امور صارفین، خوراک اور عوامی تقسیم کی وزارت

پیاز کی قیمتوں کو قابو میں رکھنے کے لئے حکومت کے ذریعے کئے گئے اقدامات

Posted On: 21 OCT 2020 5:33PM by PIB Delhi

نئی دہلی،  21 /اکتوبر 2020 ۔ پیاز کی خوردہ قیمت میں اگست 2020 کے آخر سے قابل ذکر اضافہ دیکھا گیا ہے، حالانکہ قیمت کی یہ سطح گزشتہ سال 18 اکتوبر کی قیمت سے کم تھی۔ گزشتہ 10 دنوں میں پیاز کی قیمتوں میں 11.56 روپئے فی کلو کا تیز اضافہ ہونے سے پیاز کی خوردہ قیمت قومی سطح پر 51.95 روپئے فی کلوگرام تک ہوگئی ہے، جو کہ گزشتہ برس کی قیمت 46.33 روپئے فی کلوگرام سے 12.13 فیصد زیادہ ہے۔

14 ستمبر 2020 کو حکومت نے خریف فصل کی پیاز کی آمد سے قبل کے خالی موسم کے دوران گھریلو صارفین کو مناسب شرحوں پر دستیابی یقینی بنانے کے لئے پیاز کی برآمدات پر پابندی کا اعلان کرکے پیشگی تدبیر کی تھی۔ اگرچہ جس شرح سے پیاز کی خوردہ قیمتوں میں اضافہ ہوا تھا، اسے کچھ حد تک کم کیا گیا تھا، تاہم حال ہی میں مہاراشٹر، کرناٹک اور مدھیہ پردیش کے اہم اضلاع میں بھاری بارش کی وجہ سے خریف کی فصلوں، جمع کرکے رکھی گئی پیاز اور بیج نرسری کے ذخیرے کو نقصان پہنچا تھا۔ موسم میں آئی ان تبدیلیوں کے سبب ہی پیاز کی قیمتوں میں کافی تیزی سے اضافہ ہوا ہے۔

حکومت نے ربیع پیاز فصل – 2020 سے پیاز کا بفر اسٹاک یقینی بنایا ہے۔ پیاز کی قیمتوں کو قابو میں رکھنے کے لئے ستمبر 2020 کے دوسرے ہفتے سے بفر اسٹاک میں محفوظ پیاز کو اہم منڈیوں میں خوردہ فروخت کنندگان جیسے سفل، کیندریہ بھنڈار، این سی سی ایف اور ریاستی حکومتوں کو بھی جاری کیا جارہا ہے۔ آنے والے دنوں میں اس سمت میں اور اقدامات کئے جائیں گے۔

پیاز کی درآمد کو 15 دسمبر 2020 تک آسان بنانے کے لئے حکومت نے درآمدات کے لئے پلانٹ کوارنٹائن آرڈر – 2003 کے تحت مورخہ 21 اکتوبر 2020 کو فائیٹو سینیٹری سرٹیفکیٹ پر تبخیر (فیومی گیشن) اور اضافی اعلان کے لئے شرطوں میں نرمی کی ہے۔ بھارتی ہائی کمیشنوں کو متعلقہ ملکوں میں ہدایت دی گئی ہے کہ وہ ملک میں پیاز کی زیادہ درآمد کے لئے تاجروں سے رابطہ کریں۔ درآمد شدہ پیاز کی ایسی کھیپ جو پی ایس سی پر اثر کے لئے تبخیر اور توثیق کے بغیر بندرگاہوں تک پہنچتی ہے، تو اس کی تبخیر (فیومی گیشن) بھارت میں ایک تسلیم شدہ ٹریٹمنٹ پرووائیڈر کے ذریعے سے درآمد کنندہ کے ذریعے کی جائے گی۔ کھیپ میں اگر ڈنٹھل اور ڈیٹلینچس ڈپسیسی یا ہائی لیمیا اینٹیکوا کا پتہ چلتا ہے تو تبخیر کے ذریعے اسے ختم کردیا جائے گا اور جاری کی جانے والی کھیپ پر کوئی اضافی معائنہ جاتی فیس نہیں لگائی جائے گی۔ درآمد کاروں سے ایک وعدہ بھی لیا جائے گا کہ پیاز کا استعمال صرف کھانے کے لئے کیا جائے گا نہ کہ پروپیگیشن کے لئے۔ کھپت کے لئے آنے والی پیاز کی ایسی کھیپ کو پی کیو آرڈر 2003 کے تحت درآمد کی شرطوں پر عمل درآمد نہ ہونے کے سبب چار گنا اضافی معائنہ جاتی فیس کے تحت نہیں لایا جائے گا۔

37لاکھ میٹرک ٹن کی تخمینہ خریف فصل کے بھی منڈیوں میں پہنچنے کا امکان ہے جس سے بڑھتی قیمتوں کو کم کرنے میں مدد ملے گی۔

 

******

م ن۔ م م۔ م ر

U-NO. 6599



(Release ID: 1666671) Visitor Counter : 175