وزارتِ تعلیم

صدر جمہوریہ رام ناتھ کووند نے  اعلی تعلیم کی تبدیلی میں قومی پالیسی 2020  کے عنوان سے گورنرس کی کانفرنس کا افتتاح کیا


وزیراعظم نے  گورنرس کی کانفرنس کے  افتتاحی اجلاس سے خطاب کیا

21ویں صدی کی ضروریات کے مطابق قومی تعلیمی پالیس   ہندستان کو آگے لےجائے گی: صد ر کووند

تعلیمی پالیسی اور نظام تعلیم ملک کی امیدوں اور امنگوں  کو پورا کرنے کا ایک اہم ذریعہ ہے-وزیراعظم

سب کی شرکت سے  ہم ا س تعلیمی پالیسی کو بغیر کسی تاخیر کے  عمل آوری کی جانب لے جائیں گے-وزیرتعلیم

Posted On: 07 SEP 2020 6:56PM by PIB Delhi

نئی دہلی،7ستمبر  2020/صدر جمہوریہ ہند جناب رام ناتھ کووند نے آج نئی دہلی میں ’اعلی تعلیم کی تبدیلی میں قومی تعلیمی پالیسی 2020 کے رول‘ کےعنوان پر گورنرس کی ایک  مجازی کانفرنس کا  افتتاح کیا۔ وزیراعظم   جناب نریندر مودی نے  کانفرنس کے  افتتاحی اجلاس سے خطاب کیا ، جس میں مرکزی وزیر تعلیم  جناب   رمیش پوکھریال  نشنک ، وزیر   مملکت برائےتعلیم جناب  سنجے دھوترے ، گورنرس  ، لفٹننٹ گورنرس /ریاستوں کے وزرائے اعلی اور وزرائے تعلیم نے   بھی شرکت کی۔

کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے  صدرجمہوریہ ہند،  جناب رام ناتھ کووند نے  کہا کہ  نیشنل ایجوکیشن پالیسی  (این ای پی) 21ویں صدی کی  ضروریات  اور امنگوں و امیدوں کے مطابق ملک  خاص طور پر نوجوانوں کو آگے لےجائےگی۔ اس تاریخی دستاویز کی تشکیل میں  وزیر اعظم کو  ان کی وژنری  قیادت  اور متاثر کن کردار  پر  مبارک باد پیش کرتے ہوئے  انہوں نے   ڈاکٹر  کستوری رنگن  کےعلاوہ  وزارت تعلیم کے  کام کو مبارکباد  دی جنہوں نے اس قومی پالیسی  کو شکل دینے کے لئے ایک وسیع  طریقہ کار کے ذریعہ   قومی تعلیمی پالیسی کو  تشکیل کیا۔ اس پالیسی کی تشکیل نے گرام پنچایتوں کے  دو لاکھ مشورے ، تقریباً 675 اضلاع کے 12 ہزار 500 مقامی اداروں سےزیادہ کےمشوروں اور آرا پرغور و خوض کیا گیا اور ان تجاویز کوپالیسی کی تشکیل دینے میں مدنظر رکھا گیا۔  انہوں نے مزید کہا کہ  اگر یہ تبدیلیاں موثر انداز میں لائی گئیں تو ہندستان  تعلیم کے   ایک سپر پاور کے طورپر ابھرے گا۔

 

این ای کے بارے میں وضاحت کرتے ہوئے ، صد ر جمہوریہ نے کہاکہ این ای پی کے نفاذ میں گورنرس کا ریاستی یونیورسٹیوں  کے  چانسلرس ہونے کے ناطے   ایک اہم کردار ہے۔ صدر محترم نے کہا  یہاں تقریباً  400 یونیورسٹیاں ہیں جن سے چالیس ہزار  کے قریب  کالجز وابستہ ہیں، لہذا  ان یونیورسٹیوں کے ساتھ ہم آہنگی اوربات چیت  قائم کرنا ضروری ہے،  جو گورنر بھی کرسکتے ہیں چونکہ وہ ان  یونیورسٹیوں کے   چانسلر بھی ہیں۔  

