وزارتِ تعلیم

آئی آئی ٹی کھڑگپور کی تکنیکی اختراع دیہی بھارت میں لوگوں کی زندگی پر اثرانداز ہوگی: وزیر تعلیم


آئی آئی ٹی کھڑگپور کی اختراع نے کووڈ کی جانچ کو سستا بنادیا ہے، جسے سرکاری مداخلت کے ذریعے مزید سستا کیا جاسکتا ہے: ڈاکٹر رمیش پوکھریال نشنک

این آئی سی ای ڈی کے ڈائریکٹر نے حاشیائی لوگوں کی مدد کے لئے تیزی کے ساتھ اختراع کے تجارتی عمل کو آگے بڑھانے کی بات کہی

Posted On: 21 OCT 2020 4:26PM by PIB Delhi

نئی دہلی،  21 /اکتوبر 2020 ۔ انڈین کونسل آف میڈیکل ریسرچ (آئی سی ایم آر) نے کووڈ-19 کا پتہ لگانے میں اس کی اثرکاری کے سبب ’کووی ریپ‘ کو کامیابی کے ساتھ جواز عطا کردیا ہے۔ ’کووی ریپ‘ ایک ڈائیگنوسٹک مشین ہے جس کی ایجاد آئی آئی ٹی کھڑگپور کے محققین نے کی ہے۔ متعدد کاروباری اکائیوں نے انسٹی ٹیوٹ سے اس ڈائیگنوسٹک مشین کی ٹیکنالوجی کا لائسنس حاصل کرنے کے لئے رابطہ کیا ہے، تاکہ ریاست بھر میں تیزی کے ساتھ عام لوگوں تک اس اختراع کو پہنچایا جاسکے۔ رہنما ہدایات پر سختی کے ساتھ عمل کرتے ہوئے آئی سی ایم آر کی مجاز لیباریٹری کے ذریعے مریضوں سے حاصل کئے گئے نمونوں کی سخت جانچ پڑتال کے بعد، آئی سی ایم آر نے اب اس کووڈ-19 ڈائیگنوسٹک ٹیسٹ کے سرٹیفکیشن کو ہری جھنڈی دے دی ہے۔ ٹیسٹ کے اس طریقہ کار کو اس طرح سے ڈیزائن کیا گیا ہے کہ جس سے اسے انجام دینا انتہائی آسان ہو اور یہ بہت سستا بھی ہے۔ ساتھ ہی یہ ایک گھنٹے کے اندر کسٹم – ڈیولپڈ موبائل فون اپلی کیشن میں نتیجے بھی دے سکتا ہے۔ کووڈ-19 کے خلاف ملک کی جنگ میں اس اہم پیش رفت کے اعلان کے لئے منعقدہ ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے آج مرکزی وزیر تعلیم ڈاکٹر رمیش پوکھریال نشنک نے کہا کہ مجھے خوشی ہے کہ میڈیکل ٹیکنالوجی سے متعلق اس اختراع کے ذریعے آئی آئی کھڑگپور نے  آتم نربھر بھارت کے ہدف کو حاصل کرلیا ہے۔ اس اختراع کا دیہی بھارت میں کئی لوگوں کی زندگی پر اثر پڑے گا، کیونکہ یہ آلہ ایسا ہے جسے آسانی سے لایا لے جایا جاسکتا ہے اور اسے بہت ہی کم توانائی کے صرفے سے چلایا جاسکتا ہے۔ بہت ہی کم تربیت یافتہ دیہی نوجوان بھی اس آلہ کو چلا سکتے ہیں۔ وزیر موصوف نے مزید کہا کہ اس اختراع نے عام لوگوں کے لئے اعلیٰ معیار اور درست نتائج دینے والے کووڈ کی سستی جانچ کو ممکن بنادیا ہے، اس کے ذریعے کی جانے والی جانچ پر تقریباً 500 روپئے خرچ ہوں گے، جسے حکومت کی مداخلت سے مزید کم کیا جاسکتا ہے۔ انھوں نے کہا کہ جیسا کہ آئی آئی کھڑگپور کے ذریعے بتایا گیا ہے کہ یہ مشین 10000 روپئے سے کم کی لاگت پر تیار کی جاسکتی ہے۔ اسے تیار کرنے کے لئے انتہائی کم بنیادی ڈھانچے کی ضرورت ہوگی، جس کی بدولت اس ٹیکنالوجی کا فائدہ عام لوگ سستی شرح پر اٹھاسکیں گے۔ اس نئی مشین کے ذریعے جانچ کا عمل ایک گھنٹے میں مکمل ہوجاتا ہے۔  ڈاکٹر پوکھریال نے اس غیرمعمولی اختراع کے لئے آئی آئی ٹی کھڑگپور کے ڈائریکٹر پروفیسر وی کے تیواری اور پروفیسر سمن چکرورتی اور ڈاکٹر ارندم منڈل کی زیر قیادت ریسرچ ٹیم کو مبارکباد دی۔

