صحت اور خاندانی بہبود کی وزارت
ڈاکٹر ہرش وردھن نے سنڈے سمواد-5 کے دوران اپنے حلقے کے لوگوں کے مسائل کا حل کرنے کے لئے اپنا ذاتی سیل نمبر مشترک کیا
’’کوئی بھی مذہب یا خدا یہ نہیں کہتا کہ آپ کو کسی تہوار کو دکھاوے کے طریقے سے منانا ہے‘‘
’’کووڈ کے خلاف لڑائی ہمارا سب سے اہم دھرم ہے‘‘
’’کووڈ ویکسین کے ہنگامی استعمال کا حق کلینکل ٹرائل ڈیٹا پر منحصر کرے گا‘‘
آئندہ کچھ ہفتوں میں فیلوڈا ٹیسٹ کے شروع ہونے کی امید‘‘
’’پیشہ وارانہ جوکھم اور انفیکشن کا جوکھم خاص طور پر ٹیکہ کاری کی ترجیحات کا تعین کرے گا‘‘
’’ملک میں متعدد کووڈ-19 ویکسین کی دستیابی کے مطابق ان کی عملیت کا تجزیہ ہوسکے گا‘‘
’’دوبارہ انفیکشن کے معاملات کے حقیقی اثر کو سمجھنے کے لئے آئی سی ایم آر کا مطالعہ‘‘
’’کووڈ کے لئے آیوش کے علاج میں اِمیونو موڈیولیٹری، اینٹی – وائرل، اینٹی پائیریٹک اور اینٹی – انفلیمیٹری پراپرٹیز ہیں‘‘
Posted On:
11 OCT 2020 2:32PM by PIB Delhi
نئی دہلی، 11 /اکتوبر 2020 ۔ صحت و کنبہ بہبود کے مرکزی وزیر ڈاکٹر ہرش وردھن نے سنڈے سمواد کی پانچویں کڑی میں اپنے سوشل میڈیا انٹریکٹرس کے ایک گروپ کے ذریعے دریافت کئے گئے سوالوں کے جواب دیئے۔ کووڈ کے سلسلے میں پھیلی ہوئی افواہوں کو دور کرنے اور رائج غلط فہمی کے تدارک کے لئے وزیر صحت نے کووڈ کے خلاف لڑائی میں آیوروید کے رول، دوبارہ انفیکشن کے بارے میں آئی سی ایم آر کے مجوزہ مطالعے، ٹیکہ کاری کے لئے منتخب معیار کے بارے میں تفصیلی جانکاری دی۔ دہلی سے چاندنی چوک حلقے میں سامنے آنے والی متعدد دشواریوں کے بارے میں جاننے کے لئے انھوں نے ایک ردّعمل کے طور پر عوامی پلیٹ فارم پر اپنی رابطے سے متعلق تفصیلات مشترک کیں اور یقین دلایا کہ ان کے انتخابی حلقے میں لوگوں کے سامنے آنے والے سبھی مسائل کو ترجیحی بنیاد پر حل کیا جائے گا۔
لوگوں کو زیادہ بھیڑ بھاڑ سے دور رہنے اور حکومت کے ذریعے جاری رہنما ہدایات پر احتیاط سے عمل کرنے کا انتباہ دیتے ہوئے ڈاکٹر ہرش وردھن نے لوگوں کو میلوں اور پنڈالوں تک باہر جانے کی بجائے، اپنے عزیزوں کے ساتھ گھر پر آنے والے تہواروں کو منانے کی درخواست کی۔ لوگوں کو بتایا کہ کووڈ کے خلاف لڑنا سب سے اہم دھرم ہے۔ انھوں نے سمجھایا کہ ملک کے وزیر صحت کے طور پر ان کا دھرم وائرس کے اثر کو کم کرنا اور کسی بھی قیمت پر اموات کو روکنا ہے۔ بھگود گیتا جنگجوؤں کو جنگ کے لئے معافی دیتی ہے، اس لئے اپنے عقیدے یا اپنے مذہب کو ثابت کرنے کے لئے بڑی تعداد میں جمع ہونے کی ضرورت نہیں ہے۔ اگر ہم ایسا کرتے ہیں تو ہم بڑی مصیبت میں پڑسکتے ہیں۔ بھگوان کرشن کہتے ہیں کہ اپنے ہدفف پر توجہ مرکوز کریں۔ ہمارا ہدف اس وائرس کو ختم کرنا اور انسانیت کو بچانا ہے۔ وہی ہمارا دھرم ہے۔ یہی پوری دنیا کا دھرم ہے۔
