صحت اور خاندانی بہبود کی وزارت

عالمی بینک- بین الاقوامی مالیاتی فنڈ کی سالانہ میٹنگ 2020 سے، ڈاکٹر ہرش وردھن کا ،ورچول خطاب


’’کووڈ وبا نے خلل پیدا کردیا ہے ،لیکن اس نے ،ہمیں سیکھنے کا ایک تیز موقع بھی دیا ہے کہ ہم مستقبل کے لئے زیادہ لچک دار اور تیار   رہیں‘‘

’’اس وبا نے ہمیں سبق دیا ہے کہ تیاری ،صرف اس کے اثر کے ایک لمحے کے بقدر ہوتی ہے، لیکن سرمایہ کاری کے نتائج بہت زیادہ امکاناتی ہیں‘‘

Posted On: 21 OCT 2020 6:05PM by PIB Delhi

 

نئی دہلی،21؍اکتوبر، صحت اور خاندانی بہبود کے مرکزی وزیر جناب ہرش وردھن نے  آج یہاں ورچول طور پر عالمی بینک-  بین الاقوامی مالیاتی فنڈ کی سالانہ میٹنگ سے خطاب کیا۔ اس میٹنگ کا موضوع تھا’’سب کے لئے انسانی سرمائے کے ذریعے جنوبی ایشیائی  سینچری کو اجاگر کرتے ہوئے’’ اور ’’کووڈ – 19 کی ویکسین  اور بنیادی صحت دیکھ بھال فراہمی کا نظام‘‘۔

اس وبا کے دوران  بھارت کے رول پر زور دیتے ہوئے ڈاکٹر ہرش وردھن نے کہا  ’’ کہ ہندوستان کی  مجموعی کاوشوں نے ہمیں اس وقت وبا سے نمٹنے کے لئے مواقع دیئے ہیں۔  کووڈ  وبا نے عام زندگی میں خلل پیدا کردیا ہے، لیکن ہم سب کے لئے ایک واضح سبب بھی دیا ہے کہ ہم مستقبل کے لئے زیادہ لچک دار اور تیار رہیں۔ یہ کاوشیں  تمام  شراکت داروں کے عزم کا  نتیجہ ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ ’’ ہندوستان پیش بندی، پہلے سے تیار فعال رد عمل اور  معیاری کاوشیں کرر ہا ہے جن کی  خاصیت  ’’مکمل سوسائٹی،  مکمل حکومت‘‘ ہے اور  جو  عالمی وبا سے  درپیش  چیلنجز سے نمٹنے کے لئے ایک درست رسائی ہے۔

ہندوستان کے کووڈ – 19 سے متعلق انتظامیہ میں نجی شعبے کی مدد  کی ستائش کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ’’ اختراع ، اہلیت ، اور نجی شعبے کی سنجیدہ کاوشوں  نے  کووڈ سے لڑائی میں جاری  جدو جہد  نے بڑے پیمانے پر حمایت فراہم کی ہے۔ پی پی ایز ، این -95 ماسک ، آکسیجن،  وینٹیلیٹر اور  تشخیصاتی ٹیسٹ کی کٹیں، برق رفتار پیمانے پر  تیار کی گئیں، جن کا مقصد خود کفالت کو  یقینی بنانا تھا۔ طبی بنیادی ڈھانچے  میں نمایاں فروغ ہوا، جو کہ  مارچ 2020  میں  صرف  ایک لیب کے ساتھ تھا اور  آج ان کی تعداد تقریبا  2000 لیباریٹریوں تک پہنچ گئی ہے اور ان میں سے تقریبا  نصف تعداد  نجی شعبے سے ہے۔ یہی بات  خصوصی آئی سی یو  کی سہولیات اور آئیسولیشن مراکز کے لئے بھی  ثبت ہوتی ہے‘‘۔

 ڈاکٹر ہرش وردھن نے بیان کیا کہ وبا کے معاملے میں دنیا کو درپیش  غیر متوقع چیلنجوں کے باعث ہندوستان کووڈ انتظامیہ کے ہر زمرے میں ورچول طور پر معلوماتی ٹیکنالوجی کا استعمال کررہا ہے، جس میں آروگیہ سیتو ایپ اور  سیلولر پر مبنی  ٹریکنگ ٹیکنالوجی کا طریقہ کار آئی ٹی  آئی ایچ اے ایس شامل ہیں، جنہیں متاثرہ کلسٹروں کی نگرانی  اور شناخت کے لئے استعمال کیا جارہا ہے۔  اس کے علاوہ  آر ٹی – پی سی آر ایپ  ٹیسٹنگ کے لئے ہے، جو کہ  داخل شدہ مریضوں کے بارے میں معلومات کے انتظام کا ایک ایپ ہے۔ یہ تمام ایک واحد کووڈ پورٹل کے ساتھ مربوط ہیں۔

انہو نے مزید کہا کہ ’’ آروگیہ سیتو ایپ اس وقت 17 کروڑ سے زیادہ  ہندوستانیوں کے ذریعے استعمال کیا جا رہا ہے، جس سے یہ دنیا میں سب سے زیادہ ڈاؤن لوڈ کئے جانے والے ایپ میں سے ایک بن گیا ہے۔ ایک ویب پر مبنی  ٹیلی -  مشاورتی خدمت بھی شروع کی گئی ہے، جس کا مقصد غیر – کووڈ -19  صحت دیکھ بھال خدمات کو فعال بنانا ہے۔ ابھی تک 60 لاکھ سے زیادہ ٹیلی – مشاورات کئے جاچکے ہیں اور مزید افراد بھی اس میں شامل ہورہے ہیں‘‘۔