اس پروجیکٹ کے لئے مالی مدد اس انسٹی ٹیوٹ کے لئے اپریل 2020 کے اواخر میں اس وقت ملی تھی جب پروفیسر تیواری نے کووڈ-19 سے متعلق ریسرچ اور پروڈکٹ ڈیولپمنٹ کے لئے ایک مخصوص فنڈ کے قیام کا فیصلہ کیا تھا۔ یہ فیصلہ ڈاکٹر رمیش پوکھریال نشنک کے ویژن پر عمل کرتے ہوئے مرکزی وزارت تعلیم کی ایک پہل کے طور پر کیا گیا تھا۔

اس ٹیسٹ کے بارے میں گفتگو کرتے ہوئے آئی آئی ٹی کھڑگپور کے ڈائریکٹر پروفیسر وی کے تیواری نے کہا کہ واقعتاً میڈیکل سائنس کی تاریخ میں یہ عظیم ترین تعاون میں سے ایک ہے، خاص طور پر وائیرولوجی کے شعبے میں۔ غالب امکان ہے کہ بڑی حد تک یہ پی سی آر پر مبنی ٹیسٹ کی جگہ لے لے گا۔

قابل ذکر ہے کہ اس پروجیکٹ کو بعد میں ملنے والی مالی مدد آئی آئی فاؤنڈیشن، یو ایس اے سے ملی، تاکہ کلینکل ٹیسٹنگ کے مرحلے میں ہونے والے متعدد طرح کے اخراجات پورے کئے جاسکیں۔ اس کام کے لئے جزوی مالی مدد آئی آئی ٹی کھڑگپور میں واقع حکومت ہند کی کونسل آف سائنٹفک اینڈ انڈسٹریل ریسرچ (سی ایس آئی آر) کے ذریعے قائم کردہ کامن ریسرچ اینڈ ٹیکنالوجی ڈیولپمنٹ ہب آن ایفورڈیبل ہیلتھ کیئر سے بھی ملی۔

آئی سی ایم آر – این آئی سی ای ڈی) کے ڈائریکٹر ڈاکٹر شانتا دتا نے محققین کی کوششوں کی ستائش کرتے ہوئے کہا کہ ٹیسٹنگ اور ویلیڈیشن کی نگرانی کرتے ہوئے میں اس پورٹیبل کم لاگت والی مشین یونٹ سے بہت متاثر ہوا تھا، جو پیریفیرل لیب میں بطور آپریٹر غیرہنرمند انسانی وسائل کی مدد سے کووڈ-19 کی تشخیص کے لئے حقیقی معنوں میں ایک گیم چینجر ثابت ہوسکتی ہے۔ اب ضرورت اس بات کی ہے کہ تیزی کے ساتھ اس کے کمرشیل پروڈکشن کو بڑھایا جائے تاکہ ایسی آبادی کی ضرورت پوری کی جاسکے جہاں تک اس طرح کی چیزیں ابھی نہیں پہنچ سکی ہیں۔انھوں نے کہا کہ اس طریقہ کار میں مزید بہتری کے لئے تعاون دے کر آئی سی ایم آر – این آئی سی ای ڈی کو خوشی ہوگی۔

’کووی ریپ‘ ڈائیگنوسٹک ٹیسٹ کے ویلیڈیشن پروسیس پر روشنی ڈالتے ہوئےآئی سی ایم آر – نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف کالرا اینڈ انٹیرک ڈیسز (این آئی سی ای ڈی) کی طرف سے مریضوں پر کئے جانے والے ٹرائل کی نگرانی کرنے والی بین الاقوامی شہرت یافتہ ڈاکٹر ممتا چاؤلا سرکار نے کہا کہ ٹیسٹنگ نتائج کی تفصیلی جانچ پڑتال سے واضح طور پر یہ نظر آتا ہے کہ یہ جو کوشش ہوئی ہے اس کے اندر انتہائی کم درجے کے وائرل لوڈس کا پتہ لگانے کی صلاحیت ہے۔ انھوں نے کہا کہ عملی طور پر اس کا مطلب یہ ہے کہ اس کی مدد سے انتہائی ابتدائی مراحل کے انفیکشن کا اس کے ذریعے پتہ لگایا جاسکتا ہے، جس سے مریض کو الگ الگ کرنے اور انفیکشن کے اَن کنٹرولڈ پھیلاؤ پر قدغن لگائی جاسکتی ہے۔

