زراعت اور کاشتکاروں کی فلاح و بہبود کی وزارت
زراعت و کسانوں کی بہبود کے وزیر جناب نریندر سنگھ تومر نے 9 ریاستوں میں 22 بانس کلسٹر لانچ کئے، قومی بانس مشن (این بی ایم) کے لوگو کا بھی اجرا کیا گیا
بھارت بانس مصنوعات کی برآمدات میں اضافے کی سمت میں گامزن، مقامی دستکاروں کو قومی بانس مشن کے ذریعے جو مدد دی جارہی ہے اس سے مقامی صنعتوں کو فروغ دینے کے وزیراعظم کے ہدف کو عملی شکل ملے گی: جناب تومر
Posted On:
08 SEP 2020 4:15PM by PIB Delhi
نئی دہلی، 8 /ستمبر 2020 ۔ زراعت اور کسانوں کی بہبود، دیہی ترقیات اور پنچایتی راج کے مرکزی وزیر جناب نریندر سنگھ تومر نے 9 ریاستوں (گجرات، مدھیہ پردیش، مہاراشٹر، اوڈیشہ، آسام، ناگالینڈ، تری پورہ، اتراکھنڈ اور کرناٹک) کے 22 بانس کلسٹروں کی منگل کے روز ورچول لانچنگ کی۔ ساتھ ہی انھوں نے قومی بانس مشن (این بی ایم) کے لوگو کا اجرا بھی کیا۔ پروگرام میں جناب تومر نے کہا کہ ملک میں بانس مشن کامیاب ہورہا ہے، بھارت اب بانس کے مصنوعات کی برآمدات میں اضافہ کی سمت گامزن ہے۔
جناب تومر نے کہا کہ وزیر اعظم جناب نریندر مودی کی ہمیشہ کوشش رہی ہے کہ مقامی صنعتوں کا تحفظ کیا جائے اور اس معاملے میں پیش رفت ہو تاکہ مقامی دست کاروں کو روزی روزٹی کمانے کے وسائل دستیاب ہوسکیں۔ اسی سلسلے میں بانس مشن کے پس پشت کارفرما حکومت کے مقاصد سبھی کے تعاون سے کامیاب ہورہے ہیں۔ بانس کی اہمیت کے پیش نظر حکومت نے ’’پیڑ کی تعریف بانس کو ہٹانے کے لئے انڈین فاریسٹ ایکٹ 1927 میں 2017 میں ترمیم کی گئی، اسی کا نتیجہ ہے کہ اب کوئی بھی شخص بانس اور اس کی مصنوعات کی کاشت اور کاروبار کرسکتا ہے۔ برآمداتی پالیسی میں بھی ترمیم کی گئی ہے تاکہ ملک میں بانس کی صنعت کی ترقی کو یقینی بنایا جاسکے۔ جناب تومر نے کہا کہ بھارت میں بانس کا استعمال ایک قدیم روایت رہی ہے اور اب اسے جدید تکنالوجی سے مدد مل رہی ہے۔ نوجوانوں کو بھی بانس کی صنعت سے متعلق تربیت دی جارہی ہے۔
وزیر موصوف نے ریاستوں سے اپیل کی کہ وہ اس مشن کے مقاصد کو آگے بڑھائیں، جس سے آتم نربھر کرشی کے توسط سے آتم نربھر بھارت کے تئیں وزیر اعظم کی اپیل میں تعاون مل سکے۔ اس مشن کے توسط سے مقامی دست کاروں کو مدد دی جارہی ہے، اس کے لئے مقامی سطح پر اگائے جانے والے بانس کے انواع کو بڑھاوا دیا جارہا ہے، جس سے ووکل فار لوکل کے تصور کو بھی عملی شکل ملے گی۔ اس سے کسانوں کی آمدنی میں اضافہ کرنے میں مدد ملے گی اور ساتھ ہی ساتھ کچھ خام مٹیریل کی برآمدات پر انحصار بھی کم ہوگا۔ بھارت میں بانس کی دولت اور بڑھتی ہوئی صنعت کی مدد سے بھارت کو انجینئرڈ اور ہینڈکرافٹیڈ دونوں طرح کی مصنوعات کے معاملے میں عالمی بازاروں میں اپنی جگہ بنانے کا مقصد پیش نظر رکھنا چاہئے۔
