بہت چھوٹی، چھوٹی اور درمیانی صنعتوں کی وزارت
ایم ایس ایم ای کی وزارت نے دیہی ہندوستان میں چھوٹی سطح کی صنعت کاری کو دوبارہ متحرک کیا
زمینی سطح کی اقتصادیات کو زندہ کرنے کے لئےوزارت نےمستفدین کی جانب مائل خود روزگار کی نئی اسکیمیں شروع کی
اگربتی کے بعد، مٹی کے برتن بنانے ،شہد کی مکھی پالنے کی نئی اسکیموں کااعلان، جس کے تحت 2021-2020 میں 130 کروڑ روپے کے بجٹ سے8 ہزار لوگوں کو فائدہ ہوگا
مستفدین کی امداد کے ساتھ ان پیداوار کے لئے مشترکہ سہولیات کو بھی منظوری دی گئی؛مہارت کے مراکز کی تجویز پیش کی گئی
آتم نربھر بھارت ابھیان میں تعاون دینے کے لئے اسکیموں کو پھیلانے کا فیصلہ
Posted On:
17 SEP 2020 1:05PM by PIB Delhi
چند دنوں قبل بہت چھوٹی، چھوٹی اور درمیانی صنعتوں کی وزارت( ایم ایس ایم ای) نے ان کاریگروں کی امداد کو وسیع اور دوگنا کرنے کااعلان کیا تھا جو اگربتی بنانے میں دلچسپی رکھتے ہیں۔ ان کوششوں کو آگے بڑھاتے ہوئے وزارت نے دو مزید اسکیموں کے لئے نئی گائیڈ لائنس جاری کی ہے جس میں مٹی کےبرتن بنانے اور شہد کی مکھی پالنے کی سرگرمی شامل ہیں۔ مستفدین کی جانب مائل خود روزگار کی اسکیموں کے تعلق سے وزارت کی ان نئی کوششوں کا مقصد زمینی سطح کی اقتصادیات کو دوبارہ زندہ کرنا اور آتم نربھر بھارت ابھیان میں تعاون پیش کرنا ہے۔
مٹی کے برتن بنانے کی سرگرمی کے تحت حکومت مٹی کے چاک،گارا بنانے کی مشین وغیرہ جیسی مدد فراہم کرے گی۔حکومت مٹی کے برتن بنانے والے روایتی کاریگروں کے ساتھ ساتھ دیگر کاریگروں کو سیلف ہیلپ گروپ میں وہیل پاٹری ٹریننگ اور پریس پاٹری ٹریننگ دے گی۔اس کے علاوہ سیلف ہیلپ گروپ مٹی کے برتن بنانے والے روایتی کاریگروں اور دیگر کاریگروں کو جگر- جولی ٹریننگ فراہم کرنے کا بھی انتظام ہے۔
یہ سب درج ذیل مقاصد کے لئے کیاجارہا ہے:
- مٹی کے برتن بنانے والے کاریگروں کی پیداواری صلاحیت اور تکنیکی علم میں اضافہ کرنا اور کم قیمتوں پر نئی مصنوعات تیار کرنا؛
- ٹریننگ اور جدید/ خودکار آلات کے ذریعہ مٹی کا برتن بنانے والے کاریگروں کی آمدنی میں اضافہ کرنا؛
- نئے ڈیزائنوں کے ساتھ مٹی کے برتن بنانے والے کاریگروں کو آرائشی مصنوعات بنانے کے لئے ایس ایچ جی کے تحت ہنر مندی کے فروغ کی تربیت فراہم کرنا؛
- مٹی کے برتن بنانے والے کامیاب روایتی کاریگروں کو پی ایم ای جی پی اسکیم کے تحت اکائی بنانے کے لئے آمادہ کرنا ؛
- برآمداتی اور بڑے خریدار گھرانوں سے متعارف کرا کر بازار کے ساتھ ضروری رشتے استوار کرنا؛
- ملک میں بین الاقوامی معیار کے مٹی کےبرتن بنانے کے لئے نئی مصنوعات اور خام مواد تیار کرنا؛
