نائب صدر جمہوریہ ہند کا سکریٹریٹ

نائب صدر جمہوریہ نے نوجوانوں پر زور دیا کہ وہ ترقی کی قوتوں میں شامل  ہوں اور اپنی توانائی کو پھر سے ابھرنے والے بھارت کی تشکیل میں استعمال کریں


نوجوانوں کو بھارت کو تمام محاذوں پر زیادہ مضبوط بنانے میں سب سے آگے ہونا چاہیے:نائب صدر جمہوریہ

نوجوانوں کو مشورہ دیا کہ وہ منفی سوچ کو ترک کریں، مثبت نظریے کو اپنائیں اور بھارت کی تہذیبی روایات پر عمل کریں

اعلی تعلیمی اداروں کو بہترین کارکردگی کے مراکز میں تبدیل کرنے پر زور دیا

بھارتی یونیورسٹیوں سے کہا کہ وہ دنیا میں بہترین یونیورسٹیوں میں شمارہونے کی بھرپورکوشش کریں

حیدرآباد یونیورسٹی میں ایمنٹیز سینٹرکا افتتاح کیا

Posted On: 16 NOV 2020 1:01PM by PIB Delhi

نئی دہلی،  16/نومبر 2020 ۔  نائب صدر جمہوریہ ایم وینکیا نائیڈو نے نوجوانوں پر زور دیا ہے کہ وہ ترقی کی قوتوں میں شامل ہوں اور اپنی توانائی کو ایک نئے اور ابھرتے ہوئے بھارت کی تعمیر کے لیے تعمیری اور قومی سرگرمیوں میں صرف کریں۔

آج حیدرآباد یونیورسٹی میں ایک نئے تفریحی سہولیات کے مرکز (ایمنٹیز سینٹر) کا افتتاح کرتے ہوئے نائب صدر جمہوریہ نے نوجوانوں کو صلاح دی کہ وہ منفی سوچ کوترک کریں اور ایک نئے بھارت کی تعمیر کے مثبت نظریے کو اپنائیں جہاں کسی بدعنوانی، بھوک، استحصال اور امتیاز کے لیے کوئی جگہ نہ ہو۔

اس بات کو اجاگر کرتے ہوئے کہ ملک ایک نازک دور سے گزر رہا ہے اور اسے کئی چیلنجوں کا سامنا ہے، جناب نائیڈو نے نوجوانوں سے کہا کہ بھارت کو تمام محاذوں پر مضبوط بنانے کے لیے سب سے آگے رہیں۔

نائب صدرجمہوریہ نے نوجوانوں پر زور دیا کہ وہ ناخواندگی کوختم کرنے، بیماریوں سے نمٹنے، زراعت کے شعبے میں چیلنجوں سے نمٹنے، کسی بھی قسم کے امتیاز، خواتین پر زیادتی اور بدعنوانی جیسی سماجی برائیوں کوختم کرنے کے لیے مشعل بردارکا کام کریں۔

روایتی اقدار کے معدوم ہونے پر اپنی تشویش کا اظہار کرتے ہوئے نائب صدرجمہوریہ نے نوجوانوں پر زور دیا کہ وہ بھارت کی قدیم تہذیبی اور ثقافتی اقدار پر عمل کریں۔

انہوں نے نوجوانوں سے کہا کہ وہ کورونا وائرس سے لے کر آب وہوا میں تبدیلی جیسے اٹھتے ہوئے مسائل کو حل کرنے لیے اختراعی طریقے تلاش کریں۔

اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ ترقی اور عوام کی زندگی میں یکسر تبدیلی لانے کے لیے جامع تعلیم سب سے اہم ہے، انہوں نے اکیسویں صدی کے چیلنجوں سے نمٹنے کی خاطر بھارتی روایات اور ثقافت سے مربوط رہ کر تعلیمی نظام کو جدید بنانے پر زور دیا۔

اس بات کا ذکر کرتے ہوئے کہ عہد قدیم میں بھارت آموزش کا ایک اہم عالمی مرکز تھااور تکشلا اور نالندہ جیسے معروف اداروں میں بیرون ملکوں کے طلبا علم حاصل کرنے آتے تھے، انہوں نےحیدرآباد یونیورسٹی کے اساتذہ اور طلبا پر زور دیا کہ وہ تعلیم میں بہترین کارکردگی کے حصول پر توجہ مرکوزکریں۔ انہوں نے زور دے کر کہا کہ لوگوں کے نظریات مختلف ہوسکتے ہیں لیکن اصل نظریہ تعلیمی مہارت پر مرکوز ہونا چاہیے۔

اعلی تعلیم کے اداروں کو بہترین کارکردگی کے مراکز میں تبدیل کرنے کے لیے پرائیویٹ سیکٹر سمیت سبھی فریقوں کی مربوط کوششوں پر زور دیتے ہوئے جناب ایم وینکیا نائیڈو نے بین الاقوامی معیار کے برابر معیاری تعلیم فراہم کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔

