وزیراعظم کا دفتر

مدھیہ پردیش کے اسٹریٹ وینڈروں کے ساتھ وزیر اعظم کی بات چیت کا متن

Posted On: 09 SEP 2020 2:38PM by PIB Delhi

مرکزی کابینہ کے میرے ساتھی جناب ہردیپ سنگھ پوری جی، مدھیہ پردیش کے وزیر اعلیٰ بھائی شیوراج جی، ریاستی کابینہ کے دیگر ارکان، انتظامیہ سے وابستہ افراد، پردھان منتری سواندھی یوجنا کے سبھی مستفیدین اور اس پروگرام میں شامل ہوئے مدھیہ پردیش کے اور مدھیہ پردیش کے باہر کے میرے سبھی میرے پیارے بھائیو اور بہنو۔

سب سے پہلے ، میں پردھان منتری سواندھی یوجنا کے تمام مستفیدین کو نیک خواہشات پیش کرتا ہوں۔ اب سے کچھ دیر پہلے ، مجھے کچھ ساتھیوں سے بات چیت کرنے کا موقع ملا۔ ان کی باتوں میں ایک یقین بھی ہے ، ایک امید بھی نظر آتی ہے۔ مجھے یقین ہے کہ یہ اعتماد پردھان منتری سواندھی یوجنا کی سب سے بڑی کامیابی ہے، سب سے بڑی طاقت ہے۔ آپ کے محنت کی طاقت کو، آپ کے عزت نفس اور آپ کے اعتماد کو سلام پیش کرتا ہوں۔

ملک بھر کے جو ساتھی سواندھی یوجنا کے ساتھ آگے بڑھ رہے ہیں، میں انھیں بھی نیک خواہشات پیش کرتا ہوں۔ میں خاص طور پر مدھیہ پردیش اور شیوراج جی کی ٹیم کو مبارکباد پیش کرتا ہوں ، ان کی کوششوں نے صرف 2 ماہ کے عرصے میں مدھیہ پردیش میں 1 لاکھ سے زائد اسٹریٹ وینڈروں- ریہڑی پٹری والوں کو سواندھی یوجنا کا فائدہ پہنچانے کو یقینی بنایا ہے۔

کورونا کے باوجود ، اتنے کم عرصے میں ساڑھے چار لاکھ ریہڑی پٹری والوں کو شناختی کارڈ دینا، سرٹیفکیٹ آف وینڈنگ دینا، میرے خیال میں یہ بہت بڑا کام ہے۔ مجھے یقین ہے کہ دوسری ریاستیں بھی مدھیہ پردیش کی اس کاوش سے ترغیب لے کر ضرور حوصلہ پائیں گی اور ہندوستان کے ہر شہر میں جتنے بھی ہمارے ریہڑی پٹری والے بھائی بہن ہیں ان کو بینک سے پیسہ ملے، اس کے لئے وہ سرگرم کوششیں کریں گی۔

ساتھیو! جب بھی دنیا میں کوئی اتنا بڑا بحران پیدا ہوتا ہے ، جب وبائی بیماری آتی ہے تو  اس کا سب سے پہلا اور اور سب سے زیادہ اثر ہمارے غریب بھائی بہنوں پر ہی پڑتا ہے،زیادہ بارش ہوجائے تو  بھی تکلیف غریب کو، زیادہ ٹھنڈ آجائے تو بھی تکلیف غریب کو، زیادہ گرمی آجائے تو بھی تکلیف غریب کو۔ غریبوں کو روزگار کا بحران ہوتا ہے، ان کے کھانے پینے کا بحران ہوتا ہے، ان کی جو جمع پونجی ہوتی ہے وہ ختم ہوجاتی ہے۔ وبا یہ سب آفتیں اپنے ساتھ لاتی ہے۔ ہمارے جو غریب بھائی بہن ہیں، جو مزدور ساتھی ہیں، جو ریہڑی پٹری والے ساتھی ہیں، ان سب نے وبا کے بحران کو سب سے زیادہ محسوس کیا ہے۔

متعدد ایسے ساتھی ہیں جو دوسرے شہر میں کام کرتے تھے، لیکن وبا کے دوران انھیں اپنے گاؤں لوٹنا پڑا  اور اس لئےکورونا عالمی وبا کے دوران پہلے دن سے ، حکومت  کی  ملک کی یہ کوشش رہی ہے کہ غریبوں کی جتنی دقتیں ہم کم کرسکیں ان کو کم کرنے کے لئے سرگرم کوشش کریں۔ ملک نے اس دوران، ہمارے ملک کے جو لوگ تکلیف میں تھے، ان کے کھانے کی فکر کی، راشن کی فکر کی، مفت گیس سلنڈر بھی دیئے گئے۔

