جل شکتی وزارت
گجرات نے جل جیون مشن کے تحت 8.5 لاکھ سے گھروں کو نل کے پانی کے کنکشن فراہم کیے ہیں۔ ریاست نے 76 فیصد آبادی کا احاطہ کرلیا ہے اور اس نے 2022 تک سبھی گھروں کو پانی کے کنکشن فراہم کرنے کا ہدف مقرر کیاہے
Posted On:
29 OCT 2020 2:58PM by PIB Delhi
جل شکتی وزارت، جل جیون مشن پر عملدرآمد میں مدد دینے کے لیے تمام ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں کے ساتھ مسلسل کام کر رہی ہے۔ اس مشن کا اعلان وزیر اعظم جناب نریندر مودی نے پچھلے سال کیا تھا جس کا مقصد 2024 تک 180 ملین دیہی گھروں کو نل کے پانی کے کنکشن کی فراہمی کے ذریعے روزانہ فی کس 55 لیٹر پینے کا پانی فراہم کرنا تھا۔یہ اسکیم تمام ریاستوں / مرکز کے زیر انتظام علاقوں کے لیے بڑی مفید ہے خاص طور پر خواتین اور بچوں نے اس سے بڑا فائدہ اٹھایا ہے جن کے یہاں پینے کے پانی کے کنکشن پہنچ چکے ہیں۔اس مشن سے خاص طور پر ان ریاستوں کو فائدہ پہنچ رہا ہے جنھیں جغرافیائی حالات کی وجہ سے پانی کے مسئلے کا سامنا ہے۔
ریاست گجرات ایک ایسی ریاست ہے جس کو جغرافیائی اعتبار سے زمین میں پانی کی نمی نہ ہونے کے سبب پانی کے مسائل کا سامنا ہے۔ اور جل جیون مشن اس علاقے کے عوام کے لیے ایک نعمت ثابت ہو رہا ہے۔ آج گجرات نے نیشنل جل جیون مشن کے اہلکاروں کو جو پورے ملک میں مشن کی پیشرفت کا جائزہ لے رہاہے اپنا وسط مدتی جائزہ پیش کیا۔ گجرات کا منصوبہ ہے کہ وہ 2022-23 تک سبھی گھروں کو 100 فیصد نل کے پانی کے کنکشن فراہم کردے گی۔ گجرات میں گھروں کی کل تعداد 9302583 ہے۔ یہ گھر 35996 بستیوں، 18191 گاؤوں، 13931 گرام پنچایتوں، 247 بلاکوں، اور 33 اضلاع میں واقع ہیں۔ آج تک کی پیشرفت رپورٹ کے مطابق ریاست 850871 چالو حالت میں نلوں کے کنکشن (ایف ایچ ٹی سی) فراہم کرنے میں کامیاب ہوئی ہے جو اس کے ہدف کا 76.29 فیصد ہے۔
وسط مدتی جائزے سے ریاست کی اچھی پیشرفت کا اظہار ہوتا ہے جسے جاری رکھے جانے کی ضرورت ہے ۔ گجرات وی ڈبلیو ایس سی کے لیے ایک رول ماڈل ہوسکتی ہے وزارت نے ریاستی اہلکاروں سے درخواست کی ہے کہ وہ اس بات کو یقینی بنائیں کہ وہ تمام آنگن واڑی مراکز اور اسکولوں کو پائپ والا پانی فراہم کیا جائے اور یہ اس 100 روزہ خصوصی مہم کا ایک حصہ ہوگا جو 2 اکتوبر 2020 کو شروع کی گئی تھی۔ ا س مہم کا مقصد ان اداروں میں پینے کے پانی سہولت مہیا کرنا اور ہمارے بچوں کے لیے ایک بہتر مستقبل فراہم کرنا ہے جس کا خواب وزیر اعظم جناب نریندر مودی نے دیکھا تھا۔
ریاستی جائزے میں بتایا گیا ہے کہ متعلقہ کوششوں کے مطلوبہ نتائج ملنے شروع ہوجائیں گے۔ کیو اینڈ کیو بلاکوں کے تحت (یہ ایسے بلاک ہیں جومحفوظ ہیں اور پانی کے معیار کا وہاں کوئی مسئلہ نہیں ہے) 7843 گاؤں ہیں جن میں سے 5328 گاؤوں کے بارے فوری طور پر غور کیا جاسکتا ہے کہ وہ متذکرہ بالا زمروں میں پانی کی فراہمی کی اسکیمیں مہیا کریں گے کیونکہ پانی مناسب مقدار میں فراہم ہے۔
گجرات کا زیادہ تر علاقہ بنجر ہے اس لیے ریگستانی اور خشک سالی سے جلد متاثر ہونے والے علاقوں پر ریاستی حکومت کی خاص توجہ ہے۔ اسی طرح آرزومند ا ضلاع، ایس اے جی وائی، درج فہرست ذاتوں اور درج فہرست قبیلوں کے علاقوں کو اس منصوبے میں خصوصی توجہ دی جائے گی۔ اس مقصد کے حصول کے لیے مرکز نے ریاست کے لیے 883.07 کروڑ روپئے مختص کیے ہیں۔ پندرہویں مالی کمیشن نے بھی 3195 کروڑ روپئے ریاست کو دیئے ہیں۔ اس کے علاوہ ریاست کو 2020-21 کے دیگر فراہم ذرائع مثلاً ایم نریگا فنڈ، سوچھ بھارت مشن (گرامین) فنڈ کو بھی بروئے کار لانا ہے۔
ریاست نے پینے کے پانی کی سکیورٹی کو بڑھانے کے لیے بہت سے اقدامات کے بارے میں مطلع کیا ہے۔ گجرات نے پانی کی فراہمی (تحفظ) قانون 2019 منظور کیا تھا تاکہ پانی کو ضائع ہونے سے بچایا جاسکے۔ وزارت نے پینے کی پانی کی جانچ کی سفارش کی ہے تاکہ پانی کے معیار کا اندازہ لگایا جاسکے اور پانی کی جانچ کرنے والی تجربہ گاہوں تک عام پبلک کی رسائی آسان ہوسکے۔ جائزہ میٹنگ میں یہ بات سامنے آئی کہ ذرائع کی کیمیکل جانچ 12.36 فیصد اور بیکٹیریا کی جانچ صرف 13.89 فیصد ہے۔ ریاست کو مشورہ دیا گیا کہ کم از کم 5 افراد ترجیحاً خواتین کو ہر گاؤں میں پانی کے معیار کی نگرانی کی تربیت دی جائے وہ پانی کی جانچ کا کام فیلڈ ٹیسٹ کٹس (ایف ٹی کے ایس) کے ذریعے انجام دیں گی۔ ریاست کو مشورہ دیا گیا کہ وہ گرام پنچایت کے کارکنوں اور دیگر ساجھے داروں کی صلاحیت سازی کے لیے تربیت کا بندوبست کرے اور گاؤوں میں صلاحیت سازی کی تربیت پر توجہ دے تاکہ گاؤں کی سطح پر تربیت یافتہ انسانوں کا ایک پول قائم کیا جاسکے جو اس اسکیم پر عملدرآمد میں مددگار ثابت ہوگا اور اس طرح پانی کی سپلائی نظام کا جائزہ بھی لیا جاسکے گا۔
***************
م ن۔ اج ۔ ر ا
U:6791
(Release ID: 1668729)
Visitor Counter : 112