سٹرک ٹرانسپورٹ اور شاہراہوں کی وزارت
جناب نتن گڈکری نے زوجیلا سرنگ پر پہلے دھماکے کی شروعات کی ۔ ان کا کہناہے کہ دیانتدارانہ کوششوں کے ذریعے ہم اپنے ملکوں کو آگے لے جاسکتے ہیں
اس سرنگ کے ذریعے قومی شاہراہ نمبر 1 پر سری نگر وادی اور لیہہ کے درمیان ہر موسم میں کنیکٹیویٹی کو یقینی بنایا جاسکے گا۔
ترمیم شدہ پروجیکٹ سے اس کی لاگت میں تقریباً 4000 کروڑ روپئے کی کمی آئے گی، سفر کی مدت بھی تقریباً 4 گھنٹے کم ہوجائے گی
امید ہے کہ سرنگ پروجیکٹ کی تکمیل موجودہ حکومت کی میعاد پوری ہونے سے پہلے مکمل ہوجائے گی: جناب گڈکری
Posted On:
15 OCT 2020 2:01PM by PIB Delhi
نئی دہلی،15 اکتوبر، سڑک ٹرانسپورٹ ، شاہراہوں اور ایم ایس ایم ایز کے مرکزی وزیر جناب نتن گڈکری نے آج جموں وکشمیر میں ویڈیو کانفرنسنگ کے ذریعے زوجیلا سرنگ کے لیے روایت دھماکے کی شروعات کی۔ انھوں نے کہا کہ اس سرنگ سے قومی شاہراہ نمبر 1 پر سری نگر وادی اور لیہ (لداخ سطح مرتفع) کے درمیان ہر موسم میں کنیٹیویٹی فراہم ہوگی اور جموں وکشمیر (جو اب جموں وکشمیر اور لداخ کے دومرکزی انتظام والے علاقے ہیں) کی مجموعی اقتصادی اور سماجی ثقافتی یکجہتی قائم ہوگی۔
سڑک ٹرانسپور اور شاہراہوں اور ایم ایس ایم ایز کے مرکزی وزیر جناب نتن گڈکری آج جموں وکشمیر میں زوجیلا سرنگ کے لیے پہلے روایتی دھماکے کی شروعات کرنےکے لیے بٹن دباتے ہوئے۔
وزیر موصوف نے کہا کہ اس سے زوجیلا درّے کے اندر تقریباً 3000 میٹر طول البلد پر 14.15 کلو میٹر طویل سرنگ تعمیر کی جائے گی۔ اس وقت قومی شاہراہ نمبر1 پر سری نگر کو دراس اور کارگل کے راستے لیہ سے ملانے کے لیے سڑک سال میں صرف چھ مہینے کے لیے قابل استعمال ہوتی ہے۔ سڑک کے ذریعے سفر کرنے کے لیے یہ دنیا کی سب سے خطرناک پٹی ہے اور یہ پروجیکٹ جغرافیائی اعتبار سے بھی حساس ہے۔ انھوں نے کہا کہ یہ ایشیا کی سب سے لمبی سرنگ ہوگی انھوں نے مزید کہا کہ اس سے علاقے کے سماجی اقتصادی منظرنامے میں بہتری آئے گی۔ جناب گڈکری نے بتایا کہ اس سرنگ کا دوبارہ ڈیزائن تیار کرنے کی وجہ سے تقریباً 4 ہزار کروڑ روپئے کی بچت ہوئی ہے۔ وزیر موصوف نے زور دے کر کہا کہ ہم دیانتدارانہ کوششوں کے ذریعے اپنے ملک کو کم لاگت پر آگے لے جاسکتے ہیں۔ جناب گڈکری نے یہ اعتماد بھی ظاہر کیا کہ یہ پروجیکٹ اگرچہ چھ سال میں مکمل ہونا تاہم موجودہ حکومت کی میعاد ختم ہونے سے پہلے مکمل ہوجائے گا اور وزیر اعظم اس کا افتتاح کریں گے۔
انھوں نے لیہ کے لیفٹیننٹ گورنر اور جموں وکشمیر کے لیفٹیننٹ گورنر کے تحت کمیٹیوں کی تشکیل کا یقین دلایا جو متعلقہ چیف سکریٹریوں اور سڑک ٹرانسپورٹ اور شاہراہوں کی وزارت نیز این ایچ آئی ڈی سی ایل کے افسران کے ساتھ سرنگ کے کام کی نگرانی کریں گی اور مقامی مسائل کو حل کریں گی۔