پردھان منتری غریب کلیان روزگار ابھیان چلاکر لاکھوں لوگوں کو اس دوران روزگار بھی دیا گیا۔ غریبوں کے لئے مسلسل ہورہے ان کاموں کے درمیان، ایک بہت بڑا طبقہ ایسا تھا جس پر خصوصی توجہ دینے کی ضرورت تھی۔ یہ تھے میرے ریہڑی پٹری والے بھائی بہن۔  ریہڑی ٹھیلے والے ہمارے لاکھوں ساتھیوں کا کنبہ تو ان کی روز کی محنت سے چلتا ہے، کورونا کی وجہ سے بازار بند ہوگئے، خود کی جان بچانے کے لئے لوگ اپنے گھروں میں رہنے لگے تو اس کا بہت بڑا اثر یہ جو ہمارے ریہڑی پٹری والے بھائی بہن ہیں، ان کے کاروبار پر بھی پڑا۔ ان کو مشکلات سے نکالنے کے لئے ہی پردھان منتری سواندھی یوجنا کی شروعات ہوئی ہے۔

اس اسکیم کا مقصد ہے کہ وہ لوگ نئی شروعات کرسکیں، اپنا کام پھر شروع کرسکیں، اس کے لئے انھیں آسانی سے پونجی ملے۔ ان کو باہر بہت سود دے کر روپئے لانے کے لئے مجبور نہ ہونا پڑا، یہ بھی پہلی ہوا ہے کہ ریہڑی پٹری والوں کے لاکھوں لوگوں کے نیٹ ورک کو صحیح معنی میں سسٹم سے جوڑا گیا ہے، ان کو ایک پہچان ملی ہے۔ سواندھی یوجنا، سواندھی سے سواروزگار (اپنا روزگار آپ)، سواروزگار سے سوالمبن (خودکفالت) اور سوالمبن سے سوابھیمان (خودداری) کے سفر کا اہم پڑاؤ ہے۔

ساتھیو! سواندھی یوجنا کے بارے میں آپ سب کو بتایا ہی گیا ہے، جن ساتھیوں سے ابھی میں نے بات کی، انھیں اس کی کافی جانکاری ہے۔  لیکن یہ بہت ضروری ہے کہ ہر ضرورت مند کو، ہر ریہڑی پٹری والے کو اس یوجنا کے بارے میں سب کچھ اچھی باتیں اچھی طرح پتہ ہونی چاہئیں۔ تبھی ہمارے غریب بھائی بہن اس کا فائدہ اٹھا پائیں گے۔

اس اسکیم کو ایسے ہی اتنا آسان بنایا گیا ہے کہ عام سے عام آدمی بھی اس سے جڑسکے۔ ابھی جیسے ہماری بہن ارچنا جی بتارہی تھیں کہ ان کا اتنی آسانی سے کام ہوگیا، ان کو کوئی دقت نہیں ہوئی۔ اس میں ٹیکنالوجی کے ذریعے ایسا انتظام کیا گیا ہے کہ ریہڑی، ٹھیلے والے ساتھیوں کو کاغذ جمع کرانے کے لئے لمبی لائنیں نہیں لگانی ہوں گی۔  آپ کامن سروس سینٹر میں، میونسپل کارپوریشن کے دفتر میں، بینک کی برانچ میں جاکر اپنی درخواست اَپلوڈ کرسکتے ہیں۔  یہی نہیں، بین کے بزنس نمائندے اور میونسپل کارپوریشن کا عملہ بھی آپ کے پاس آکر آپ سے درخواست لے سکتا ہے۔ آپ کو جس میں سہولت معلوم ہو، آپ اس کا استعمال کریں۔ سارا نظام انتہائی سہل ہو، اس کی پوری کوشش کی گئی ہے۔