مرکزی وزیر صحت نے وبا سے  نمٹنے کے لئے ہندوستان کی تیاری  اور سب کے لئے  قابل برداشت  صحت دیکھ بھال کی فراہمی کو یقینی بنانے کے عزم  کے بارے میں  تفصیلی  گفتگو کی۔  انہوں نے کہا کہ ’’ ہم نے  272 ارب امریکی   ڈالر مالیت کا ایک خصوصی اقتصادی اور جامع  پیکج شروع کیا ہے، جو کہ ہندوستان کی مجموعی گھریلو پیداوار کے 10 فیصد  کے برابر ہے۔ اسے  آتم نربھر بھارت ابھیان (خود کفالت کا ہندوستانی پروگرام) کے تحت جاری کیا گیا ہے، جس میں عوامی صحت اور صحت اصلاحات میں سرمایہ کاری  بڑھانے کی شق بھی شامل ہے، جس کا مقصد مستقبل کی وباؤں کے لئے ہندوستان کو تیار کرنا‘‘۔

مرکزی وزیر صحت نے واضح کیا کہ کووڈ – 19 کے لئے موجودہ تحقیقاتی ایجنڈا ایک  قابل برداشت ویکسین فراہم کرنے کے ساتھ ساتھ اس کی مساوی تقسیم کو بھی بناتا ہے۔ اس وقت ہندوستان کی ادویہ سازی کی تین کمپنیاں، غیر ملکی نیز اندرون ملک تحقیقاتی ادارو کے ساتھ ساجھیداری میں ویکسین کے ٹرائل کو تیز کررہے ہیں۔

 انہوں نے مزید کہا کہ ’’ سب سے بڑا فائدہ ہندوستان کو حاصل ہے، وہ یہ حقیقت ہے کہ ہمارے یہاں ایک  جامع ٹیکہ کاری کا پروگرام زیر عمل ہے۔ اس وقت ہم دنیا  کا سب سے بڑا ٹیکہ کاری  کا پروگرام نافذ کررہے ہیں، جس میں تقریبا  دو کروڑ 70 لاکھ  نومولود  کے لئے ہر سال  ٹیکہ کاری کی جاتی ہے۔ ہمارے پاس فراہمی اسٹوریج اور ویکسین کی دستیابی کے لئے ایک بنیادی ڈھانچہ ہے، جو کہ  ہمارے یونیورسل ٹیکہ کاری پروگرام کے تحت آتا ہے۔ اس کے تحت ہم  ہر برس  بچوں کو  60 کروڑ  کے قریب خوراک پلارہے ہیں۔  ہم نے  کامیابی کے ساتھ پولیو کا خاتمہ کردیا ہے اور حال ہی میں ہم نے دنیا کی سب سے بڑی ، چیچک –روبیلا مہم  منعقد کی جس میں 33 کروڑ  بچوں کا احاطہ کیا گیا‘‘۔ ’’ویکسی نیشن کے منظر نامے میں اس تجرباتی  قوت،  ہماری بہترین عملیات اور  ہمارے صحت فراہمی نظام کی جامعیت کو  اطلاعاتی ٹیکنالوجی کی مضبوط ریڑھ کی ہڈی استعمال کرتے ہوئے، جامع بنایا جائے گا ،تاکہ اس بات کو یقینی بنایا جاسکے کہ ،کووڈ – 19 ویکسین کے ساتھ ،شناخت شدہ ترجیحاتی گروپوں کو  ،ویکسین دینے کے انسانیت کے حامل قومی مشن کو، بر وقت اور منظم طریقے پر مکمل کرلیا جائے گا۔ہندوستانی گورنمنٹ ای- وِن(الیکٹرونک ویکسین انٹیلی جنس نیٹ ورک) نامی ایک  اطلاعاتی ٹیکنالوجی کا پلیٹ فارم وضع کرے گا، جس کا مقصد ویکسین کی ٹیم کا انتظام کرنا ہوگا۔‘‘

ڈاکٹر ہرش وردھن نے حکومت ہند کے  اس عزم کا ایک بار پھر اعادہ کیا اور یقین دلایا کہ سرکار نے  تحقیق اور  مینو فیکچرنگ کو اعلی ترین ترجیح دی ہے، اس کا مقصد اس بات کو یقینی بنانا ہے کہ ویکسین آخری فرد تک پہنچ جائے۔ انہوں نے کہا کہ ’’ہمارے  عزت مآب وزیراعظم کی قیادت کے تحت ہم نے ویکسین انتظامیہ سے متعلق ماہرین کا ایک قومی گروپ تشکیل دیا ہے، جو  تمام پہلوؤں پر کام کرر ہا ہے نیز  دیہی اور  دور دراز کے خطوں میں ویکسین کی تقسیم کے لئے طریقہ کار  اور  اختراعی  رسائیوں کا خاکہ تیار کر رہا ہے۔ ہندوستان کی کہانی ہمیشہ سے بہت زیادہ جلا بخش رہی ہے، کیونکہ ہم نے گزشتہ  دو دہائیوں میں اپنے عوام الناس کی صحت کو بہتر بنانے کے لئے وسیع تر جد و جہد کی ہے اور اب  ہندوستان کووڈ – 19 سے مقابلہ کرنے میں اہم ترین ہوگا، خاص طور پر اس وقت جب اسے پوری دنیا کے لئے بہت بڑے پیمانے پر ویکسین تیار کرنی پڑے گی۔

 

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

(م ن- ا ع- ق ر)

U-6611



(Release ID: 1666735) Visitor Counter : 143