محنت اور روزگار کی وزارت

صنعتی کارکنوں(سی پی آئی –آئی ڈبلیو) –جولائی 2020 کے لیے صارفین کی قیمتوں کا انڈیکس

Posted On: 31 AUG 2020 3:39PM by PIB Delhi

 

نئی دلّی  ،  31 اگست 2020 / محنت بیورو، جو محنت اور روزگار کی وزارت کا ایک منسلک دفتر ہے، ہر مہینے صنعتی کارکنوں کے لیے صارفین کے قیمت کا انڈیکس مرتب کرتا رہا ہے۔ یہ انڈیکس ملک میں صنعتی اعتبار سے 78 سے زیادہ اہم مراکز میں قائم 289 منڈیوں سے موصولہ منتخب اشیا کی خوردہ قیمتوں کی بنیاد پر مرتب کیا جاتا ہے۔ یہ انڈیکس 78 مراکز اور پورے بھارت  کے لیے مرتب کیا جاتا ہے اور اسے اگلے مہینے کے، کام  کاج کے آخری دن جاری کیا جاتا ہے۔  اس پریس ریلیز میں جولائی  2020 کا انڈیکس  جاری کیا جارہا ہے۔

جولائی 2020 کے کل ہند سی پی آئی – آئی ڈبلیو میں چار پوائنٹس کا اضافہ ہے اور یہ 336 پر قائم ہے۔ ایک مہینے کے فیصد پر تبدیلی، اس میں جون اور جولائی 2020 کے درمیان (+) 1.20 فیصد ہوئی، جبکہ اس سے پچھلے سال کے انہی مہینوں کے دوران اس میں (+) 0.95 فیصد اضافہ ہوا تھا۔

موجودہ انڈیکس میں اضافے کا یہ رجحان پوری تبدیلی میں، ہاؤسنگ گروپ کے (+) 2.28 فیصد پوائنٹس کی وجہ سے آیا ہے۔ خوراک  کے انڈیکس کی وجہ سے مجموعی انڈیکس میں (+) 1.77 فیصد پوائنٹس کا اضافہ ہوا ہے۔ چیزوں کی سطح پر گیہوں کا آٹا، سرسوں کا تیل، دودھ (بھینس)، ہری مرچ، بیگن، تروئی، پالک، پرول، آلو، ٹماٹر، نمکین، رسوئی گیس، جلانے کی لکڑی، بس کا کرایہ، پٹرول، ٹیلرنگ چارج وغیرہ کی وجہ سے انڈیکس میں اضافہ ہوا ہے۔ البتہ اس اضافے میں چاول، تازہ مچھلی، بکرے کےگوشت، مرغ، لیمو وغیرہ کی وجہ سے انڈیکس میں کچھ کمی آئی ہے۔

مرکز کی سطح پر جمشید پور میں 36 پوائنٹس کا زیادہ سے زیادہ اضافہ ہوا ہے، جس کے بعد ہلدیہ(23 پوائنٹس)، تروچراپلی(13 پوائنٹس)، کودرما اور فرید آباد(12-12 پوائنٹس)، سری نگر(11پوائنٹس، لکھنؤ اور دوم دما تنسکیا(10-10 پوائنٹس) کا نمبر ہے۔ دیگر کے علاوہ دو مراکز میں 8پوائنٹس کا اضافہ، 5 مراکز میں 7 پوائنٹس، 8 مراکز میں6 پوائنٹس، 7مراکز میں5 پوائنٹس، 10 مراکز میں4 پوائنٹس، 9 مراکز میں3 پوائنٹس، دیگر 9 مراکز میں2 پوائنٹس اور مزید 9 مراکز میں ایک پوائنٹس کا اضافہ ہوا ہے۔ اس کے برعکس مدورائی میں زیادہ سے زیادہ 5 پوائنٹس کی کمی ریکارڈ کی گئی ہے۔ دیگر کے علاوہ ایک مرکز میں 3 پوائنٹس کی کمی، ایک اور مرکز میں 2 پوائنٹس ، 2 مراکز میں ایک پوائنٹس، باقی 6 مرکزوں کے انڈیکس کی صورت حال جوں کی توں ہے۔
31 مراکز کے انڈیکس، کل ہند انڈیکس سے اوپر ہیں اور 45 مراکز کے انڈیکس ، قومی اوسط سے نیچے ہیں۔ چھندواڑہ اور جالندھر کے مراکز کل ہند انڈیکس کے برابربرقرار ہیں۔