ساتھیو! یہ ایک ایسی اسکیم ہے جس میں آپ کو سود سے پوری طرح آزادی بھی مل سکتی ہے۔ اس اسکیم کے تحت ویسے بھی سود میں 7 فیصد تک کی رعایت دی جارہی ہے۔ لیکن اگر آپ کچھ چھوٹی چھوٹی باتوں کا دھیان رکھیں گے تو آپ کو یہ بھی نہیں دینا پڑے گا۔ اب جیسے اگر آپ وقت پر یعنی ایک سال کے اندر بینک سے لئے گئے پیسے چکا دیتے ہیں تو آپ کو سود میں رعایت ملے گی۔ اتنا ہی نہیں جب آپ ڈیجیٹل لین دین کریں گے، اپنے موبائل فون سے پیسہ لینا اور دینا، تھوک تاجر کو بھی موبائل سے دینا اور جو آپ سے خریدنے کے لئے آتے ہیں، ان سے موبائل سے لینا، تو آپ کے کھاتے میں حکومت کی طرف سے بطور انعام کچھ پیسے کیش بیک کی شکل میں بھیجے جائیں گے۔ یعنی حکومت آپ کے کھاتے میں کچھ پیسے الگ سے ڈالے گی۔ اس طرح آپ کی جو کل بچت ہوگی وہ سود سے بھی زیادہ بچت ہوجائے گی۔

اس کے علاوہ اگر آپ دوسری بار قرض لیں گے تو اور بھی زیادہ قرض کی سہولت ملے گی۔ اگر اس بات 10 ہزار ملا ہے اور آپ کا کام اچھا رہا اور آپ کو 15 ہزار کی ضرورت ہے تو وہ 15 ہزار ہوجائے گا۔ پھر اچھا کام کیا تو 20 ہزار ہوسکتا ہے، 25 ہزار ہوسکتا ہے، 30 ہزار ہوسکتا ہے۔  اور ابھی شروع میں ہمارے چھگن لال جی بتارہے تھے کہ وہ دس گنا کرنا چاہتے ہیں، ایک لاکھ تک پہنچنا چاہتے ہیں۔ یہ جب سنتا ہوں تو بڑی خوشی ہوتی ہے۔

ساتھیو! گزشتہ تین سے چار سال کے دوران ملک میں ڈیجیٹل لین دین کا چلن تیزی سے بڑھا ہے۔ کورونا کے دور میں ہم سب محسوس بھی کررہے ہیں کہ یہ کتنا ضروری بھی ہے۔ اب خریدار نقد دینے سے بچتے ہیں۔ سیدھے موبائل سے ہی پیمنٹ کرتے ہیں۔ اس لئے ہمارے ریہڑی پٹری والے ساتھی اس ڈیجیٹل دکانداری میں بالکل پیچھے نہ رہیں اور آپ کرسکتے ہیں۔ ہمارے کشواہا جی کے ٹھیلے پر ہم نے دیکھا، انھوں نے QR کوڈ لگاکر رکھا ہوا ہے۔ بڑے بڑے مال میں بھی نہیں ہوتا ہے ہے۔ ہمارا غریب آدمی ہر نئی چیز سیکھنے کے لئے تیار رہتا ہے اور اس کے لئے بینکوں اور ڈیجیٹل پیمنٹ کی سہولت دینے والوں کے ساتھ مل کر ایک نئی شروعات کی گئی ہے۔ اب بینکوں اور اداروں کے نمائندے آپ کے پتے پر آئیں گے، آپ کی ریہڑی، ٹھیلے پر آئیں گے اور  QR کوڈ دیں گے۔ اس کا استعمال کیسے کرنا ہے، یہ بھی بتائیں گے۔ میں اپنے ریہڑی پٹری والے ساتھیوں سے اپیل کرتا ہوں کہ وہ اپنا زیادہ سے زیادہ لین ڈیجیٹل کریں اور پوری دنیا کے سامنے ایک نئی مثال پیش کریں۔

ساتھیو! ٹیکنالوجی کا استعمال کرتے ہوئے ہمارے جو کھانے پینے کا کاروبار کرنے والے ساتھی ہیں، جن کو ہم اسٹریٹ فوڈ وینڈر بھی کہتے ہیں، ان کو آن لائن پلیٹ فارم دینے کا بھی منصوبہ بنایا گیا ہے۔ یعنی بڑے بڑے ریسٹورنٹ کی طرح ہی ریہڑی ٹھیلے والے بھی اپنے خریداروں کو آن لائن ڈیلیوری کرپائیں، اس طرح کی سہولت دینے کی کوشش چل رہی ہے اور تھوڑے ہی دنوں میں آپ لوگ ضرور آگے آئیں گے تو اس کو ہم اور آگے بڑھائیں گے۔ مجھے یقین ہے کہ اس طرح کی کوششوں سے ریہڑی پٹری، ٹھیلے والوں، فیری والوں کا کام اور بڑھے گا، ان کی کمائی اور بڑھے گی۔