صدر جمہوریہ جناب رام ناتھ کووند نے کہاکہ    تعلیم، معاشرتی انصاف کے لئے سب سےموثر طریقہ ہے، لہذا  قومی تعلیمی  پالیسی ،   مرکز اور ریاستوں کے  ذریعہ مشترکہ   طور پر  جی ڈی پی کے   تقریباً  6.6 فی صد کی سرمایہ کاری کا مطالبہ کرتی ہے۔  انہوں نے کہاکہ   این ای پی   متحرک  جمہوریہ معاشرے کے لئے  عوامی تعلیمی اداروں کی  مضبوطی پر زور دیتی ہے اور ساتھ ہی  بنیادی ،فرائض ، آئینی اقدار  اور حب الوطنی کے   جذبے کے لئے  طلبا میں  احترام پیدا کرے گی۔  

صدر جمہوریہ ہند کی تقریر کے مکمل متن کے لئے  براہ مہربانی  یہاں دیئے گئے  لنک پر کلک کریں۔ https://pib.gov.in/PressReleasePage.aspx?PRID=1651942 ۔

اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے  وزیراعظم نے کہا کہ تعلیمی پالیسی  اورنظام تعلیم ملک کے  امیدوں اور امنگوں کو پورا  کرنے کا  ایک اہم ذریعہ ہے۔

وزیراعظم نے کہاکہ اگرچہ تعلیم کی ذمہ داری مرکزی ، ریاستی اور مقامی سطح کی حکومتوں پر  عائدہوتی ہے ، لیکن  ان کی پالیسی میں مداخلت  کم سے کم ہونی چاہئے۔  انہوں نے کہاکہ تعلیمی پالیسی  کے مطابقت، مناسبت اور تاثر میں تب اضافہ ہوگا  جب زیادہ سے  زیادہ اساتذہ،  والدین اور طلبا اس سےوابستہ  ہوں گے۔  انہوں نے مزید کہا  کہ   قومی تعلیمی پالیسی2020 کو  ملک بھر کے    لاکھوں افراد  اور تعلیم کے شعبےسےوابستہ  افراد کی  رائے  حاصل کرنے کے بعد  تیار کیا گیا تھا ، یہی وجہ ہے کہ  اس پالیسی کے بارے میں لوگوں میں  ملکیت یا اپنے پن کا احساس  اور ہمہ جہتی قبولیت آجاتی ہے۔

وزیراعظم نے مزید کہا کہ  این ای پی کو  نہ صرف تعلیمی نظام میں  اصلاحات  کی ہدایت دی گئی ہےبلکہ  21ویں صدی کے ہندستان کے معاشرتی تانے بانے کوبھی   ایک نئی سمت دینےکی ہدایت کی گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس پالیسی کا مقصد  تیزی سےبدلتی ہوئی  دنیا میں اپنےملک کےنوجوانوں  کے مستقبل کو تیار کرکے اور مستقبل کے تقاضوں کے مطابق انہیں علم اور صلاحیتوں سے آراستہ کرکے ہندستان کو  خود انحصار یا آتم نربھربنانا ہے۔  

انہوں نے مزید کہا کہ   قومی  تعلیمی پالیسی ’مطالعے‘ کے بجائے ’لرننگ‘ پرمرکوزہے اور  ’تنقیدی سوچ‘ پر زور دینے کے لئے نصاب  سے آگے بڑھ جاتی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ’ پروسیس‘ جوش و جنون ، عملی ، اور ’پرفارمینس‘ پر  زیادہ  زور دیاگیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ اس پالیسی کا مقصد  21 ویں صدی میں  ہندستان کو علمی  (نالج ) معیشت بنانا ہے۔ انہوں نے مزید کہا  کہ   اس سے ہندستان کی اعلی بین الاقوامی یونیورسٹیوں  کے  کنارے ، کیمپس بند ہونے کی بھی اجازت دی گئی ہے جو برین ڈرین کے مسئلے کو حل کریں گے۔ہندستان کے وزیراعظم   کی مکمل تقریرکے لئے برائےمہربانی یہاں کلک کریں۔