انھوں نے کہا کہ غیرمعمولی حالات کو غیرمعمولی جواب ملنا چاہئے۔ کوئی بھی مذہب یا خدا یہ نہیں کہتا ہے کہ آپ کو دکھاوے کے طریقے سے جشن منانا ہے یا پرارتھنا کے لئے آپ کو پنڈالوں اور مندروں اور مسجدوں تک جانا ہے۔ انھوں نے شہریوں سے وزیر اعظم جناب نریندر مودی کی واضح اپیل میں شامل ہونے کے لئے کہا اور دو مہینے (سردیوں کے موسم سمیت) کے دوران بڑے پیمانے پر ملک گیر بیداری مہم اور ’’عوامی تحریک‘‘ میں شامل ہونے کی اپیل کی، تاکہ وبا نہ پھیلے۔ ڈاکٹر ہرش وردھن نے سردیوں کے دوران نوویل کورونا وائرس کے انفیکشن میں اضافے کا اندیشہ ظاہر کیا، کیونکہ یہ ایک سانس سے متعلق وائرس ہے اور تنفسی وائرس کے انفیکشن کو سردی کے موسم میں بڑھنے کے لئے جانا جاتا ہے۔
ڈاکٹر ہرش وردھن نے مستقبل قریب میں فیلوڈا ٹیسٹ کے شروع ہونے کے امکان کی خوش خبری بھی مشترک کی۔ انسٹی ٹیوٹ آف جینومکس اینڈ انٹیگریٹیو بایولوجی (آئی جی آئی بی) میں ٹرائل کے دوران 2000 سے زیادہ مریضوں کی جانچ کی بنیاد پر نجی لیب میں ٹیسٹ کی بنیاد پر، ٹیسٹ میں 96 فیصد حساسیت اور 98 فیصد اختصاص دیکھا گیا۔ انھوں نے کہا کہ آئی سی ایم آر کی تقابلی طور سے آر ٹی- پی سی آر کٹ کی کم سے کم 95 فیصد حساسیت اور کم سے کم 99 فیصد اختصاص کے آئی سی ایم آر کے موجودہ معیار کا موازنہ کریں۔ انھوں نے کہا کہ ایس آر ایس- سی او وی-2 علاج کے لئے فیلوڈا پیپر اسٹرپ ٹیسٹ کو سی ایس آئی آر- آئی جی آئی بی کے ذریعے فروغ دیا گیا ہے اور اسے ڈرگ کنٹرولر جنرل آف انڈیا کے ذریعے ایک کمرشیل لانچ کے لئے منظوری دی گئی ہے۔ کٹ کو پہلے سے ہی جوہری توانائی محکمہ کے نیشنل سینٹر فار بایولوجیکل سائنسز، بنگلور کے ذریعے منظور کیا گیا ہے۔ انھوں نے کہا کہ حالانکہ میں اس کی دستیابی کے بارے میں درست تاریخ نہیں بتاسکتا، لیکن ہمیں آئندہ کچھ ہفتوں کے اندر اس ٹیسٹ کی امید کرنی چاہئے۔
اس معاملے پر کہ کیسے حکومت پوری آبادی میں ہدف بند گروپوں کو ترجیح دے کر کووڈ-19 کا ٹیکہ لگانے کا منصوبہ بنارہی ہے، انھوں نے واضح کیا کہ یہ اندازہ ہے کہ کووڈ -19 کے ٹیکوں کی سپلائی ابتدا میں محدود مقدار میں ہوگی۔ انھوں نے کہا کہ بھارت جیسے وسیع و عریض ملک میں، کووڈ معاملات کے درمیان موت کی شرح، آبادی کے مختلف گروپوں کے درمیان جوکھم اور متعدد دیگر بنیادوں پر ٹیکے کی تقسیم کو ترجیح دینا اہم ہے۔ انھوں نے یہ بھی کہا کہ بھارت متعدد قسم کے ٹیکوں کی دستیابی پر توجہ دے رہا ہے، جن میں سے کچھ ایک مخصوص عمر کے لوگوں کے لئے مفید ہوسکتے ہیں، جبکہ دیگر نہیں ہوسکتے ہیں۔
