نائب صدر جمہوریہ ہند کا سکریٹریٹ

نائب صدر جمہوریہ نے وبائی مرض کے دوران بزرگوں کی خصوصی نگہداشت اور حمایت کی اپیل کی


بزرگ عوام کی خصوصی ضرورتوں کو پورا کرنے کے لئے صحتی نظام کی از سر نو سمت بندی کی ضرورت پر زور دیا

بزرگ شہریوں کو بینکوں، سرکاری دفاتر اور گاڑیوں میں دیر تک کھڑے رکھنا ہماری تہذیبی اقدار کے خلاف ہے: نائب صدر جمہوریہ

بزرگوں کی دیکھ بھال نوجوانوں سمیت ہر کس و ناکس کا مقدس فریضہ ہے: صدر جمہوریہ

بزرگوں کو درپیش مسائل کے حل کے لئے شکایتوں کے ازالے کے لئے بہتر میکانزم تشکیل دینے کی اپیل کی

ہمارے قدیم مشترکہ کنبہ نظام میں ہمارے یقین کو ازسر نو پختہ کرنے کی ضرورت پر زور دیا

Posted On: 30 AUG 2020 1:46PM by PIB Delhi

نائب صدر جمہوریہ ہند جناب ایم۔ وینکیا نائیڈو نے  آج ، کووِڈ۔19 وبائی مرض کے دور میں بزرگوں کو خصوصی نگہداشت فراہم کرنے اور ان کی حمایت کرنے کی اپیل کی۔ اس طرح کے صحتی بحران میں بزرگ افراد کو لاحق زیادہ خطروں  پر روشنی ڈالتے ہوئے انہوں نے نوجوانوں اور کنبے کے دیگر افراد کو گھر  میں بزرگ افراد کی موجودگی کی صورت میں کووِڈ۔19 سے متعلق اضافی احتیاط برتنے کا مشورہ بھی دیا۔

بھارت میں بزرگوں کی آبادی سے متعلق مسائل کے موضوع پر ایک فیس بک پوسٹ میں نائب صدرجمہوریہ نے کہا کہ بڑھاپے کے صحتی مسائل کے لئے ضلع ہسپتالوں میں بزرگوں کی صحت سے متعلق ڈیپارٹمنٹ شاز و نادر ہی دیکھنے کو ملتا ہے۔

بزرگوں کو اکثر و بیشتر پیش آنے والے صحتی مسائل کو مدنظر رکھتے ہوئے، انہوں نے بیمہ احاطہ سمیت بزرگ آبادی کی خصوصی ضرورتوں کو پورا کرنے کے لئے ہمارے صحتی نظام کی از سر نو سمت بندی کی ضرورت پر زور دیا۔

نائب صدر جمہوریہ نے بزرگوں کے لئے عوامی مقامات تک آسان اور رکاوٹ سے مبرا رسائی فراہم کرانے کی بھی اپیل کی۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے شہر اور ان میں دستیاب سہولیات تک ہمارے بزرگوں کی آسان رسائی ہونی چاہئے۔

بزرگ شہریوں کی فلاح بہبود کے لئے مختلف اسکیموں کا حوالہ دیتے ہوئے جناب نائیڈو نے کہا کہ حکومت کی پالیسیوں اور پروگراموں کے باوجود، ہم ابھی بھی یہ دیکھ رہے ہیں کہ بزرگ شہریوں کو مختلف خدمات تک رسائی میں بہت سے مسائل کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔

متعدد مرتبہ دیکھا گیا ہے  کہ بزرگوں کو بینکوں، سرکاری دفاتر، بسوں اور ریل گاڑیوں میں بہت دیر تک کھڑا رکھا جاتا ہے، انہوں نے اس بات پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا، ’’ یہ طرزعمل ہماری 5000 سال پرانی تہذیب کے منافی ہے جو بھگوان رام اور شرون کمار جیسی عظیم شخصیات پر فخر کرتی ہے۔‘‘

اس تعلق سے، انہوں نے بزرگوں سے متعلق مسائل پر سرکاری افسران اور بڑے پیمانے پر عوام میں بیداری پیدا کرنے اور انہیں حساس بنانے کی ضرورت پر زور دیا۔ انہوں نے بزرگوں کو درپیش مسائل کو حل کرنے کے لئے شکایتوں کے ازالے سے متعلق بہتر میکانزم تشکیل دینے کی بھی اپیل کی۔

بزرگ شہریوں کو علم و حکمت کا مخزن قرار دیتے ہوئے نائب صدر جمہوریہ نے زور دیتے ہوئے کہا کہ عمر کے آخری ایام میں ان کے ساتھ عزت و احترام، محبت، دیکھ بھال اور وقار پر مبنی سلوک کیا جانا چاہئے۔

انہوں نے کہا، ’’بزرگوں کی دیکھ بھال کرنا نوجوانوں سمیت ہر کس و ناکس کا مقدس فریضہ ہے۔‘‘

