بہت چھوٹی، چھوٹی اور درمیانی صنعتوں کی وزارت

انتہائی چھوٹی ، چھوٹی اور درمیانے درجے کی صنعتوں (ایم ایس ایم ای)کو وقت پر ادائیگی کو یقینی بنانے کے لئے مرکزی حکومت نے تاریخی اقدام اٹھائے


ٹی آر ای ڈی ایس نظام پر ایم ایس ایم ای کی آن لائن بورڈنگ کو مفت کیا گیا

ایم ایس ایم ای وزارت نے رجسٹریشن کے نام پر پیسے وصولنے والی فرضی ویب سائٹوں سے خبردار رہنے کے لئے ایم ایس ایم ای کو خبردار کیا :اس بات کا اعادہ کیا کہ اپنا رجسٹریشن صرف سرکاری ویب سائٹ پر ہی کرائیں

Posted On: 02 SEP 2020 3:52PM by PIB Delhi

 

نئی دہلی،2ستمبر 2020/ ایم ایس ایم ای کی طویل عرصے سے چلے آرہے  مسئلے کو سلجھانے میں مدد کرنے کے لئے، حکومت ہند نے ابھی حال ہی میں  متعدد  اقدام کئے ہیں۔ مرکزی وزیر خزانہ آتم نربھر بھارت  پیکج کے  ایک حصے کے طور پر یہ اعلان کیا ہےکہ  سرکاری تنظیموں کو 45دنوں کے اندراس طرح کی ادائیگی  کردینی چاہئے۔

ایم ایس ایم ای وزارت نے  اس اعلان کا سختی سے تعمیل کی اور مرکزی وزارتوں  اور مرکزی سرکاری شعبے کی صنعتوں (سی پی ایس ای) اور ریاستی صنعتوں کے ساتھ اس معاملے پر بات چیت کی۔ اس معاملے میں خصوصی طور سے سی پی ایس ای کے سربراہان کے ساتھ  بہت  سرگرم  جوابی کارروائی کی گئی۔

کچھ کوششیں  قابل ذکر ہیں:

رپورٹنگ کو آسان، باقاعدہ  اور سہل بنانے کے لئے ، ماہانہ  ادائیگی  اور ماہانہ بقایا  رقم کی رپورٹنگ کے لئے  ایک وقت آن لائن  رپورٹنگ پلیٹ فارم بنایا گیا ہے۔  بتایا گیا ہے کہ گزشتہ تین مہینوں میں ہی  وزارتوں  اور سی ای ایس ای کے ذریعہ 6 ہزار 8سو کروڑ روپے کی ادائیگی کی گئی ہے۔ یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ  زیادہ تر مرکزی وزارتوں اور سی پی ایس ای  کے ذریعہ  ایک مہینے کے دوران  تقریباً  تین چوتھائی  ماہانہ ادائیگی کی گئی ہے۔ یہ بقایا جات رقمیں بھی کاروبار کے عام شمار میں 45 دنوں سے کم  مدت کی ہونے کی امید ہے۔

ادائیگی اور باقاعدہ رپورٹوں کے لئے  ریاستی حکومتوں کے ساتھ  سرگرم  جوابی کارروائی  کی جارہی ہے۔  اس طرح آن لائن رپورٹنگ نظام کو بھی  تیار کیا گیاہے   اور ریاستوں کو بھی  رپورٹنگ کرنے کے لئے  کہا گیا ہے۔  ایک دیگر طریقہ یہ ہے کہ  اخراجات شعبے میں اس سلسلہ میں ایک قراردا دجاری  کی ہے کہ خریدار  تنظیموں کو  مقررہ مدت  سے زیادہ وقت میں ادائیگی کرنے پر  ادائیگی کی تاریخ تک فی ماہ ایک فیصد کا   جرمانے کے طور پر سود دینا ہوگا۔