- انہیں کچی مٹی کے برتن سے پکی مٹی کے برتن بنانے کے لئے تیار کرنا؛
- مٹی کے برتن بنانے والے جو ماہر کاریگر ماسٹر ٹرینر کے طور پر کام کرناچاہتے ہیں انہیں ٹرینر کی تربیت فراہم کرنا۔
مٹی کے برتن کے معاملے میں اسکیم میں بہتری کے لئے درج ذیل تبدیلیاں کی گئی ہیں:
- توجہ والی مصنوعات جیسے گملے، کھانا پکانے کے برتن، کلہڑ، پانی کی بوتلیں، سجاوٹی سامان وغیرہ میں مٹی برتن کے بنانے والے کاریگروں کو ایس ایچ جی کے تحت ہنر مندی کے فروغ کی ٹریننگ فراہم کرنے کی شروعات کی گئی ہے۔
- نئی اسکیم کافوکس پیداوار میں اضافہ کرنےاور مٹی کے برتن بنانے والے کاریگروں کے تکنیکی علم کو بڑھانے کے ساتھ ساتھ بھٹیوں کی لاگت کو کم کرنا بھی ہے۔
- برآمداتی اور بڑے خریدار گھرانوں سے متعارف کرا کر بازار کے ساتھ ضروری رشتے استوار کرنے بھی کوشش کی جائے گی۔
اس اسکیم سے 6075 روایتی اور دیگر( غیر روایتی) مٹی کے برتن بنانے والے کاریگروں/ دیہی بے روزگار نوجوانوں/ مہاجر مزدوروں کو فائدہ ہوگا۔
سال 2021-2020 مالی امداد کے طور پر کل 19.50 کروڑ روپے خرچ کئے جائیں گے تاکہ ایم جی آئی آر آئی، وردھا، سی جی سی آر آئی، خورجہ،وی این آئی ٹی، ناگپور اور آئی آئی ٹی/ این آئی ڈی/ این آئی ایف ٹی وغیرہ مہارت کے مراکز کے ساتھ جڑے 6075 کاریگروں کو اشیاء کی تیاری، ایڈوانس ہنر مندی کے پروگرام اور مصنوعات کی معیار کاری میں مدد فراہم کی جاسکے۔
اس کے علاوہ ٹیرا کوٹا، لال مٹی کے برتن کے مراکز قائم کرنے کے لئے مزید 50 کروڑ روپے مختص کئے گئے ہیں تاکہ وزارت کی ‘ اسپھرتی’ اسکیم کے تحت کچی مٹی سے پکی مٹی کے برتن/ ٹائل بنانے کی صلاحیتوں میں اضافہ کیاجاسکے۔
شہد کی مکھی پالنے کی سرگرمی کے لئے اسکیم کے تحت سرکار مکھیوں کے باکس، ٹول کٹ وغیرہ فراہم کرنے میں مدد کرے گی۔ اس اسکیم کے تحت شہد کے چھتوں کے ساتھ شہد کی مکھیوں کے باکس پرائم منسٹر غریب کلیان روزگار ابھیان(پی ایم جی کے آر اے) اضلاع میں مہاجر مزدوروں کے درمیان تقسیم کئے جائیں گے۔مستفدین کومجوزہ نصاب کے تحت متعدد ٹریننگ سینٹرز/اسٹیٹ بی کیپنگ ایکسٹینشن سینٹرز/ ماسٹر ٹرینرز کے ذریعہ شہد کی مکھی کے پالنے کی پانچ دن کی ٹریننگ بھی مہیا کرائی جائے گی۔
یہ سب درج ذیل مقاصد کے لئے کیاجارہا ہے:
- شہد کی مکھی پالنے والوں/ کاشت کاروں کے لئے مستحکم روزگار پیدا کرنا؛
- شہد کی مکھی پالنے والوں/ کاشت کاروں کو اضافی آمدنی فراہم کرنا ہے؛
- شہد اور اس سے متعلق مصنوعات کے بارے میں بیداری پیدا کرنا؛
- کاریگروں کو سائنسی طریقے سے شہد کی مکھی پالنے اور اس کا نظم ونسق کرنے میں مدد کرنا؛