ساتھیو! اسٹریٹ وینڈرس سے جڑی ایک اور اسکیم پر تیزی سے کام کیا جارہا ہے۔ پردھان منتری سواندھی یوجنا سے جڑنے والے جو بھی ریہڑی پٹری والے لوگ ہوں گے ان کی زندگی آسان بنے، انھیں بنیادی سہولتیں ملیں، یہ بھی یقینی بنایا جائے گا۔ یعنی ریہڑی پٹری یا ٹھیکہ لگانے والے میرے بھائی بہنوں کے پاس اجولا کا گیس کنکشن ہے یا نہیں، ان کے گھر بجلی کنکشن ہے یا نہیں، وہ آیوشمان بھارت یوجنا سے جڑے ہیں یا نہیں، انھیں 90 پیسے یومیہ اور ایک روپیہ ماہانہ والے بیمہ یوجنا کا فائدہ مل رہا ہے یا نہیں، ان کے پاس اپنی پختہ چھت ہے یا نہیں؟ یہ ساری باتیں دیکھی جائیں گی اور جہاں کمی ہوگی پورا کرنے کے لئے حکومت سرگرم طریقے سے کوشش کرے گی۔ جس جس کے پاس یہ سب نہیں ہوگا ان کے لئے ترجیحی بنیاد پر کام کیا جائے گا۔

ساتھیو! ہمارے ملک میں غریبوں کی بات بہت ہوئی ہے، لیکن غریبوں کے لئے جتنا کام گزشتہ 6 سال میں ہوا ہے اور بالکل منصوبہ بندی کے ساتھ ہوا ہے، ایک چیز سے دوسری چیز، دوسرے سے جڑی ہوئی تیسری چیز، ہر چیز کی بھرپائی  ہو اور غریبی سے لڑنے کی اس کو طاقت ملے  اور خود ہی غریبی کو شکست دے کر وہ غریبی سے باہر نکلے، اس سمت میں ایک کے بعد ایک قدم، متعدد نئے اقدامات کئے گئے ہیں۔ اور یہ پہلے کبھی نہیں ہوا۔ ہر وہ شعبہ، ہر وہ سیکٹر جہاں غریب، مظلوم، استحصال زدہ، محروم، دلت، آدی واسی بدحالی میں تھا، حکومت کی اسکیمیں اس کے لئے سہارا بن کر آئی ہیں۔

آپ یاد کرئیے ، ہمارے ملک کا غریب تو کاغذوں کے ڈر سے بینک کے دروازے تک ہی نہیں جا پاتا تھا۔ پردھان منتری جن دھن یوجنا کے توسط سے ملک بھر میں 40 کروڑ سے زیادہ غریبوں کے، نچلے متوسط طبقے کے لوگوں کے بینک کھاتے کھلوائے گئے ہیں۔ ان جن دھن کھاتوں سے ہمارا غریب بینک سے جڑا اور سبھی کو اسے آسان لون مل رہا ہے۔ سود خوروں کے چنگل سے وہ باہر نکلا ہے۔ انھیں بینک کھاتوں کی وجہ سے غریبوں کو رشوت لئے بغیر گھر مل رہے ہیں، کسانوں کو سیدھے ان کے بینک کھاتے میں مدد پہنچ رہی ہے۔ کورونا کے دور میں ہی، پورے ملک کی 20 کروڑ سے زیادہ بہنوں کے جن دھن کھاتے میں تقریباً 31 ہزار کروڑ روپئے جن دھن یوجنا کے سبب جمع ہوپائے ہیں۔ اسی طرح پی ایم کسان سمان ندھی کے تحت ملک بھر میں 10 کروڑ سے زیادہ کسان کنبوں کے بینک کھاتے میں 94 ہزار کروڑ روپئے سے زیادہ براست راست منتقل کئے گئے ہیں۔