اس بات کا اعادہ کرتے ہوئے کہ منصوبہ بندی کا سب سے اہم جزو کولڈ چین اور دیگر لوجسٹکس ہیں، جس کی منصوبہ بندی مناسب طریقے سے کئے جانے کی ضرورت ہے، تاکہ اس بات کو یقینی بنایا جاسکے کہ دور دراز کے علاقے تک بھی ویکسین کو پہنچانے میں کوئی رکاوٹ نہ ہو، ڈاکٹر ہرش وردھن نے کمیونٹی کو حساس بنانے سے متعلق سرگرمیوں کی ضرورت پر زور دیا، تاکہ ٹیکہ کاری کے تعلق سے ہونے والے تردد کے اسباب کو سمجھا جاسکے اور مناسب طریقے سے ان کا تدارک کیا جاسکے۔ اقتصادی اسباب سے کووڈ-19 کے ٹیکے کے لئے جوانوں اور کام کاجی طبقے کو ترجیح دیئے جانے سے متعلق افواہوں کو واضح طور پر مسترد کرتے ہوئے ڈاکٹر ہرش وردھن نے کہا کہ گروپوں کو ترجیح دینے کا معاملہ دو اہم خیالات پر مبنی ہوگا۔ پہلا پیشہ وارانہ خطرہ اور دوسرا انفیکشن کا خطرہ اور سنگین بیماری ہونے کا خطرہ اور شرح اموات میں اضافہ۔
خود کو ایک معالج بتاتے ہوئے انھوں نے ایک سوال کرنے والے کو سمجھایا کہ پہلے مرحلے کا ٹیسٹ خاص طور پر پروڈکٹ کی سیفٹی کے تعین کے لئے کیا جاتا ہے۔ دوسرے مرحلے کا ٹیسٹ پرائمری اِنڈ پوائنٹ کے طور پر اور سیفٹی سیکنڈری اِنڈ پوائنٹ کے طور پر ناپا جاتا ہے۔ تیسرے مرحلے کے کلینکل ٹرائلس میں سیٹی اور امیونوجینیسٹی دونوں کو سیکنڈری اِنڈ پوائنٹ کے طور پر ناپا جاتا ہے۔
بھارت میں کووڈ ٹیکوں کے ہنگامی استعمال کے حق کے بارے میں ڈاکٹر ہرش وردھن نے کہا کہ فی الحال اس معاملے پر غور و فکر کیا جارہا ہے۔ انھوں نے بتایا کہ فی الحال بھارت میں کووڈ-19 ٹیکے دو خوراک والے اور تین خوراک والے ہیں۔ سیرم انسٹی ٹیوٹ آف انڈیا اور بھارت بایوٹیک کے ذریعے ویکسین کے لئے دو خوراک کی ضرورت ہوتی ہے، جبکہ کیڈیلا ہیلتھ کیئر ویکسین کے لئے تین خوراک کی ضرورت ہوتی ہے۔ انھوں نے کہا کہ پری کلینکل مراحل میں دیگر ٹیکوں کے لئے خوراک کی جانچ کی جارہی ہے۔
دیگر کووڈ ویکسین کو اس میں شامل کرنے کی ضرورت کے بارے میں انھوں نے کہا کہ بھارت کی بڑی آبادی کو پیش نظر رکھتے ہوئے ایک ویکسین یا ویکسین مینوفیکچرر پورے ملک کی ٹیکہ کاری کی ضرورتوں کی تکمیل کا اہل نہیں ہوگا۔ اس لئے ہم بھارت کی آبادی کے لئے ان کی دستیابی کے مطابق ملک میں متعدد کووڈ -19 ٹیکوں کو پیش کرنے کی عملیت کا جائزہ لینے کے لئے تیار ہیں۔ وبا کے دوران سرکاری – نجی شراکت داری کے بارے میں اپنے خیالات مشترک کرتے ہوئے ڈاکٹر ہرش وردھن نے کہا کہ موجودہ صورت حال بھارتی عوام کا زیادہ سے زیادہ ٹیکہ کاری کوریج یقینی بنانے کے لئے متعدد ٹیکہ شراکت داروں کی مانگ کرتی ہے اور اسے متعینہ کمپنی سے ایک ہی ٹیکے کے استعمال کو منفی طریقے سے نہیں دیکھا جانا چاہئے۔