سبھی اشیا پرمبنی سال بہ سال افراط زر جولائی 2020 میں 5.33 فیصد رہی، جبکہ اس سے پچھلے مہینے میں یہ 5.06 فیصد تھی اور پچھلے سال کے اسی مہینے کے دوران یہ 5.98 فیصد تھی۔ اسی طرح خوردنی اشیا کی افراط زر6.38 فیصد تھی، جبکہ اس سے پچھلے مہینے میں یہ 5.49 فیصد تھی اور ایک سال پہلے اسی مہینے کے دوران یہ 4.78 فیصد تھی۔

سی پی آئی- آئی ڈبلیو(خوردنی اشیا اور جنرل انڈیکس) پر مبنی سال بہ سال افراط زر

http://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image001C5PX.jpg

نمبر شمار

گروپ

جولائی 2019

جون 2019

جولائی 2020

         

I

خوردنی اشیا کا گروپ

329

346

350

II

پان، سپاری، تمباکو اور نشہ آور خوردنی اشیا

390

404

406

III

ایندھن اور روشنی

277

297

299

IV

ہاؤسنگ

434

450

465

V

ملبوسات، بستر اورجوتے چپل

225

229

229

VI

مختلف گروپ

253

257

260

 

جنرل  انڈیکس

319

332

336

جون اور جولائی 2020 کے لیے آل انڈیا گروپ کے مطابق سی پی آئی-آئی ڈبلیو

 

سی پی آئی-آئی ڈبلیو: خوردنی اشیا اور جنرل انڈیکس

http://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/UntitledTPU0.jpg

جولائی 2020 کے لیے سی پی آئی- آئی ڈبلیو کے بارے میں اظہار خیال کرتے ہوئے محنت اور روزگار کے وزیر مملکت (آزادانہ چارج) جناب سنتوش گنگوار نے کہا کہ  سی پی آئی- آئی ڈبلیو سے، سرکاری ملازمین اور پنشنرز کے ساتھ ساتھ، منظم شعبے میں کام کرنے والے صنعتی کارکنوں کی اجرتوں/ تنخواہوں پر مثبت اثر پڑے گا۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ سالانہ افراط زر میں اضافہ، اصل میں مکان کے کرایے اور آلو، ٹماٹ، دواؤں، بس کرایوں، پٹرول جیسی چیزوں کی قیمتوں میں اضافے کی وجہ سے ہوا ہے۔

محنت بیورو کے ڈائریکٹر جنرل جناب ڈی پی ایس نیگی نے انڈیکس جاری کرتے ہوئے کہا ‘سی پی آئی- آئی ڈبلیو میں اضافے کا ، سرکاری ملازمین اور پنشنرز کے ساتھ ساتھ، منظم شعبے میں کام کرنے والے صنعتی کارکنوں کی اجرتوں/ تنخواہوں پر مثبت اثر پڑے گا۔ کووڈ-19 کے پیش نظر قیمتوں سے متعلق اعداد وشمار جمع کرنے میں فیلڈ عملے کو اگرچہ مختلف مجبوریاں درپیش ہیں، لیکن محنت بیورو نے بغیر کسی رکاوٹ کے یہ سالانہ اعدادوشمار مقررہ وقت کے اندر اندر تیار کردیے۔ اعدادوشمار میں یہ اضافہ ، اصل میں ہاؤسنگ اور خوردنی اشیا کے گروپ کی وجہ سے ہوا ہے۔ ہاؤسنگ انڈیکس میں نظر ثانی ہر سال جنوری اور جولائی میں 6 مہینے کی بنیاد پر کی جاتی ہے۔ خوردنی اشیا آلو اور ٹماٹر، اضافے کے اصل عناصر ہیں۔اس کے ساتھ ساتھ ایندھن کی اشیا :رسوئی گیس اور پٹرول بھی قیمتوں میں اضافے کی وجہ ہوتی ہیں۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 ( م ن  ۔ اس۔ت ع )

  

U.NO. 4991


(Release ID: 1650343) Visitor Counter : 213