ساتھیو، ہمارا غریب ان برسوں میں جس طرح جن دھن کھاتوں سے، بینکنگ نظام سے جڑا ہے، اس نے ایک نئی شروعات کی ہے۔ اب بہت جلد شہروں کی طرح ہمارے گاؤں بھی آن لائن مارکیٹ سے جڑیں گے۔ دنیا کا بازار ہمارے گاؤوں تک پہنچ جائے گا۔ اس بار 15 اگست کو ملک نے اس کے لئے ایک عہد کیا ہے۔ ملک کے سبھی گاؤوں کو اگلے ایک ہزار دنوں میں آپٹیکل فائبر سے جوڑا جائے گا، یعنی گاؤں گاؤں میں، گھر گھر میں تیز رفتار انٹرنیٹ پہنچے گا، اس سے ڈیجیٹل انقلاب کے فائدے بھی اتنے ہی تیزی سے گاؤں تک، غریبوں تک پہنچیں گے۔ اسی طرح ملک نے ڈیجیٹل ہیلتھ مشن کی بھی شروعات کی ہے، یعنی اب ملک کے ہر باشندے کو ایک ہیلتھ آئی ڈی ملے گی۔ آپ کی ساری جانکاری محفوظ طریقے سے اس میں رہے گی۔ اس آئی ڈی کی مدد سے آپ ڈاکٹر سے اپوائنمنٹ بھی آن لائن لے سکیں گے اور ہیلتھ چیک اَپ اور رپورٹس بھی آن لائن ہی دکھا پائیں گے۔ یعنی ایک طرح سے دیکھیں گے تو پہلے پردھان منتری سرکشا بیمہ یوجنا اور پردھان منتری جیون جیوتی یوجنا سے بیمہ تحفظ ملا، پھر آیوشمان بھارت کے تحت پانچ لاکھ روپئے تک مفت علاج کی سہولت ملی اور اب ڈیجیٹل ہیلتھ مشن سے آسان علاج کی سہولت بھی ملنے جارہی ہے

ساتھیو! ملک کی کوشش ہے کہ ملک کے ہر باشندے کی زندگی آسان ہو، ملک کا ہر باشندہ اہل ہو، مضبوط ہو اور سب سے بڑی بات یہ کہ خودکفیل ہو۔ حال ہی میں، حکومت نے شہروں میں آپ جیسے ساتھیوں کو مناسب کرایے پر بہتر رہائش گاہ دستیاب کرانے کی بھی ایک بڑی اسکیم شروع کی ہے۔ ایک ملک، ایک راشن کارڈ کی سہولت سے آپ ملک میں کہیں بھی جائیں گے تو اپنے حصے کا سستا راشن آپ اس شہر میں بھی لے پائیں گے۔ آپ جہاں جائیں گے آپ کا حق بھی آپ کے ساتھ ساتھ چلے گا۔

ساتھیو، اب جب آپ نئے سرے سے اپنا کاروبار شروع کررہے ہیں تب آپ کو کچھ احتیاط لازماً برتنی ہوں گی۔ جب تک کورونا کی ویکسین نہیں آجاتی، کوئی طریقہ نہیں نکل آتا، کورونا کا خطرہ بنا ہی رہے گا۔ ایسے میں آپ کو اپنی بھی اور اپنے خریداروں کے تحفظ کا بھی پورا خیال رکھنا ہے۔ ماسک ہو، ہاتھ کی صاف صفائی ہو، اپنی جگہ کے آس پاس کی صاف صفائی ہو، دو گز کی دوری ہو، اس سے کسی بھی صورت حال میں سمجھوتہ نہیں کرنا ہے۔ کوشش یہ بھی کرنی ہے کہ سنگل یوز پلاسٹک کا استعمال بھی نہ کریں۔ آپ کورونا سے بچاؤ کے جتنے بھی انتظامات اپنے ٹھیلے یا اپنی پٹری پر کریں گے لوگوں کا بھروسہ بھی اتنا ہی بڑھے گا اور آپ کی دکانداری بھی بڑھے گی۔ آپ کو خود بھی ان اصولوں پر عمل کرنا ہے اور سامنے والے سے بھی اس پر عمل کرنے کی درخواست کرتے رہنا ہے۔

ایک بار پھر آپ کو ایک نئی شروعات کے لئے بہت بہت مبارکباد دیتا ہوں، بہت بہت نیک خواہشات پیش کرتا ہوں۔ آپ صحت مند رہیں، آپ کے اہل خانہ صحت مند رہیں، آپ کا کاروبار بھی پھلے پھولے، اسی توقع کے ساتھ میری بہت بہت نیک خواہشات۔

بہت بہت شکریہ۔

******

 

م ن۔ م م۔ م ر

U-NO. 5216

09.09.2020


(Release ID: 1652879) Visitor Counter : 441