹری ہے۔

اس موقع پر ڈاکٹر ہرش وردھن نے ورچوئل پلیٹ فارم کے ذریعے کول ٹوسن گیس پلانٹ، سینٹر آف ایکسی لینس فار اسٹریٹجک اور انفرااسٹرکچر سیکٹرس سینر آف ایکسی لینس فار کول گیسی فیکشن کا بھی افتتاح کیا اور ساتھ کوکنگ کول کی درآمد سب سیٹی ٹیوشن کے لئے اختراعی ٹکنالوجی قوم کے نام وقف کیا۔

سات دہائیوں سے زیادہ عرصے کے اپنے سفر کے دوران مختلف اہم کامیابیوں کے لئے سی ایس آئی آر- سی آئی ایم ایف آر کو مبارکباد دیتے ہوئے ڈاکٹر ہرش وردھن نے کہا کہ یہ بات قابل تعریف ہے کہ سی آئی ایم ایف آر آئی او ٹی (انٹرنیٹ آف تھنگس) طریقہ کار کے ذریعے ڈیجیٹل ماینگ سولوشنس کا استعمال کرتے ہوئے کانکنی کی صنعت میں جدید ٹکنالوجیوں کے ساتھ کانکنی کی سرگرمیوں کی میکنائزیشن اور آٹو میشن پر کثیر یکجہتی تحقیق میں سرگرم عمل ہے۔ڈاکٹر ہرش وردھن نے اس بات کو اجاگ رکیا کہ یہ بھی ضروری ہے کہ مٹی اور بیوڈائیورسٹی، کاربن فٹ پرنٹ، سماجی، اقتصادی اور زرعی نظام کے علاوہ وائیلڈ لائف مینجمنٹ پلان اور ڈی گریڈڈ ایکوسسٹم کے بیو ری کلیمیشن کے تحفظ پر توجہ دی جائے۔وزیر موصوف نے کہا کہ مختلف صنعتوں اور ملک کی بنیادی ضرورتوں کو پورا کرنے کے لئے بجلی کی پیداوار کے لئے فوسل فیول ایندھن پر ملک کو انحصار کرنا پڑے گا۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image002TXW5.jpg

وزیر موصوف نے مزید کہا کہ ہم کو ماحولیاتی خرابی کو کم کرنے اور اس کے انتظام کے لئے صاف ستھرے طریقہ کار اپنانے کی ضرورت ہے۔ انہوں نےکہا کہ آب وہوا میں تبدیلی سے متعلق پیرس سمجھوتے کے تحت کئے گئے وعدے کو ہم پورا کرنے کے تئیں عہد بند ہیں، تاکہ گیسوں کے اخراج کو کم کیا جاسکے اور پائیدار ترقی مقاصد کے تئیں کام کیے جاسکیں۔

ڈاکٹر ہرش وردھن نے اس بات پر خوشی کا اظہار کیا کہ راک ایکس کیوشن انجینئرنگ گروپ کے تئیں تعاون کے ساتھ کلیدی اور بنیادی ڈھانچے کےس یکٹروں کے لئے سی آئی ایم ایف آر ایک سرکردہ ادارہ رہا ہے جو اہم شاہراہوں، ریلوے، سرنگوں کی تعمیر، ہائیڈرو الیکٹرک پروجیکٹوں، اوپن کاسٹ اور زمین کے اندر کانوں کی کھدائی سے جڑا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ سی ایس آئی آر-سی آئی ایم ایف آر کے ذریعے فراہم کردہ ٹکنالوجی سولوشنس نے کچھ کلدی اور اہم بھارت چین اور بھارت پاک سرحدی سڑکوں کی تعمیر کو تیز کرنے میں مدد کی ہے۔

انہوں نے کہا کہ سی ایس آئی آر-سی آئی ایم ایف آر بارڈر روڈ آرگنائزیشن کا ایک اہم ساجھیدار ہوتے ہوئے شمال اور شمال مشرقی ہندوستان میں سرحدی سڑکوں کی تعمیر میں ایک ایک اہم رول ادا کررہا ہے۔

ڈاکٹر ہرش وردھن نے کہا کہ ہمارے سائنس دانوں اور انجینئروں نے نہ صرف ہندوستان میں بلکہ بین الاقوامی سطح پر بھی غیر معمولی خدمات انجام دی ہے ۔ انہوں نے کالاڈن کثیر مقصدی راہ داری پروجیکٹ (میزورم-میانمار) افغانستان میں سلماڈیم اور بھوٹان میں تلاپونت سنگ جھو ایک اور دو ہائیڈل پروجیکٹ کی تعمیر میں بھی اہم کردار ادا کیا ہے۔

ڈاکٹر ہرش وردھن نے انسٹی ٹیوٹ کی پلیٹینم جوبلی تقریبات کے لوگو کی بھی نقاب کشائی کی۔ وزیر موصوف کی موجودگی میں انسٹی ٹیوٹ اور دیگر مختلف کمپینیوں کے درمیان پانچ سمجھوتوں پر دستخط بھی کئے گئے۔ اس موقع پر تقریب میں نیتی آیوگ میں ایس اینڈ ٹی کے ممبر ڈاکٹر وی کے سارس دت، سی ایس آئی آر ڈی جی ڈاکٹر شیکھر ، سی-مانڈے، ڈی ایس آئی آر کے سکریٹری ڈاکٹر پردیپ سنگھ اور کئی دیگر اہم شخصیتیں بھی موجود تھیں۔

***********

    م ن، ح ا، ع ر

17-11-2020

U-7312



(Release ID: 1673684) Visitor Counter : 165