انڈین ایسو سی ایشن آف پارلیمنٹیرین آن پاپولیشن اینڈ ڈیولپمنٹ کے ذریعہ بھارت میں بزرگوں کی آبادی سے متعلق جاری کی گئی حالیہ رپورٹ کا حوالہ دیتے ہوئے جناب نائیڈو نے اس حقیقت پر روشنی ڈالی کہ ملک میں 10 کروڑ سے زائد افراد کی عمر 60 برس سے زائد ہے اور ان کی آبادی میں عام آبادی کے مقابلے میں بہت تیزی سے اضافہ رونما ہورہا ہے۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ 2050 تک، بزرگوں کی آبادی بھارت کی آبادی کا 20 فیصد ہو جائے گی۔ رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ بھارت میں بزرگوں کی آبادی کا ایک بڑا حصہ یا تو تنہا زندگی گزار رہا ہے یا پھر اپنے بچوں پر منحصر ہے۔۔۔ اور ان میں سے بیشتر کے ساتھ برا سلوک بھی کیا جا رہا ہے۔

رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہےکہ بزرگوں سے متعلق مسائل پر عام طور پر کم توجہ دی جاتی ہے کیونکہ ضعیف المعری کے اس مسئلے پر اراکین پارلیمنٹ کے ذریعہ بہت کم سوالات اٹھائے جاتے ہیں۔

جناب نائیڈو نے جدید ادویہ کے ذریعہ متوقع عمر میں اضافے پر اطمینان کا اظہار کیا لیکن اس کے ساتھ ہی انہوں نے بزرگوں کو درپیش مالی اور جذباتی حمایت کے فقدان سے متعلق مسائل پر محتاط رہنے کی تلقین کی۔

بزرگوں کے ساتھ برے برتاؤ، غفلت برتنے اور انہیں تنہا چھوڑ دینے کے معاملات پر دکھ کا اظہار کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ جس طرح ایک سماج اپنے بزرگ شہریوں کے ساتھ برتاؤ کرتا ہے، اس سے اس سماج کی ثقافت اور اخلاقی اقدار کی عکاسی ہوتی ہے۔

بھگوان گنیش سے وابستہ ایک پرانی کہانی ، جس میں وہ اپنی والدین کو پوری دنیا کے مساوی قرار دیتے ہوئے ان کے اطراف چکر لگاتے ہیں، کا حوالہ دیتے ہوئے، نائب صدرجمہوریہ نے کہا کہ والدین اور بزرگوں کی عزت کرنا ایک ایسا اہم سبق ہے جو آج کی پیڑھی بھگوان گنیش سے سیکھ سکتی ہے۔

بھارتی ثقافت اور سماج میں والدین کو دیے جانے والے عزت و احترام پر روشنی ڈالتے ہوئے، انہوں نے کہا کہ جب ہم بزرگوں کے چرن اسپرش یا پاؤں چھوتے ہیں تو ہم ان کی محبت، علم اور تجربہ کو عزت بخشتے ہیں۔

انہوں نے ایک پرانی کہاوت ،’’عقیدت کے ساتھ بزرگوں کی خدمت کرنے سے، عمر ، شہرت اور طاقت میں اضافہ ہوتا ہے‘، کا حوالہ دیا اور نوجوانوں کو اس طرح کے نیک افکار سے ترغیب حاصل کرنے کی تلقین کی۔

بزرگ شہریوں کے لئے اولڈ ایج ہوم کے بڑھتے رجحانات کی جانب توجہ دلاتے ہوئے جناب نائیڈو نے کہا کہ اس سے نہ صرف سماج میں پیداہونے والی تبدیلیاں اجاگر ہوتی ہیں بلکہ اس سے کنبوں سے متعلق ہمارے گھٹتے ہوئے اقدار کی افسوس ناک طریقے سے عکاسی بھی ہوتی ہے۔

یہ سوال کرتے ہوئے کہ کیا ہم اپنے اخلاقی اقدار کو فراموش کر رہے ہیں، انہوں نے ہمارے دیرینہ مشترکہ کنبہ نظام میں یقین کو از سر نو مستحکم کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔

مشترکہ کنبے میں پائے جانے والے سماجی تحفظ کے احساس کا ذکر کرتے ہوئے، نائب صدر جمہوریہ نے کہا کہ کنبے میں موجود بچوں کا اپنے دادا دای یا نانا نانی سے بہت گہرا لگاؤ ہوتا ہے۔ دو مختلف پیڑھیوں کے درمیان پایا جانے والا یہ خصوصی تعلق ہی مشترکہ فیملی کو سکون اور تحفظ فراہم کراتے ہوئے متحد رکھتا ہے۔

انہوں نے کہا، ’’جب ہم سماج میں امن اور ہم آہنگی کی بات کرتے ہیں تو ہمیں سمجھنا چاہئے کہ دوستی اور عزت کے توسط سے بین النسلی رشتے کو فروغ دینے کے لئے کنبہ ایک بنیادی اکائی کے طور پر کام کرتا ہے۔‘‘

سماج کے اجتماعی طرز عمل کو اس سلسلے میں اہم قرار دیتے ہوئے، نائب صدرجمہوریہ نے اس امر کو یقینی بنانے کے لئے کہ بزرگ حضرات اپنی زندگی کے آخری ایام میں پرسکون، خوشحال اور اطمینان بخش زندگی گزاریں، انہوں نے بچوں اور نوجوانوں کو اچھے اقدار سکھانے کی ضرورت کو اجاگرکیا۔

****

م ن۔ ا ب ن

U:4929


(Release ID: 1649864) Visitor Counter : 230