ایک اور اہم مداخلت کے  تحت،وزارت ایم ایس ایم ای کی درخواست پر، وزارت خزانہ میں حکومت نے ڈی آر ڈی ایس پلیٹ فارم پر آن بورڈنگ   چارجز کو معاف کردیا ہے۔ اس پلیٹ فارم کو   ایسی  فراہمی کے خلاف ایم ایس ایم ای بل چھوٹ کے لئے ڈیزائن کیاگیا ہے ،جہاں ادائیگی کا  انتظار ہے۔ یہ بھی واضح رہے کہ اس سے قبل  ایم ایس ایم ایز کو متعلقہ  ایکسچنج کو دس ہزار روپے کی آن بورڈنگ  ادا کرنی پڑتی تھی جو ٹی آر ڈی ایس میکانزم کا حصہ ہیں۔ حکومت نے مارچ 2021 تک  ایم ایس ایم ای کے لئے آن بورڈنگ چارجز کو معاف کردیا ہے۔  زیادہ تر سی پی ایس ای  اور بہت سی نجی کمپنیاں پہلے ہی ٹی آر ڈی ایس  سسٹم میں موجود ہیں۔ ایم ایس ایم ای وزارت نے  ایسا کرنے کی  درخواست کی تھی۔

ٹی آر ڈی ایس پر بروشو کو دیکھنے کے یہاں کلک کریںhttps://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/sidbi_ad_letter.pdf

 

جو ایم ایس ایم ای سپلائرس کو تیز تر رسائی پر کم لاگت والا فنڈ حاصل کرنے کے قابل بناتا ہے۔

ایم ایس ایم ای کے کاروبار کو آسان بنانے کے لئے، انٹر پرائز کی نئے رجسٹریشن کے لئے وزارت کے پورٹل (https://udyamregistration.gov.in/) کو بغیر کسی رکاوٹ کے  ٹی آر ای ڈی ایس اور جی ای ایم کے ساتھ مربوط کیا جارہا ہے، لہذا یہ سرکاری پورٹل پر موجود ہے۔ یہ ایم ایس  ایم ای کے طور پر  اندراج کرنے کے لئے کافی مفید ثابت ہوگا۔  ٹی آر ای ڈی ایس  اور جی ای ایم نظام کے ساتھ خود بخود متحد ہوجائے گا۔  ایم ایس ایم ای انڈسٹری کے طور پر اندراج  آن لائن ہے اور یہ  مکمل طور پر  مفت ہے۔اس کے علاوہ یہ  پیپر لیس ہے  اور مکمل طور پر خود اعلان پر مبنی ہے۔ اس کے لئے کسی سند یا دستاویز کی ضرورت نہیں ہے۔

ہم ایم ایس ایم ای کو اینٹرپرائز  رجسٹریشن پورٹل پر  اندراج کرنے کی ترغیب دیتے ہیں۔جولائی میں یہ نیا نظام متعارف ہونے کے بعد، یکم ستمبر تک تقریباً  چار لاکھ رجسٹریشن ہوچکےہیں۔ ایم ایس ایم ای کی وزارت نے کاروباری اداروں اور کاروباری افراد کو متنبہ کیا ہے کہ وہ اندراج کےنام پر رقم وصول کرنے والی جعلی ویب سائٹوں سے ہوشیار رہیں۔ اس بات کا اعادہ کیا گیا تھا کہ   اندراج صرف  سرکاری ویب سائٹ پر  ہونا چاہئے۔

یہ بھی کہا گیا تھا کہ  ایم ایس ایم ای  ترقیاتی ایکٹ 2006میں  یہ تجویز ہے کہ   اس طرح کے واجبات 15 دن کے اندر اندر  ادا کردیئےجائیں۔یہ بھی مشاہدہ کیا گیا ہےکہ سامان اور خدمات کی فراہمی کرنے والے ایم ایس ایم ایز  مقررہ وقت میں اپنی معقول ادائیگی وصول کرنے سے قاصر ہیں۔ سرکاری اور پرائیوٹ ادارے اس وقت کی حد کو عبور کرتے ہیں اور  لہذا ایم ایس ایم ای کو مشکلات کا سامان کرناپڑتا ہے۔

 

م ن۔ ش ت ۔ ج

Uno-5021

(



(Release ID: 1650937) Visitor Counter : 177