ماحولیات، جنگلات اور موسمیاتی تبدیلی کی وزارت
جناب پرکاش جاوڈیکر نے ریاستوں کو، غیر قانونی ریت کانکنی پر قابو پانے کے لئے سخت قوانین نافذ کرنے کی تلقین کی
قومی جنگلاتی شہید دیوس کے موقع پر، وزارت ماحولیات نے اُن جنگلاتی اہلکاروں کو خراج عقیدت پیش کیا جنہوں نے اپنے فرائض انجام دیتے ہوئے اپنی جانیں قربان کر دیں
Posted On:
11 SEP 2020 8:09PM by PIB Delhi
15 ویں قومی جنگلاتی شہید دیوس کے موقع پر ماحولیات، جنگلات اور تبدیلی موسمیات کے وزیر پرکاش جاوڈیکر نے اُن شہداء کو خراج عقیدت پیش کیا جنہوں نے بیش قیمتی حیوانات، پیڑ پودوں اور ہمارے قدرتی وسائل کی، جنگلاتی آگ، اسمگلروں اور مافیہ سے حفاظت کرتے ہوئے اپنی جانیں قربان کر دیں۔
صندل کی لکڑی کے اسمگلروں کے ذریعہ جنگلاتی اہلکاروں کے عملے کی شہادت پر اپنے گہرے رنج و غم کا اظہار کرتے ہوئے جناب جاوڈیکر نے کہا کہ قوانین میں ترامیم کی جانی چاہیں تاکہ صندل کی لکڑیوں کی کاشت کے علاقے کو وسعت دی جا سکے۔ مرکزی وزیر نے ان جنگلاتی اہلکاروں کو بھی خراج عقیدت پیش کیا جو اپنے فرائض کی انجام دہی کے دوران جنگل میں لگنے والی آگ ،جنگل میں شیروں ، ہاتھیوں اور ایک سینگ والے گینڈے کے حملے میں شہید ہوگئے تھے۔ سال 2019۔20 کے دوران اپنے فرائض انجام دیتے ہوئے اپنی جانوں کی قربانی دینے والے جنگلاتی اہلکاروں کی یادمیں اسناد جاری کی گئیں۔
ریت مافیہ کو سخت وارننگ دیتے ہوئے مرکزی وزیر نے کہا کہ صورتحال کا جائزہ لیا جائے گااور قانون کی خلاف ورزی کرنے والوں کو سزا دی جائے گی۔ مرکزی وزیر نے کہا کہ ریت کانکنی سے متعلق پائیدار قوانین و ضوابط منظور کیے جانے کے باوجود متعدد ریاستیں اور علاقے قوانین پر عمل نہیں کر رہے ہیں۔ ایک جنگلاتی ہوم گارڈ، کیول سنگھ کو اس وقت ٹریکٹر سے کچل دیا گیا جب انہوں نے اور ان کے ساتھیوں نے الور میں واقع سرسکا ٹائیگر ریزرو کے اندر مشتبہ کانکنی مافیہ کو روکنے کی کوشش کی۔
وزیر موصوف نے ریاستی حکومت سے ریت کانکنی مافیہ کے مسئلے کو سنجیدگی سے لینے اور ان کی سرگرمیوں پر روک لگانے کے لئے سخت قوانین نافذ کرنے کی اپیل کی۔ انہوں نے اپیل کی کہ پائیدا ریت کانکنی کے طریقہ کار پر عمل کیا جانا چاہئے تاکہ ندیوں میں موجود قدرتی وسائل قلت کا شکار نہ ہوں۔ ندیوں کو مکمل طور پر خشک ہونے سے بچانے کے لئے پائیدار ریت کانکنی کے طریقہ کار پر عمل کیا جانا چاہئے اور جنگلاتی اہلکاراور پائیدار ریت کانکنی کی پہل قدمی کے لئے کام کر رہے ریوینیو اسٹاف کی ہلاکت پوری طرح ناقابل تسلیم ہے ۔ انہوں نے کہا کہ مجرمین کی سزا کو یقینی بنانے کے لئے اقدامات کیے جائیں گے۔