ڈاکٹر ہرش وردھن نے لوگوں سے درخواست کی کہ وہ سچائی کی جانچ کئے بغیر صحت اور سیفٹی سے متعلق کسی بھی مواد کو مشترک نہ کریں۔ انھوں نے کہا کہ جیسا کہ ہم نوویل کورونا وائرس کے بارے میں زیادہ سیکھتے ہیں اور زیادہ ویکسین متبادل اپنے مرحلہ دو اور مرحلہ تین ٹیسٹ کو شروع کرتے ہیں، سوشل میڈیا پر بہت ساری فرضی اور غلط خبریں ہوتی ہیں، جو مفادات حاصلہ والے لوگوں کے ذریعے ایک جرم ہے۔ انھوں نے بتایا کہ وزارت اطلاعات و نشریات کے تحت پریس انفارمیشن بیورو (پی آئی بی) نے کووڈ-19 فیکٹ چیک یونٹ ریگولر طریقے سے فرضی خبروں کے لئے سوشل میڈیا پلیٹ فارم کو اسکین کررہا ہے اور اپنے قارئین سے اس طرح کی فرضی خبروں کی رپورٹ پی آئی بی کی فیکٹ چیک یونٹ سے کرنے کی درخواست کی ہے۔
دوبارہ متاثر ہونے والے معاملات کے بارے میں ڈاکٹر ہرش وردھن نے کہا کہ حالانکہ مختلف ریاستوں میں لوگوں کے دوبارہ متاثر ہونے کی اکا دکا خبریں ہیں، آئی سی ایم آر ڈیٹا بیس کے محتاط تجزیے سے پتہ چلتا ہے کہ ان میں سے کئی معاملات درحقیقت دوبارہ انفیکشن کے طور پر غلط طریقے سے کلاسیفائیڈ کئے گئے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ حقیقی دوبارہ انفیکشن سے مس لیبلڈ ری انفیکشن کو الگ کرنا بہت اہم ہے۔
وبا میں ڈاکٹروں کی موت پر ذاتی طور سے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے ڈاکٹر ہرش وردھن نے صحت کارکنان کے درمیان کووڈ-19 کے انفیکشن کے واقعات کو روکنے کے لئے کئے گئے تفصیلی اقدامات کے بارے میں بتایا۔ انھوں نے کہا کہ پی پی ای کٹس، این-95 ماسک اور ایچ سی کیو کو کووڈ معاملات کا بندوبست کرنے والے صحت کارکنوں کی حفاظت اور پروفائیلیکسس کے سلسلے میں ریاستوں کی پوری مدد کی جاتی ہے۔ دہلی واقع ایمس ریگولر طریقے سے ریاستی سطح کے سینٹر آف ایکسیلنس کے ساتھ ویبینار کی ایک سیریز کا انعقاد کرتا ہے، جہاں انفیکشن، روک تھام اور کنٹرول سے متعلق رہنما ہدایات کی مزید تشہیر ہوتی ہے۔
صحت و کنبہ بہبود کے وزیر نے یہ بھی بتایا کہ وہ سبھی ریاستوں کے وزرائے صحت اور دیگر صحت افسران سے ذاتی طور پر بات کرتے ہیں، تاکہ یہ یقینی بنایا جاسکے کہ ہمارے کورونا جانبازوں کی اچھی دیکھ بھال ہو۔