اس بات پر تشویش کا اظہار کرتےہوئے کہ عالمی درجہ بندی میں اعلی ترین دوسو اداروں میں بھارت کے اعلی تعلیم کے صرف چند ادارے ہی شامل ہیں، انہوں نے ملک میں کثیر مضامین والی یونیورسٹیوں سے کہا کہ وہ بہترین یونیورسٹیوں میں شامل ہونے کے لیے اپنی بھرپور کوشش کریں۔

نائب صدر جمہوریہ نے کہا کہ درجہ بندی میں بہتر مقام حاصل کرنے لیے اعلی تعلیمی اداروں کو اختراعی تحقیق کے رواج کو فروغ دینا چاہیے، ریسرچ کلسٹر قائم کرنے چاہیے اور بہترین تحقیق کاروں کو مراعات دی جانی چاہیے۔

اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ بھارت میں علم اور اختراع کامرکزبننے کی صلاحیت ہے، انہوں نے حیدرآباد یونیورسٹی پر زور دیا کہ وہ تخلیق، اختراع اور صنعتکاری کےجذبے کو فروغ دینے کے لیے اہم اور قائدانہ رول ادا کریں۔

یونیورسٹیوں کو جدیدترین ریسرچ کے مرکز بننے پرزور دیتے ہوئے انہیں مشورہ دیا کہ صنعت کے ساتھ قریبی روابط قائم کریں۔انہوں نے اس بات پر خوشی کا اظہار کیا کہ نئی تعلیمی پالیسی میں ملک میں تحقیق کی نگرانی کے لیے ایک نیشنل ریسرچ فاؤنڈیشن کے قیام کی تجویز رکھی گئی ہے۔

اس بات کا ذکر کرتے ہوئے کہ آزادی حاصل کرنے کے 73 سال بعد بھی ملک میں ابھی تک سوفیصد خواندگی  حاصل نہیں کی ہے،جناب نائیڈو نے خواندگی کو فروغ دینےاور مکمل طور پر ایک خواندہ سماج تشکیل دینے کےحصول کے لیے تمام فریقوں کو مل کر کوششیں کرنے کی ضرورت ہے۔

جناب نائیڈو نے اس بات پر خوشی کا اظہار کیا کہ نئی تعلیمی پالیسی میں نہ صرف معیاری تعلیم فراہم کرنے پر زور دیاگیا ہے بلکہ ایک بہتر کرداراورسائنسی رجحان پیدا کرنے ،تخلیق اورخدمت کے  جذبے کو فروغ دینے اور طلبا میں اکیسویں صدی کے چیلنجوں سے نمٹنے کی صلاحیت پیدا کرنے پر توجہ دی گئی ہے۔انہوں نے کہا کہ نئی تعلیمی پالیسی جامع اور مکمل ہے۔

عالمی وبا سے نمٹنے کا حوالہ دیتے ہوئےنائب صدر جمہوریہ نے کہا کہ بھارت دوسرے ملکوں کےمقابلے زیادہ بہتر پوزیشن میں ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ وزیراعظم نریندرمودی نے اپنے وژن کے ساتھ اس سلسلے میں ملک کی رہنمائی کی ہے۔انہوں نے عالمی وبا سے لڑنے کے لیے ڈاکٹروں، کسانوں، سکیورٹی عملے، صفائی ستھرائی کے عملے جیسے صف اول کے جانبازوں کی بے لوث خدمات کی ستائش کی اور وبا سے نمٹنے کے لیےحکومت ہند اور ریاستی حکومتوں کے ذریعہ کیے گئے اقدام کی تعریف کی۔

انہوں نے لوگوں سے اپیل کی کہ حکومت کے ذریعہ جاری ہدایات پر عمل کریں،ایک دوسرے سے مناسب فاصلہ برقرار رکھیں اور ماسک لگائیں۔ انہوں نےعوام سے کہا کہ وہ اپنی قوت مدافعت کو بہتر بناکر مستقبل کے چیلنجوں کا سامنا کرنے کے لیے تیار رہیں۔انہوں نے عوام، خاص طور سے نوجوانوں کو صلاح دی کہ وہ یوگاکرنے جیسی جسمانی ورزش کریں، صحت مند غذا کھائیں اور جنک فوڈ سے پرہیز کریں۔

اس موقع پر تلنگانہ کے وزیر داخلہ جناب محمود علی،یونیورسٹی کے چانسلر جناب جسٹس ایل نرسمہا ریڈی، وائس چانسلرپوڈائیل اپا راؤ، اسٹوڈینٹس ویلفیئر کے ڈین ڈاکٹر بی ناگ ارجن، مختلف شعبوں کے ڈین، یونیورسٹی کے اساتذہ، طلبا، عملہ اور دیگر اہم شخصیات موجود تھیں۔

 

******

 

م ن۔  و ا ۔ ج ا

U-NO.7268



(Release ID: 1673143) Visitor Counter : 195