سائنس اور ٹیکنالوجی کی وزارت
کرشنا گوداوری (کے جی) طاس، میتھین ایندھن کا ایک عمدہ وسیلہ ہے
اس طاس میں میتھین ہائیڈریٹ ڈیپازٹ ایک ایسا بڑا وسیلہ ہے جس سے ایک قدرتی گیس میتھین کی وافر سپلائی یقینی ہو جائے گی
Posted On:
12 SEP 2020 11:39AM by PIB Delhi
نئی دہلی، 12 ستمبر ، 2020 / چونکہ روایتی ایندھن دنیا سے ختم ہوتے جا رہے ہیں اور دنیا صاف ستھری توانائی کے متبادل طریقے تلاش کر رہی ہے ، کرشنا گوداوری (کے جی) کے نشیبی علاقے سے ایک خوشخبری ہے۔ اس نشیبی علاقے میں جمع میتھین ہائیڈریٹ ایک ایسا بڑا وسیلہ ہے جس سے ایک قدرتی گیس میتھین کی وافر سپلائی کی یقین دہانی ہوگی۔
میتھین ایک صاف ستھرا اور کفایتی ایندھن ہے ۔ اندازہ ہے کہ ایک مکعب میٹر میتھین ہائیڈریٹ میں 160 سے 180 مکعب میٹر میتھین ہوتی ہے۔ یہاں تک کہ کے جی طاس میں میتھین ہائیڈریٹ میں موجود کم سے کم میتھین ، دنیا بھر میں دستیاب روایتی ایندھن کے ذخائر سے دو گنا ہے۔
اگہر کر تحقیقی ادارے (اے آر آئی) کے محققین کو ایک حالیہ مطالع میں جو حکومت ہند کے سائنس و ٹکنالوجی محکمے کا ایک خودمختار اداہ ہے پتہ چلا ہے کہ میتھین ہائیڈریٹ ڈیپازٹ کرشنا گوداوری طاس میں وقوع پذیر ہیں۔ یہ ڈیپازٹ بائیوزینک سے نکلے ہیں، یہ مطالع ڈی ایس سی - ایس سی آر بی کے نوجوان سائنسدانوں کے ایک پروجیکٹ کے حصے کے طور پر کیا گیا تھا۔ میتھین ہائیڈریٹ اُس وقت تشکیل پاتا ہے جب سمندر میں ہائیڈروجن پر مبنی پانی اور میتھین گیس انتہائی دباؤ اور کم درجۂ حرارت میں ملتے ہیں۔ موجودہ مطالع کے مطابق جسے میرین جینومک نام کے ایک جریدے میں اشاعت کے لیے قبول کیا گیا ہے، اے آر آئی کے ٹیم نے اعتراف کیا ہے کہ میتھینو جنس جنہوں نے بایوجینک میتھین تیار کی ہے وہ توانائی کا اہم وسیلہ ہو سکتے ہیں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
م ن ۔ اس۔ ت ح ۔
U – 5332
(Release ID: 1653829)
Visitor Counter : 226