آئیسولیشن والے لوگوں کے علاج کے بارے میں دریافت کئے گئے سوال کا جواب دیتے ہوئے ڈاکٹر ہرش وردھن نے بھارت میں ٹیلی میڈیسن خدمات کی قبولیت میں تیزی کے ساتھ اضافے پر اطمینان کا اظہار کیا، جس نے نہ صرف حکومت وبا کے دوران مریضوں کی صحیح دیکھ بھال کا اہل بنایاہے بلکہ اس سے انھیں خطرناک وائرس کے پھیلاؤ کو روکنے میں بھی مدد ملی ہے۔ اس نئی اور حوصلہ افزا پیش رفت کے بارے میں گفتگو کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ ای – سنجیونی میں مختلف ریاستی حکومتوں کے صحت محکموں کے 12000 سے زیادہ ڈاکٹر ہیں اور ملک کی 26 ریاستوں میں 510 اضلاع کے لوگوں کے ذریعے اب تک ان کی خدمات کی مانگ کی گئی ہے۔ اس کے ذریعے گزشتہ تقریباً 3 مہینوں میں ایک لاکھ مشورے دیے گئے اور تین ہفتے کے اندر آخری ایک لاکھ مشورے دیے گئے، جو بڑی حصول یابی ہے۔
سنڈے سمواد کے دوران ڈاکٹر ہرش وردھن نے کہا کہ پہلے مرحلے میں بھارت سرکار نے کووڈ-19 کی وبا سے لڑنے کے لئے ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں کو 3000 کروڑ روپئے جاری کئے۔ انھوں نے کہا کہ تین ریاستوں / مرکز کے زیر انتظام علاقوں کو چھوڑکر سبھی نے دیئے گئے گرانٹ کا مکمل استعمال کیا ہے۔ مہاراشٹر نے محض 42.5 فیصد، اس کے بعد چنڈی گڑھ نے 47.8 فیصد اور دہلی نے 75.4 فیصد گرانٹ کا استعمال کیا ہے۔
کووڈ-19 کے علاج میں آیوش فارمولیشن کی اثرانگیزی پر کی جارہی تنقید کا جواب دیتے ہوئے ڈاکٹر ہرش وردھن نے سالیوٹوجینیسس کے تصور کے بارے میں کہا اور یہ بھی بتایا کہ کس طرح ان دواؤں کا مقصد بھی مریضوں کو مکمل طریقے سے انفیکشن سے پاک کرنا ہے۔ انھوں نے کہا کہ سائیلیکو مطالعہ، تجرباتی مطالعہ اور کلینکل اسٹڈیز سے وجود میں آئے لٹریچر اور سائنسی شواہد کے گہرے مطالعے کی جانب اشارہ کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ گڈوچی، اشوگندھا، گڈوچی اور پپلی کمبنیشن اور آیوش 64 کے سلسلے میں خاطرخواہ تعداد میں مطالعات ہیں، جو ان کی قوت مدافعت، اینٹی وائیرل، اینٹی فائیریٹک اور اینٹی انفلیمیٹری وغیرہ خوبیوں کو ثابت کرتے ہیں۔
چیون پراش کے قواعد کے بارے میں ڈاکٹر ہرش وردھن نے کہا کہ کلینکل مطالعات کے توسط سے حاصل معلومات سے پتہ چلا ہے کہ جو شخص برابر چیون پراش کا استعمال کرتے ہیں ان میں جامع صحت کی صورت حال اور قوت مدافعت میں بہتری کی کیفیت کا پتہ چلتا ہے۔ چونکہ چینی اس کا ایک لازمی جزو ہے اس لئے خریدار بازار میں دستیاب اس کا شوگر فری متبادل بھی منتخب کرسکتے ہیں۔
’سنڈے سمواد‘ کی پانچویں کڑی کو دیکھنے کے لئے براہ کرم درج ذیل لنک پر کلک کریں:
ٹویٹر: https://twitter.com/drharshvardhan/status/1315196225805717505?s=20
فیس بک: https://www.facebook.com/watch/?v=1045439492574995
یوٹیوب: https://www.youtube.com/watch?v=V8M-ujWIqoA
ڈی ایچ وی ایپ: http://app.drharshvardhan.com/download
******
م ن۔ م م۔ م ر
U-NO. 6279
(Release ID: 1663634)
Visitor Counter : 245