یہ جدید ڈائیگنوسٹک پلیٹ فارم محققین کی ایک ٹیم کے ذریعے تیار کیا گیا ہے، جس کی قیادت پروفیسر سمن چکرورتی، پروفیسر ڈپارٹمنٹ آف میکینکل انجینئرنگ، آئی آئی ٹی کھڑگپور اور ڈاکٹر ارندم منڈل، اسسٹنٹ پروفیسر، اسکول آف بایو سائنس، آئی آئی ٹی کھڑگپور نے کی ہے۔

آئی سی ایم آر – این آئی سی ای ڈی نے اس بات کی مزید توثیق کی ہے کہ یہ ٹیسٹ انتہائی یوزر فرینڈلی ہے۔ قابل ذکر ہے کہ ایک سنگل مشین یونٹ میں ایک گھنٹے کے بیچ میں ٹیسٹ کی تعداد مزید بڑھائی جاسکتی ہے، تاکہ یہ جانچ بڑے پیمانے پر کی جاسکے۔

آئی آئی ٹی کھڑگپور کے میکینکل انجینئرنگ محکمہ میں پروفیسر، پروفیسر سمن چکرورتی نے مزید بتایا کہ مریضوں کے نمونوں کی جانچ کے دوران نہ صرف پیٹنٹ یافتہ مشین یونٹ کو مضبوط پایا گیا، بلکہ یہ بھی ظاہر ہوا کہ یہ انتہائی لچیلے پن والی اور جینرک ہے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ کووڈ-19 کی ٹیسٹنگ کے جانچ کے علاوہ ’آئیسو تھرمل نیوکلیک ایسڈ – بیسڈ ٹیسٹ‘ (آئی این اے ٹی) کے زمرے میں آنے والے متعدد دیگر ٹیسٹ بھی اسی مشین کے ذریعے کئے جاسکتے ہیں۔ دوسرے لفظوں میں انفلوئینزا، ملیریا، ڈینگو، جاپانی انسیفلائٹس، ٹی بی اور متعدد دیگر طرح کے انفیکشن اور جراثیم سے ہونے والی بیماریوں کی جانچ بھی اس مشین کے ذریعے کی جاسکتی ہے۔ انھوں نے مزید کہا کہ آج کووڈ-19 ہے، کل جذام اور ٹی بی تھا، کل کوئی اور چیز ہوگی۔ یہ ٹیکنالوجی ان سبھی چیزوں کا تیزی کے ساتھ کم لاگت میں پتہ لگانے کے معاملے میں ایک انقلاب بپا کرنے والی ہے۔

آئی آئی ٹی کھڑگپور کے اسکول آف بایو سائنسز میں اسسٹنٹ پروفیسر ڈاکٹر ارندم منڈل کے مطابق مریضوں کے نمونوں کی جانچ کو مرحلے میں آئی آئی ٹی کھڑگپور کے ذریعے تیار کئے گئے کٹس سمیت سبھی کٹس کو ٹیسٹنگ یونٹ تک لانے کے لئے گھنٹوں ایک اَن کنٹرولڈ ماحول میں ٹرانسپورٹ کیا گیا، جس سے ری ایجنٹس کے استحکام کی اعلیٰ سطحوں کا اظہار ہوتا ہے۔

’کووی ریپ‘ کے کاروبار کے سلسلے میں گفتگو کرتے ہوئے پروفیسر تیواری نے کہا کہ اگرچہ انسٹی ٹیوٹ ایک مخصوص حد تک ٹیسٹنگ کٹ کا پروڈکشن کرسکتا ہے، پیٹنٹ لائسنسنگ سے میڈیکل ٹیکنالوجی سے وابستہ کمپنیوں کو کاروبار کے مواقع ملیں گے۔  کوئی بھی کارپوریٹ یا اسٹارٹ اَپ ٹیکنالوجی لائسنسنگ اور تجارتی سطح پر پروڈکشن کے لئے انسٹی ٹیوٹ سے رابطہ کرسکتی ہے۔ انسٹی ٹیوٹ  وبائی صورت حال کے درمیان عوامی صحت سے متعلق مفادات کے تحفظ کے لئے مطلوبہ اقدامات کے ساتھ معاہدے کے لئے تیار ہے۔

 

******

م ن۔ م م۔ م ر

U-NO. 6596

21.10.2020



(Release ID: 1666670) Visitor Counter : 173