- شہد کی مکھی پالنے میں دستیاب قدرتی وسائل کو استعمال کرنا؛
- زر گل چھڑکنے میں شہد کی مکھی پالنے کے فوائد کے بارے میں بیداری پیدا کرنا ۔
وزارت کے اہلکاروں نے کہا کہ روزگار کے ان مواقع کے ذریعہ آمدنی کے اضافی ذرائع پیدا کرنے کے ساتھ ہی اس کا بنیادی مقصد ان مصنوعات میں ہندوستان کو خودکفیل بنانا اور آہستہ آہستہ برآمداتی بازار پر قبضہ کرنا بھی ہے۔
شہد کی مکھی پالنے کی اسکیم میں درج ذیل تبدیلیاں کی گئی ہیں:
- کاریگروں کی آمدنی ، شہد کی مصنوعات کی قدر میں اضافہ کی تجویز
- شہد کی مکھی پالنے اور اس کے نظم ونسق میں سائنسی طریقہ اختیار کرنے میں مدد کرنا
- شہد پر مبنی مصنوعات کی برآمدات میں اضافہ کرنے میں مدد کرنا
شروع میں اس اسکیم کا مقصد سال 2021-2020 کے دوران ان پروجیکٹوں/ پروگرام سے کل 2050 شہد کی مکھی پالنے والوں، صنعت کاروں،کاشت کاروں، بے روزگار نوجوانوں اور آدیواسیوں کو فائدہ پہنچانا ہوگا۔ اس مقصد کے لئے 2021-2020 کے دوران 13 کروڑ روپے کی مالی مدد دینے کی تجویز ہے تاکہ مہارت کے مرکز، سی ایس آئی آر/ آئی آئی ٹی یا دیگر ٹاپ کلاس ادارہ سے جڑے 2050 کاریگروں( سیلف ہیلپ گروپ کے 1250 افراد اور 800 مہاجر مزدور) کوشہد کے متعلق نئی معیاری مصنوعات بنانے میں مدد کی جاسکے۔
اس کے علاوہ وزارت کی‘ اسپھرتی’ اسکیم کے تحت شہد کی مکھی پالنے کے نئے علاقے تیار کرنے کے لئے 50 کروڑ روپے الگ سے رکھے گئے ہیں۔
ان اسکیموں کے لئے انگریزی اور ہندی میں تفصیلی گائیڈ لائنس وزارت کی ویب سائٹ پر مہیا کرائی گئی ہے۔ انہیں سوشل میڈیا کے ذریعہ بھی تقسیم کیاجارہا ہے۔
قابل ذکر ہے کہ چند دنوں قبل زمینی سطح پر اگربتی بنانے کے ہنر کو دوبارہ زندہ کرنے کی پہل ایک ایسا قدم ہے جس کا مقصد گھر میں استعمال ہونے والے اس آئٹم کی سپلائی میں بھارت کو خود کفیل بنانا ہے۔اس اسکیم کے تحت کاریگروں کو ٹریننگ ، خام مواد، خوشبو اور پیکیجنگ میں نئی دریافت، نئے/ متبادل خام مواد کا استعمال، مارکیٹنگ فراہم کرنے کے ساتھ ساتھ مالی مدد فراہم کی جائے گی۔ اس پروگرام سے 1500 کاریگروں کو فوری طور پر فائدہ ہوگا اور مستحکم روزگار کے ساتھ ساتھ ان کی آمدنی میں اضافہ ہوگا۔ اس پروگرام سے خاص طور سے دیہی علاقوں میں رہنے والے کاریگروں، سیلف ہیلپ گروپ( ایس ایچ جی) اور مہاجر مزدوروں کو فائدہ ہوگا۔ علاقائی سطح پر روزگار کے مواقع میں اضافہ کرنے کے ساتھ ساتھ یہ پروگرام ان مصنوعات میں آہستہ آہستہ برآمداتی بازار پر قبضہ کرنے میں بھی مدد کرے گا۔
*****
( م ن ۔ق ت ۔رض)
U- 5597
(Release ID: 1656097)
Visitor Counter : 307