سائنس اور ٹیکنالوجی کی وزارت

ہندوستان، اندرون ملک سُپر کمپیوٹرس کی تیاری کے مقصد کی جانب ،تیزی کے ساتھ پیش رفت کررہا ہے


قومی سُپر کمپیوٹنگ مشن(این ایس ایم)، ملک میں ہائی پاور کمپیوٹنگ کو، فروغ دے رہا ہے

Posted On: 21 OCT 2020 5:14PM by PIB Delhi

نئی دہلی،21؍اکتوبر، ہندوستان تیزی کے ساتھ سُپر کمپیوٹرس کی اپنی سہولیات میں توسیع کر رہا ہے اور ملک میں اپنا  خود کا سُپر کمپیوٹر س بنانے کی  صلاحیت کو فروغ دے رہا ہے۔

قومی سُپر کمپیوٹنگ مشن (این ایس ایم)، اکیڈمیا،  محققین، ایم ایس ایم ایز اور  تیل کی تلاش، سیلاب کی پیش گوئی کے ساتھ ساتھ جنینیاتی، اور  ادویہ کی  دریافت کے، بڑھتے ہوئے کمپیوٹر کو استعمال کرنے کے ،مطالبات کو پورا کرنے کی غرض سے ،مختلف مرحلوں کے ذریعے ،ملک میں تیزی کے ساتھ ہائی پاور  کمپیوٹنگ  کو فروغ دے رہا ہے۔

پہلے سے ہی نصب این ایس ایم فیز-1 میں بنیادی ڈھانچے کی منصوبہ بندی  اور  فیز-11 کے اکثیریتی حصے  کی تکمیل کے ساتھ ہی  ملک کے ذریعے سُپر کمپیوٹرس کا نیٹ ورک جلد ہی تقریبا 16 پیٹافلوپس (پی ایف) تک  جا پہنچے گا۔ فیز-111 جنوری 2021  میں شروع کیا جائے گا اور یہ  کمپیوٹنگ کی رفتار کو  تقریبا 45  پیٹا فلوپس  تک بڑھا دے گا۔

این ایس ایم کو  مشترکہ طور پر الیکٹرونکس اور  اطلاعاتی ٹیکنالوجی وزارت (میٹ وائی) اور  سائنس اور ٹیکنالوجی کا محکمہ (ڈی ایس پی)  کنٹرول کرتے ہیں، جب کہ اس کا نفاذ  ،پونے میں قائم ایڈوانس کمپیوٹنگ کی  فروغ کے لئے مرکز (سی- ڈی اے سی)  اور  بینگلورو میں  قائم  ہندوستانی انسٹی ٹیوٹ آف سائنس ( آئی آئی ایس) کے ذریعے کیا جاتا ہے۔

اندرون ملک تیار اولین سُپر کمپیوٹرس  ’’پرم شیوائے‘‘ کو  آئی آئی ٹی (بی ایچ یو)  میں نصب کیا گیا تھا، جس کے بعد آئی آئی ٹی کھڑک پور اور آئی آئی ایس ای آر  پونے میں، بالترتیب، پرم شکتی اور  پرم برہما نامی  سُپر کمپیوٹرس نصب کئے گئے۔

اس کے بعد دو مزید اداروں میں سُپر کمپیوٹنگ کی  سہولیات  قائم کی گئیں،  جب کہ  فیز -1  میں ایک اور  قائم کی جارہی ہے، جس میں ہائی پاور کمپیوٹنگ کی رفتار کو بڑھا کر  فیز-1  کے تحت 6.6 پی ایف تک  کرنے کی کاوشیں جاری ہیں۔ فیز-11  میں اپریل 2021 تک  مزید 8 اداروں کو، 10 پی ایف   کی مجموعی کمپیوٹ صلاحیت کے ساتھ سپر کمپیوٹنگ سہولیات  سے لیس کردیا جائے گا۔  مجموعی طور پر ہندوستان کے 14 سرکردہ  اداروں کے ساتھ مفاہمت ناموں پر دستخط کئے گئے ہیں، جن کا مقصد ہندوستان میں سپر کمپیوٹنگ بنیادی ڈھانچے کے قیام کی راہ ہموار کرنا ہے، جس میں کمپیوٹروں کی اسمبلی اور مینوفیکچرنگ شامل ہوگی۔ ان اداروں میں آئی آئی ٹیز  ،  این آئی ٹیز،  نیشنل لیبس، اور  آئی آئی ایس ای آر س شامل ہیں۔ ان میں سے کچھ کو پہلے ہی نصب کیا  جا چکا ہے اور باقی کو اس برس دسمبر تک نصب کردیا جائے گا۔ فیز-11  کی  تنصیبات  کو  اپریل 2021 تک  پائے تکمیل تک پہنچا یا جائے گا۔