https://pib.gov.in/PressReleasePage.aspx?PRID=1651934

اپنی استقبالیہ خطاب میں، مرکزی وزیر تعلیم جناب  رمیش پوکھریال نشنک نے قومی تعلیمی پالیسی کے   سفر، ارتقاء اور مشاورت کے عمل  پر روشنی ڈالی۔   وزیر موصوف نے کہاکہ ،  یہ پالیسی  لاکھوں دیہاتوں ، بلاکس ، اضلاع ،  ماہرین تعلیم،  وائس چانسلرس ، پرنسپل، اساتذہ   اور سائنسدانوں پر  محیط ایک وسیع  مشاورتی   عمل کانتیجہ ہے۔  انہوں نے تحقیق  کےلئےمدد پرزور دیا  جو نیشنل ریسرچ فاؤنڈیشن کے ذریعہ کی جائیں گی۔ انہوں نے کہاکہ  قومی تعلیمی پالیسی  ہمارے نظام تعلیم کو لچک دار اور مستحکم بنائے گی۔ انہوں نے کہاکہ پالیسی میں اصلاحات، تبدیلی اور پرفارمینس پرتوجہ مرکوز کی گئی ہے  اور امید ہے کہ اس  تعلیمی پالیسی کے ذریعہ  ایک سووچھ ، سووستھ  ، ششکست،آتم نربھر  اور ایک بھارت  شریشٹھ بھار ت کی راہ ہموار ہوگی۔

وزیر مملکت برائے تعلیم جناب سنجے دھوترے نے  کانفرنس کی افسردہ  بصیرت کوسراہا اور کانفرنس کے  تمام  شرکا کا  شکریہ ادا کیا۔

گورنرس، لفٹننٹ گورنرس  ،ریاستوں  اورمرکز کے زیر انتظام علاقوں کے   وزرائے تعلیم  کے ساتھ  کانفرنس کے دوران ایک تبادلہ خیال اجلاس منعقدکیا گیا۔ سیشن میں نئی قومی تعلیمی پالیسی 2020 اورآگے کی راہ کے  تحت اعلی تعلیم میں تبدیلی  اصلاحات کے امکانات پر وسیع پیمانے پرتبادلہ خیال کیا گیا۔ گورنرس  اور لفٹننٹ گورنرس نے  صدر اور دیگر شرکا کو ان کی ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں کے حوالے سے  مختلف امور سےآگاہ کیا۔

پروفیسر کے کستوری رنگن ،چیئرمین ، این ای پی  مسودہ کمیٹی کے چیئرمین نے خصوصی اجلاس میں کلیدی خطبہ دیا اور این ای پی کی مشاورتی  عمل کے سفر  اور قومی پالیسی کے مختلف پہلوؤں کا ذکر کیا۔   تعلیم کو تبدیل کرنے میں این ای پی کے کردار سےمتعلق  ایک تکنیکی سیشن کی صدارت  پروفیسر ڈی پی سی چیئرمین یو جی سی پرنسٹن یونیورسٹی اینڈ ممبر کمیٹی کےمعروف ریاض داں اورممبر ، کمیٹی برائےمسودہ این ای پی منجل بھارگو اور این کے سدھیر، رکن کمیٹی برائے مسودہ   این ای پی   اجلاس کے مہمان خصوصی   تھے۔ مقررین نے  قوم کی ترقی میں تعلیم کےاہم کردار پر روشنی ڈالی۔ معاشرتی چیلنجز جن کا ہندستان کو سامنا ہے، اور اس کا حل تحقیق اور اختراعات سے وابستہ ہے۔21ویں  صدی میں علم کی معمولی نشونما کے ساتھ  انسانیت ، فنون اور کثیر شعبہ جاتی  جامع تعلیم  پر روشنی ڈالی گئی۔

 

م ن۔   ش ت  ۔ ج

Uno-5168

 



(Release ID: 1652197) Visitor Counter : 114