وزارت آیوش

وزارت آیوش نے غذائی سائنس اور پیش رفت پر قومی ویبنار منعقد کیا

Posted On: 25 SEP 2020 12:58PM by PIB Delhi

وزارت آیوش نے ‘‘ قوت مدافعت کے لئے آیوش’’ مہم کے تحت غذائی سائنس اور پیش رفت کے موضوع پر  ایک ویبنار کا انعقاد کیا۔ اس ویبنار میں ماہرین، محققین کلینکل ماہرین تغذیہ، سرجن  اور یوگا اورنیچروپیتھی کے ڈاکٹروں نے شرکت کی۔ویبنار کا انعقاد  وزارت آیوش کے ماتحت کام کرنے والے خود مختار ادارہ سینٹرل کونسل فار ریسرچ ان یوگا اینڈ نیچرو پیتھی( سی سی آر وائی این ) کے ذریعہ کیاگیا۔

 ویبنار کے پہلے اجلاس کی صدارت نارتھ ڈکوٹا اسٹیٹ یونیورسٹی، نارتھ ڈکوٹا، یو ایس اے میں پلانٹ سائنس کے پروفیسر کالی داس شیٹی نے کی۔ انہوں نے مقامی غذائی اشیاء کی  اہمیت پر روشنی ڈالی۔ انہوں نے کہا کہ ہماری حیات میں ایکو لوجی کے تعاون کو نظر انداز نہیں کیا جاسکتا ہے ، حالانکہ مطابقت ممکن ہے۔حیاتیاتی نقطہ نظر سے مقامی غذائی اشیاء کو فوڈ چین میں واپس لانا چاہئے جو اچھی صحت کو برقرار رکھنے اور خوراک سے متعلق پرانی بیماریوں سے نمٹنے کے لئے ضروری ہے۔

ریڈنگ یونیورسٹی، یو کے میں نیوٹری جینومکس شعبہ کے ایسوسی ایٹ پروفیسر ڈاکٹر ومل کرنی نےجینٹکس سے لے کر جیٹنک اختلاف اور جیٹنکس کے خطرات سے لے کر مرض کے خطرات کو شامل کرتے ہوئے غذائی اصولوں کے ایک تفصیلی تسلسل پر روشنی ڈالی۔ انہوں نے بیماریوں کی روک تھام کے لئے ذاتی خوراک کی اہمیت اور طرز زندگی میں تبدیلی پر زور دیا۔ کے ایس ہیگڑے میڈیکل کالج، نٹے کے ایسوسی ایٹ پروفیسر ڈاکٹر پروین جیکب نے ہمارے ماحولیاتی  حالات اور ہمارے کھانے کی عادتوں اور امراض کی شروعات کے درمیان کے رشتے پر روشنی ڈالی۔ایک دوسرا اہم اجلاس‘‘ تغذئی قدروں پر مبنی خوراک کے صحت سے متعلق متبادل ’’ موضوع پر تھا جس کی صدارت  ہیلتھ کیئر گلوبل انٹر پرائزز لمٹیڈ کے کلینکل یوٹریشن شعبہ کے صدر ڈاکٹر ایسترے ستھی راج نے کی۔

ایچ سی جی آنکو لوجی ہاسپٹل میں اوسےفیگل اینڈ گیسٹرک  آنکو سرجن اور صلاح کار ڈاکٹر  نیسارگیکر نے سرجی کے بعد کینسر کے مریضوں میں کم غذائیت کے بارے میں کہا کہ اسے صحت بخش غذا کے ساتھ ٹھیک کیا جاسکتا ہے۔ایک دوسرے اجلاس میں نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف نیوٹریشن کے ڈاکٹر مہیش نے مختلف غذائی پروگراموں اور مختلف سروے کے نتائج کے بارے میں بتایا۔ اس میں شہری اور دیہی دونوں جماعتوں میں غذائیت کی حالت اور بھارت کی مختلف ریاستوں میں جماعتوں کی صحت کے ساتھ ساتھ جماعت پر مبنی غذائی پروگراموں کے رول پر روشنی ڈالی گئ۔ ایک اور دلچسپ موزوں ، موٹے اناج کی غذائی اہمیت پر بھی گفتگو ہوئی۔ اس  اجلاس کی صدارت انڈین انسٹی ٹیوٹ آف ملیٹ ریسرچ کے ڈاکٹر دیاکر نے کی اور اس میں مختلف تحقیقات، پروسیسنگ کی پیش رفت، ترقی اور خوراک کی ڈبہ بندی کے بارے میں گفتگو ہوئی۔انہوں نے موٹے اناج کی پروسیسنگ کے مختلف طریقوں کو بھی سمجھایا جنہیں بعد میں پیداوار کے طور پر استعمال کیاجاسکتا ہے  انہوں نے خوراک میں موٹے اناج کے فوائد کے بارے میں بھی تفصیلی معلومات فراہم کیں جو گلائی سیمک انڈیکس اور گلائی سیمک لوڈ کو کم کرنے میں مدد کرتا ہے۔کئی تحقیقی مطالعات کے بعد یہ بات  سامنے آئی ہے۔

‘‘سمپورن آہار’’ اسٹارٹ اپ کے صدر ڈاکٹر اچوتن ایشور نے پودے پر مبنی غذائیت کی وکالت کی جنہیں بنگلورو کے مختلف حصوں میں بھیجا جائے گا۔ڈاکٹر کوشلیا ناتھن نے غذائیت اور قوت مدافعت کے بارے میں بات کی۔ انہو ں نے بتایا کہ غذا میں معدنیات اور ٹریس کے اجزاء قوت مدافعت سے متعلق بہتر رد عمل کے لئے کیوں اہم ہیں۔  انہوں نے اینٹی آکسی ڈینٹ کے بارے میں بھی بات کی جو غذائی اشیاء اور سبزیوں میں موجود ہوتے ہیں۔ ایم ایس رمییا ٹیچنگ کالج، بنگلورو کے چیف سائنسداں ڈاکٹر چدمبرم مورتی نے غذائی عناصر میں موجود نیوٹراسیوٹیکلز،تفاعلی خوراک اور بائیو ایکٹیو مرکبات کے بارے میں بتایا جنہیں دوا کے طور پر استعمال کیا جاسکتا ہے۔

 

****

 ( م ن ۔ق ت ۔رض)

U- 5916

 



(Release ID: 1659729) Visitor Counter : 249