 فیز- 111 پر کام  سن 2021  میں شروع ہوگا اور  اس میں  ہر ایک کے لئے 3 پی ایف کے 3 نظام اور  20 پی ایف کا ایک نظام  شامل ہے، جو کہ ایک قومی سہولیت کے طور پر کام کرے گا۔

 یہ تینوں فیز تقریبا 75 اداروں اور ہزاروں سے زیادل فعال محققین،  اور ماہر ان تعلیم کو اعلیٰ کارکردگی والی کمپیوٹنگ (ایچ پی سی) تک  رسائی فراہم کرے گا، جو کہ قومی معلوماتی نیٹ ورک ( ایم کے این)  کے ذریعے کام کررہے ہیں اور یہ نیٹ ورک  سُپر کمپیوٹنگ نظاموں کے لئے ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتا ہے۔

ایچ پی سی اور  مصنوعی انٹلی جنس ( اے آئی) ایک دوسرے میں ضم ہوگئے ہیں۔ ایک 100 اے آئی – پی ایف مصنوعی انٹیلی جنس سپر کمپیوٹنگ نظام وضع کیا جا رہا ہے اور  اسے سی- ڈیک میں نصب کیا جائے گا، جو کہ حیرت انگیز طور پر بڑے پیمانے پر اے آئی کے کام کے  بوجھ کو ہینڈل کرسکتا ہے، جب کہ اے آئی سے متعلق کمپیوٹنگ کی رفتار کو کئی گنا بڑھا سکتا ہے۔

مشن نے  ابھی تک 2400 سے زیادہ سپر کمپیوٹنگ افرادی قوت اور  فیکلٹیز کو  تربیت فراہم کرکے سپر کمپیوٹرس ماہرین کی اگلی نسل بھی  وضع کردی ہے۔

اندرون ملک تیاری کی صلاحیت:

 این ایس ایم کے ذریعے پاور  شدہ، صنعت کے ساتھ تعاون سے ہندوستان کا تحقیقی اداروں کا نیٹ ورک ہندوستان میں زیادہ سے زیادہ کل پرزے تیار کرنے کے لئے ٹیکنالوجی اور  مینو فیکچرنگ کی صلاحیت کو فروغ دے رہا ہے۔ ایک جانب فیز- 1  میں ہندوستان میں 30 فیصد اقداری اضافہ کیا گیا ہے، جو کہ فیز- 11  میں بڑھ کر 40 فیصد تک ہو گیا ہے۔

سلور بورڈ، انٹر کنکٹ، پروسیسر، سسٹم سافٹ ویئر لائبریز، اسٹوریج اور  ایچ پی سی جیسے  پرزوں کے ڈیزائن تیار کرنے  اور  انہیں بنا نے کی کوششیں کی جارہی ہیں اور ایچ پی سی- اے آئی  اندرون ملک پیمانے پر اسے رفتار بخشنے کے لئے یکجا ہوگئے ہیں۔

ہندوستان میں ایک اندرون ملک تیار سرور (رُدرا) بنایا ہے، جو  تمام سرکاروں اور سرکاری شعبے کی کمپنیوں کی ایچ پی سی کی ضروریات  کو پورا کرسکتا ہے۔ ایسا پہلی مرتبہ ہوا ہے کہ ہندوستان میں ایک سرور نظام بنایا گیا، جس میں سی- ڈیک نے  مکمل سافٹ ویئر تیار کیا ہے۔

ماہرین نے کہا کہ جس رفتار سے تمام چیزیں آگے بڑھ رہی ہیں، ہمیں امیدہے کہ ہم جلد ہی  ہندوستان میں مدر بورڈس اور  سب –سسٹمس تیار  کرلیں گے، جس سے سپر کمپیوٹرس اندرون ملک ہی  ڈیزائن کئے جائیں گے اور  مینو فیکچر کئے جائیں گے۔

اس طرح کے اندرون ملک ڈیزائن کردہ نظاموں کو  ، جن میں اکثر پرزوں کو ہندوستان میں ہی ڈیزائن کیا گیا ہو اور مینوفیکچر کیا گیا ہو، آئی آئی  ٹی ممبئی، آئی آئی ٹی چنئی اور دہلی میں  بین- یونیورسٹی  ایکسلی ریٹر، پونے میں سی- ڈیک  میں نصب کیا جائے گا، جن کا  فیز – 111 کے تحت  احاطہ ہوتا ہے۔ اس سے ہندوستان میں کلّی طور پر فروغ کردہ مینوفیکچر کردہ سُپر کمپیوٹرس کی جانب بڑھنے میں مدد ملے گی اور یہ اس شعبے میں خود کفالت کی راہ ہموار کرے گا۔

Param - Bhrama at IISER-Pune (with DCLC) Param-Shakti at IIT-Kharagpur (1

 

Param-shivay-IIT Varanasi

 

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 (م ن- ا ع- ق ر)

U-6610


(Release ID: 1666708) Visitor Counter : 227