بھارت کے متاثرکن اور وسیع حیاتیاتی تنوع کی حفاظت جاں نثار جنگلاتی افسران اور عملے کے ذریعہ انجام دی جاتی ہے جو اس بیش قیمتی خزانے کی حفاظت اور اس کی بہتری کے لئے بغیر تھکے کام میں لگے رہتےہیں۔گذشتہ کئی برسوں کے دران قدرت کے خزانے یعنی حیوانات اور پیڑ پودوں کے علاوہ انسان اور جنگلاتی زندگی کے درمیان کشمکش میں محکمہ نے اپنے جنگلاتی سرپرستوں کو کھویا ہے۔
ہمارے ماحولیات، جنگلات اور جنگلاتی زندگی کی حفاظت کے لئے ملک کے مختلف حصوں میں جنگلاتی اہلکاران کے ذریعہ دکھائی گئی مثالی شجاعت اور قربانیوں کو تسلیم کرتے ہوئے ماحولیات، جنگلات اور تبدیلی موسمیات کی وزارت نے 11 ستمبر کو قومی جنگلاتی شہید دیوس کے طور پر منانے کا اعلان کیا۔
قومی جنگلاتی شہید دیوس کے لئے 11 ستمبر کی تاریخ کا انتخاب، اس دن کی تاریخی اہمیت کو مدنظر رکھتے ہوئے کیا گیا۔ اس دن، 1730 میں، امریتا دیوی کی قیادت میں بشنوئی قبیلے کے 360 افراد نے درختوں کو گرانے کے خلاف آواز اٹھائی تھی، اور درختوں کو بچانے کے لئے کیے گئے ان کے مظاہرے کی وجہ سے، بادشاہ کے حکم سے، کھیجارلی، راجستھان میں ان لوگوں کو ہلاک کر دیا گیا۔ 3 اکتوبر 2012 کو ایف آر آئی، دیہرادون میں، برانڈیس روڈ کے قریب واقع یادگاری مقام پر، یادگاری ستون کا سنگ بنیاد رکھا گیا۔ ہمارے ملک کے حیاتیاتی تنوع اور جنگلات کی حفاظت میں اپنی جانوں کی قربانی پیش کرنے والے تمام جنگلاتی اہلکاروں کی یاد میں ، جنگلاتی تحقیقی ادارے (ایف آر آئی) کیمپس، دہرادون میں ایک فاریسٹر میمورئیل بھی تیار کیا گیا۔
وزارت ماحولیات کے ذریعہ جاپان انٹرنیشنل کو۔آپریٹیو ایجنسی (جے آئی سی اے) کے تعاون سے 13 ریاستوں میں جاری کیا گیا ’’اہلکاروں کی جنگلات انتظام کاری اور تربیت کے لئے صلاحیت سازی‘‘ سے متعلق پروجیکٹ ریاستی حکومت کے صف اول کے عملے کی معیاری اور مقداری بہتری کے لئے انتہائی اہم ثابت ہوا۔ جے آئی سی اے نے دوسرے مرحلے کے لئے بھی منظوری دینے کا اشارہ دیا ہے۔ اس کو مزید تقویت فراہم کرنے کے لئے ، وزارت صف اول کے اہل کاروں کے عملے اور ان کے کنبہ اراکین کو حمایت فراہم کرانے کی غرض سے ایس او پی پر کام کر رہی ہے۔
2019۔20 کے دوران اپنے فرائض انجام دیتے ہوئے اپنی جانوں کی قربانی دینے والے جنگلاتی اہلکاروں کی فہرست اور سند کی تفصیل اس لنک میں دی گئی ہے۔
****
م ن۔ ا ب ن
U:5300
(Release ID: 1653589)
Visitor Counter : 211