جناب گڈکری نے بتایا کہ جموں وکشمیر علاقے میں سات سرنگ سڑکیں زیر تعمیر ہیں۔ انھوں نے کہا کہ قاضی گنڈ اور بانہال کے درمیان 8450 میٹر طویل دوہری ٹیوب ٹنل کی تعمیر آنے والے مارچ میں مکمل ہوجائے گی۔اس کے بعد 2968 میٹر طویل 6 سنگل ٹنل والی سڑک جو رام بن اور بانہال کے درمیان بنائی جائے گی، دسمبر 2021 میں مکمل ہوجائے گی۔ اس کے علاوہ کھلانی اور کشتواڑ کے درمیان 450 میٹر طویل سرنگ جون 2022 تک پوری ہوگی۔
وزیر موصوف نے مزید بتایا کہ 4.5 کلومیٹر طویل چنانی اننت ناگ سرنگ ،سنتھان درّے پر 10.2 کلو میٹر طویل سرنگ جن پر لاگت 4،600 کروڑ روپئے آئے گی اور 350 کروڑ روپئے کی لاگت والی کھکلانی بائی پاس سرنگ اور 10 کلو میٹر طویل چھاترو اور اننت ناگ کے درمیان سرنگ جس پر 5400 کروڑ روپئے لاگت آئے گی ان کے سلسلے میں بھی جلد ہی ٹینڈر جاری کیے جائیں گے۔
سڑک ٹرانسپورٹ ، شاہراہوں اور ایم ایس ایم ایز کے مرکزی وزیر جناب نتن گڈکری آج جموں و کشمیر میں زوجیلا سرنگ کے بارے میں ایک کتابچہ جاری کرتے ہوئے۔
جناب گڈکری نے 21،000 کروڑ روپئے کی لاگت سے دہلی-کٹرا گرین ایکسپریس وے کی تعمیر کا ذکر کیا، جس سے ان دو اہم مقامات کی دوری کم ہوکر صرف 650 کلومیٹر رہ جائے گی۔ انہوں نے بتایا کہ اس پروجیکٹ کے لیے زمین کی خریداری کا کام جاری ہے اور اس پٹی پر آنے والے دسمبر میں کام شروع ہوجائے گا۔ انھوں نے کہا کہ اسے لندن کے ٹرانسپورٹیشن کے ڈیزائن کے طرز پر ایک جدید شاہراہ کے طور پر ترقی دی جائے گی۔ جس میں ڈرائیوروں کو موسم کے بارے میں معلومات فراہم ہوں گی۔ یہ ایکسپریس وے جس کی کنیٹیویٹی امرتسر سمیت گردواروں تک ہوگی، جموں شاہراہ کو بھی کنیکٹ کرے جس سے ماتا ویشنودیوی مندر تک جانے والے یاتریوں کو فائدہ ہوگا۔
شمال مشرقی خطے کی ترقی کے وزیر مملکت (آزادانہ چارج)، وزیر اعظم کے دفتر میں وزیر مملکت، عملے، عوامی شکایات اور پنشن کی وزارت، ایٹمی توانائی کے محکمے اور خلا کے محکمے کے وزیر مملکت ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا کہ حکومت نے اس علاقے کی ترقی کے لیے بہت سی اسکیمیں مرتب کی ہیں ۔ انھوں نے کہا کہ شمال مشرقی خطہ اور جموں وکشمیر حکومت کے لیے ترجیحی علاقے ہیں۔ حکومت نے اس علاقے کے ہر ایک شہری کی ترقی کے لیے کام کیا ہے۔ وزیر موصوف نے بتایا کہ بھارت میں سب سے پہلی سرنگ سڑک جو چناہی – نیشاری ٹنل کہلاتی ہے اس کا نام ڈاکٹر شیاما پرساد مکھرجی کے نام پر رکھا گیا ہے۔ انھوں نے ان پروجیکٹوں کو جنھیں 2014 کے دوران اور اس کے بعد ترقی دی گئی ہے جدید بھارت کے لیے قابل فخر قرار دیا۔ انھوں نے متعلقہ پروجیکٹ کی تکمیل کے لیے جناب نتن گڈکری کی عظیم قیادت، دلچسپی اور تیز رفتاری کی بھی ستائش کی۔ انھوں نے کہا کہ اس سرنگ کی تعمیر سے جموں وکشمیر اور لداخ کے مرکزی انتظام والے علاقوں کے درمیان جسمانی اور جذباتی سلسلے کو مضبوطی حاصل ہوگی۔ ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا کہ اس حکومت کے پچھلے 6 برسوں کے دوران کام کے کلچر میں زبردست تبدیلی آئی ہے اور پروجیکٹوں کو ان کی اہمیت کے حساب سے منظوری دی گئی ہے۔ انھوں نے کہا کہ ان تمام پروجیکٹوں کو جو پچھلے 6 سال کے دوران شروع کیے گئے تھے تیز رفتاری کے ساتھ وقت پر مکمل کرنے کے لیے عہد بند ہے اور اس میں کووڈ-19 بحران جیسی رکاوٹوں کو بھی خاطر میں نہیں لایا گیا۔ انھوں نے کہا کہ 200 سے زیادہ پل مکمل کئے گئے اور جموں وکشمیر میں بہت سے نئے ہائی وے پروجیکٹوں کو مشن موڈ میں شروع کیا گیا۔
سڑک ٹرانسپورٹ اور شاہراہوں کو وزیر مملکت جنرل (ریٹائرڈ) ڈاکٹر وی کے سنگھ نے زوجیلا درّے کے اندر ٹنل پروجیکٹ کے بارے میں بات کرتے ہوئے کہا کہ انھوں نے اس پٹی پر خود سفر کیا ہے اور وہ لوگوں کو درپیش مشکلات سے آگاہ ہیں۔ انھوں نے کہا کہ اس سرنگ سے لداخ اور جموں وکشمیر کی انتظامیہ کے درمیان تال میل میں بھی بہتری آئے گی۔ انھوں نے سرنگوں کے لیے بھی ایک علاحدہ ایجنسی کی تشکیل کی تجویز پیش کی جس طرح سڑکوں اور ریل نیٹ ورک کے لیے این ایچ اے آئی یا این ایچ آئی ڈی سی ایل قائم ہیں۔
جموں وکشمیر کے لیفٹیننٹ گونر جناب منوج سنہا نے اس پروجیکٹ کو علاقے کی ترقی کے لیے ایک سنگ میل قرار دیا۔ انھوں نے کہا کہ وہ اس سرنگ کو آج کے دور کا ایک شاندار کارنامہ قرار دے سکتے ہیں۔ انھوں نے امید ظاہر کی کہ اس سے مقامی نوجوانوں کے لیے روزگار کے مواقع میں اضافہ ہوگا اور مقامی معیشت کو فروغ حاصل ہوگا۔
لداخ کے لیفٹیننٹ گورنر جناب رادھا کرشن ماتھر نے تبدیل شدہ منظرنامے کے مطابق جو مسلسل بدلتے ہوئے کنٹریکٹروں کی وجہ سے پیدا ہوا ہے الگ طریقہ اختیار کرنے کے لیے سڑک ٹرانسپورٹ اور شاہراہوں کی وزارت کی کوششوں کی تعریف کی۔ انھوں نے 1948 کے واقعے کی یاد دلائی جب فوج نے اس علاقے کو دشمن سے دوبارہ حاصل کیا تھا اور کہا کہ آج کا واقعہ بھی اتنا ہی اہم ہے کیونکہ یہ زوجیلا کی دوسری آزادی کی عکاسی کرتا ہے۔ انھوں نے علاقے میں سڑک کے تمام ترقیاتی پروجیکٹوں کی نگرانی کے لیے ایک مرکزی کمیٹی کی تشکیل کی تجویز پیش کی۔اس کے علاوہ مشکل وقت میں سڑکوں کے روز مرہ کے کام کاج کے لیے جموں وکشمیر انتظامیہ کے ساتھ مل کر ایک مشترکہ کمیٹی کی تشکیل کی بھی اپیل کی۔
سڑک ٹرانسپورٹ اور شاہراہوں کی وزارت کے سکریٹری جناب گریدھر ارامانے نے کہا کہ اس وزارت کی ایجنسیوں نے لداخ کو پورے سال قابل رسائی رکھنے کے لیے سخت محنت کی ہے۔انھوں نے اس کاز کے لیے فراہم کردہ ٹیکنالوجیکل اور لاجسٹکل امداد کی بھی تعریف کی۔
***************
م ن۔ اج ۔ ر ا
U:6422
(Release ID: 1665001)
Visitor Counter : 168