نوتشکیل شدہ قومی بانس مشن کا آغاز 2018-19 میں اس شعبے کے مکمل ویلیو چین کے جامع فروغ کے لئے کیا گیا تھا۔ اس مشن کا نفاذ ہب (صنعت) اور اسپوک ماڈل کی شکل میں کیا جارہا ہے، جس کا مقصد کسانوں کو بازاروں سے جوڑنا ہے تاکہ کسانوں کو اس لائق بنایا جاسکے کہ انھیں ایک تیار بازار میسر ہو اور وہ گھریلو صنعتوں کے لئے مناسب خام مٹیریل سپلائی کرسکیں۔ اس مشن کا آغاز انڈین فاریسٹ ایکٹ 2017 میں جامع ترمیم کے فطری منصوبے کی شکل میں کیا تھا، جس میں بانس کو پیڑوں کے دائرے سے ہٹادیا گیا تھا، جس کی وجہ سے جنگلوں سے باہر جو بانس اگائے جاتے ہیں اس کے لئے فیلنگ اور ٹرانزٹ پرمیشن کی اجازت ضرورت باقی نہیں رہی۔
جناب تومر نے کہا کہ ملک میں ایک بڑا رقبہ ایسا ہے جہاں فصلوں کی کھیتی نہیں ہوسکتی، لیکن بانس کی پیداوار کی جاسکتی ہے۔ مینڈھ پر بھی بانس اگاکر کسان اضافی آمدنی حاصل کرسکتے ہیں۔ پرانے زمانے میں بھی لوگ بانس کا استعمال اپنے گھر بنانے کے لئے کرتے تھے۔ وہ گھر محفوظ رہتے تھے۔ حکومت کے توسط سے اب پرانے طور طریقوں کو بھی نئی تکنیک سے فروغ دیا جارہا ہے۔ ریاستیں بھی بانس مشن کو سنجیدگی سے لے رہی ہیں۔ ہمارے یہاں کے کاریگر بھی ہنرمند ہیں جن کے اس سمت میں بڑھنے پر برآمدات میں اضافہ کی راہ پر بھارت گامزن ہوگا۔
پروگرام میں زراعت کے وزیر مملکت جناب پرشوتم روپالا اور جناب کیلاش چودھری بھی موجود تھے۔ قومی بانس مشن کا آفیشیل لوگو تیار کرنے کے لئے مائی گو پلیٹ کے توسط سے آن لائن مسابقے کا انعقاد کیا گیا تھا۔ ملک بھر سے ملی 2033 اندراجات میں سے تلنگانہ کے جناب سائی رام گوڈی ایڈیجی کے ذریعے تیار کئے گئے ڈیزائن کو منتخب کیا گیا اور انھیں نقد انعام سے نوازا گیا۔ لوگو میں بانس کی شبیہ بھارت کے مختلف حصوں میں بانس کی کاشت کاری کی ترجمانی کرتی ہے۔ لوگو کے چاروں طرف صنعتی پہیہ بانس کے شعبے کی صنعت کاری کی اہمیت کو اجاگر کرتا ہے۔ لوگو میں سنہرے اور ہرے رنگ کا امتزاج یہ ظاہر کرتا ہے کہ بانس ہرا سونا ہے۔ آدھا صنعتی پہیہ اور آدھا کسان سرکل کسانوں اور صنعت دونوں کے لئے بانس کی اہمیت اجاگر کرتا ہے۔
******
م ن۔ م م۔ م ر
U-NO. 5187
(Release ID: 1652519)
Visitor Counter : 243